وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

ایک ملک ایک سبسکرپشن


بھارت کے تحقیقی ایکو نظام کو بااختیار بنانا

Posted On: 01 JAN 2025 11:51AM by PIB Delhi

Image بھارت  جو ، قدیم علم اور گراں مایہ  روایت کی حامل سرزمین ہے ، ہمیشہ سے اختراعات اور دریافتوں کا مرکز رہا ہے۔ ریاضی اور فلکیات میں پیش رفت سے لے کر سائنس کے مختلف شعبوں میں اہم خدمات  تک، ملک کی فکری کامیابیوں کی وراثت  بے مثال ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے مورخہ 15 اگست 2022 کو لال قلعہ کی فصیل سے قوم کو اس قابل فخر وراثت اور اس اہم کردار کی یاد دلائی جو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ(تحقیق وترقی )  بھارت  کے مستقبل کی سمت طے کرنےمیں ادا کرے گا۔ ملک سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے خاص طور پر امرت کال کے دوران تحقیق وترقی  کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی اہمیت پر زور دیا اور متاثر کن نعرہ ’’جئے انوسندھان‘‘ کے ساتھ اختراع پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔

اس مطالبہ کی گونج تحقیق و ترقی کے  ایک متحرک ماحولیاتی نظام کے لیےقومی تعلیمی پالیسی(این ای پی) 2020میں بیان کردہ اہداف کے ساتھ ساتھ ساتھ سنائی دیتی ہے، جو تحقیق کو تعلیمی مہارت اور قومی ترقی کا بنیادی محرک قرار دیتا ہے۔ یہ پالیسی ایک مضبوط تحقیقی کلچر کو فروغ دینے کی کوشش ہے جس سے نہ صرف تعلیمی معیار بہتر ہوتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھارت کی ترقی میں تیزی آتی ہے۔

 

اس وژن کے مطابق، مرکزی کابینہ نے 25 نومبر 2024 کوایک ملک ایک سبسکرپشن (او این او ایس) اسکیم کو منظوری دے دی ہے۔ اس  اقدام کا مقصد ملک کے سرکاری اعلیٰ تعلیی اداروں  (ایچ ای آئیز) اور مرکزی حکومت کے تحقیق و ترقی کے مراکزکے تمام طلباء، اساتذہ، محققین اور سائنسدانوں  کو بین الاقوامی علمی رسائل اور مضامین تک رسائی فراہم کرکے تحصیل علم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے۔اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بھارت کے تعلیم اور تحقیق سے تعلق رکھنے والے لوگوں  کو بہترین عالمی وسائل سے لیس کیا جائے، اختراع کو فروغ دیا جائے اور مختلف شعبوں میں تحقیق کے معیار کو بہتر بنایا جائے۔

یہ اسکیم سال  2047 تک ایک خود کفیل اور ترقی یافتہ ملک بننے کے بھارت کے عزائم کا سنگ بنیاد ہے۔ یہ اقدام وکست بھارت@2047 ویژن کا ایک اہم جزو ہے۔ یہ لائحۂ عمل میں  جدید تحقیق، تکنیکی ترقی اور خود ساختہ ترقی کے ذریعے بھارت کے ایک سرکردہ عالمی طاقت کے طور پر اُبھرنے کا تصور کیا گیاہے۔ اس طرح کے اقدامات کے ذریعے، بھارت خود کو عالمی اختراعات اور دریافتوں میں سب سے آگے رکھنے کے لیے اپنے علم کی گراں مایہ میراث پر بنیاد استوار کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

او این او ایس  اسکیم کا جائزہ:

اس اسکیم کا مقصد تمام اہل طلباء، فیکلٹی، محققین اور سائنسدانوں کو اعلیٰ درجے کے بین الاقوامی تحقیقی مضامین اور رسائل تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ یہ ملک بھر میں حکومت کے زیر انتظام اعلیٰ تعلیمی اور مرکزی حکومت کے زیر انتظام تحقیق اور ترقی کے6,300 سے زیادہ اداروں کا احاطہ کرتی ہے۔

اسکیم فراہم کرتی ہے:

• 30 بڑے بین الاقوامی پبلشرز کے 13,000 سے زیادہ علمی رسائل تک رسائی

• ایس ٹی ای ایم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی)، میڈیسن، سوشل سائنسز، فنانس اور اکاؤنٹس وغیرہ جیسے شعبوں میں تقریباً 1.8 کروڑ طلباء، فیکلٹی اور محققین کو فائدے

