وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

 بہار کےجموئی میں جنجاتیہ گورو دیوس کے پروگرام سے وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 15 NOV 2024 3:18PM by PIB Delhi

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

میں کہوں گا بھگوان برسا منڈا- آپ کہیے امر رہے  ، امر رہے۔

بھگوان برسامنڈا-امر رہے،امر رہے

بھگوان برسامنڈا-امر رہے،امر رہے

بھگوان برسامنڈا-امر رہے،امر رہے

بہار کے گورنر جناب راجیندرالنکر جی، بہار کے مقبول عام وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار جی، مرکزی کابینہکے میرے رفقاء جوئل اوراوں جی، جیتن رام مانجھی جی، گری راج سنگھ جی، چراغ پاسوان جی، درگا داس اوئیکے جی اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج ہمارے درمیان برسا منڈا جی کے خاندان کے افراد ہمارے درمیاں موجود ہیں،ویسےآج ان کےیہاں بڑی پوجا  ہوتی ہے۔ خاندان کے باقی سبھی لوگ پوجا میں مصروف ہیں،اس کے باوجود بدھرام منڈا جی ہمارے درمیان آئے، ہماری خوش قسمتی ہے کہ سدھو کانہو جی کی اولاد منڈل مرمو جی بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ اور یہ میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ آج اگر میںیہ کہوں کہ ہماری بھارتیہ جنتا پارٹیپریوار میں آج اگر کوئی سینئر لیڈر ہے تو وہ ہمارے کریا منڈا جی ہیں۔ کبھی لوک سبھا کے ڈپٹی اسپیکررہے۔ انہیں پدم وبھوشن سے نوازا گیا ہے اور آج بھی وہ لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ اور جیسا کہ ہمارے جوئل اوراوں  جی  نے کہا کہ وہ میرے لیے باپ کیمانند ہیں۔ ایسے ہی سینئر کریا منڈا جی آج خاص طور پر جھارکھنڈ سے یہاں آئے ہیں۔ بہار کے نائب وزیر اعلیٰ، میرے دوست بھائی وجے کمار سنہا جی، بھائی سمراٹ چودھری جی، بہار سرکار کے وزراء، اراکین پارلیمنٹ، ایم ایل اے، دیگر عوامی نمائندے، ملک کے کونے کونے سے آئے ہوئے تمام معززین اور جموئی کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو۔

آج ملک کے متعدد وزرائے اعلیٰ،متعدد گورنر صاحبان، ریاستوں کے وزراء، مرکزی حکومت کے وزیر، ہندوستان کے مختلف اضلاع میں ہونے والے بڑے بڑے پروگراموں میں موجود ہیں، میں ان سب کا بھی خیر مقدم کرتا ہوں۔ اور یہاں سے میں ملک کے اپنے لاکھوں قبائلی بھائیوں اور بہنوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جو ورچوئل طور پر ہمارے ساتھ شامل ہوئے ہیں۔ گیت گور درگا مائیمیں بابا دھنیشور ناتھ کی اس مقدس سرزمین کو ماتھا ٹیکتا ہوں۔ بھگوان مہاویر کی اس جائے پیدائش پر سب کاخیرمقدم کرتا ہوں۔ آج کا دن بہت مقدس ہے۔ آج کارتک پورنیما ہے، دیو دیوالی ہےاور آج گرو نانک دیو جی کہ 555 واں یوم پیدائش بھی ہے۔ میں تمام ہم وطنوں کو ان تہواروں پر مبارکباد دیتا ہوں۔ آج کا دن ایک اور وجہ سے ملک ہر باشندے کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔ آج بھگوان برسا منڈا کا یوم پیدائش ہے، قومی جنجاتیہ گورو دیوس ہے۔ میں تمام ہم وطنوں اور خاص کر اپنے قبائلی بھائیوں اور بہنوں کو جنجاتیہ گورو دیوس کی مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ان تہواروں سے پہلے یہاں کے لوگوں نے جموئی میں پچھلے دو تین دنوں سے بڑے پیمانے پر صفائی مہم چلائی ہے۔ انتظامیہ کے لوگوں نے بھی صفائی ستھرائی مہم کی قیادت کی۔ ہمارے وجے جییہاں ڈیرہ ڈالے بیٹھے تھے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں نے بھی بڑی صفائی مہم چلائی۔ یہاں کے شہریوں نے، نوجوانوں نے، خود ماؤں بہنوں نے بھی اسے آگے بڑھایا۔ میں اس خصوصی کوشش کے لیے بھی جموئی کے لوگوں کی بہت بہت ستائش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

