دیہی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اختتام سال 2024 کا جائزہ:زمینی وسائل کے محکمے(وزارت دیہی ترقی) کی حصولیابی


محکمہ نے ملک بھر کے 150 شہروں میں پائلٹ کے طور پر شہری علاقوں میں لینڈ ریکارڈ رکھنے کے لیے  ڈی آئی ایل آر ایم پی اسکیم کے تحت نیا پروگرام ‘‘نقشہ’’ شروع کیا

ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈ ماڈرنائزیشن پروگرام زمین کی ملکیت کے بارے میں وضاحت فراہم کرے گا اور شہری علاقوں میں زمین سے متعلق تنازعات کو حل کرے گا

ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈ ماڈرنائزیشن پروگرام کو مارچ 2026 تک توسیع دی گئی

تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ پروگرام کا نفاذ؛

2008-09 سے 2024-25 تک ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 2428 کروڑ  روپے کی رقم جاری کی گئی

 کل ہند سطح پر، دیہی علاقوں میں( کچھ شمال مشرقی ریاستوں اور لداخ کو چھوڑ کر) 98.5 فیصد دستیاب زمینی  تفصیلات  کے ریکارڈ کاڈیجیٹائزیشن کیاگیا

ملک  میں ذیلی  رجسٹریشن دفاتر کے 89 فیصد ریونیو اور رجسٹریشن ریکارڈ کا انضمام مکمل ہو چکا ہے

28 ریاستوں اور 2  مرکز کے زیرانتظام علاقوں (جموں و کشمیر اور لداخ) میں 1,150 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ، جس میں 20 دسمبر 2024 تک مرکزی حصہ میں سے  4,574.54 کروڑ روپے (56فیصد)تقسیم کیے گئے

پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا کے تحت واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ پہل سے 9.86 لاکھ کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچ رہا ہے

Posted On: 26 DEC 2024 3:59PM by PIB Delhi

محکمہ اراضی وسائل دو اسکیموں/پروگراموں کا نفاذ کر رہا ہے:

  1. ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈز ماڈرنائزیشن پروگرام ( ڈی آئی ایل آرایم پی) اور
  2. پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (ڈبلیو ڈی سی- پی ایم کے ایس وائی) کا واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ جزو
  1. ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈز ماڈرنائزیشن پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی)

ستمبر 2024 میں، محکمے  ملک بھر میں  150 شہری علاقوں میں زمینی تفصیلات رکھنے کے لیے ڈی آئی ایل آر ایم پی اسکیم  (ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈز ماڈرنائزیشن پروگرام) کے تحت ایک نیا پروگرام ‘‘نیشنل جی او اسپیٹیل نالج بیسڈ لینڈ سروے آف اربن ہیبی ٹیشنز (نقشہ) ’’ پائلٹ کے طورپر شروع کیا ہے۔ پائلٹ پروگرام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ریونیو اور شہری ترقی کے محکموں کے فعال تعاون سے  نافذکیا گیا ہے اور اسے ایک سال کے اندر مکمل کرنے کی تجویز ہے۔ اس پروگرام کے لیے 193.81 کروڑ روپے مالی خرچ کے طور پر  مختص کیے گئے ہیں۔ یہ پروگرام زمین کی ملکیت کے بارے میں وضاحت فراہم کرے گا اور شہری علاقوں میں زمین سے متعلق تنازعات کو حل کرے گا۔

محکمہ 2016-17 سے مرکزی حکومت کی 100 فیصد مالی امداد کے ساتھ زمینی ریکارڈ اور ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈ ماڈرنائزیشن پروگرام - ڈی آئی ایل آر ایم پی کے تحت رجسٹریشن کے لیے ڈیجیٹائزیشن/کمپیوٹرائزیشن پروگرام کو نافذ کر رہا ہے۔ پروگرام کو مارچ 2026 تک توسیع دی گئی ہے۔ پروگرام کا مقصد آن لائن دستیابی کو یقینی بنایا، زمین کے ریکارڈ اور رجسٹریشن کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے،  تاکہ دھوکہ دہی/ بے نامی لین دین کی جانچ پڑتال اور زمین کے تنازعات کو کم کیا جاسکے۔ اسے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے ذریعے نافذ کیا  گیاہے۔ 2008-09 سے 2024-25 تک ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 2428 کروڑ روپے کی رقم  جاری کی گئی ہے۔

کل ہند سطح پر، دیہی علاقوں میں دستیاب زمینی ریکارڈ ( کچھ  شمال مشرقی ریاستوں اور لداخ کے علاوہ) کے 98.5 فیصد کی حد تک ڈیجیٹائزیشن آف ریکارڈ آف رائٹس ( آر او آرس) کی جاچکی ہے۔ کچھ شمال مشرقی ریاستوں میں ، خاص طور پر خود مختار ضلع کونسلوں کے تحت آنے والے علاقوں میں زمین کی کمیونٹی کی ملکیت کی وجہ سے زمین کے ریکارڈ دستیاب نہیں ہیں۔ نقشہ جات/فیلڈ پیمائش کی کتابوں کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے، 95 فیصد نقشے/ایف ایم بی کو ڈیجیٹائز کیا جاچکا ہےے۔ ملک کے 72 فیصد گاؤں میں پیمائش والے نقشوں کو ریکارڈ آف رائٹس سے منسلک کیا جاچکا ے۔

