وزارت اطلاعات ونشریات
کووڈ وباکے چیلنجوں سے لے کرآئی ایف ایف آئی اسپاٹ لائٹ تک: منوج باجپائی اور عملہ کے لوگوں نے ڈسپیچ کے سفر کو بیان کیا
اگر میں اپنی کار کی کھڑکی کے شیشے کالے رکھوں تو میں لوگوں کو کیسے دیکھوں گا اور زندگی کاکیسے مشاہدہ کروں گا؟ منوج باجپائی نے پوچھا
یہ آزاد سنیما کی سرپرستی کا وقت ہے، دوسری صورت میں سنیما کچھ نہیں ہوگا، لیکن کاروبارہوگا: منوج باجپائی
تھیٹر اداکار کا ایک وسیلہ ہے، جبکہ فلم بنیادی طور پر ہدایتکار کا وسیلہ ہے: باجپئی
مشہورومعروف اداکار منوج باجپئی جنہیں چار مرتبہ قومی ایوارڈاور پدم شری حاصل ہوا ہے بھارت کے55ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول (آئی ایف ایف آئی) میں موجود ہیں جہاں ان کی انتہائی متوقع فلم ڈیسپیچ‘خصوصی پرنزنٹیشنز’کے تحت دکھائی جا رہی ہے۔ افّی 2024 کے موقع پر پریس انفارمیشن بیورو کے زیر اہتمام ایک پریس کانفرنس کے دوران فلم کی کاسٹ اور عملے نے جس میں باجپائی، ہدایت کار کنو بہل، اشانی بنرجی اور اداکارہ شاہانہ گوسوامی شامل تھیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فلم کے بنانے کے تعلق سے بات کی۔‘چیلنجز’ اور دلکش بیانیہ صحافت کے تاریک پہلو کو دریافت کرتا ہے۔
منوج باجپائی نے ڈسپیچ کے سفر اور اس کی تیاری کے دوران درپیش چیلنجوں کے بارے میں جذباتی انداز میں بتایا۔ انہوں نے ہدایت کار کنو بہل کو جدید فلم سازی کے ان کے انداز کے لیے انہیں سراہا اور انہیں آج کے سب سے پرجوش فلم سازوں میں سے ایک قرار دیا۔
منوج باجپائی نے بتایا کہ“ہم نے کووڈوباکے دوران فلم بندی شروع کی تھی ، جو خود ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ ہم ڈیلٹا لہر کے دوران ممبئی میں شوٹنگ کر رہے تھے اور ہم میں سے بہت سے لوگ اس سے متاثر ہو گئے، لیکن ہم ان ساری مشکلات کو عبورکرتے ہوئے شوٹنگ جاری رکھنے کے لیے واپس آئے’’۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ایشانی اور کنوکا لکھااسکرپٹ ناقابل یقین حد تک حقیقی اور دلکش ہے۔ یہ ایک ایسے صحافی کی کہانی ہے جس کی خواہش اور پیشہ ورانہ مہم اس کی ذاتی زندگی کو متاثر کرتی ہے’’۔
باجپائی نے فلم کے اسکرپٹ کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی اور ورکشاپس کے مکمل عمل کو اجاگر کیا جو کرداروں کی گہرائی کو سمجھنے کے لیے ضروری تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح ایک صحافی کے کردار کے لیے شدید تیاری نے نہ صرف انہیں ذہنی طور پر متاثر کیا، بلکہ ایک اداکار کے طور پر بڑھنے میں بھی مدد کی۔
‘‘ایشانی اور کنو کا اسکرپٹ بہت تفصیلی ہے اور حقیقت سے ہم آہنگ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام اداکاروں کے لئے ذہنی طور پر طلب والا تھا، لیکن آخر میں یہ ہر کوشش کے قابل تھا’’۔اس پریس کانفرنس کے نظامت کے فرائض جناب دھرمیندر تیواری نے انجام دیئے۔
فلم کے بارے میں
ڈسپیچ فلم جوئے کی داستان کی پیروی کرتی ہے، جو ایک کرائم ایڈیٹر ہے اور یہ کیرئیر کی وضاحت کرنے والی اس تحقیقات سے گریز کرتا ہے جو گینگ وار سے جڑی گہری جڑوں والی بدعنوانی کو بے نقاب کرتی ہے۔ اپنی پیشہ ورانہ ہنگامہ آرائی کے ساتھ ساتھ جوئے کو اپنی شادی کے خاتمے اور اپنے قریبی لوگوں کی طرف سے دھوکہ دہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو بالآخر المناک نتائج کا باعث بنتا ہے۔ یہ فلم خواہشات، لالچ اور کسی کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی پر پڑنے والے نقصانات کے دوراہے کو بیان کرتی ہے۔ فلم کی باضابطہ ریلیز 13 دسمبر 2024 کو ہوگی۔
بات چیت کا اجلاس
