امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے چھتیس گڑھ کے راج ناندگاؤں میں آچاریہ شری ودیا ساگر جی مہاراج کے’ پہلے سمادھی اسمرتی مہوتسو‘ اور شری 1008 سدھ چکر ودھان وشو شانتی مہایگیہ میں شامل ہوئے
آچاریہ شری ودیا ساگر جی مہاراج ایک دور اندیش تھے جنہوں نے اپنے خیالات اور تعلیمات کے ساتھ ایک نئے دور کا آغاز کیا
آچاریہ ودیا ساگر جی کی زندگی مذہب، ثقافت اور قوم کے لیے وقف تھی
آچاریہ جی نے ہندوستانی زبانوں کو فروغ دینے، دنیا بھر میں ملک کا وقار بڑھانے اور ملک کی پہچان 'ہندوستان' کے بجائے 'بھارت' کے طور پر ہونے پر زور دیا
جی-20 سربراہی اجلاس کے دعوت نامہ پر ’پرائمنسٹر آف بھارت ‘ لکھ کر وزیر اعظم مودی نے آچاریہ ودیا ساگر جی کے وژن کو عملی جامہ پہنایا
اپنے اعمال سے آچاریہ ودیا ساگر جی ہندوستان ، ہندوستانی ثقافت، ہندوستانی زبان اور قوم کی حقیقی شناخت کا عکس بن گئے
آچاریہ جی کی تعلیمات، تقریریں اور تحریریں نہ صرف جین برادری کے لیے بلکہ پوری قوم کے لیے ایک خزانہ ہیں
وزیر اعظم مودی کی قیادت میں، بھارت وسودھیو کٹمبکم اور’ اہنسا پرمو دھرمہ‘ کے اصولوں کو فروغ دے رہا ہے
جس ملک میں متعدد زبانیں ، رسم الخط، بولیاں، گرامر اورکہانیاں ہوں ، وہ ملک ثقافتی لحاظ سے امیر اور خوشحال ہے
Posted On:
06 FEB 2025 6:10PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے چھتیس گڑھ کے راج ناندگاؤں میں شری ودیا ساگر جی مہاراج کے’ پہلے سمادھی اسمرتی مہوتسو ‘سے خطاب کیا۔ جناب امت شاہ نے شری 1008 سدھ چکر ودھان وشو شانتی مہا یگیہ میں بھی حصہ لیا۔ تقریب کے دوران، مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے 100روپئے کا ایک یادگاری سکہ، 5 روپئے کا ایک خصوصی پوسٹل لفافہ، 108 پیروں کے نشانات اور آچاریہ شری ودیا ساگر جی کی تصویر جاری کی اور مجوزہ سمادھی اسمارک 'ودیایتن' کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ وشنو دیو سائی، نائب وزیر اعلیٰ جناب وجے شرما اور قابل احترام منی شری سمتا ساگر جی مہاراج سمیت دیگر معززین موجود تھے۔

اپنے خطاب میں جناب امت شاہ نے کہا کہ آچاریہ شری ودیا ساگر جی مہاراج ایک عظیم انسان تھے جنہوں نے ایک نئے خیال اور نئے دور کو متعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں پیدا ہونے والے آچاریہ گروور شری ودیا ساگر جی مہامونی راج اپنے کاموں سے ہندوستان، ہندوستانی ثقافت، ہندوستانی زبانوں اور ہندوستانی شناخت کی روشنی بنے۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ اعزاز شاید ہی کسی مذہبی بزرگ کو ملا ہو، جس نے دنیا کے سامنے مذہب کے ساتھ ساتھ ملک کی شناخت کی بھی وضاحت کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ آچاریہ ودیا ساگر جی کے جسم کا ایک ایک حصہ اور ان کی زندگی کا ہر لمحہ مذہب، ثقافت اور قوم کے لیے وقف تھا۔

مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ انہیں کئی بار آچاریہ شری ودیا ساگر جی سے ملنے کا شرف حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آچاریہ جی نے ہمیشہ ہندوستانی زبانوں کے فروغ اور تحفظ، ہندوستان کی شان اور شناخت کو عالمی سطح پر پھیلانے پر زور دیا اور ہماری قوم کو ترجیحی طور پر 'ہندوستان ' کے بجائے 'بھارت' کہا جانا چاہیے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ G-20 سمٹ کے دعوتی کارڈ پر ’پرائمنسٹر آف بھارت ‘ لکھ کر مودی جی نے ودیا ساگر جی کے خیالات کو عملی جامہ پہنایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بغیر کسی سیاسی مقصد کے آچاریہ جی کے وژن کو پیش کیا اور عملی طور پر ان کے پیغام پر عمل کیا۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آچاریہ جی نے اپنی زندگی کی آخری سانس تک سادگی کا راستہ نہیں چھوڑا۔ جناب شاہ نے کہا کہ آچاریہ جی نے اپنی روحانی توانائی سے نہ صرف جین پیروکاروں کو بلکہ غیر جین پیروکاروں کو بھی نجات کا راستہ دکھایا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ بہت سے لوگ ہیں، جو کہتے ہیں کہ زندگی کا ہر لمحہ مذہب، قوم اور سماج کے لیے وقف ہونا چاہیے، لیکن اپنی پوری زندگی اس طرح گزارنے والے لوگ کم ہی نظر آتے ہیں اور آچاریہ جی کی زندگی اس لگن کی حقیقی مجسم تھی۔ انہوں نے کہا کہ آچاریہ جی نے "اہنسا پرمو دھرمہ" کے اصول کی اس طرح تشریح کی جو وقت کے مطابق تھا اور اسے عالمی سطح پر قائم کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آچاریہ ودیا ساگر جی مہاراج نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان کے شاگرد اپنی زندگی جین مذہب کے اصولوں کے مطابق گزاریں۔
مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان 'وسودھیو کٹمبکم' اور 'اہنسا پرمو دھرمہ' کے پیغام کو عام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یادگاری سکے اور خصوصی لفافے کو منظوری دینے کے لیے پی ایم مودی کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آچاریہ جی کو یہ خراج عقیدت سنت روایت کو خراج عقیدت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آچاریہ جی کا مجوزہ سمادھی اسمارک 'ودیایتن' آچاریہ جی کے اصولوں، پیغامات اور تعلیمات کی تشہیر کرنے کی جگہ رہے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ اپنی پوری زندگی تعلیم کی عبادت میں گزارنے والے سنت کی سمادھی کا نام 'ودیایتن' کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو سکتا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ اس موقع پر مدھیہ پردیش کے ڈنڈوری ضلع میں لڑکیوں کے اسکول کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے جہاں مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ اس اسکول میں مادری زبان میں تدریس کے ساتھ ہنر کی ترقی اور روزگار کے مواقع دونوں شامل ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آچاریہ جی کے 108 قدموں کے نشانات کا افتتاح ہوا، جو قربانی، سادگی اور تحمل کی زندگی کا پیغام دیں گے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان کی سنت روایت بہت مالا مال ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ملک کو کسی کردار کی ضرورت پڑی تو سنت روایت نے وہ کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنت نے علم پیدا کیا، ملک کو اتحاد کے دھاگے میں باندھا اور غلامی کے دور میں بھی سنت نے عقیدت کے ذریعے قومی شعور کے شعلے کو جلائے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ جب آزادی کے بعد ملک کی حکمرانی اور ملک مغربی افکار سے متاثر ہونے لگا تو ودیا ساگر جی مہاراج واحد آچاریہ تھے جنہوں نے خود کو ہندوستان، ہندوستانیت اور ہندوستانی ثقافت سے جوڑا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ جین سنتوں نے پورے ملک کو متحد کرنے میں اپنا اہم حصہ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے ہستینا پور سے کرناٹک کے شرون بیلگولا تک، بہار کے راجگیر سے لے کر گجرات کے گرنار تک، وہ ہر جگہ چل کر اپنا پیغام پھیلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آچاریہ جی نے ہمیں سکھایا کہ ہماری شناخت ہماری ثقافت میں پیوست ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آچاریہ ودیا ساگر جی مہاراج نے ہندی کی ایک مہاکاوی 'موک ماٹی ' تصنیف کی ، جس پر بہت سے لوگوں نے تحقیق کی اور مضامین لکھے۔ آچاریہ جی کے تمام ہندوستانی زبانوں کے تحفظ اور فروغ کے پیغام کے بعد، ان کے پیروکاروں نے کئی زبانوں میں 'موک ماٹی ' کا ترجمہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'موک ماٹی ' میں مذہب، فلسفہ، اخلاقیات اور روحانیت کو بڑی گہرائی سے بیان کیا گیا ہے اور اس میں جسم کی نا پائیداری اور قوم سے محبت کا پیغام بھی ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آچاریہ ودیا ساگر جی مہاراج کا ماننا تھا کہ ہمارے ملک کا لسانی تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جس میں بہت سی زبانیں، رسم الخط اور بولیاں ہوں اور مختلف قسم کے گرامر اور کہانیوں کو ثقافتی لحاظ سے امیر سمجھا جاتا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ مودی جی اور آچاریہ جی کے درمیان بہت ہی خوشگوار تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آچاریہ جی کی تعلیمات، کام، تحریریں اور تقریریں نہ صرف جین پیروکاروں کی بلکہ پورے ملک کی میراث ہیں۔
*****
ش ح ۔ ف خ
U. No: 6210
(Release ID: 2100472)
Visitor Counter : 40