پنچایتی راج کی وزارت
پنچایت کے نمائندوں نے نئی دہلی میں کرتویہ پتھ پر 76ویں یوم جمہوریہ تقریبات ملاحظہ کیں
76 ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ کے ذریعہ گرام پردھانوں کو اعزاز سے نوازا گیا
بھارت تبھی آتم نربھر بن سکتا ہے جب ہمارے مواضعات بااختیار بنیں گے: جناب راجیو رنجن سنگھ
Posted On:
26 JAN 2025 2:04PM by PIB Delhi
76ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر ملک بھر سے 575 سے زائد مہمانان خصوصی پنچایتی راج اداروں کے منتخبہ نمائندے اور ان کے شریک حیات تھے، جنہوں نے دیہی بھارت کی دھڑکن کی علامت شاندار یوم جمہوریہ پریڈ ملاحظہ کی۔ ان میں سے تقریباً 40 فیصد شرکاء خواتین تھیں جو صنفی شمولیت پر مبنی حکمرانی کی سمت میں کیے گئے قابل ذکر اقدامات کی مثال تھیں۔ زمینی سطح پر جمہوریت کی عزت کرنے کی کوشش میں پنچایتی راج کی وزارت نے 25 جنوری 2025 کو نئی دہلی میں سرپنچوں، گرام پردھانوں اور دیگر پنچایتی نمائندوں سمیت پنچایت کے رہنماؤں کو اعزاز سے نوازا۔ پنچایتوں کے یہ مہمانان خصوصی حکومت کی 10 اہم اسکیموں، ہر گھر جل یوجنا، پردھان منتری آواس یوجنا (دیہی)، مشن اندرادھنش، پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (آیوشمان بھارت)، پردھان منتری اُجوَلہ یوجنا، پردھان منتری پوشن یوجنا، پی ایم مدرا یوجنا، پی ایم وشوکرما یوجنا، پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا اور کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) یوجنا کی تکمیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں یا ریاستی اور قومی ایوارڈ یافتہ ہیں جنہوں نے اپنی گرام پنچایتوں میں غیر معمولی کارنامے انجام دیے ہیں۔
یوم جمہوریہ کی ماقبل شام نئی دہلی میں گرام پنچایتوں کے سرابراہان کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے، پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے کہا کہ پنچایت قائد تبدیلی کے پس پشت کارفرما قوت ہیں، جو اہم سرکاری اسکیموں کو بلارکاوٹ نافذ کرنے اور بھارت میں بھاگیداری پر مبنی حکمرانی کے جذبے کو فروغ دینے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے اس امر پر روشنی ڈالی کہ زمینی حقائق سے جڑے قائدین 10 اہم اسکیموں کو پورا کرنے میں اہم حیثیت کے حامل ہیں، جو اب ملک بھر کے دیہی علاقوں میں سماج کے تمام طبقات کے لوگوں کو مستفید کرتی ہیں، جس سے ان سے متعلقہ گرام پنچایتوں میں ٹھوس نتائج کے توسط سے زندگی بسر کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ مرکزی وزیر نے کرتویہ پتھ پر یوم جمہوریہ پریڈ میں مہمان خصوصی کے طور پر 575 سے زائد پنچایتی نمائندوں اور ان کے شریک حیات کی موجودگی پر فخر کا اظہار کیا۔ جناب راجیو رنجن سنگھ نے پنچایتی راج اداروں میں خواتین کی اہم قیادت کی بھی ستائش کی جس میں 132 خواتین پردھان مہمانان خصوصی کی فہرست میں شامل تھیں، جو دیہی حکمرانی میں ان کے تغیر پذیر کردار کو ظاہر کرتی ہیں۔ مالی اختیار دہی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک دہائی میں پنچایتوں کے لیے مالی تخصیص میں چھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ [فنڈ تخصیص 60972 کروڑ روپے (2005-2014) سے بڑھ کر 394140کروڑ روپے (2014-2024) ہو گیا ہے] جس سے مقامی وراثت اور روایات کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے ترقی کو رفتار دینے کی ان کی صلاحیت مضبوط ہوئی ہے۔ ’’ایک خوشحال دیہی بھارت ایک ترقی یافتہ ملک کی بنیاد ہے۔ سوامتو یوجنا کے توسط سے مواضعات میں املاک کو لے کر تنازعات کم ہوئے ہیں، جس سے امن، ہم آہنگی اور معاشی خوشحالی کا راستہ ہموار ہوا ہے‘‘، مرکزی وزیر نے سبھی سے خواتین کو ’’آتم نربھر‘‘ بننے کے لیے ترغیب فراہم کرانے کی درخواست کی ۔
پنچایتی راج کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے بھی دیہی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے پنچایتوں کو مختص کیے گئے فنڈز میں قابل ذکر نمو پر روشنی ڈالی، جس کی تقسیم گزشتہ دہائی میں چھ گنا بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 13ویں مالیاتی کمیشن کے تحت فی کس سالانہ مختص رقم 176 روپے سے بڑھ کر 15ویں مالیاتی کمیشن کے تحت 674 روپے ہو گئی ہے۔ پروفیسر بگھیل نے نچلی سطح پر حکمرانی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، پنچایتی نمائندوں کو ہندوستان کی جمہوریت کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، جامع اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے پنچایتی راج اداروں میں خواتین کے لیے 50فیصد ریزرویشن کے تبدیلی کے اثرات کی نشاندہی کی، جس نے خواتین کو دیہی ترقی کی قیادت کرنے کے لیے بااختیار بنایا ہے اور صنف پر مشتمل حکومت کے لیے عالمی معیار قائم کیا ہے۔ پروفیسر بگھیل نے پنچایتوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پنچایت بھونوں کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت پنشن اور فوائد جیسی ضروری خدمات فراہم کریں۔ انہوں نے گرام پنچایت سطح پر موسم کی پیشن گوئی کی اہمیت اور میری پنچایت ایپ کے استعمال پر بھی زور دیا۔ گرام پردھانوں سے خاص طور پر خواتین پردھانوں سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ گرام پنچایت سے آگے قیادت کے کردار کے لیے ہدف بنائیں، اور حکمرانی میں زیادہ بااختیار بنانے کی جانب ایک قدم کے طور پر تاریخی خواتین ریزرویشن بل کی طرف توجہ مبذول کروائیں۔
پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری، شری وویک بھردواج نے ای گرام سوراج، بھاشینی، میری پنچایت ایپ، پنچایت نرنے ، گرام مان چتروغیرہ جیسی تکنیکی اختراعات کے ذریعے دیہی بااختیار بنانے کے اجتماعی عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنچایتیں زیادہ ہوشیار اور شفاف ہوتی جا رہی ہیں، اور بھارت کو ہمہ گیر ترقیاتی اہداف کی حصولیابی کی سمت میں لے جا رہی ہیں۔ انہوں نے طویل مدتی ترقیاتی اہداف کو برقرار رکھنے کے لیے گرام پنچایتوں کو اپنے ذریعہ آمدنی (او ایس آر) کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس تقریب یں ’’گرامودے سنکلپ‘‘ نامی پتریکا کے 15ویں ایڈیشن کا اجراء بھی عمل میں آیا، اس کے علاوہ مثالی پنچایتوں کی عزت افزائی کی گئی اور یوم آئین کوئز مقابلے میں کے فاتحین کو ایوارڈ سےنوازا گیا۔ اس موقع پر پنچایتی راج کی وزارت کے سینئر افسران، ایڈشنل سکریٹری جناب سنیل کمار لوہانی؛ جوائنٹ سکریٹری جناب آلوک پریم ناگر؛ اقتصادی مشیر جناب (ڈاکٹر) بجئے کمار بیہڑا؛ جوائنٹ سکریٹری جناب راجیش کمار سنگھ بھی موجود تھے۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:5666
(Release ID: 2096430)
Visitor Counter : 29