• ٹیئر2 اور ٹیئر 3 شہروں میں اداروں کے لیے تحقیق تک شمولیاتی رسائی،تاکہ علم تک مساوی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔

کلیدی مقاصد اور اہداف:

علمی معلومات تک رسائی: یہ اسکیم مختلف شعبوں میں اعلیٰ معیار کے علمی رسائل اور اشاعتوں تک رسائی فراہم کرتی ہے۔ اس کا مقصد طلباء، فیکلٹی اور محققین کی تحقیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے سب کو معلومات دستیاب کرانا ہے۔

مختلف اداروں کی شمولیت: یہ اسکیم اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ادارے اپنے جغرافیائی محل وقوع سے قطع نظر—شہری مراکز یا دور دراز علاقوں میں—عالمی معیار کے تحقیقی وسائل تک رسائی حاصل کریں۔ یہ ملک میں بنیادی اور بین شعبہ جاتی تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے بہت اہم ہے۔

عالمی تحقیق میں اشتراک: یہ وکست بھارت@2047 کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ ہے،اوراس اسکیم سےبھارت کو اپنے تعلیمی اور تحقیقی اداروں کو بین الاقوامی علمی برادریوں کے ساتھ مربوط ہونے کے قابل بنا کر،تحقیق اور ترقی میں عالمی رہنما کے طور پر ابھرنے میں مددملتی ہے۔

نفاذ کی تفصیلات:

آئی این ایف ایل آئی بی این ای ٹی کے ذریعے قومی سبسکرپشن: سبسکرپشن کے پورے عمل کو مرکزی طور پر آئی این ایف ایل آئی بی این ای ٹی (انفارمیشن اینڈ لائبریری نیٹ ورک) کے ذریعے مربوط کیا جائے گا، جو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے تحت ایک بین یونیورسٹی خود مختار مرکز ہے۔ آئی این ایف ایل آئی بی این ای ٹی کے ذریعے ان رسائل تک ڈیجیٹل رسائی کی فراہمی  کا انتظام کیا جائے گا تاکہ صارفین کے لیے رکاوٹ سے پاک تجربے کو یقینی بنائے گا۔

ڈیجیٹل رسائی: جریدے مکمل طور پر ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے قابل رسائی ہوں گے، تاکہ تمام صارفین کے لیے سہولت اور آسانی کو یقینی بنایا جائے۔ اس نقطہ نظر سے انتظامی پیچیدگیوں کم ہوجاتی ہیں اور طلب کے مطابق رسائی فراہم کی جاتی ہے۔

Image سرکاری تخصیص:پی ایم-او این او ایس پہل کے لیے کل 6,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جس میں تین سال—2025، 2026 اور 2027 شامل ہیں۔ یہ فنڈنگ ​​تین سال کی مدت میں تمام شریک اداروں کے لیے سبسکرپشن چارجز کا احاطہ کرے گی۔ مزید یہ کہ، مستفید مصنفین کے لیے منتخب اچھے معیار کے اوپن ایکسس (او اے) رسائل میں اشاعت کے لیے او این او ایس کے تحت ہر سال 150 کروڑ روپے کی مرکزی فنڈنگ ​​سپورٹ بھی فراہم کی جائے گی۔

فنڈنگ ​​اور مالیاتی حکمت عملی:

  • او این او ایس کے لیے مختص 6,000 کروڑ روپے سےیکم جنوری 2025 سے 31 دسمبر 2027 تک او این او ایس پر بآسانی عمل در آمد یقینی ہوتا ہے۔
  • یکم جنوری 2025 سے او این او ایس مرحلہ I کے تحت، مرکزی اور ریاستی سرکاری یونیورسٹیوں اور کالجوں سمیت 6,300 سے زیادہ سرکاری تعلیمی اورتحقیق و ترقی کےاداروں کے لیے 13,000 سے زیادہ رسائل تک رسائی فراہم کرے گا۔ اس سے تقریباً 1.8 کروڑ طلباء، فیکلٹی اور محققین کو اعلیٰ معیار کی تحقیقی اشاعتوں تک رسائی ملے گی۔
  • او این او ایس فیز I کے تحت 30 پبلشرز کے رسائل کے سبسکرپشن چارجز مرکزی طور پرآئی این ایف ایل آئی بی این ای ٹی کے ذریعے ادا کیے جائیں گے، جس میں مرکزی وزارتوں کے تحت لائبریری کنسورشیا،ایچ ای آئیز اورتحقیق و ترقی کےاداروں سے ادائیگیوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ فیز I میں شامل نہ ہونے والے ذرائع کے لیے آزادانہ سبسکرپشنز جاری رہیں گے۔
  • اس مرحلے میں پروگرام کا فریم ورک قائم کیا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کلیدی تحقیقی ذرائع پورےبھارت کے بہت سےاداروں کو دستیاب ہوں۔
  • اس مرحلے میں ان حصہ لینے والے اداروں کے محققین کی اعلیٰ معیار کی تحقیقی اشاعتوں کے لیے پبلشرز کو آرٹیکل پروسیسنگ چارجز (اے پی سی) کی ادائیگی کا بھی تصور کیا گیا ہے۔
  • او این او ایس مرحلے I کےتجربہ سے او این او ایس کے بعد کے مراحل کو ڈیزائن کرنے کے لیے استفادہ کیا جائے گا۔

