وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ختتام سال 2024 کا جائزہ: ماہی پروری کا محکمہ (وزارت ماہی پروری، حیوانات اور دودھ کی پیداوار)
‘‘پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا(پی ایم ایم ایس وائی) میں2025 تک 1.12 ملین ٹن سمندری غذا کی پیداوار کا اہم ہدف مقرر کیا ہے’’
‘‘ماہی پروری میں ڈیجیٹل انقلاب: ای- مارکیٹ پلیٹ فارم کے ذریعے ماہی گیروں کو بااختیار بنانے کے لیےاو این ڈی سی کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط’’
‘‘ہندوستان کے فشریز انفراسٹرکچر کا کایاپلٹ کرنے کے لیے 1,200 کروڑ روپے کے پی ایم ایم ایس وائی اور ایف آئی ڈی ایف پروجیکٹس کا آغاز کیا گیا’’
‘‘سمندر میں سلامتی: ٹرانسپونڈر سے لیس 1 لاکھ ماہی گیر جہاز فراہم کرنے کے لئے 364 کروڑ روپے کی پی ایم ایم ایس وائی اسکیم’’
‘‘ماہی گیروں کے ماحولیاتی لچکدار ساحلی گاؤں:ساحلی برادریوں کو مضبوط بنانے کے لیے 200 کروڑ روپے کی پہل’’
Posted On:
12 DEC 2024 6:01PM by PIB Delhi
تعارف
ماہی گیری کا شعبہ ہندوستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ قومی آمدنی، برآمدات، خوراک اور غذائی تحفظ کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔ ماہی گیری کا شعبہ ‘سن رائز سیکٹر’ کے طور پر بھی معروف ہے اور یہ ہندوستان میں تقریباً 30 ملین لوگوں خاص طور پر پسماندہ اور کمزور طبقوں کی روزی روٹی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
گزشتہ 10 سالوں کے دوران، حکومت ہند نے ماہی گیری شعبے کی مصنوعات اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، ان اقدامات کے نتیجے میں مالی سال 23-2022 میں مچھلی کی کل (اندرونی اور سمندری) پیداوار بڑھ کر 175.45 لاکھ ٹن ہو گئی ہے جو مالی سال 14-2013 میں 95.79 لاکھ ٹن تھی ۔ اندرون ملک ماہی گیری اور آبی زراعت کی پیداوار مالی سال 23-2022 میں بڑھ کر 131.13 لاکھ ٹن ہو گئی ہے جو کہ مالی سال 14-2013 میں 61.36 لاکھ ٹن تھی، جس میں 114 فیصد اضافہ درج کیا گیا تھا۔ اسی طرح، مالی سال 24-2023 کے دوران ہندوستانی سمندری غذا کی برآمدات 60,523.89 کروڑ روپے درج کی گئی ہے جو مالی سال 14-2013 کے 30,213 کروڑ روپے سے دوگنا سے زائد ہے۔
سال کے دوران محکمہ کی طرف سے کیے جانے والے کلیدی اقدامات
سی ویڈ اینڈ پرل اور آرائشی فشریز
- سی ویڈ کلٹیویشن کے فروغ کے موضوع پر پہلی قومی کانفرنس 27 جنوری 2024 کو گجرات کے کچھ میں منعقد ہوئی۔ سی ویڈ کلٹیویشن سمندری مصنوعات سازی میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ایک متبادل ہے کیونکہ یہ سمندری پیداوار کو متنوع بناتی ہے اور اس سے مچھواروں کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔ کوری کریک کے ایک پائلٹ پروجیکٹ کو سی ویڈ کلٹیویشن کے لیے نوٹیفائیڈ کیا گیا جو سی ویڈ کلٹیویشن کو فروغ دینے میں مدد کرے گا۔
- پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا(پی ایم ایم ایس وائی) کا مقصد 2025 تک ملک کی سی ویڈ کی پیداوار کو 1.12 ملین ٹن سے زیادہ بڑھانا ہے۔ ہندوستانی سی ویڈ کی پیداوار زیادہ تر کپّافیکس الوریزی اور دیگر چند مقامی زمرے کی ثقافت پر منحصر ہے۔ کے الوریزی پر ضرورت سے زیادہ انحصار کیا جاتاہے، جو پہلے ہی تیزی سے بڑھنے کی اپنی طاقت کھو رہی ہے اور برسوں سے بیماری کا شکار ہے۔ اس میں پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے سی ویڈ کی نئی اقسام اور انواع کی درآمد کی ضرورت ہے۔ محکمہ ماہی پروری، وزارت ماہی پروری، حیوانات اور دودھ کی پیداوارنےسی ویڈ کی برآمدات اور درآمد کو تقویت دینے کے لیے 31 اکتوبر 2024 کو رہنما ہدایات نوٹیفائیڈ کیا ہے،جس کو‘گائڈ لائن فار امپورٹ آف لائیو سی ویڈ اِن انڈیا’ کا نام دیا گیا ہے۔
- iii. کلسٹر پر مبنی اپروچ کے ذریعے پیداوار سے لے کر برآمدات تک پوری ویلیو چین میں جغرافیائی طور پر منسلک تمام سائز کے کاروباری اداروں کو مربوط کرکے مسابقت اور کارکردگی کو بڑھایا جاتا ہے۔ یہ باہمی تعاون پر مبنی ماڈل مضبوط روابط کے ذریعے مالیاتی امکان کو بہتر بناتا ہے، ویلیو چین کے خلا کو دور کرتا ہے اور کاروبار کے نئے مواقع اور ذرائع معاش پیدا کرتا ہے۔ محکمہ ماہی پروری نے فشریز کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت پیداوار اور پروسیسنگ کلسٹروں سے متعلق معیاری آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) جاری کیا اور لکشدیپ میں سی ویڈ کلٹیویشن کے لیے مخصوص ماہی گیری کی پیداوار اور پروسیسنگ کلسٹر کے قیام کا اعلان کیا۔ ان کلسٹرز کا مقصد ان مخصوص شعبوں میں اجتماعیت، تال میل اور اختراع کو فروغ دینا ہے، جس سے پیداوار اور مارکیٹ تک رسائی دونوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
- iv. محکمہ ماہی پروری نے سی ویڈ کی فارمنگ اور تحقیق کو فروغ دینے کے لیے سینٹر آف ایکسی لینس کے طور پر سینٹرل میرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی سی اے آر-سی ایم ایف آر آئی) کے منڈپم علاقائی مرکز کے قیام کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ یہ سینٹر آف ایکسی لینس سی ویڈ کی فارمنگ میں اختراع اور ترقی کے لیے قومی مرکز کے طور پر کام کرے گا، فارمنگ کی تکنیکوں کو بہتر بنانے، سیڈ بینک کے قیام اور پائیدار طریقوں کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرے گا۔ اس کا مقصد 20,000 سی ویڈ کے کسانوں کو فائدہ پہنچانا، پیداوار کو بہتر بنانا اور تقریباً 5,000 ملازمتیں پیدا کرنا ہے، جس سے ہندوستان کی سی ویڈ کی صنعت کی عالمی موجودگی بہتر ہوگی۔
- محکمہ ماہی پروری نے ہزاری باغ میں پرل کلٹیویشن کے لیے،مدورئی میں آرنامنٹل فیشریز اور لکشدیپ میں سی ویڈ کلسٹر کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کا اعلان کیا ہے۔
- vi. سمندری اور برّی دونوں اقسام کے لیے نیوکلئس بریڈنگ سینٹرز کو محکمہ ماہی پروری نے مالی طور پر اہم انواع کی جینیاتی افزودگی کے ذریعے بیج کے معیار کو بہتر کرنے کے لیے نوٹیفائیڈ کیاہے۔ محکمہ ماہی پروری نےآئی سی اے آر-سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فریش واٹر ایکوا کلچر (آئی سی اے آر- سی آئی ایف اے)، بھونیشور، اڈیشہ کو میٹھے پانی کی انواع کے لیے این بی سی کے قیام کے واسطے نوڈل انسٹی ٹیوٹ اور آئی سی اے آر-سینٹرل میرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(آئی سی اے آر- سی ایم ایف آر آئی) منڈپم، تمل ناڈوکو ان این بی سی کے لیے نوڈل ایجنسی کے علاقائی مرکز کے طور پر نامزد کیا ہے جو سمندری مچھلی کے اقسام پر مرکوز ہیں۔ جاری اسکیموں کے تحت مالی اعانت سے این بی سیز کے ذریعے بروڈ اسٹاک کے انتظام میں اضافہ ہوگا، اعلیٰ معیار کے بیج تیار ہوں گے اور 100 ملازمتیں پیدا ہوں گی، جس میں موجودہ سیزن کی فراہمی میں 60 لاکھ جینتی روہو، 20 لاکھ امرت کتلا، اور 2 لاکھ جی آئی- اسکمپی شامل ہیں۔
فشریز اسٹارٹ اپس اور فشریز فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف ایف پی او) کی امداد
- محکمہ کی طرف سے کم از کم 100 فشریز اسٹارٹ اپس، کوآپریٹیو، ایف پی او، اور ایس ایچ جی کو فروغ دینے کے لیے 3 انکیوبیشن سینٹرز کے قیام کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔ یہ مراکز حیدرآباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹینشن منیجمنٹ (ایم اے این اے جی ای)، ممبئی میں آئی سی اے آر-سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ایجوکیشن (سی آئی ف ای) اور کوچی میں آئی سی اے آر- سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ٹیکنالوجی(سی آئی ایف ٹی) جیسے اہم اداروں میں قائم ہوں گے۔