پچھلے سال، آج کے دن میں دھرتی آبا برسا منڈا کے گاؤں اُلیہاتو میں موجود تھا۔ آج میں اس سرزمین پر آیا ہوں جس نے شہید تلکا مانجھی کی بہادری دیکھی ہے۔ لیکن اس بار یہ تقریب اور بھی خاص ہے۔ آج سے ملک بھر میں بھگوان برسا منڈا کے 150ویںیوم پیدائش کی تقریبات شروع ہو رہی ہیں۔ یہ پروگرام اگلے ایک سال تک چلے گا۔ مجھے خوشی ہے کہ آج ملک کے سینکڑوں اضلاع کے تقریباً ایک کروڑ لوگ، جموئی کے لوگ فخر کرئیے،یہ جموئی کے لوگوں کے لیے فخر کا دن ہے۔ آج ملک کے ایک کروڑ لوگ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہمارے پروگرام سے جڑے ہوئے ہیں، جموئی سے جڑے ہوئے ہیں، میں سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ اب مجھے یہاں بھگوان برسا منڈا کے خاندان کے جناب بدھرام منڈا جی کا استقبال کرنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ مجھے بھی کچھ دن پہلے سدھو کانہو جی کےخاندان کے جناب منڈل مرمو جی کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا۔ ان کی موجودگینے اس تقریب کی رونق کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ساتھیو،

دھرتیآبا برسا منڈا کی اس عظیم الشان یادگاری تقریب کے درمیان آج چھ ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح کیا گیا۔ ان میں میرے قبائلی بھائیوں اور بہنوں کے لیے تقریباً 1.5 لاکھ پختہ مکانات کی منظوری کے خطوط شامل ہیں۔ قبائلی بچوں کا مستقبل سنوارنے کے لیےاسکول ہیں، ہاسٹل ہیں، قبائلی خواتین کے لیے صحت کی سہولیات ہیں، قبائلی علاقوں کو ملانے والی سینکڑوں کلومیٹر سڑکیں ہیں۔ یہاں ایک میوزیم اور ریسرچ سینٹر ہے جو قبائلی ثقافت کے لیے وقف ہے۔ آج دیو دیوالیکے دن 11 ہزار سے زیادہ قبائلی خاندان اپنے نئے گھروں میں داخل ہو رہے ہیں۔ میں اس کے لیے تمام قبائلی خاندانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج جب ہم جن جاتیہ گورو دیوس منا رہے ہیں۔ آج جب ہم جن جاتیہ گرو سال  کی شروعات کر رہے ہیں۔ پھر یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ یہ کیوں ضروری تھا۔ یہ تاریخ کی ایک بہت بڑی ناانصافی کو درست کرنے کی دیانت دارانہ کوشش ہے۔ آزادی کے بعد قبائلی برادری کی شراکت کو تاریخ میں وہ مقام نہیں دیا گیا جس کیہماری  قبائلی برادری مستحق تھی۔ قبائلی سماج ہی وہ ہے جس نے راجکمار رام کو بھگوان رام بنایا۔ قبائلی معاشرہ ہی وہ ہے جس نے ہندوستان کی ثقافت اور آزادی کے تحفظ کے لیے سیکڑوں سال تک لڑائی کی قیادت کی۔ لیکن آزادی کے بعد کی دہائیوں میں قبائلی تاریخ کی اس انمول شراکت کو مٹانے کی کوششیں کی گئیں۔ اس کے پیچھے بھی خود غرضی کی  سیاست تھی۔ سیاستیہ ہے کہ ہندوستان کی آزادی کا کریڈٹ صرف ایک پارٹی کو دیا جائے۔ لیکن اگر صرف ایک پارٹی، صرف ایک خاندان نے آزادی حاصل کی۔ توبھگوان برسا منڈا کی الگنان تحریک کیوں ہوئی؟ سنتھل انقلاب کیا تھا؟ کول انقلاب کیا تھا؟ کیا ہم ان بہادر بھیلوں کو بھول سکتے ہیں جو مہارانا پرتاپ کے ساتھی تھے؟ کون بھول سکتا ہے؟ ان قبائلی بھائیوں اور بہنوں کو کون بھول سکتا ہے جنہوں نے سہیادری کے گھنے جنگلوں میں چھترپتی شیواجی مہاراج کو طاقت بخشی۔ الوری سیتارام راجو جی کی قیادت میں قبائلیوں کی طرف سے بھارت ماتا کی خدمت کی تلکا مانجھی، سدھو کانہو، بدھو بھگت، دھیرج سنگھ، تلنگانہ کھڈیا، گووند گرو، تلنگانہ کے رام جی گونڈ، ایم پی کے بادل بھوئی راجہ شنکر شاہ، کمار رگھوناتھ شاہ! میں بہت سارے نام لے سکتا ہوں جیسے تانتیا بھیل، نیلمبر-پتامبر، ویر نارائن سنگھ، دیوا کشن سورین، جاترا بھرت،لکشمن نائک، میزورم کے عظیم مجاہد آزادی، روپولیانی جی، راج موہنی دیوی،رانی گائی دینلیو ، بہادر لڑکی کالی بائی، گونڈوانہ کیرانی درگاوتی۔کیا کوئی بھول سکتا ہے میرے ایسے لاتعداد، بے شمار قبائلی جانبازوں کو؟ انگریزوں نے مان گڑھ میں کیا قتل عام کیا؟ میرے ہزاروں قبائلی بھائی بہن مارے گئے۔ کیا ہم اسے بھول سکتے ہیں؟