ذیلی رجسٹریشن دفاتر (ایس آر اوز) کے 96 فیصد کی حد تک زمین اور جائیداد کی رجسٹریشن ڈی آئی ایل آر ایم پی  کے تحت کمپیوٹرائزڈ ہو چکی ہے۔ ملک میں 89 فیصد ایس آر اوز میں ریونیو اور رجسٹریشن ریکارڈ کا انضمام مکمل ہو چکا ہے۔

ڈی آئی ایل آر ایم پی  کے تحت کیے گئے اختراعی اقدام کے تحت   زمین کے ٹکڑوں کو یو ایل پی آئی این ؍ بھو- آدھار  ( منفرد لینڈ پارسل شناختی نمبر) تفویض  کیے گئے ہیں۔ اب تک 23 کروڑ اراضی کے  ٹکڑوں کو   یو ایل پی آئی این تفویض کیا جاچکا ہے۔

  • II. پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (ڈبلیو ڈی سی- پی ایم کے ایس وائی ) کا واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ جزو

واٹرشیڈ (پانی کے دھاروں )کے ترقیاتی پروگرام زمین کی تنزلی، مٹی کے کٹاؤ، پانی کی کمی، اور موسمی غیر یقینی صورتحال جیسے اہم چیلنجوں کا ایک مؤثر حل ثابت ہوئے ہیں۔ اس تناظر میں،  ڈبلیو ڈی سی-پی ایم کے ایس وائی زرعی پیداوار کو بڑھانے، غربت میں کمی، دیہی ذریعہ معاش کو بہتر بنانے، خشک سالی کے منفی اثرات کو کم کرنے، اور طویل مدتی ماحولیاتی توازن کو بحال کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ حکومت ہند نے 2021-22 سے 2025-26 کی مدت کے لیے ڈبلیو ڈی سی-پی ایم کے ایس وائی 2.0 کے طور پر پروگرام کو جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔

اس پہل کا ہدف 49.5 لاکھ ہیکٹیئر اراضی کو مرکزی  مالی تعاون کے  حصے کے طور پر 8,134 کروڑ روپے  کے اختراجات  سے بہتر بنانا ہے ۔  اب تک ، 28 ریاستوں اور 2  مرکز کے زیر انتظام علاقوں  (جموں و کشمیر اور لداخ) میں 1,150 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے، جس میں 20 دسمبر 2024 تک مرکزی حصہ میں سے  4,574.54 کروڑ روپے  (56 فیصد) تقسیم کیے گئے ہیں۔ ڈبلیو ڈی سی-پی ایم کے ایس وائی 2.0 کے  تحت حصولیابیوں میں (2024-25  کی دوسری سہ ماہی تک) میں شامل ہیں:

  • 1.15 لاکھ پانی کے تحفظ  کے لیے  ڈھانچوں کی تخلیق/تجدید۔
  • 1.69 لاکھ ہیکٹیئر اضافی رقبہ کو حفاظتی آبپاشی کے تحت لانا۔
  • 9.86 لاکھ کسانوں کو براہ راست فائدہ ۔

  ڈبلیو ڈی سی-پی ایم کے ایس وائی 2.0 نیو جنریشن واٹرشیڈ پروجیکٹس کے رہنما خطوط کے تحت لاگو کیا گیا ہے، جس میں چشموں کی پانی کی کمی کو دور کرنے کے لیے اسپرنگ شیڈ مینجمنٹ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اس پہل کا مقصد زمین کی بحالی کے ذریعے چشمے میں  جمع پانی  کو بحال رکھنا ہے،  جو بہتر صلاحیت کی تعمیر اور زندگی کا بہتر معیار  جیسے باہمی فوائد کی پیشکش کرتاہے ۔  ڈبلیو ڈی سی-پی ایم کے ایس وائی 2.0 کے تحت،  واٹرشیڈ پروجیکٹ کے علاقوں  یا از سر نو یا ترقی کے لیے15  ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے 4,075 چشموں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔

نیتی آیوگ کی ایک رپورٹ (2018) کے مطابق، ہندوستان میں تقریباً 50 لاکھ چشمے ہیں، جن میں سے تقریباً 3 ملین ہندوستانی ہمالیائی خطے میں واقع ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ ان میں سے آدھے چشمے یا تو خشک ہیں یا پھر خشک ہونے کے مراحل میں ہیں۔ نمایاں بارشوں کے باوجود، پہاڑی علاقوں کو گرمیوں کے دوران پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 2019 میں، نیتی آیوگ نے ​​سفارش کی کہ زمینی وسائل کا محکمہ اس مسئلے کو ایک ملک گیر پروگرام کے ذریعے حل کرے جو واٹرشیڈ کی ترقی کی سرگرمیوں کے ساتھ منسلک ہے۔ اسپرنگ شیڈ ڈیولپمنٹ کو  ڈبلیو ڈی سی-پی ایم کے ایس وائی 2.0 کے تحت ایک اہم سرگرمی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ اس فریم ورک کے تحت 2,740 چشموں کو بحال کرنے کے لیے ایک پائلٹ پہل شروع کی گئی ہے۔ ان پائلٹ پروجیکٹس میں اخراج ہونے والے مادے کے حجم اور دورانیے میں خاطر خواہ اضافے کے حوالے سے عمومی نتیجہ دیکھا گیا ہے۔ ان معلومات کی بنیاد پر، محکمہ  اپنے تحت بڑی تعداد میں چشموں کی بحالی  کرنے پر  غور کر رہا ہے۔

******

ش ح۔م ش۔ م ذ

 (U: 4588)


(Release ID: 2088198) Visitor Counter : 11


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil