نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
آج کے ادارہ جاتی چیلنج اکثر بامعنی مکالمے اور حقیقی اظہار کے فقدان سے جنم لیتے ہیں: نائب صدر جمہوریہ
جمہوریت صرف نظاموں پر نہیں بلکہ ان بنیادی اقدار پر پروان چڑھتی ہے جو اظہار اور مکالمے کے نازک توازن پر مرکوز ہوتی ہیں: نائب صدر
بھارت کا جمہوری سفر اس بات کی مثال ہے کہ کس طرح تنوع اور وسیع آبادیاتی صلاحیت، قومی ترقی کو فروغ دے سکتی ہے:نائب صدر
اَنَا کسی کو فائدہ نہیں دیتی، سب سے زیادہ نقصان اسی شخص کو پہنچاتی ہے جس کے پاس یہ ہو: نائب صدر
خود احتسابی بہت ضروری ہے؛ جو ادارے یا افراد جانچ سے بالاتر ہو جائیں، ان کا زوال یقینی ہے: نائب صدر
جدید سول سرونٹس کو ٹیکنالوجی میں ماہر، تبدیلی کے سہولت کار، اور روایتی انتظامی حدود سے آگے بڑھنا چاہیے: نائب صدر
آئی پی اینڈ ٹی اے ایف ایس کے 50ویں یومِ تاسیس کی تقریب میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے دہلی میں انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز (آئی سی ڈبلیو اے) میں نائب صدر کا خطاب
Posted On:
14 DEC 2024 12:15PM by PIB Delhi
نائب صدر جمہوریہ، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج ادارہ جاتی چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ’’آج کے ادارہ جاتی چیلنجز، اندرونی اور بیرونی طور پر، اکثر بامعنی مکالمے اور حقیقی اظہار کی کمی سے پیدا ہوتے ہیں۔ اظہار اور بامعنی مکالمہ جمہوریت کے انمول جواہر ہیں۔ اظہار اور رابطہ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ ان دونوں کے درمیان ہم آہنگی کامیابی کی کنجی ہے۔‘‘
جمہوریت میں بنیادی اقدار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا، ’’جمہوریت صرف نظاموں پر نہیں بلکہ بنیادی اقدار پر پروان چڑھتی ہے.....یہ اظہار اور مکالمے کے نازک توازن پر مرکوز ہونی چاہیے۔ یہ دونوں طاقتیں، اظہار اور مکالمہ، جمہوریت کی توانائی کو تشکیل دیتی ہیں۔ ان کی ترقی فرد کے مقامات سے نہیں بلکہ وسیع تر سماجی فائدے سے ماپی جاتی ہے۔ بھارت کا جمہوری سفر اس بات کی مثال ہے کہ کس طرح تنوع اور وسیع آبادیاتی صلاحیت قومی ترقی کو فروغ دے سکتی ہے۔ جیسے ہم اپنے راستے کی تشکیل کر رہے ہیں، ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ جمہوری صحت اور معاشی پیداواریت قومی ترقی میں ان ناقابل تنسیخ شراکت دار ہیں۔‘‘
آج نئی دہلی میں آئی پی اینڈ ٹی اے ایف ایس کے 50ویں یومِ تاسیس کی تقریب میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا، ’’ہمارے اندر انا بے قابو ہے، ہمیں اپنی انا کو قابو کرنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔ انا کسی کو فائدہ نہیں دیتی، بلکہ سب سے زیادہ نقصان اس شخص کو پہنچاتی ہے جس کے پاس یہ ہو۔‘‘
خود احتسابی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا، ’’دوستو! احتساب، خود احتسابی بہت ضروری ہے۔ فرد یا ادارے کے زوال کا سب سے یقینی طریقہ یہ ہے کہ وہ جانچ سے باہر ہوں۔ آپ جب جانچ سے بالاتر ہو جائیں گے، تو آپ کا زوال یقینی ہے۔ اس لیے خود احتسابی، خود سے آگے کی جانچ ضروری ہے۔‘‘
سول سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’جدید سول سرونٹس کو ٹیکنالوجی سے واقف، تبدیلی کے سہولت کار اور روایتی انتظامی حدود سے آگے بڑھنا چاہیے۔ خدمت ہمارے اصول کا مرکز ہے۔ آپ کے کردار، چاہے آپ حاکم ہوں، مالی مشیر، ریگولیٹر یا آڈیٹر، انہیں کل کے چیلنجز سے ہم آہنگ ہونے کے لیے ترقی کرنی ہوگی۔ یہ ترقی اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ ہم روایتی طریقوں سے خدمت کی فراہمی کو جدید ترین حل کی طرف منتقل کریں۔‘‘
