قومی انسانی حقوق کمیشن
نائب صدرجمہوریہ ہند جناب جگدیپ دھنکھڑ، ہندوستان کے قومی انسانی حقوق کمیشن کے 31 ویں یوم تاسیس پر مہمان خصوصی ہوں گے
تئیس لاکھ سے زیادہ معاملات حل کئے گئے اور کمیشن کے31 سال کے سفر کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کو راحت کے طور پر254 کروڑ روپے دینے کی سفارش کی گئی
یوم تاسیس کی تقریبات کے بعد "معمر افراد کے حقوق" کے موضوع پر ایک روزہ قومی کانفرنس منعقد کی جائے گی
Posted On:
16 OCT 2024 2:06PM by PIB Delhi
ہندوستان کا قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی)، 18 اکتوبر 2024 کو وگیان بھون میں اپنے 31 ویں یوم تاسیس کو منانے کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کر رہا ہے۔ اس موقع پر مہمان خصوصی نائب صدر جمہوریہ ہند جناب جگدیپ دھنکھڑ ، این ایچ آر سی، انڈیا کی قائم مقام چیئرپرسن، محترمہ وجے بھارتی سیانی اور سکریٹری جنرل جناب بھرت لال اور کمیشن کے دیگر سینئر افسران کی موجودگی میں کئی قومی اور بین الاقوامی معزز شخصیات سے خطاب کریں گے۔ یوم تاسیس کی تقریبات کمیشن کے انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے عزم کی یاد دہانی ہیں۔
اس کے بعد، کمیشن 'معمر افراد کے حقوق' کے موضوع پر ایک روزہ قومی کانفرنس کا انعقاد بھی کرے گا، جس کا عنوان ہے - 'ساختی ڈھانچے کا جائزہ، قانونی تحفظات، سلامتی کے حقوق، اور ہندوستان کے بزرگوں کے لیے ادارہ جاتی تحفظ'۔ یہ کانفرنس تین اہم تکنیکی سیشنوں کے تحت معمر افراد کے مختلف خدشات کو حل کرے گی، جن میں بزرگوں کی آبادی 'عمر رسیدگی کا صنفی نقطہ نظر' اور 'صحت مند زندگی، پیداواری صلاحیت اور سماجی تحفظ پر صحت کی دیکھ بھال کے منظر نامے کے اثرات کا جائزہ لینا' شامل ہیں۔ ان اجلاسوں میں ممتاز ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز شرکت کریں گے اور خطاب کریں گے۔
یوم تاسیس اور قومی کانفرنس کے براہ راست یوٹیوب اور ویب کاسٹ لنک تک رسائی اس پر حاصل کی جا سکتی ہے: https://www.youtube.com/watch?v=vzxbGV2pGGU اور https://webcast.gov.in/nhrc
این ایچ آر سی، ہندوستان، بزرگ شہریوں کو معاشرے کے لیے قیمتی اثاثہ تسلیم کرتا ہے۔ ان کی مجموعی فلاح و بہبود کو فروغ دے کر، ان کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے، اور بامعنی مشغولیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے قوم کی تعمیر میں ان کی شراکت کا احترام کرنا ضروری ہے۔ کمیشن کے پاس معمر افراد کے حقوق پر ایک بنیادی گروپ ہے، جو ان کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کرتا ہے اور تجاویز پیش کرتا ہے۔ حال ہی میں، کمیشن نے ان کے لیے دستیاب ادارہ جاتی ردعمل اور تعاون کا جائزہ لیا۔ اس نے کوویڈ 19 کے دوران بزرگ افراد کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے ایک ایڈوائزری بھی جاری کی۔ ملک میں بزرگوں کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت کے بارے میں بیداری کو فروغ دینے کے علاوہ، این ایچ آر سی والدین اور بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال اور بہبود ایکٹ، 2007 (ایم ڈبلیو پی ایس سی ایکٹ، 2007) سمیت پالیسیوں اور قوانین کے مناسب نفاذ پر زور دیتا رہا ہے۔
معمر افراد کے حقوق کے علاوہ، کمیشن معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے کام کر رہا ہے۔ 12 اکتوبر 1993 سے لے کر 30 ستمبر 2024 تک اپنے قیام کے 31 سالوں کے دوران کمیشن نے 2305194 (23 لاکھ 5 ہزار 194) معاملات کو نمٹا یا ہے، جن میں ازخود نوٹس کے 2873 معاملات شامل ہیں اور 8731 معاملات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کو 254 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیاتی ریلیف کی ادائیگی کی سفارش کی ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران یکم اکتوبر 2023 سے 30 ستمبر 2024 تک، کمیشن نے 68867 معاملات کو نمٹا یا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کو 404 معاملات میں 17.88 کروڑ روپے سے زیادہ مالی راحت کی سفارش کی ہے۔ اس نے اس مدت کے دوران از خود نوٹس لیتے ہوئے 112 معاملات بھی درج کئے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کے بارے میں 19 موقع پر انکوائریاں کی گئیں۔