مزید اضافہ اور خصوصیات:

 

موجودہ اقدامات کے ساتھ ہم آہنگی: او این او ایس اسکیم موجودہ انوسندھن نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) کی تکمیل کرے گی، جسے پورے بھارت میں تحقیق و ترقی کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ او این او ایس سے بین الاقوامی تحقیقی مواد تک رسائی میں آسانی ہوگی اور حکومت کے زیر انتظام اداروں میں تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے بنیادی ہدف کے حصول میں مدد ملے گی۔

آرٹیکل پروسیسنگ چارجز (اے پی سیز) پر چھوٹ: او این او ایس کی اہم خصوصیات میں سے ایک آرٹیکل پروسیسنگ چارجز (اے پی سیز) پر چھوٹ ہے۔ رسائل عام طور پر تحقیقی مضامین کی اشاعت کے لیے یہ چارجز عائد کرتے ہیں۔اس اسکیم سے پبلشرز کے ساتھ کم اے پی سی پر گفت و شنید کرکے بھارتی محققین کو بھاری مالی اخراجات اٹھائے بغیر اپنے کام کو اعلیٰ معیار کے رسائل میں شائع کرنے میں مدد ملے گی۔

نتیجہ

ایک ملک ایک سبسکرپشن پہل بھارت کے تحقیقی نظام کے لیے ایک انقلاب انگیزاسکیم ہے۔ اس اسکیم سے 30 بین الاقوامی پبلشرز کے 13,000 سے زیادہ رسائل تک ڈیجیٹل رسائی فراہم کرنے سے،  پورے بھارت میں تحقیق سے متعلق بنیادی ڈھانچے میں پائی جانے والی کمیوں کو دور کیا جائے گا۔ اپنے عمل درآمد کے مرحلے کے ذریعے، یہ اسکیم بھارت کی علمی اور تحقیقی مہارت کو بڑھانے، اختراع کو فروغ دینے اور ملک کو سائنسی تحقیق کے عالمی مرکز کے طور پر ابھرنے میں مدد فراہم کرے گی۔ مرکزی حکومت کی 10 وزارتوں اور محکموں کے کمپنیوں کے موجودہ اتحاد کے اقدامات کے ساتھ ساتھ بہت سے سرکاری اعلیٰ تعلیمی اداروں کے اقدامات سے فائدہ اٹھاکر، ایک ملک ایک سبسکرپشن کے ذریعے ایک متحد نقطہ نظر سے سب کے لیے معلومات فراہم ہوگی اور محققین اور طلباء کی ایک نئی نسل بااختیار ہوگی، جس سے انہیں عمدہ کارکردگی کے لیے ضروری وسائل  میسر ہوں گے۔

او این او ایس ملک میں معلومات تک رسائی کو تبدیل کرنے کے وسیع تر وژن کا کلیدی حصہ ہے۔ کثیر جہتی نقطہ نظر کے پہلے قدم کے طور پر، اس سے وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے سبسکرپشن ماڈل کے ذریعے رسائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ دوسرے اقدامات میں ابتدائی طور پر بھارتی رسائل اور علمی ذخیروں کو فروغ دینے اور پھر تحقیقی تشخیص کے اُن نئے طریقوں کو متعارف کرانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جن میں رسائل کے معیارات اور جدت اور صنعت کاری جیسے عوامل پر غور کیا جاتا ہے۔

حوالہ جات:

وزارت تعلیم

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2077097

https://pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=2083002&reg=3&lang=1

https://x.com/airnewsalerts/status/1861066599006146761

برائے مہربانی پی ڈی ایف فائل حاصل کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ک ح۔رض

U-4740


(Release ID: 2089233) Visitor Counter : 66