وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

وزیر اعظم جناب نریندر مودی 4 اکتوبر 2024 کو کوٹلیہ اقتصادی کانکلیو میں شرکت کریں گے


اقتصادی امور کا محکمہ اور اقتصادی نمو کا ادارہ 4 تا 6 اکتوبر 2024 نئی دہلی میں ‘انڈین ایرا’ کے عنوان سے کوٹلیہ اقتصادی کانکلیو کے تیسرے ایڈیشن کااہتمام کریں گے

خزانہ اور کارپوریٹ کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن افتتاحی خطاب کریں گی؛ مرکزی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر اختتامی خطاب کریں گے جبکہ بھوٹان کے وزیر خزانہ جناب لیونپو لیکی دورجی بھی کانکلیو سے خطاب کریں گے

اس کانکلیو میں تقریبا150 قومی اور بین الاقوامی ماہرین تعلیم اور پالیسی سازشرکت کریں گے تاکہ بھارتی معیشت اور عالمی جنوب کےملکوں کودرپیش اہم ترین مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال ہوسکے

Posted On: 03 OCT 2024 3:17PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی 4 اکتوبر 2024 کو نئی دہلی کے  تاج پیلس ہوٹل میں شام تقریباً 6:30 بجے تیسرے کوٹلیہ اقتصادی  کا نکلیو میں شرکت کریں گے۔ اس موقع پر وہ اجتماع سے خطاب بھی کریں گے۔ (مزید پڑھیں: https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2061357)

حکومت ہند  کی وزارت خزانہ کے اشتراک سے اقتصادی نمو کا ادارہ 4 سے 6 اکتوبر 2024 تک نئی دہلی میں کوٹلیہ اقتصادی  کانکلیو (کے ای سی) کے تیسرے ایڈیشن کی میزبانی کرے گا۔

اس کانکلیو میں بھارتی  معیشت اور عالمی جنوب کی معیشتوں کو درپیش کچھ اہم ترین مسائل پر تبادلہ خیال  کرنے کےلئے تقریبا 150 قومی اور بین الاقوامی ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز اکٹھا ہوں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001H7FS.jpg

اس کنکلیو کے مقررین میں بھارت کی خزانے  اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن (افتتاحی اجلاس) ؛ بھارت کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر (اختتام اجلاس)؛ بھوٹان کے وزیر خزانہ جناب  لیونپو لیکی دورجی؛ بھارت کے وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری جناب  پی کے مشرا؛ امریکہ کے سینٹر فار گلوبل ڈویلپمینٹ کے صدر ایمریٹس جناب  مسعود احمد؛ امریکہ کی لیکویڈیٹی اور پائیداری کی سہولت کی سربراہ:آب و ہوا سے متعلق ایکشن کے لیے مالیات کے  اعلیٰ سطحی پینل کی شریک سربراہ محترمہ ویرا سونگوے ؛  برطانیہ کے او ڈی آئی گلوبل کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی سربراہ سر سوما چکربرتی؛  بنگلہ دیش کے پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (پی آر آئی) کے بانی چیئرمین اور چیف ایگزیکیوٹیوڈاکٹر زیدی ستار؛ او ای سی ڈی میں فرانس کے مستقل نمائندہ اور سابق فرانسیسی وزیر؛ چین کی پیکنگ یونیورسٹی کے ، انسٹی ٹیوٹ آف نیو سٹرکچرل اکنامکس کے ڈین جناب جسٹن ییفو لین؛ چین کے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک(اے آئی آئی بی) کے اعلیٰ ماہر اقتصادیات جناب  ایرک برگلوف؛ اقتصادی اور مالیاتی پالیسی کی سابق وزیر  پروفیسر ہیزو تاکیناکا؛ جاپان کی کییو یونیورسٹی کے پروفیسر ایمریٹس؛ سنگاپور کی پیسیفک اکنامک کوآپریشن کونسل کے سکریٹری جنرل جناب ایڈورڈو پیڈروسا؛بھارت کے تینی آیوگ کے نائب چئیرمین جناب سمن بیری؛ بھارت کے سولہویں مالیاتی کمیشن کے چئیرمین ڈاکٹر اروند پناگریہ؛ انکورا گروپ کے چیئرمین جناب گیتا ویرجاوان؛انڈونیشیا کے سابق وزیر تجارت؛امریکہ کے ہارورڈ کینیڈی اسکول کے بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق  پروفیسر رابرٹ لارنس؛ امریکہ میں عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے لیے علاقائی نائب صدر جناب مارٹن رائسر؛فرانس کے اقتصادیات، سائنسز پی او (پیرس) کے ایسوسی ایٹڈ پروفیسر اور ریسرچر اور ہارورڈ کینیڈی اسکول کے ریسرچ فیلو پروفیسر جین پییخ لنداؤ؛ حکومت ہند کے سکریٹریز اور بہت سےدیگر شامل تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002DISD.jpg

