نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
غیر ملکی زبان سائنس، طب اور ٹیکنالوجی سیکھنے کے لیے ناقابل عبور رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے: نائب صدر
غیر روایتی رکاوٹوں کو توڑنا ضروری ہے۔ گیان اور وگیان کا ہم آہنگ امتزاج تلاش کریں: نائب صدر
عالمی شراکت دار، بھارت میں ’فرینڈ شور‘ سپلائی چینز کی تلاش میں ہیں: نائب صدر
نائب صدر نے کہا کہ درمیانی آمدنی کے جال کو توڑنے کے لیے ہر بھارتیہ کی اجتماعی خواہش کی ضرورت ہے
یوپی آئی کے ذریعے، ہندوستان نے دنیا کے لیے تکنیکی موافقت اور تبدیلی کا ایک سانچہ ترتیب دیا ہے: نائب صدر
نائب صدر نے آئی آئی ٹی جودھپور کے 10ویں کانووکیشن میں طلباء سے خطاب کیا
Posted On:
26 OCT 2024 7:54PM by PIB Delhi
نائب صدر جمہوریہ نے آج اس بات پر زور دیا کہ سائنس، طب اور ٹکنالوجی سیکھنے میں غیر ملکی زبان ایک ناقابل عبور رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ جناب دھنکھڑنے طلباء کے ذریعے گیان اور وگیان کے ہم آہنگ امتزاج کو اپناتے ہوئے تعلیم میں غیر روایتی رکاوٹوں کو توڑنے کی مزید حوصلہ افزائی کی۔ این ای پی کے تحت، طالب علموں کے پاس اب غیر روایتی امتزاج میں کورسز - گیان اور وگیان، ٹیکنالوجی اور علم کا ایک ساتھ ہم آہنگ امتزاج، کرنے کی لچک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میڈیکل کے طلباء اپنے بنیادی مضامین کے ساتھ معاشیات یا موسیقی کا مطالعہ کر سکتے ہیں، یہ ایک جامع اور اچھی تعلیم کی طرف ایک قدم ہے‘ ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’بھارت کے مستقبل کے مسائل حل کرنے والے وہ ہوں گے جو سخت تادیبی حدود سے باہر دیکھنے کے لیے بااختیار ہوں گے‘۔
آج آئی آئی ٹی جودھپور کے 10 ویں کانووکیشن میں مہمان خصوصی کے طور پر طلباء سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے مادری زبان میں تعلیم کی اہمیت پر زور دیا، آئی آئی ٹی جودھپور کو قومی سطح پر ، مادری زبان میں انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کورسز پیش کرنے والے پہلے ادارے کے طور پر سراہا۔ ایسے درجنوں ممالک ہیں، جو انجینئرنگ میں مہارت رکھتے ہیں، لیکن ان مضامین کو غیر ملکی زبان میں نہیں پڑھاتے ہیں۔ جاپان، جرمنی، چین، اور بہت سے دوسرے ممالک کو دیکھیں جو ٹیکنالوجی میں سب سے آگے ہیں- وہ کسی غیر ملکی زبان کا سہارا نہیں لیتے۔ ملک جس زبان پر یقین رکھتا ہے، فرد اس پر یقین رکھتا ہے۔ آپ جرمن، جاپانی، چینی، یا ہندوستانی اپنا سکتے ہیں۔ ہمارے آبائی مفکرین – چاہے وہ بودھیائن ہوں یا پائتھاگورس – دونوں ہی انگریزی میں نہیں سوچتے تھے۔ اس کے باوجود وہ دونوں اپنی اپنی مادری زبان میں اس شاندار تھیوریم پر پہنچے۔
ہندوستان کے اقتصادی راستے پر بحث کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے درمیانی آمدنی کے جال سے آگے بڑھنے اور 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی سمت میں اجتماعی کارروائی پر زور دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں اپنی فی کس آمدنی آٹھ گنا بڑھانی ہے۔ ہمیں 2047 تک ایک ترقی یافتہ قوم بننا ہے، جب ہماری آزادی کی صد سالہ تقریبات ہوں گی۔ آٹھ گنا اضافہ قابل رسائی اور قابل حصول ہے۔ ہمیں ویلیو چین میں بامعنی روزگار پیدا کرنا ہے۔
ڈیجیٹل معیشت میں ہندوستان کے نمایاں کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے روشنی ڈالی کہ ملک نے تکنیکی موافقت اور تبدیلی کا ایک نمونہ ترتیب دیا ہے جس کی دنیا اب پیروی کر رہی ہے۔انہوں نے نوٹ کیا کہ اس ملک نے دوسروں کی پیروی کرنے کے لیے تکنیکی موافقت اور تبدیلی کا ایک سانچہ ترتیب دیا ہے۔ ہندوستان میں روزانہ اوسطاً 466 ملین ڈیجیٹل لین دین ہوتے ہیں۔ یوپی آئی نے اس ملک میں ہمارے لین دین کے طریقے میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ سب کو اس کا علم ہو چکا ہے۔ اس کا اثر کتنا وسیع ہے، اس سے بھی اہم بات، میرے نوجوان دوست یہ ہے کہ یوپی آئی کو ہمارے ساحلوں سے باہر قبولیت ملی ہے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کی بھی ستائش کی، جو اب 1.25 لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اپس اور 110 یونی کورن کے ساتھ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ جدت پسندی ہمارے عروج کی ایک اور خصوصیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اب دنیا کے تیسرے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کے طور پر ابھرا ہے، جس میں 1.25 لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اپس اور 110 یونی کورن ہیں۔ ہمیں مزید ’انڈیکورنز‘ کی ضرورت ہے، جو کہ اصل میں بھارتی ہیں، لیکن اپنے نقش کے اعتبار سے عالمی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ متاثر کن بات یہ ہے کہ ہندوستان کا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام اب صرف میٹرو شہروں تک محدود نہیں رہا ہے بلکہ یہ ایک سماجی کلچر بن گیا ہے، جو ملک کے طول و عرض میں پھیل گیا ہے۔ یہاں صرف جودھ پور میں، 300 سے زیادہ تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس ہیں اور 20 سے زیادہ آئی آئی ٹی کے اپنے ٹیکنالوجی انکیوبیشن سینٹر میں انکیوبیٹ ہیں۔ اس ادارے میں جودھ پور کا پہلا یونی کورن پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔
آئی آئی ٹیز کو، الگ الگ خصوصیات کے ساتھ رہنمائی کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ’آج، میں ایک منتر دینا چاہتا ہوں: ہر آئی آئی ٹی کے پاس کم از کم ایک مخصوص علاقہ ہونا چاہیے، جس کے لیے انہیں عالمی سطح پر جانا چاہیے۔ اپنی لین چنیں اور تیز ترین بنیں‘۔
دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے خلائی اور نیلی معیشتوں میں ہندوستان کے کردار پر بات کی۔ ہندوستان کے پاس اب منگل یان، گگن یان اور آدتیہ مشنز کے ساتھ ایک حیران کن اور ہر طرف پھیلے ہوئے خلائی نقشے ہیں۔ ہندوستان کی صلاحیت زمینی ڈومین سے باہر پھیلی ہوئی ہے۔ ہماری خلائی معیشت 2030 تک چار گنا بڑھنے والی ہے۔ اگرچہ اس نے بڑی پیش رفت کی ہے تاہم عالمی خلائی معیشت میں ہمارا حصہ واحد ہندسوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بڑے خواب دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’سمندروں میں ماہی گیری اور آبی زراعت، بندرگاہوں اور جہاز رانی، سمندری اور ساحلی سیاحت، میرین بائیو ٹیکنالوجی، آئی ٹی سے چلنے والی میرین اختراع، گہرے سمندری فرش کی کان کنی ( ڈیپ سی بیڈ مائننگ)جیسے شعبوں میں وسیع مواقع موجود ہیں۔ ایک اور بڑا امید افزا علاقہ گرین ہائیڈروجن ہے۔ ہندوستان نے 2030 تک 5 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی) گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے، جو ماحول کو مزید خراب کیے بغیر ایندھن کی ترقی میں مدد کرے گی‘۔
آخر میں نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستان کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی طاقتوں کو اپنائیں۔دنیا بھارت کی ترقی کی کہانی میں شامل ہونا چاہتی ہے، عالمی شراکت داروں کا مقصد یہاں اپنی سپلائی چین کو لنگر انداز کرنا ہے۔ ہمارے عالمی شراکت دار ہمارے ملک میں اپنےسپلائی چین کو ’فرینڈ شور‘ کرنا چاہتے ہیں۔ آج کی دنیا ہندوستان کو تکنیکی موافقت کے نمونے کے طور پر دیکھتی ہے، جو روزانہ اوسطاً 466 ملین ڈیجیٹل لین دین کرتا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ماضی کی ’تباہی اور اداسی‘ والی ذہنیت کو مسترد کریں، اپنے مضبوط پہلوؤں کو اپنائیں اور ایک خوشحال، خود کفیل ہندوستان کی محرک قوت بنیں۔
اس موقع پر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت، مرکزی وزیر سیاحت اور ثقافت، ڈاکٹر رام مادھو، صدر، انڈیا فاؤنڈیشن، جناب اے ایس کرن کمار، چیئرمین بورڈ آف گورنرز، آئی آئی ٹی جودھپور، پروفیسر اویناش کمار اگروال، ڈائریکٹر، آئی آئی ٹی جودھپور اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
مکمل متن یہاں پڑھیں: https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2068516
*********
ش ح ۔ م م۔ ت ع
U. No.1910
(Release ID: 2069473)
Visitor Counter : 24