’’مجھے بتانے دیں، آپ مجھ سے زیادہ باخبر ہیں۔ ہم ایک اور صنعتی انقلاب کے دہانے پر ہیں۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز نے ہمیں گھیر لیا ہے۔ یہ ہمارے گھروں، دفاتر، ہر جگہ ہمارے ساتھ ہیں۔ یہ چیلنجز اور مواقع فراہم کرتے ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس، انٹرنیٹ آف تھنگز، مشین لرننگ، بلاک چین اور ایسی دیگرٹیکنالوجیاں۔ ہم ان کی گرمی محسوس کر رہے ہیں۔ ہمیں اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا، اس چیلنج کو مواقع میں بدلنا ہوگا اور اس ملک کے ہر فرد کی زندگی کو اس کے عزائم سے بے جوڑ طریقے سے جوڑنا ہوگا۔ میں خوش ہوں کہ دیگر خدمات آپ کی حکمت عملی کی پیروی کر سکتی ہیں۔ ہماری خدمات کو زیادہ متحرک بننا ہوگا۔ انہیں تیز رفتار ٹیکنالوجی کے چیلنجز، معاشرتی چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے بنیادوں کی سالمیت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنانا ہوگا۔ ہمارے لیے قوم کی تعمیر کا اعزاز اب زیادہ ذمہ داری کے ساتھ آتا ہے کیونکہ ہمیں 2047 تک ایک ترقی یافتہ قوم کا ویژن تحریر اور تخلیق کرنا ہے۔‘‘
محکموں کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’محکموں کے درمیان ہم آہنگی ایک مربوط دنیا میں بہت ضروری ہو گئی ہے۔ یہ بہت اہم ہے کہ آپ دیکھیں۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہوگا، ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ باہم جڑناہوگا۔میں نے اکثر سب کو یہ بات سمجھائی ہے کہ اختیارات کی تقسیم کا اصول صرف یہ ہے کہ تین ادارے، عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ، انہیں مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہیں ہم آہنگی میں کام کرنا ہوگا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا’’مجھے یقین ہے، خاندان میں یا نظام میں ہمیشہ مسائل ہوں گے۔ مسائل قدرتی ہوتے ہیں۔ مسائل ہمیں آگے بڑھنے میں مدد دیتے ہیں، جیسے کہ ناکامی۔ ناکامی پیچھے ہٹنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ آپ کو اگلی بار کامیابی حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھاتی ہے۔‘‘
سول سرونٹس سے ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا، ’’دیہی علاقوں میں ٹیکنالوجی کے اختیار کو فروغ دینے کے لیے جدید مالی ماڈلز کے ذریعے ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز کریں۔ مجھے خوشی ہے کہ یہ معزز وزیر کی ترجیح ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی نوجوان آبادی کے ساتھ، جسے ہم ’’آبادی کا فائدہ‘‘ کہتے ہیں، جو دنیا بھر میں سب کی آرزو ہے، بھارت کا آبادی کا فائدہ بے مثال مواقع فراہم کرتا ہے۔ آپ کو ڈیجیٹل اقدامات کو اس نوجوان ٹیلنٹ پول کو ہنر کی ترقی اور ڈیجیٹل کاروباری صلاحیتوں کے ذریعے فائدہ پہونچانا چاہیے۔‘‘
اس موقع پر مواصلات اور شمال مشری خطے کے وزیر جناب جیوتی رادتیہ سندھیا ، ڈیجیٹل کمیونیکیشن کمیشن کے رکن مالیات جناب منیش سنہا اور دیگر معزز شخصیات بھی موجود تھیں۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-4020
(Release ID: 2084435)
Visitor Counter : 33