- محکمہ ماہی پروری نے ڈیجیٹل انڈیا پہل کی تکمیل کے لیے او این ڈی سی کے ساتھ پہلے مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ آج تک 6 ایف ایف پی او کو او این ڈی سی میں شامل کیا گیا ہے۔ تال میل کا مقصد ڈیجیٹل پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول روایتی ماہی گیروں، فش فارمرز پروڈیوسر تنظیم، ماہی گیری کے شعبے سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کو ای-مارکیٹ پلیس کے ذریعے اپنی مصنوعات کی خرید و فروخت کے ذریعے بااختیار بنانا ہے۔ مزید برآں، ایک کتابچہ‘‘فرام کیچ ٹو کامرس، انکریزنگ مارکیٹ ایکسس تھرو ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن’’ کا اجراءکیا گیا۔
- ix. پی ایم ایم ایس وائی 1.3 کروڑ روپے کی امداد سے ماہی پروری اور ایکوا کلچر کے انٹرپرینیورشپ ماڈل بشمول فشیریز کے گریجویٹس کو سپورٹ کرتا ہے۔ یہ انٹرپرینیورشپ ماڈل مربوط کاروباری ماڈلز، ٹیکنالوجی انفیوژن پروجیکٹس، کیش کیوسک کے قیام کے ذریعے صحت بخش مچھلی کی مارکیٹنگ کو فروغ دینے، تفریحی فیشریز کی ترقی، گروپ سرگرمیوں کو فروغ دینے وغیرہ کی حمایت کرتا ہے۔اس کے تحت آج تک 39 منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔
اقدامات اور منصوبے
- کوسٹل ایکوا کلچر اتھارٹی ایکٹ 2005 (وزارت ماہی گیری ، حیوانات اور دودھ کی پیداوار ، حکومت ہند کے انتظامی کنٹرول کے تحت) میں 2023 میں ترمیم کی گئی تھی، تاکہ کیج کلچر، سی ویڈ کلچر اور سمندری سجاوٹی مچھلی کی ثقافت جیسے متنوع اور ماحول دوست طریقوں کو اس کے دائرہ کار کے تحت لایا جا سکے۔یہ ایکٹ سی آر زیڈ نوٹیفکیشن میں ابہام کو دور کرتا ہے، قید کی دفعات کو ہٹاتا ہے، آسان اور ہموار طریقہ کار کے ذریعے کاروبار کرنے میں آسانی فراہم کرتا ہے۔
- xi. عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پی ایم ایم ایس وائی اور ایف آئی ڈی ایف کے تحت 1200 کروڑ روپے کے ماہی گیری پروجیکٹس کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔
- محکمہ ماہی پروری،وزارت ماہی پروری، حیوانات اور دودھ کی پیداوار نے پی ایم ایم ایس وائی کے تحت 364 کروڑ روپے کی لاگت سےایک خصوصی پہل شروع کی ہے جس کا مقصد ماہی گیروں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے سمندر میں1 لاکھ ماہی گیری جہازوں کو مقامی طور پر تیار کردہ ٹرانسپونڈر کے ساتھ مفت فراہم کر کے ماہی گیروں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال اور طوفانوں کے دوران الرٹ بھیجنے اور ماہی گیری کے ممکنہ زون کے بارے میں معلومات کے لیے دو طرفہ پیغام رسانی کے قابل بنانا ہے۔
- پی ایم ایم ایس وائی کی چوتھی سالگرہ کے موقع پر12ستمبر 2024 کو محکمہ ماہی پروری نے این ایف ڈی پی (نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ پروگرام) پورٹل کا آغاز کیا، جو ماہی گیری کے متعلقہ فریقوں کی رجسٹری، معلومات، خدمات اور ماہی گیری سے متعلق معاونت کے لیے ایک مرکز کے طور پر کام کرے گا اور پی ایم- ایم کے ایس ایس وائی کی آپریشنل گائیڈ لائنز جاری کی ہیں۔ این ایف ڈی پی کو پردھان منتری متسیہ کسان سمردھی سہ یوجنا (پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی) کے تحت قائم کیا گیا ہے، جو پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا(پی ایم ایم ایس وائی) کی ایک ذیلی اسکیم ہے اور یہ ماہی گیری کے مزدوروں اور اس میں شامل کاروباری اداروں کی رجسٹری بنا کر ملک بھر میں فشریز ویلیو چین کےمختلف اسٹیک ہولڈرز کو ڈیجیٹل شناخت فراہم کرے گی۔ این ایف ڈی پی کے ذریعے مختلف فوائد جیسے ادارہ جاتی کریڈٹ، کارکردگی گرانٹس، ایکوا کلچر انشورنس وغیرہ حاصل کیے جا سکتے ہیں۔این ایف ڈی پی پورٹل پر اب تک کل 12,64,079 اندراجات ہو چکے ہیں۔
- پی ایم ایم ایس وائی کی چوتھی سالگرہ کے موقع پر محکمہ کی جانب سے ’پروموشن آف انڈیجینس اسپیسیز‘ اور ’کنزرویشن آف اسٹیٹ فش‘ پر کتابچہ جاری کیا گیا۔ 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سے 22 نے یا تو اپنی ریاستی مچھلیوں کو اختیار کیا ہے یا ان کا اعلان کیا ہے، 3 نے ریاستی آبی جانور قرار دیا ہے اور لکشدیپ اور انڈمان اور نکوبار جزائر کے یو ٹیز نے اپنے ریاستی جانور کا اعلان کیا ہے، جو سمندری اقسام ہیں۔
- ماہی پروری کے محکمے نے آج کسان کریڈٹ کارڈ فشریز اسکیم کے جن سمرتھ پورٹل پر انضمام کا کامیابی کے ساتھ افتتاح کیا۔ یہ ماہی گیری کے شعبے میں فش فارمرز اور اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم فراہم کرنے کی طرف ایک یادگار جست کی نشاندہی کرتا ہے۔
- 12 جولائی 2024 کو ماہی پروری سمر میٹ 2024 کے موقع پر ، پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت 114 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ کل 321 متاثر کن پروجیکٹوں کا، جن میں 19 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کیا گیا، کا ورچول طور پر مرکزی وزیر برائے ماہی پروری ، مویشی پروری اور دودھ کی صنعت اور پنچایتی راج، جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے افتتاح کیا۔
- ماہی پروری کے محکمے نے ہر پنچایت میں 2 لاکھ پی اے سی ایس، ڈیری اور فشری کوآپریٹیو کے قیام کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ایجوکیشن (آئی سی اے آر – سی آئی ایف ای) اور ویکنٹھ مہتا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کوآپریٹو مینجمنٹ (وی اے ایم این آئی سی او ایم) کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔ اس مفاہمت نامے کا مقصد آئی سی اے آر – سی آئی ایف ای اور وی اے ایم این آئی سی او ایم کے درمیان ہم آہنگی کو تقویت دینا ہے، جس سے ماہی پروری میں بہتر تعاون پر مبنی انتظامی طریقوں کی راہ ہموار ہوگی۔
- ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 100 ساحلی دیہاتوں کو موسمیاتی لچکدار ساحلی ماہی گیر گاؤں (سی آر سی ایف ویز) میں تیار کرنے کے رہنما خطوط جاری کیے گئے۔ مختص200 کروڑ روپے کے ساتھ ، یہ اقدام پائیدار ماہی گیری، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، اور موسمیاتی اسمارٹ ذریعہ معاش پر توجہ مرکوز کرے گا تاکہ بدلتے ہوئے ماحولیاتی حالات کے درمیان ماہی گیر برادریوں کے لیے خوراک کی حفاظت اور سماجی و اقتصادی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ سنٹرل کمیٹی آف کلائمیٹ ریسیلینٹ کوسٹل فشرمین ولیج (سی سی سی آر سی ایف وی) کے تفصیلی سروے اور فرق کے تجزیوں نے ضرورت پر مبنی سہولیات کے انتخاب کی رہنمائی کی، بشمول عام سہولیات جیسے فش ڈرائینگیارڈز، پروسیسنگ سینٹرز، فش مارکیٹس، اور ایمرجنسی ریسکیو سہولیات۔ یہ پروگرام سمندری سوار کی کاشت کے فارمز، مصنوعی چٹانیں، اور سبز ایندھن کے فروغ جیسے اقدامات کے ذریعے موسمیاتی لچکدار ماہی گیری کو بھی فروغ دیتا ہے۔
- ماہی گیری میں ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے کی طرف ایک قدم کے طور پر، 100کلوگرام ایپ تک کے پے لوڈ کے ساتھ 10کلو میٹر کی رینج تک مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی نقل و حمل کے لیے 1.16 کروڑ روپے کا ایک پائلٹ اسٹڈی جاری کیا گیا۔ اس مطالعہ کا مقصد اندرون ملک ماہی گیری کی نگرانی اور انتظام، کارکردگی اور پائیداری کو بہتر بنانے میں ڈرون کی صلاحیت کو تلاش کرنا ہے۔
- 721.63 کروڑ روپے کی لاگت کے ترجیحی منصوبوں کا اعلان ماہی پروری کے محکمے کی طرف سے کیا گیا جس میں آبی زراعت کی مجموعی ترقی کی حمایت کے لیے، آسام ، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، تریپورہ اور ناگالینڈ کی ریاستوں میں پانچ مربوط ایکوا پارکس کی ترقی،بازار تک رسائی کو بڑھانے کے لیے آسام، اروناچل پردیش کی ریاستوں میں دو عالمی معیار کی مچھلی بازاروں کا قیام، فصل کے بعد کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے گجرات، پڈوچیری اور دمن اور دیو کی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تین اسمارٹ اور مربوط فشنگ ہاربرز کی ترقی ، اور آبی زراعت اور مربوط فش فارمنگ کو فروغ دینے کی غرض سے اتر پردیش، راجستھان، اروناچل پردیش، منی پور، پنجاب ریاستوں میں 800 ہیکٹر نمکین رقبہ اور انٹیگریٹڈ فش فارمنگ کی ترقی شامل ہے۔
- ماہی پروری اور آبی زراعت کے شعبے کو تیز رفتار ترقی اور جدیدیت کی طرف آگے بڑھانے کے لیے ایک اسٹریٹجک اقدام میں، حکومت ہند نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت پانچ انٹیگریٹڈ ایکوا پارکس (آئی اے پیز) کے قیام کو منظوری دی ہے۔ فشریز ویلیو چین میں موجود خلا کو دور کرنے کے لیے جامع مداخلتوں کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے، یہ ایکوا پارکس ان مربوط حل پیش کر کے شعبے میں انقلاب برپا کرنے کے لیے تیار ہیں جو آپریشنل کارکردگی کو بڑھاتے ہیں، ضیاع کو کم کرتے ہیں، اور مچھلی کے کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لیے آمدنی کو بہتر بناتے ہیں۔ حکومت فشریز ویلیو چین کو بڑھانے کے لیے پانچ مربوط ایکوا پارکس میں 179.81 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے، جس کا مقصد پیداوار کو بہتر بنانا، 1,400 براہ راست اور 2,400 بالواسطہ ملازمتیں پیدا کرنا، اور فضلہ کو کم کرنا ہے۔
- ماہی پروری کے محکمے نے آئی سی اے آر - سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فریش واٹر ایکوا کلچر (آئی سی اے آر – سی آئی ایف اے)، بھونیشور میں "رنگین مچھلی" موبائل ایپ کا آغاز کیا۔ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تعاون سے آئی سی اے آر – سی آئی ایف اے کی طرف سے تیار کردہ ایپ کو آرائشی ماہی گیری کے شعبے کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو شوق رکھنے والوں، ایکویریم شاپ کے مالکان، اور مچھلی کاشتکاروں کے لیے علم کے اہم وسائل فراہم کرتا ہے۔
- ماہی پروری کے محکمے، ماہی پروری، مویشی پروری اور دودھ کی پیداوار کی وزارت (ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی) نے 21 نومبر 2024 کو سشما سوراج بھون نئی دہلی میں، ہندوستان کی نیلی تبدیلی: چھوٹے پیمانے پر اور پائیدار ماہی پروری کو مضبوط بنانا کے موضوع کے ساتھ عالمی ماہی گیری دن 2024 منایا۔ محترمہ وانی راؤ، اٹلی ، روم میں ہندوستانی سفیر، جناب مینوئل بارنج، اے ڈی جی اور ڈائریکٹر فشریز ڈویژن ایف اے او نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ تقریب میں سفارتخانے اور ہائی کمیشنز کے 54 نمائندوں نے شرکت کی۔ ماہی گیری کے عالمی دن 2024 کے موقع پر ماہی پروری کے محکمے نےحسب ذیل اہم اقدامات اور منصوبوں کا سلسلہ شروع کیا:
- ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کے لیے پانچویں میرین فشریز کے اعدادو شمار کا آغاز،
- پائیدار شارک کے انتظام کے لیے شارک پر نیشنل پلان آف ایکشن اور سری لنکا ، بنگلہ دیش اور مالدیپ کے ساتھ مشترکہ تعاون طور پر خلیج بنگال کے علاقے میں غیر قانونی، غیر رپورٹ شدہ اور غیر منظم ماہی گیری کو روکنے کے لیےآئی یو یو (غیر قانونی، غیر رپورٹ شدہ اور غیر منظم) پر علاقائی پلان آف ایکشن کے لیے بھارت کو تسلیم کرنا۔
- بین الاقوامی میری ٹائم آرگنائزیشن-فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (آئی ایم او – ایف اے او) سمندری پلاسٹک کے گندگی سے نمٹنے کے لیےگلو لیٹر پارٹنرشپ پروجیکٹ، اور توانائی کے قابل، کم لاگت والے سمندری ماہی گیری کے ایندھن کو فروغ دینے کے لیے ریٹروفٹڈ ایل پی جی کٹس کے لیے معیاری آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پی)۔
- کوسٹل ایکوا کلچر اتھارٹی کے ذریعہ نیا سنگل ونڈو سسٹم (این ایس ڈبلیو ایس) ساحلی آبی زراعت کے فارموں کی آن لائن رجسٹریشن کو فعال کرنے کے لیے شروع کیا گیا ۔
- رضاکارانہ کاربن مارکیٹ (وی سی ایم) کے لیے ایک فریم ورک کو لاگو کرنے کے لیے ایک دستخط شدہ مفاہمت نامے کا بھی تبادلہ کیا گیا، جس میں سیکٹر میں کاربن کو الگ کرنے کے طریقوں کو بروئے کار لایا گیا۔
مچھلی اور سمندری غذا کی برآمدات کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات
- ماہی پروری کے محکمے نے وشاکھاپٹنم، آندھرا پردیش میں جھینگا فارمنگ اور ویلیو چین کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے فشریز ایکسپورٹ پروموشن پر اسٹیک ہولڈر مشاورت کا اہتمام کیا۔ اس اقدام نے ملک کو ایک بین الاقوامی پروسیسنگ ہب میں تبدیل کرنے، ماہی گیری کے شعبے کو سرمایہ کاری اور ڈیجیٹلائز کرنے کا وژن طے کیا ہے۔
- محکمہ ماہی گیری نے انڈمان اور نکوبار جزائر میں ٹونا کلسٹر کی ترقی کو نوٹیفائی کیا۔ کلسٹر پر مبنی نقطہ نظر پیداوار سے لے کر برآمدات تک پوری ویلیو چین میں تمام سائز – بہت چھوٹی ، چھوٹی ، درمیانی اور بڑی سائز کے جغرافیائی طور پر منسلک کاروباری اداروں کو متحد کرکے مسابقت اور کارکردگی کو بڑھاتا ہے۔ ٹونا کلسٹر کی ترقی کا مقصد بھی اعلیٰ قیمتی اقسام کی برآمدات کو فروغ دینا ہے۔
- ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی کے محکمہ ماہی پروری کے عزت مآب مرکزی وزیر، جناب راجیو رنجن سنگھ نے تجارت و صنعت کی وزارت کے محکمہ تجارت کے عزت مآب مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل کے ساتھ محکمہ ماہی پروری اور میرین پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم پی ای ڈی اے) کے درمیان کامرس اور صنعت کی وزارت کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کے لیے اسٹیک ہولڈرز کی ایک مشاورتی میٹنگ کی صدارت کی۔ ان کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی ہندوستان کی ماہی گیری برادری کو نمایاں طور پر فائدہ دے گی اور ممالک کی سمندری برآمدات کو مزید فروغ دے گی۔
اسکیمیں اور پروگرام
پچھلے دس سالوں کے دوران حکومت ہند نے سال 2015-16 میں ملک میں ماہی پروری اور آبی زراعت کی ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں مچھلی کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ بھی شامل ہے۔
- نیلی انقلاب اسکیم: حکومت ہند نے ماہی پروری کی مربوط ترقی اور انتظام کے لیے مرکزی طور پر اسپانسر شدہ بلیو ریوولیوشن اسکیم (سی ایس ایس بی آر) کا آغاز کیا۔ 2015-16 سے 2019-20 تک 5 سالوں کے لیے لاگو ہونے والی کثیر جہتی سرگرمیوں کے ساتھ بی آر اسکیم نے ماہی گیری کے شعبے میں تقریباً 5000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔
- پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی): پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مالی سال 2020-21 سے مالی سال 2024-25 تک 5 سالوں کے دوران عمل درآمد کے لیے 20,050کروڑ روپے کی تخمینہ جاتی سرمایہ کاری کے ساتھ سال 2020-21 میں شروع کی گئی تھی۔ پچھلے چار سالوں اور رواں مالی سال کے دوران، 20864.29 کروڑ روپے کے منصوبے کے8871.42 کروڑ روپے کے مرکزی حصے کے ساتھ پی ایم ایم ایس وائی کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور دیگر نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لیے منظور کیے گئے ہیں۔ پی ایم ایم ایس وائی کے تحت منظور کیے گئے بڑے پروجیکٹوں میں ماہی گیری کے بندرگاہیں، فش لینڈنگ سینٹرز، ریزروائر کیج کلچر، نمکین اور میٹھے پانی کی آبی زراعت، ماہی گیروں کی بہبود، کٹائی کے بعد بنیادی ڈھانچے کی سہولیات، سمندری سوار، آرائشی اور ٹھنڈے پانی کی ماہی گیری وغیرہ شامل ہیں۔
پی ایم ایم ایس وائی (2020-21 سے اب تک)کے تحت حقیقی کامیابیاں
- اندرون ملک ماہی گیری: 52,058 پنجروں کی تعداد، اندرون ملک آبی زراعت کے لیے 23285.06 ہیکٹئر تالاب کا رقبہ، 12,081 ری – سرکولیٹری آبی زراعت نظام ( آر اے ایس)، 4,205 بائیو فلوک یونٹس، 3159.31 ہیکٹئر تالاب کا رقبہ برائے اندرون ملک نمکین - الکالین کلچر، 890 مچھلی اور 5 جھینگا ہیچریز ، آبی ذخائر اور دیگر آبی ذخائر میں 560.7 ہیکٹر پین اور 25 بروڈ بینکوں کی منظوری دی گئی ہے۔
- میرین فشریز: میکانائزڈ ماہی گیری کے کشتیوں میں 2,259 بائیو ٹوائلٹ، مچھلی کی ثقافت کے لیے کھلے سمندر میں 1,525 پنجرے، موجودہ ماہی گیری کے کشتیوں کی 1,338 اپ گریڈیشن، کھارے پانی کی آبی زراعت کے لیے 1,580.86 ہیکٹر تالاب کا رقبہ ، 480 گہرے سمندر میں مچھلی پکڑنے کے لیے کشتی، 17 کھارے پانی والی ہیچریز اور 5 چھوٹی میرین فِن فش ہیچریوں کی منظوری دی گئی ہے۔
- ماہی گیروں کی بہبود: ماہی گیروں کے لیے 6,706 متبادل کشتیاں اور جال، ماہی گیری پر پابندی کے دوران 5,94,538 ماہی گیروں کے خاندانوں کے لیے روزی روٹی اور غذائی امداد اور 102 توسیعی اور معاون خدمات (متسیہ سیوا کیندر) کو منظوری دی گئی ہے۔
- فشریز انفراسٹرکچر: مچھلی کی نقل و حمل کی سہولیات کے 27,189 یونٹس یعنی موٹرسائیکلیں (10,924)، آئس باکس والی سائیکلیں (9,412)، آٹو رکشہ (3,860)، انسولیٹڈ ٹرک (1,377)، زندہ مچھلی فروخت کرنے والے مراکز (1,243)، فش فیڈ مل / پلانٹس (1091)، آئس پلانٹ/کولڈ اسٹوریج (634) اور ریفریجریٹڈ گاڑیاں (373)۔ مزید برآں، فش ریٹیل مارکیٹس(188) کے 6,733 کل یونٹس اور فش ڈھابے بشمول آرائشی ڈھابے (6,896) اور 128 ویلیو ایڈڈ انٹرپرائز یونٹس کی منظوری دی گئی ہے۔
- آبی صحت مینجمنٹ: 19 بیماریوں کی تشخیصی مراکز اور کوالٹی ٹیسٹنگ لیبز، 31 موبائل سنٹرز اور ٹیسٹنگ لیبز اور 6 آبی ریفرل لیبز کی منظوری دی گئی ہے۔
- آرائشی فشریز: 2,465 آرائشی مچھلی پالنے کے یونٹ اور 207 انٹیگریٹڈ آرائشی فش یونٹس (بریڈنگ اور پالنے) کی منظوری دی گئی ہے۔
- سمندری سوار کی کاشت: 47,245 رافٹس اور 65,480 مونولین ٹیوبوں کی کل منظوری دی گئی ہے۔
- شمال مشرقی علاقوں کی ترقی: 980.40 کروڑ روپے کے مرکزی حصہ کے ساتھ 1722.79 کروڑ روپے کی کل پروجیکٹ لاگت کو منظوری دی گئی ہے۔ اس میں 7063.29 ہیکٹئر نئے تالابوں کی تعمیر، انٹیگریٹڈ فش فارمنگ کے لیے 5063.11 ہیکٹئر کا رقبہ، 644 آرائشی فشریزیونٹس، 470 بائیو فلوک یونٹس، 231 ہیچریاں، 148 ری سرکولیٹری ایکوا کلچر سسٹم (آر اے ایس) اور 140 فیڈ ملز شامل ہیں۔
- رابطہ کاری کی سرگرمیاں: ڈی او ایف این ایف ڈی بی، ڈبلیو ایف ایف ڈی کی طرف سے ، فش فیسٹیول، میلے، نمائش، کانفرنس وغیرہ کی 155 لاکھ سرگرمیاں، 12.63 لاکھ تربیتی اور صلاحیت سازی کے پروگرام، 10.88 لاکھ کامیابی کی کہانیوں کی ، پمفلٹ، بروشر، کتابچے کی تقسیم اور آؤٹ ریچ مہم وغیرہ۔
- دیگر اہم سرگرمیاں: 2,494 ساگر متر اور 102 متسیہ سیوا کیندروں کو منظوری دی گئی۔
- iii. پردھان منتری متسیہ کسان سمردھی سہ یوجنا (پی ایم ایم کے ایس ایس وائی): "پردھان منتری متسیہ کسان سمردھی سہ یوجنا (پی ایم – ایم کے ایس ایس وائی)، مالی سال2023-24 سے مالی سال 2026-27 تک چار سال کی مدت کے لیے جاری پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت ایک ذیلی اسکیم کے طور پر 6000 کروڑ روپے کے تخمینہ جاتی اخراجات کے ساتھ 11 ستمبر 2024 کو پی ایم ایم ایس وائی کی چوتھی سالگرہ کے موقع پر شروع کی گئی تھی۔ ماہی پروری کے شعبے کو لچکدار بنانے اور ماہی پروری کی قدر کی ویلیو چین میں افادیت کو اپنانے کی ترغیب دینے کے لیے، محکمہ ایک مرکزی سیکٹر کی ذیلی اسکیم "پردھان منتری متسیہ کسان سمریدھی سہ یوجنا (پی ایم ایم کے ایس ایس وائی)" پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت6000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ناٖفذ کر رہا ہے۔ پی ایم ایم کے ایس ایس وائی کا مقصد ماہی پروری کے شعبے کو باضابطہ بنانا، ایکوا کلچر انشورنس کی ترغیب دینا، ماہی گیری کے مائیکرو اور چھوٹے کاروباری اداروں کی ویلیو چین کی کارکردگی، محفوظ مچھلی کی پیداوار وغیرہ کے لیے حفاظت اور معیار کے نظام کو اپنانا ہے۔
مقاصد:
- غیر منظم ماہی گیری کے شعبے کی بتدریج رسمی شکل جس میں خدمات کی فراہمی کے لیے کام پر مبنی ڈیجیٹل شناختوں کی تخلیق شامل ہے۔
- ادارہ جاتی مالیات تک رسائی کی سہولت فراہم کرنا بشمول اپنے کاموں کو وسعت دینے کے لیے ورکنگ کیپیٹل ۔
- ایکوا کلچر انشورنس خریدنے کے لیے ایک بار کی ترغیب۔
- ویلیو چین کی افادیت کو بہتر بنانے اور ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے ماہی گیری اور آبی زراعت کے مائیکرو انٹرپرائزز کی ترغیب دینا ۔
- ماہی گیری کے شعبے میں مائیکرو اور چھوٹے کاروباری اداروں کو محفوظ مچھلی اور ماہی گیری کی مصنوعات کی سپلائی چین قائم کرنے کی ترغیب دینا
- فشریز ویلیو چینز کا انضمام اور استحکام۔
- iv. فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف): ماہی گیری کے شعبے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے، ماہی پروری اور ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) سال 2018-19 میں شروع کیا گیا تھا جس کا کل فنڈز 7522.48 کروڑ روپے تھا۔ یہ فنڈ نیشنل بینک فار ایگریکلچر اینڈ رورل ڈیولپمنٹ (نابارڈ)، نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی) اور شیڈولڈ بینکوں کے ذریعے ماہی گیری سے متعلق منصوبوں کے لیے رعایتی فنانس فراہم کرتا ہے۔
- 5794.09 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ کل 132 تجاویز بشمول ایف آئی ڈی ایف کے تحت فشنگ ہاربرز، فش لینڈنگ سینٹرز اور فش پروسیسنگ یونٹس کی منظوری دی گئی ہے۔ منظور شدہ منصوبوں نے ماہی پروری کے شعبے میں 5794 کروڑ روپے روپے کی سرمایہ کاری کو متحرک کیا ہے جس میں سے 300 کروڑ روپے کی رقم نجی اداروں سے جمع کی گئی ہے۔
- منظور شدہ منصوبوں میں ماہی گیری کے 22 بندرگاہیں، 24 فش لینڈنگ سینٹرز، 4 پروسیسنگ پلانٹس، ماہی گیری کی بندرگاہ میں 6 اضافی سہولیات، 8 آئس پلانٹس/ کولڈ اسٹوریج، 6 تربیتی مراکز، 21 فش سیڈ فارمز کی جدید کاری وغیرہ شامل ہیں۔
- ایف آئی ڈی ایف کے اپنے پہلے مرحلے میں، مکمل ہونے والے منصوبوں نے 8100 سے زائد ماہی گیری کے جہازوں کے لیے محفوظ لینڈنگ اور برتھنگ ، 1.09 لاکھ ٹن کی مچھلی کی لینڈنگ کے اضافے کی سہولیات پیدا کیں جس سے، تقریباً 3.3 لاکھ ماہی گیروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ پہنچا اور 2.5 لاکھ براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔
- کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی): حکومت ہند نے مالی سال 2018-19 سے کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کی سہولت کو ماہی گیروں اور مچھلیوں کے کاشتکاروں کے لیے بڑھا دیا ہے تاکہ ان کی کام کرنے والے سرمائے کی ضروریات کو پورا کرنے میں ان کی مدد کی جا سکے۔ ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کو اب تک کل 4.39 لاکھ کے سی سیز 2,810 کروڑ روپے کے قرضے کی رقم کے ساتھ منظور کیے گئے ہیں۔
اسکیم/پہل کا اثر
- پچھلے 10 سالوں کے دوران لاگو کی گئی اسکیموں اور پروگراموں میں ماہی گیری پر پابندی کے دوران اوسطاً 4.33 لاکھ ماہی گیروں کے خاندانوں کو سالانہ 1681.21 کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ روزی روٹی اور غذائی امداد فراہم کر کے ماہی گیروں کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔
- اس کے علاوہ، 89.25 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ 184.32 لاکھ ماہی گیروں کو گروپ ایکسیڈنٹل انشورنس کوریج فراہم کی گئی۔
- iii. نیلی انقلاب کے تحت ماہی گیروں کے لیے 18481 ہاؤسنگ یونٹس کو 256.89 کروڑ روپے کی لاگت سے مدد فراہم کی گئی۔
- iv. حکومت ہند کے ماہی پروری کے محکمہ کے ذریعہ 2014-15 سے لاگو کی گئی مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے تحت، 74.66 لاکھ روزگار کے مواقع (براہ راست اور بالواسطہ دونوں) پیدا ہوئے ہیں۔
*********
ش ح ۔ٖم ش ۔ اک۔ر ب۔ ع ن
U. No.4612
(Release ID: 2088604)