ساتھیو،

ثقافت ہو یا سماجی انصاف، آج کی این ڈی اے حکومت کی ذہنیت مختلف ہے۔ میں اسے نہ صرف بی جے پی بلکہ این ڈی اے کے لیے بھی خوش قسمتی سمجھتا ہوں کہ ہمیں دروپدی مرمو جی کو صدرجمہوریہ بنانے کا موقع ملا۔ وہ ملک کی پہلی قبائلی صدرجمہوریہ  ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ جب این ڈی اے نے دروپدی مرمو جی کو صدارتی امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا تو ہمارے نتیش بابو نے پورے ملک کے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ دروپدی مرمو جی کو بھاری ووٹوں سے جیتنا چاہیے۔ آج پی ایم جن من یوجنا کے تحت بہت سے کام شروع ہو گئے ہیں۔ اس کا سہرا صدرجمہوریہ دروپدی مرمو جی کو بھی جاتا ہے۔ جب وہ جھارکھنڈ کی گورنر تھیں اور پھر جب صدرجمہوریہ بنیں تو وہ اکثر مجھ سے قبائلیوں میں سب سے پسماندہ قبائلی قبائل کے بارے میں بات کرتی تھیں۔ پچھلی حکومتوں نے ان انتہائی پسماندہ قبائلی قبائل کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ ان کی زندگی میں مشکلات کو کم کرنے کے لیے 24000 کروڑ روپے کی پی ایم جن منیوجنا شروع کی گئی تھی۔ پی ایمجن منیوجنا ملک کے سب سے پسماندہ قبائل کی بستیوں کی ترقی کو یقینی بنا رہی ہے۔ آج اس اسکیم کو ایک سال مکمل ہو رہا ہے۔ اس عرصے میں ہم نے پسماندہ ترین قبائلیوں کو ہزاروں پکے گھر دئیے۔ پسماندہ قبائل کی بستیوں کو ملانے کے لیے سینکڑوں کلومیٹر سڑکوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ پسماندہ قبائل کے سینکڑوںگاؤوں میں ہر گھر میں نل کا پانی پہنچ چکا ہے۔

ساتھیو،

جن کو کسی نے نہیں پوچھا، مودی ان کو پوجتا ہے۔  سابقہ ​​حکومتوںکےرویے کی وجہ سے قبائلی معاشرہ کئی دہائیوں تک بنیادی سہولتوں سے محروم رہا۔ ملک کے درجنوں قبائلی اکثریتی اضلاع ترقی کی رفتار میں بہت پیچھے رہ گئے تھے۔ اگر کسی افسر کو سزا ملنی تھی تو ایسے اضلاع میں سزا کی پوسٹنگ بھی کی جاتی تھی۔ این ڈی اے حکومت نے پرانی حکومتوں کی سوچ بدل دی۔ ہم نے ان اضلاع کو خواہش مند اضلاع قرار دیا اور وہاں نئے اور توانا افسر بھیجے۔ مجھے اطمینان ہے کہ آج بہت سے خواہش مند اضلاع ترقی کے کئی پیمانوں پر دوسرے اضلاع سے آگے نکل گئے ہیں۔ میرے قبائلی بھائیوں اور بہنوں نے اس سے بہت فائدہ اٹھایا ہے۔

