جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے)نے2026-4202 کے لیے نئے عہدیداران کا اعلان کیا
بھارت اور فرانس نےآئی ایس اے اسمبلی کی صدارت اورمعاون صدارت کوبرقرار رکھا ہے
Posted On:
04 NOV 2024 6:04PM by PIB Delhi
آئی ایس اے اسمبلی کا ساتواں اجلاس آج نئی دہلی کے مشہور بھارت منڈپم میں جاری ہے جس میں 2024 سے 2026 تک دو سال کی مدت کے لیے اپنے صدر اور معاون صدر کا انتخاب کیا گیا۔ہندستان صدر کے عہدے کا واحد دعویدار تھا۔ شریک صدارت کے لیے فرانس اور گریناڈا کے درمیان مقابلہ ہوا، جس میں فرانس نےکامیابی حاصل کی۔
بین الاقوامی شمسی اتحاد کی اسمبلی کے صدر، شریک صدر اور نائب صدور کے انتخاب کے لیے قواعد و ضوابط ۔
اسمبلی،مساوی جغرافیائی نمائندگی کے حوالے سے صدر اور شریک صدر کا انتخاب کرتی ہے۔ آئی ایس اے کے ارکان کے چار علاقائی گروپوں میں افریقہ ، ایشیا اور بحرالکاہل؛ یورپ اور دیگر اور لاطینی امریکہ اور کیریبیائی حصہ شامل ہے۔ مخصوص خطے میں آئی ایس اے کے ممبر ممالک میں سےباری باری ڈپازٹری میں توثیق کا دستاویز داخل کرنےکے معاملے میں سے اعلیٰ رتبے کی بنیاد پرچار آئی ایس اےجغرافیائی خطوں میں سےہر ایک میں سےدو سےقائمہ کمیٹی کے آٹھ نائب صدورمنتخب کیے جاتے ہیں۔
جمہوریہ گھانا اور جمہوریہ سیشلز افریقہ کے خطے کے لیے، ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے کے لیے آسٹریلیا اور سری لنکا ،یورپ اور دیگر خطوں کے لیے فاقی جمہوریہ جرمنی اور جمہوریہ اٹلی، لاطینی امریکہ اور کیریبیائی کے علاقے سے گریناڈا اور جمہوریہ سرینام،نائب صدور کے فرائض انجام دیں گے۔
آئی ایس اے کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارے کے طور پر، اسمبلی کے پاس اہم اختیار اور ذمہ داری ہے۔ یہ ہر رکن ملک کی نمائندگی کرتا ہے اور آئی ایس اے کے فریم ورک معاہدے کے نفاذ اور اس کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے جامع اقدامات سے متعلق اہم فیصلے کرتا ہے۔
اسمبلی ہر سال وزارتی سطح پرآئی ایس اےکا اجلاس کرتی ہے، جو ان اجتماعات کی باقاعدگی اور اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ اس میں شمسی توانائی کے استعمال، کارکردگی، معتبریت، لاگت اور سرمایہ کاری کے پیمانے کے لحاظ سے پروگراموں اور دیگر سرگرمیوں کے مجموعی اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
آئی ایس اےاسمبلی کا ساتواں اجلاس فی الحال آئی ایس اے کے اہم اقدامات پر غور و خوض کر رہا ہے، جس میں تین اہم مسائل پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے: توانائی تک رسائی، توانائی کی یقینی فراہمی، اور توانائی کی منتقلی۔ اس تبادلہ خیال کا مقصد عالمی تشویشات کا ازالہ کرنا اور ان کا حل تلاش کرنا ہے۔