پریس کانفرنس کے علاوہ منوج باجپائی نے آئی ایف ایف آئی(افی) کے موقع پر ایک بات چیت کے ایک شاندار میں اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس نے ہندوستان کے معزز اداکاروں کے ذہن پر ایک ناقابل فراموش اثرڈالا۔
ممتاز اداکار منوج باجپائی نے کہا کہ‘‘اگر میں اپنی کار کی کھڑکی کے شیشے کالے رکھوں تو میں لوگوں کو کیسے دیکھوں گا اور زندگی کاکیسے مشاہدہ کروں گا؟۔ ایک اداکار کے طور پر میں بھیڑ میں غائب رہنا اور لوگوں کا مشاہدہ کرنا اور ان سے جڑا رہنا چاہوں گا۔ اگر آپ لوگوں سے دور رہیں گے تو آپ کبھی بھی اچھے کردار کو پیش نہیں کر سکتے، ۔بھارت کے 55 ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول(آئی ایف ایف آئی) کے موقع پر بات چیت کے ایک شانداراجلاس سے خطاب کرتے ہوئےباجپائی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کسی دوسرے شخص کی تصویر کشی کرنا دنیا کا سب سے مشکل کام ہے۔
عکاسی اورکھلی بات چیت میں متعدد ایوارڈیافتہ اداکاروں نے اداکاری کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کے ساتھ اپنے کاموں کا انکشاف کیا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بطور اداکار ان کا کردار سامعین کو محظوظ کرنا یا انہیں منتقل کرنا نہیں ہے، بلکہ حقیقی نمائندگی کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ‘‘ایک اداکار کی کارکردگی نہ صرف لوگوں کو متحرک کرناہونا چاہیے اور نہ ہی ان کا دل بہلاناہونا چاہیے، بلکہ لوگوں کی نمائندگی کرنا اور انھیں گہرائی سے اپنانابھی ہونا چاہیے۔’’ انہوں نے ہنر کے ساتھ اپنے جنون کے بارے میں بھی جذباتی انداز میں بات کی اوراس بات کو اجاگرکیا کہ اداکاری ایک نہ ختم ہونے والا عمل ہے جو متوجہ کرتاہے اور چلتا رہتا ہے۔
اداکار نے تھیٹر اور فلم کے درمیان فرق پر بھی بات کی اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ‘‘جب تھیٹر اداکارکا ایک وسیلہ ہے تو فلم بنیادی طور پر ہدایت کار کاوسیلہ ہے۔ ’’سینما میں، بہت سے دوسرے عناصر اور جہتیں اداکی جاتی ہیں، جو حتمی داستان کوشکل دیتی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ ایک باہمی تعاون کا عمل ہے’’ ۔
اپنی گوناگونیت کے لیے مشہور اداکار نے کسی خاص قسم کے سنیما تک محدود رہنے سے انکار کرتے ہوئے متنوع کرداروں اور انواع کی تلاش جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘میں خود کو مرکزی دھارے کے سنیما یا کسی خاص صنف تک محدود نہیں رکھنا چاہتاہوں۔انہوں آگے کہا کہ‘‘ میں ہمیشہ ہر نئے پروجیکٹ کے ساتھ اپنے کرداروں کو دریافت کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میری توجہ ہمیشہ ایسی کارکردگی پیش کرنے پرمرکوز رہی ہے جو کچھ منفرد ہو’’۔
معاشرے اور فلم صنعت دونوں کی موجودہ حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل وقت ہے جب معاشرہ اور صنعت بے یقینی انتشار اور ابہام سے بھری ہوئی ہے۔ آزاد سنیما واحد صنف ہے، جو سینما کے فن پر قائم رہتی ہے۔’’انہوں نے زور دے کر کہا کہ ‘‘یہ وقت آزاد سنیما کی رہنمائی کا ہے، جو ہندوستانی سنیما کی ترقی کو یقینی بنا سکتا ہے، اس کے بغیر سنیما اور کچھ نہیں ہوگا بلکہ کاروبار ہوگا۔’’
اداکاری کے فن اور ہندوستانی سنیما کے مستقبل کی عکاسی سے بھرپوران کی گفتگو، منوج باجپائی کی اپنے ہنر سے وابستگی اور معاشرے کی عکاسی اور شکل دینے کے لیے داستان گوئی کی طاقت پر ان کے یقین کا ثبوت تھی۔ شاندار اجلاس کی نظامت کے فرائض معروف فلمی نقاد سدھیر سری نواسن نے انجام دیئے۔
PIB IFFI CAST AND CREW | Rajith/Nikita/Swadhin/Dhanalakshmi/Darshana | IFFI 55 - 45
********
(ش ح۔ ش م ۔ م ا)
UNO -2804
(Release ID: 2076052)
Visitor Counter : 10