ساتھیو،

قبائلیوں کی بہبود ہمیشہ سے این ڈی اے حکومت کی ترجیح رہی ہے۔ یہ اٹل بہاری واجپئی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت تھی جس نے قبائلی بہبود کے لیے ایک الگ وزارت بنائی۔ 10 سال پہلے قبائلی علاقوں اور قبائلی خاندانوں کی ترقی کا بجٹ 25000 کروڑ روپے سے کم تھا۔ 10 سال پہلے کے حالات کو دیکھیں، 25 ہزار کروڑ روپے سے بھی کم۔ ہماری حکومت نے اسے 5 گنا بڑھا کر سوا لاکھ کروڑ روپے کر دیا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی ہم نے ملک کے ساٹھ ہزار سے زائد قبائلی دیہاتوں کی ترقی کے لیے ایک خصوصی اسکیم شروع کی ہے۔ دھرتی آبا قبائلی گاؤں اتکرش ابھیان، اس کے تحت قبائلی گاؤں میں تقریباً 80,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ اس کا مقصد قبائلی معاشرے کو ضروری سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ نوجوانوں کے لیے تربیت اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا بھی ہے۔ اس سکیم کے تحت مختلف مقامات پر قبائلی مارکیٹنگ سنٹر بنائے جائیں گے۔ لوگوں کو ہوم اسٹے بنانے کے لیے مدد اور تربیت دی جائے گی۔ اس سے قبائلی علاقوں میں سیاحت کو فروغ ملے گا اور ایکو ٹورازم کا جو تصور آج پیدا ہوا ہے وہ ہمارے جنگلات میں موجود قبائلی خاندانوں میں ممکن ہو سکے گا اور پھر نقل مکانی رکے گی اور سیاحت میں اضافہ ہو گا۔

ساتھیو،

ہماری حکومت نے قبائلی ورثے کے تحفظ کے لیے بھی بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ قبائلی آرٹ کلچر کے لیے وقف کئی لوگوں کو پدم ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ہم نے رانچی میں بھگوان برسا منڈا کے نام پر ایک بہت بڑا میوزیم شروع کیا۔ اور میں اپنے تمام اسکول کے طلباء سے گزارش کرتا ہوں کہ بھگوان برسا منڈا کے بنائے ہوئے اس میوزیم کو ضرور دیکھیں اور اس کا مطالعہ کریں۔ آج مجھے خوشی ہے کہ مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ میں بادل بھوئی میوزیم اور مدھیہ پردیش میں ہی جبل پور میں راجہ شنکر شاہ اور کنور رگھوناتھ شاہ میوزیم کا افتتاح کیا گیا ہے۔ آج سری نگر اور سکم میں دو قبائلی تحقیقی مراکز کا بھی افتتاح کیا گیا ہے اور آج ہی بھگوان برسا منڈا جی کییاد میں ایکیادگاری سکہ اور ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ یہ کوششیں ملک کو قبائلی بہادری اور فخر کییاد دلاتی رہیں گی۔

ساتھیو،

ہندوستان کے قدیم طبی نظام میں قبائلی سماج کا بھی بہت بڑا تعاون ہے۔ اس ورثے کی حفاظت بھی کی جا رہی ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے نئی جہتیں بھی شامل کی جا رہی ہیں۔ این ڈی اے حکومت نے لیہہ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سووا رگپا قائم کیا ہے۔ اروناچل پردیش میں نارتھ ایسٹرن انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید اور لوک میڈیسن ریسرچ کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا گلوبل سنٹر فار ٹریڈیشنل میڈیسن بھی ہندوستان میں بنایا جا رہا ہے۔ اس کے ذریعے ہندوستان کے قبائلیوں کا روایتی طبی نظام ملک اور دنیا تک پہنچے گا۔