آئی ایس اے کی حکمرانی سے متعلق ادارے ، اسمبلی،قائمہ کمیٹی، اور علاقائی کمیٹیاں، اتحاد میں حکمرانی اور فیصلہ سازی کے لیے ایک جامع طریقہ پیش کرتے ہیں۔ یہ ملاقاتیں آئی ایس اے سیکرٹریٹ کو آئی ایس اے کے رکن ممالک کے ساتھ اشتراک کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ رکن ممالک کو آپس میں تعاون کو بہتر بنانے اور باہمی شراکت داری کے امکانات تلاش کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
بین الاقوامی شمسی اتحاد سے متعلق معلومات
بین الاقوامی شمسی اتحاد ایک عالمی تنظیم ہے جس کے 120 رکن اور معاہدے پر دستخط کنندہ ممالک ہیں۔ یہ دنیا بھر میں توانائی تک رسائی اور اس کی یقینی فراہمی کو بہتر بنانے اور بغیرکاربن کے مستقبل کی خاطرشمسی توانائی کی پائیدار منتقلی کوفروغ دینے کے لیے حکومتوں کے ساتھ کام کرتا ہے۔ آئی ایس اے کا مشن 2030 تک شمسی توانائی میں 1 ٹریلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہے جبکہ ٹیکنالوجی کی لاگت اور اس میں سرمایہ کاری کو کم کرنا ہے۔ یہ زراعت، صحت، ٹرانسپورٹ اور بجلی کی پیداوار کے شعبوں میں شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دیتا ہے۔
آئی ایس اے کے رکن ممالک پالیسیوں اور ضوابط کو نافذ کرکے، بہترین طریقوں کا اشتراک کرکے، مشترکہ معیارات پر اتفاق کرتے ہوئے، اور سرمایہ کاری کو راغب کرکے تبدیلی لا رہے ہیں۔ اس کام کے ذریعے، ائی ایس اے نے شمسی منصوبوں کے لیے نئے کاروباری ماڈلز کی نشاندہی کی ہے،شمسی توانائی کے استعمال کو آسان بناکر اور مشاورت کے ذریعے حکومتوں کی توانائی سے متعلق قانون سازی اور پالیسیوں کو شمسی توانائی کے لیے سازگار بنانے میں مدد کی ہے،مختلف ممالک سے شمسی ٹیکنالوجی کی مانگ میں اضافہ اور اخراجات کو کم کیا ہے، خطرات کو کم کرکے مالیات تک رسائی میں بہتری کی اور اس شعبے کو نجی سرمایہ کاری کے لیے مزید پرکشش بنا یا ہے، سولر انجینئرز اور انرجی پالیسی سازوں کے لیے سولر ٹریننگ، ڈیٹا اور معلومات تک رسائی میں اضافہ کیاہے۔ شمسی توانائی کے استعمال کی وکالت کے ساتھ،آئی ایس اے کا مقصد زندگیوں کو تبدیل کرنا، دنیا بھر کی کمیونٹیز کے لیے صاف ستھری، قابل اعتماد اور کم خرچ والی توانائی فراہم کرنا، پائیدار ترقی کو فروغ دینااور معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
6 دسمبر 2017 کو 15 ممالک کے ذریعہ آئی ایس اے فریم ورک معاہدے پر دستخط اور توثیق کے ساتھ، آئی ایس اےپہلی بین الاقوامی بین حکومتی تنظیم بن گئی جس کا صدر دفتر ہندوستان میں ہے۔آئی ایس اے، خاص طور پر کم سے کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سی)اور چھوٹے جزیرے کی ترقی پذیر ریاستوں (ایس آئی ڈی ایس)میں شمسی توانائی کے استعمال کے ذریعےکم خرچ والے اوریکسر تبدیلی لانے والےحل کی خاطر کثیررخی ترقیاتی بینکوں (ایم ڈی بی)، ترقیاتی مالیاتی اداروں (ڈی ایف آئی)، نجی اور سرکاری شعبے کی تنظیموں، سول سوسائٹی، اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اشتراک کر رہا ہے۔
****
ش ح۔ا ع خ۔ش ا
UNO-2094
(Release ID: 2070773)
Visitor Counter : 26