وزارت خزانہ
اقتصادی جائزہ 25-2024 بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایم ایس ایم ایز) کو ضوابط سے پاک کرنے پر زور دیتا ہے
ضرورت سے زیادہ ریگولیٹری بوجھ کو کم کر کے، حکومتیں کاروباروں کو زیادہ مؤثر بنانے ، لاگت کو کم کرنے اور ترقی کے نئے مواقع کھولنے میں مدد کر سکتی ہیں: اقتصادی جائزہ
اقتصادی جائزہ 25-2024 ریاستوں کے لیے ان کی لاگت کو کفایتی بنانے کے لیے ضابطوں کا منظم طریقے سے جائزہ لینے کے لیے 3 نکاتی عمل کا خاکہ پیش کرتا ہے
کاروبار کرنے میں آسانی (ای او ڈی بی) 2.0 کو ریاستی حکومت کی زیرقیادت پہل ہونی چاہیے جو کاروبار کرنے کی پیچیدگیوں کے پیچھے کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے پر مرکوز ہو
Posted On:
31 JAN 2025 2:16PM by PIB Delhi
آج پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے اقتصادی جائزے 25-2024 میں کہا گیا ہے کہ‘ بھارت کو جس تیز رفتار اقتصادی ترقی کی ضرورت ہے، وہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب مرکزی اور ریاستی حکومتیں ایسی اصلاحات کو نافذ کرتی رہیں جو چھوٹی اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو مؤثر طریقے سے کام کرنے اور لاگت سے مقابلہ کرنے کی اجازت دیتی ہیں’۔ خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ پیش کئے گئے جائزے میں کہا گیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ ریگولیٹری بوجھ کو کم کر کے، حکومتیں کاروبار کو زیادہ مؤثر بنانے، لاگت کو کم کرنے اور ترقی کے نئے مواقع کو کھولنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ اقتصادی جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ کاروباری اداروں میں ضوابط تمام آپریشنل فیصلوں کی لاگت میں اضافہ کرتے ہیں۔
اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ حکومت نے ایم ایس ایم ایز کی ترقی کی حمایت کرنے اور فروغ دینے کے لیے گزشتگہ دہائی کے دوران کئی پالیسیوں اور اقدامات کو نافذ کیا ہے، جائزے میں کہا گیا ہے کہ ریگولیٹری ماحول میں کچھ چیلنجز باقی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ ریگولیٹری تعمیل کا بوجھ رسمی اور مزدور کی پیداواری صلاحیت کو روکتا ہے، روزگار کی ترقی کو محدود کرتا ہے، اختراعات کو روکتا ہے اور ترقی کی رفتار کو کم کرتا ہے۔
جائزے کا مشاہدہ ہے کہ ہندوستان میں فرمیں چھوٹے ادارے میں ہی رہ کر کام کرتی رہیں اور اس کے پیچھے منطق یہ ہے کہ وہ ضوابط پر عمل پیرا ہوں اور قوانین اور مزدور اور حفاظتی ضوابط سے پاک رہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا سب سے بڑا نقصان روزگار پیدا کرنا اور مزدوروں کی بہبود ہے، جس کے زیادہ تر ضوابط بالترتیب حوصلہ افزائی اور تحفظ کے لیے بنائے گئے تھے۔
جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے عمل اور حکمرانی کی اصلاحات کو نافذ کرکے، ٹیکس کے قوانین کو آسان بنا کر، مزدوری کے ضوابط کو معقول بنا کراور کاروباری قوانین کو مجرمانہ بنا کر ضوابط کی پیچیدگیوں سے پاک کرنے کا آغاز کیا ہے۔جائزے کا کہنا ہے کہ ‘اپنی طرف سے، ریاستوں نے تعمیل کے بوجھ کو کم کرکے اور عمل کو آسان اور ڈیجیٹائز کرکے ضوابط کی پیچیدگیوں کو کم کرنے میں حصہ لیا ہے۔ ڈی پی آئی آئی ٹی کی طرف سے وضع کردہ بزنس ریفارم ایکشن پلان (بی آر اے پی) کے مطابق ریاستوں کا اندازہ ظاہر کرتا ہے کہ ضوابط کی پیچیدگیوں کو کم کرنے سے صنعت کاری کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ اس طرح کی کوششوں نے ریاستوں کے لیے اب اصلاحات کے اگلے دور کا آغاز کرنے کی بنیاد رکھی ہے، اقتصادی جائزے 25-2024 نے ریاستوں کے لیے اپنی لاگت کی تاثیر کے لیے ضابطوں کا منظم طریقے سے جائزہ لینے کے لیے 3 نکاتی عمل کا خاکہ پیش کیا ہے۔ ان اقدامات میں ضوابط کی پیچیدگیوں کو کم کرنے کے لیے شعبوں کی نشاندہی کرنا، دیگر ریاستوں اور ممالک کے ساتھ ضابطوں کا سوچ سمجھ کر موازنہ کرنا اور انفرادی کاروباری اداروں پر ان ضابطوں میں سے ہر ایک کی لاگت کا تخمینہ لگانا شامل ہے۔
جائزہ اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ کاروبار کرنے میں آسانی (ای او ڈی بی) 2.0 ریاستی حکومت کی زیرقیادت ایک پہل ہونی چاہئے جو کاروبار کرنے کی پیچیدگیوں کے پیچھے کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے پر مرکوز ہو۔ اس میں ذکر کیا گیا ہے کہ ای او ڈی بی کے لیے اگلے مرحلے میں، ریاستوں کو معیارات اور کنٹرول کو آزاد کرنے، نفاذ کے لیے قانونی تحفظات طے کرنے، محصولات اور فیسوں کو کم کرنے اور خطرے پر مبنی ضابطے کو لاگو کرنے کے لیے نئی پہل کرنی چاہئے۔
دوسرے ممالک کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے، جائزے میں کہا گیا ہےکہ ‘ایک برآمدی چیلنج، ماحول کو چیلنج، توانائی کے چیلنج سے دوچار اور اخراج کے چیلنج سے دوچار دنیا میں ترقی کی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ضوابط کی پیچیدگیوں کو کم کرنے پر زیادہ عجلت کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ضوابط کی پیچیدگیوں کو کم کئے بغیر، دیگر پالیسی اقدامات اپنے مطلوبہ اہداف کو پورا نہیں کریں گے۔ چھوٹے کاروباروں کو بااختیار بنا کر، معاشی آزادی کو بڑھا کر اور برابری کے میدان کو یقینی بنا کر، حکومتیں ایسا ماحول بنانے میں مدد کر سکتی ہیں جہاں ترقی اور اختراع نہ صرف ممکن ہو بلکہ ناگزیر ہو۔ ہندوستان کی شرح نمو کی امنگیں اس سے کم پر اکتفا نہیں کرتی ہیں’۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔م ش۔ ع ر
(U: 5859)
(Release ID: 2098106)
Visitor Counter : 8