گزشتہ چند برسوں کے دوران عالمی معیشت غیر معمولی جھٹکوں کا شکار رہی ہے۔ ایک صدی میں ایک بار وبائی مرض کا سامنا کرنے کے بعد، مسلسل فوجی تنازعات نے سپلائی چین میں خلل ڈالا ہے جس کی وجہ سے توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اسٹریٹجک بلاکس ابھرنے لگے ہیں اور خود کو نئے سرے سے تشکیل دے رہے ہیں۔دنیا،ازحدعالم کاری سے ‘‘سلو بیلائزیشن’’ کی طرف آئی ہے۔ نئی سیاسی اور مالیاتی  گروہ بندیوں نے بین الاقوامی تجارت اور سرمائے کے بہاؤ کو متاثر کیا ہے۔ عالمی چیلنجوں کے باوجود، ابھرتی ہوئی منڈیوں نے بفرز بنائے ہیں، پالیسی فریم ورک کو بہتر بنایا ہے، اور بفرز کامنصفانہ استعمال کیا ہے۔سال 2021 سے، ہندوستان ایک مستحکم میکرواقتصادی ماحول کے ساتھ دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے۔ بھارت نے جس 7 فیصد سے زیادہ  اوسط نمو کا مشاہدہ ہے وہ عالمی اوسط سے دوگنا ہے۔

اس سال کے اجلاس میں کئی موضوعات پر توجہ مرکوز کی جائے گی ، جن میں سے چند ایک کے نام درج ذیل ہیں:

  • بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کی اصلاح کرنا
  • گرین منتقلی کی مالی اعانت کرنا
  • جغرافیائی –اقتصادی فریگمنٹیشن اور نمو کے مضمرات
  • بھارت اور درمیانی آمدنی کا جال
  • ملازمتیں اور مہارتیں
  • مصنوعی ذہانت اور عوامی پالیسی ڈیزائن، اور
  • لچیلے پن کو برقرار رکھنے کے لیے پالیسی کارروائی کے اصول

ان سیشنوں میں جن موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا وہ اس طرح ہیں :بھارتی معیشت زیادہ باقاعدہ ملازمتیں طرح پیدا کرسکتی ہے؛ اصولوں پر مبنی کثیرجہتی نظام کو جغرافیائی و اقتصادی تقسیم کو روکنے کے لیے کس طرح اپنانا چاہیے، اور کس طرح کثیرجہتی اتفاق رائے کے ذریعے پیش رفت کو ممکن بنایا جا ئے؛ ملازمت کی تخلیق کے لیے اے آئی، ایام ایل اور فن ٹیک میں  بھارت کے تقابلی فائدے کو بروئے کار لانا؛ بھارت کی موجودہ ترقی کی رفتار کا اندازہ لگانا اور ان طریقوں پر غور کرنا جن میں ہندوستان زیادہ سے زیادہ کیچ اپ ترقی اور اختراعی صلاحیتوں کو ترقی دے کر پیداواری ترقی کو برقرار رکھ سکتا ہے؛ مالیاتی نظام کو مزید لچکدار اور موثر بنانے کے لیے درکار اصلاحات کا مطالعہ کرنا؛ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے درکار طویل مدتی اصلاحات کی نشاندہی کرنا؛ اور آب و ہوا میں تبدیلی کے انتظام اور قابل تجدید توانائی میں توانائی کی منتقلی کے حصول کے چیلنج کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا

یہ کانکلیو عالمی جنوب  کے ممالک کے درمیان رابطہ کار کے طور پر بھارت کے بڑھتے ہوئے کردار کو ظاہر کرے گی۔ شمولیاتی ترقی، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو ذمہ داری سےاپنانے کے تئیں بھارت کا عزم اور عالمی جنوب کی آواز کو وسعت دینے پر توجہ 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی اس کی آرزو کو تقویت دیتی ہے، جس کو بہت سے لوگ ‘انڈین ایرا’ کہہ رہے ہیں۔ کانکلیو میں ہونے والی بات چیت آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی آئندہ سالانہ میٹنگ،سی او پی 29 اور برازیل کےجی20 لیڈروں کے اعلامیے کا پیش خیمہ ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ک ح ۔ف ر

U-794



(Release ID: 2061559) Visitor Counter : 16