ساتھیو،

ہماری حکومت کا قبائلی معاشرے کی تعلیم، کمائی اور ان کے لئے ادویات پر بھی بہت زور ہے۔ آج طب ہو، انجینئرنگ ہو، فوج ہو، ہوائی جہاز کا پائلٹ ہو، قبائلی بیٹے اور بیٹیاں ہر پیشے میں آگے آ رہے ہیں۔ یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ پچھلی دہائی میں قبائلی علاقوں میں اسکول سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک کے بہتر امکانات پیدا ہوئے ہیں۔ آزادی کے چھ سات دہائیوں کے بعد بھی ملک میں صرف ایک سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹی تھی۔ پچھلے 10 سالوں میں اس این ڈی اے حکومت نے ملک کو دو نئی سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹیاں دی ہیں۔ کئی سالوں کے دوران قبائلی اکثریتی اضلاع میں کئی ڈگری کالج، کئی انجینئرنگ کالج، درجنوں آئی ٹی آئی بنائے گئے ہیں۔ گزشتہ 10 سالوں میں قبائلی اضلاع میں 30 نئے میڈیکل کالج بھی بنائے گئے ہیں اور کئی میڈیکل کالجوں پر کام جاری ہے۔ یہاں جموئی میں ایک نیا میڈیکل کالج بھی بنایا جا رہا ہے۔ ہم ملک بھر میں 700 سے زیادہ ایکلویہ اسکولوں کا ایک مضبوط نیٹ ورک بھی بنا رہے ہیں۔

ساتھیو،

میڈیکل، انجینئرنگ اور تکنیکی تعلیم میں بھی زبان قبائلی معاشرے کے لیے ایک بڑا مسئلہ رہی ہے۔ ہماری حکومت نے مادری زبان میں امتحان کا اختیار دیا ہے۔ ان فیصلوں سے قبائلی معاشرے کے بچوں کو نیا حوصلہ ملا ہے۔ ان کے خوابوں کو نئے پنکھ ملے ہیں۔

ساتھیو،

گزشتہ 10 سالوں میں قبائلی نوجوانوں نے کھیلوں میں بھی کمال کیا ہے۔ بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں ہندوستان کے لیے تمغے جیتنے میں قبائلی کھلاڑیوں کا بہت بڑا حصہ ہے۔ قبائلی نوجوانوں کے اس ٹیلنٹ کو دیکھتے ہوئے قبائلی علاقوں میں کھیلوں کی سہولیات کو بڑھایا جا رہا ہے۔ کھیلو انڈیا مہم کے تحت قبائلی اکثریتی اضلاع میں جدید گراؤنڈ اسپورٹس کمپلیکس بنائے جا رہے ہیں۔ ہندوستان کی پہلی نیشنل اسپورٹس یونیورسٹی بھی منی پور میں بنائی گئی ہے۔

ساتھیو،

آزادی کے بعد 70 سال تک ہمارے ملک میں بانس سے متعلق قوانین بہت سخت تھے۔ اس سے قبائلی معاشرہ سب سے زیادہ پریشان تھا۔ ہماری حکومت نے بانس کی کٹائی سے متعلق قوانین کو آسان بنایا۔ پچھلی حکومت کے دوران صرف 8-10 جنگلاتی پیداوار کو ایم ایس پی  ملتا تھا۔ یہ خود این ڈی اے حکومت ہے، جس نے اب تقریباً 90 جنگلاتی پیداوار کو ایم ایس پی کے دائرے میںلائی ہے۔ آج ملک بھر میں 4000 سے زیادہ ون دھن کیندر کام کر رہے ہیں۔ 12 لاکھ قبائلی بھائی بہن ان سے وابستہ ہیں۔ ان کے پاس کمائی کے بہتر ذرائع ہیں۔

ساتھیو،

جب سے لکھپتی دیدی مہم شروع ہوئی ہے۔ تب سے لے کر اب تک قبائلی برادری کی تقریباً 20 لاکھ بہنیں لکھپتی دیدی بن چکی ہیں اور لکھپتی دیدی کا مطلب یہ نہیں کہ ایک بار ایک لاکھ، ہر سال ایک لاکھ روپئے سے بھی زیادہ کی کمائی، وہ ہے میری لکھ پتی دیدی۔ بہت سے قبائلیخاندان کپڑے، کھلونے اور سجاوٹ کی شاندار اشیاء بنانے میں مصروف ہیں۔ ہم ایسی ہر شے کے لیے بڑے شہروں میں ہاٹ مارکیٹس لگا رہے ہیں۔ یہاں بھی بہت بڑا ہاٹ بازار لگا ہے، یہ دیکھنے کے قابل ہے۔ میں آدھے گھنٹے تک وہاں گھومتا رہا۔ میرے قبائلی بھائی بہن ہندوستان کے مختلف اضلاع سے آئے ہیں اور میںیہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ انہوں نے کیا شاندار چیزیں بنائی ہیں۔ میں آپ سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ اسے دیکھیں اور اگر آپ اسے خریدنا پسند کریں۔ انٹرنیٹ پر بھی اس کے لیے عالمی منڈی بنائی جا رہی ہے۔ جب میں خود غیر ملکی رہنماؤں کو تحائف دیتا ہوں تو قبائلی بھائیوں اور بہنوں کی بنائی ہوئی اشیا کی ایک بڑی تعداد پیش کرتا ہوں۔ حال ہی میں میں نے جھارکھنڈ کی سہرائی پینٹنگ، مدھیہ پردیش کی گونڈ پینٹنگ اور مہاراشٹر کی وارلی پینٹنگ بیرونی ممالک کے بڑے لیڈروں کو پیش کی ہے۔ اب یہ تصویریں ان حکومتوں کے اندر کیدیواروں پر نظر آئیں گی۔ جس کی وجہ سے دنیا میں آپ کی مہارت اور آپ کے فن کی شہرت بڑھ رہی ہے۔