این ایچ آر سی، ہندوستان نے اپنے قیام سے لے کر اب تک متعدد جگہ کی تحقیقات، کھلی سماعتیں اور کیمپ کی نشستیں کی ہیں۔ لاتعداد بلوں اور قوانین کے جائزے، کانفرنسوں اور تحقیقی منصوبوں، 31 مشورے، نیز 100 سے زائد اشاعتیں، بشمول ماہانہ خبرنامے، ہزاروں میڈیا رپورٹس، اور بین الاقوامی فورمز میں مصروفیات انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے تئیں کمیشن کے کام کی گواہی دیتی ہیں۔
کمیشن کی طرف سے 31 ایڈوائزریز جاری کی گئی ہیں ، جن میں منجملہ دیگر کے حال ہی میں، بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق مواد (سی ایس اے ایم)، بیواؤں کے حقوق، بھیک مانگنے میں ملوث افراد، خوراک کا حق، صحت اور ذہنی صحت کا حق، غیر رسمی کارکنوں کے حقوق، مرنے والوں کے وقار کو برقرار رکھنا، ٹرک ڈرائیوروں کے حقوق، ماحولیاتی آلودگی اور انحطاط، خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ایڈوائزری، قیدیوں کی طرف سے جان بوجھ کر خود کو پہنچنے والے نقصان اور خودکشی کی کوششوں کو کم کرنے کے لیے ایڈوائزری اور آنکھوں کی بیماری کو روکنے، کم کرنے اور تخفیف کرنے کے لیے ایڈوائزری شامل ہیں۔
این ایچ آر سی، ہندوستان نے ملک کے مختلف خطوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے 14 خصوصی نمائندوں کو نامزد کیا ہے۔ وہ شیلٹر ہومز، جیلوں، آبزرویشن ہومز اور اسی طرح کے اداروں کے دورے کرتے ہیں اور کمیشن کے لیے رپورٹیں مرتب کرتے ہیں، جن میں ان کے مشاہدات اور مستقبل کی کارروائی کے لیے تجاویز کی تفصیل ہوتی ہے۔ مزید برآں، کمیشن نے 21 خصوصی مانیٹر بھی مقرر کیے ہیں، جنہیں انسانی حقوق کے مخصوص موضوعات پر نظر رکھنے اور ان کے نتائج کمیشن کو رپورٹ کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ سال بھر میں، انہوں نے انسانی حقوق کے حالات میں بہتری کی تجویز دینے کے لیے کئی مقامات کا دورہ کیا ہے۔
کمیشن نے غیر سرکاری تنظیموں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ بھی فعال طور پر کام کیا ہے۔ اس نے انسانی حقوق سے متعلق مختلف موضوعات پر 12 بنیادی گروپ تشکیل دیے ہیں، جو حکومت کے لیے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لیے وقتاً فوقتاً مختلف وزارتوں کی نمائندگی کرنے والے متعلقہ شعبے کے ماہرین اور متعلقہ سینئر حکومتی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔ ان کور گروپ میٹنگوں کے علاوہ، کمیشن انسانی حقوق کے مختلف مسائل پر مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کھلے مباحثوں کا بھی اہتمام کرتا ہے۔ کمیشن نے گزشتہ ایک سال کے دوران، یکم اکتوبر 2024 سے 30 ستمبر 2024 تک انسانی حقوق کے مختلف موضوعات پر 13 کور گروپ میٹنگز اور 06 اوپن ہاؤس مباحثے اور دو قومی مشاورت کا اہتمام کیا۔
این ایچ آر سی ، ہندوستان پورے ملک میں تمام 47 سرکاری دماغی صحت کے اسپتالوں کی فعال طور پر دیکھ بھال کر رہا ہے۔ یہ سب کے لیے انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں، نیم سرکاری تنظیموں، تعلیمی اداروں، این جی اوز، اور انسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔ پچھلے سال سے، کمیشن نے آل انڈیا سروسز کے افسران بشمول آئی اے ایس، آئی پی ایس، اور آئی ایف ایس افسران کو حساس بنانے کا ایک نیا پروگرام شروع کیا۔ اس کا مقصد افسران کو انسانی حقوق کی گہری سمجھ سے آراستہ کرنا ہے، تاکہ وہ اس علم کو اپنی متعلقہ تنظیموں میں بانٹ سکیں تاکہ دوسرے اہلکاروں کو انسانی حقوق کی تربیت فراہم کی جا سکے۔
کمیشن نے انسانی حقوق سے متعلق آگاہی پروگراموں کے انعقاد کے لیے مختلف اداروں کے ساتھ بھی تعاون کیا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران یکم اکتوبر 2023 سے 30 ستمبر 2024 تک، اس نے 69 تعاونی ورکشاپس اور 08 نقلی عدالتی مقابلوں کا انعقاد کیا، جس میں مختلف اداروں کو 130 لاکھ روپے سے زیادہ کی مالی مدد فراہم کی گئی ۔ مزید برآں، کمیشن نے برمحل موسم سرما اور موسم گرما کی انٹرنشپ اور 06 آن لائن قلیل مدتی انٹرن شپس کا بھی اہتمام کیا، جس سے دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلباء کو ان کے سفری اخراجات پر صفر لاگت کے ساتھ فائدہ پہنچایا گیا، تاکہ انہیں انسانی حقوق کے سفیر کے طور پر تیار ہونے میں مدد مل سکے۔ اس عرصے کے دوران، 45 اداروں کے طلباء اور فیکلٹی نے انسانی حقوق کے مختلف پہلوؤں اور این ایچ آر سی کے کام کاج کے بارے میں جاننے کے لیے کمیشن کا دورہ کیا۔ اس کے علاوہ، مرکزی نیم فوجی دستوں اور ریاستی پولیس کی تنظیموں کے لیے انسانی حقوق کے مختلف پہلوؤں پر سیکورٹی اہلکاروں کی حساسیت کے لیے سالانہ مباحثوں کے مقابلے منعقد کئے گئے۔
کمیشن نے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملات سے نمٹنے کے لیے مختلف کھیلوں کے اداروں کو سیل قائم کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے ہیں۔ حکومتی اسکیم کے مطابق ہزاروں بے گھر افراد کو مفت رہائش فراہم کرنے کے لیے باقاعدہ ہدایات جاری کرتا رہا ہے۔ فرقہ وارانہ فسادات اور اندرونی تنازعات کے متاثرین کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔ کمیشن قدرتی آفات، زمین کے حصول اور دیگر وجوہات کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کی مسلسل کوشش کرتا ہے۔ قرض میں ڈوبے کسانوں کی خودکشی کے معاملات میں کمیشن نے کامیابی سے مداخلت کی ہے۔
کمیشن کے کچھ دیگر اہم اقدامت میں 97 قوانین میں ترمیم کی سفارش کرنا شامل ہے، جو ہینسن کی بیماری میں مبتلا افراد کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہیں۔ حکومت نے مقدمے سے پہلے کے مرحلے میں این ایچ آر سی کی ایڈوائزری کی بنیاد پر بندھوا مزدوروں کے لیے معاوضے میں اضافہ کیا ہے۔
یہ کمیشن انسانی حقوق کے بین الاقوامی فورمز میں بھی فعال کردار ادا کر رہا ہے، جن میں ایشیا پیسیفک فورم آف نیشنل ہیومن رائٹس انسٹی ٹیوشنز، گلوبل الائنس آف نیشنل ہیومن رائٹس انسٹی ٹیوشنز (جی اے این ایچ آر آئی) اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل شامل ہیں اور منجملہ دیگرکے چیئرپرسن اراکین، اور سینئر افسران کی شرکت بھی ہوئی ہے ۔ پچھلے مہینے، اس نے ایشیا پیسیفک کے این ایچ آر آئیز کی دو روزہ کانفرنس کی کامیابی سے میزبانی کی۔
مختلف ماہرین پر مشتمل بارہ موضوعاتی بنیادی گروپس نے کمیشن کو حکومت کی جانب سے شروع کی گئی اسکیموں کا جائزہ لینے کے لیے طریقہ کار وضع کرنے میں مدد کی ہے اور اس کے بعد سفارشات پیش کیں۔ خصوصی مانیٹر اور خصوصی نمائندے جو کمیشن کی آنکھ اور کان ہیں، کمیشن کے دائرہ کار میں اضافہ کر رہے ہیں۔
کمیشن نے اپنی رابطہ کاری کو بڑھانے کے لیے کئی نئے اقدا مات کیے ہیں، جن میں اپنے ایچ آر سی نیٹ پورٹل کو تمام ریاستی حکام اور ریاستی انسانی حقوق کمیشنوں کی اکثریت کے ساتھ منسلک کرنا شامل ہے۔ کوئی بھی شخص تیز رفتار اور موثر طریقے سے براہ راست آن لائن موڈ کے ذریعے شکایات درج کرا سکتا ہے اور کمیشن کے پورٹل پر اپنی شکایت کی بر وقت حیثیت کا پتہ لگا سکتا ہے۔ آن لائن شکایت درج کرنے کا نظام پانچ لاکھ سے زیادہ کامن سروس سینٹرز اور نیشنل گورنمنٹ سروسز پورٹل سے بھی منسلک ہے۔
************
U.No:1325
ش ح۔اک۔ق ر
(Release ID: 2065398)
Visitor Counter : 62