صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے پنچایتی راج اداروں کی درج فہرست قبائل کی خواتین نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی
Posted On:
06 JAN 2025 7:51PM by PIB Delhi
پنچایتی راج اداروں کی درج فہرست قبائلی خواتین کے نمائندوں کے ایک گروپ نے آج (6 جنوری 2025) کو راشٹرپتی بھون کلچرل سینٹر میں صدر جمہوریہ ہند، محترمہ دروپدی مرمو سے ملاقات کی۔ یہ گروپ ’پنچایت سے پارلیمنٹ‘ اقدام کے تحت دہلی میں ہے جس کا اہتمام قومی کمیشن برائے خواتین نے قبائلی امور کی وزارت اور لوک سبھا سکریٹریٹ کے تعاون سے کیا ہے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ پنچایتی راج ادارے ہماری جمہوریت کی بنیاد رہے ہیں۔ وہ نچلی سطح پر گورننس اور کمیونٹی کی ترقی کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں۔ ان اداروں نے خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک بھر میں تقریباً 14 لاکھ خواتین پنچایتی راج اداروں اور دیہی بلدیاتی اداروں کی منتخب اراکین کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں جو کہ کل منتخب نمائندوں کا 46 فیصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس شرکت کو مزید مضبوط بنانے کے لیے زیادہ تر ریاستوں نے ریزرویشن کی حد بڑھا کر 50 فیصد کر دی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت ہند ملک اور اس کے شہریوں کی مجموعی ترقی کے لیے کام کر رہی ہے۔ شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں۔ انھوں نے پنچایتی راج اداروں کے نمائندوں سے زور دے کر کہا کہ وہ فلاحی اسکیموں کا فائدہ اٹھانے کے لیے اہل لوگوں میں بیداری پیدا کریں تاکہ وہ مستفید ہو سکیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچوں کو وقت پر ویکسین لگائی جائے، حاملہ خواتین کو مناسب غذائیت ملے اور بچے اپنی پڑھائی درمیان میں نہ چھوڑیں۔ انھوں نے کہا کہ انہیں جہیز، گھریلو تشدد اور منشیات کی لت جیسی سماجی برائیوں کے خلاف مہم چلانی چاہیے۔
صدر جمہوریہ نے خواتین نمائندوں کو مشورہ دیا کہ وہ پنچایتوں میں منتخب نمائندوں کے طور پر اپنی ذمہ داریاں بلا خوف و خطر نبھائیں۔ انھوں نے کہا کہ پنچایت کے نمائندے کے طور پر انہیں گاؤں والوں کے درمیان باہمی تنازعات کو حل کرنے کا حق حاصل ہے۔ انھیں اس حق کا مناسب استعمال کرنا چاہیے اور گاؤں والوں کے درمیان تنازعات کو پنچایت سطح پر ہی حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس سے نہ صرف لوگوں کے وسائل اور وقت کی بچت ہوگی بلکہ باہمی ہم آہنگی میں بھی اضافہ ہوگا۔
صدر جمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لیے براہ کرم یہاں کلک کریں -
***********
ش ح۔ ف ش ع
U: 4928
(Release ID: 2090733)
Visitor Counter : 18