ساتھیو،

تعلیم اور کمائی کے فائدے تب ہی ملتے ہیں جب خاندان صحت مند رہے۔ سکیل سیل انیمیا قبائلی معاشرے کے لیے ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ ہماری حکومت نے اس سے نمٹنے کے لیے قومی مہم شروع کی ہے۔ اسے شروع ہوئے ایک سال ہو گیا ہے۔ اس دوران تقریباً ساڑھے چار کروڑ ساتھیوں کی اسکریننگ کی گئی ہے۔ بڑی تعداد میں آیوشمان آروگیہ مندر بنائے جا رہے ہیں تاکہ قبائلی خاندانوں کو دیگر بیماریوں کی جانچ کے لیے زیادہ دور نہ جانا پڑے۔ دور دراز علاقوں میں بھی موبائل میڈیکلیونٹ قائم کیے جا رہے ہیں۔

ساتھیو،

آج پوری دنیا میںآب وہوا میں  تبدیلی کے خلاف جنگ اور ماحولیات کے تحفظ میں ہندوستان ایک بڑا نام بن چکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے خیالات کا مرکز قبائلی معاشرے کی طرف سے سکھائی گئی اقدار ہیں۔ اس لیے میں فطرت سے محبت کرنے والے قبائلی معاشرے کے بارے میں پوری دنیا کو بتانے کی کوشش کرتا ہوں۔ قبائلی معاشرہ ایک ایسا معاشرہ ہے جو سورج، ہوا اور پودوں کی پوجا کرتا ہے۔ میں آپ کو اس مبارک دن پر ایک اور معلومات دینا چاہتا ہوں۔ بھگوان برسا منڈا کے 150ویںیوم پیدائش کییاد میں ملک کے قبائلی اکثریتی اضلاع میں برسا منڈا جن جاتیہ گورو  پارکس بنائے جائیں گے۔ برسا منڈ جن جاتیہ گورو پارک میں 500-1000 درخت لگائے جائیں گے۔ مجھے پورا یقین ہے، اس کے لئے سبھی کا ساتھ ملے گا، سبھی کا تعاون ملے گا۔

ساتھیو،

بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش کا یہ جشن ہمیں بڑے عزم کے لیے تحریک دیتا ہے۔ ہم مل کر ملک کے قبائلی نظریات کو نئے ہندوستان کی تعمیر کی بنیاد بنائیں گے۔ ہم مل کر قبائلی معاشرے کے ورثے کو بچائیں گے۔ ہم مل کر ان روایات سے سیکھیں گے جو قبائلی سماج نے صدیوں سے محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہی ہم صحیح معنوں میں ایک مضبوط، خوشحال اور قابل ہندوستان کی تعمیر کر سکیں گے۔ جن جاتیہ گورو دیوس کے دن پر ایک بار پھر آپ سب کوبہت بہت مبارکباد۔ میرے ساتھ پھر سے بولیں گے۔

میں کہوں گا بھگوان برسا منڈا- آپ کہیں گے، امر رہے  ، امر رہے۔

بھگوان برسامنڈا-امر رہے،امر رہے

بھگوان برسامنڈا-امر رہے،امر رہے

بھگوان برسامنڈا-امر رہے،امر رہے

************

ش ح ۔ م ش ع ۔  م  ص

 (U:2517)


(Release ID: 2073715) Visitor Counter : 8


Read this release in: English , Hindi , Gujarati