صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
صدر جمہوریہ ہند نے اٹل بہاری واجپئی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے 10ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا
ڈاکٹر حضرات بیمار انسانیت کو شفا دیتے ہیں اور صرف وہی ہیں جو زندگی اور موت کے درمیان فرق پیدا کرتے ہیں: محترمہ دروپدی مرمو
’’کووِڈ وبائی مرض کے دوران، ڈاکٹروں اور نرسوں نے زندگیوں کو بچانے کے لیے لگن کے ساتھ اپنی خدمات انجام دیں، اور ایک ملک کے طور پر ہم ہمیشہ ان کے مشکور رہیں گے‘‘
یہاں موجود طلبا اور اسکالر حضرات ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے ہمارے انسانی وسائل کا سرمایہ ہیں: جناب جے پی نڈا
انہوں نے ملک میں حفظانِ صحت نظام کو بہتر بنانے کے لیے اپنی صلاحیت، ہنر اور علم کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لانے کے لیے طلباء کی حوصلہ افزائی کی
Posted On:
30 SEP 2024 7:07PM by PIB Delhi
عزت مآب صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج یہاں صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب جے پی نڈا اور نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال کی موجودگی میں، اٹل بہاری واجپئی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اے بی وی آئی ایم ایس) کے 10ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند نے کہا، ’’اس ہسپتال اور ادارے سے دو قابل احترام اور عظیم شخصیات کا تعلق رہا ہے: ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اور جناب اٹل بہاری واجپئی۔ دونوں کے لیے ملک سب سے پہلے تھا۔ انہوں نے ہمارے معاشرے اور ملک کو نئی جہتیں عطا کیں۔ مجھے یقین اور امید ہے کہ اس ادارے اور ہسپتال سے وابستہ افراد بھی اسی سمت میں ان کے نقش قدم پر چلیں گے۔‘‘
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر حضرات بیمار انسانیت کو شفا بخشتے ہیں اور وہی ہیں جو زندگی اور موت میں فرق کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’آپ نے بڑی ذمہ داری اٹھائی ہے۔ ہمارے ملک میں ڈاکٹروں کو دیوتا سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ لوگوں کی صحت کا خیال رکھتے ہیں۔ براہ کرم یاد رکھیں کہ آپ جو دوائیں تجویز کرتے ہیں ان میں شفا ہونی چاہئے"۔
ڈاکٹروں اور دیگر صحتی اہلکاروں کے خلاف تشدد کے واقعات کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے، صدر جمہوریہ نے مریضوں اور مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کو مشکل وقت میں پرسکون رہنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ کوئی بھی ڈاکٹر نہیں چاہتا کہ ان کے مریضوں کو تکلیف ہو۔ انہوں نے کہا کہ "کووِڈ وبائی مرض کے دوران، ڈاکٹروں اور نرسوں نے جانیں بچانے کے لیے لگن کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیے، اور ایک ملک کے طور پر، ہم ہمیشہ ان کے شکر گزار رہیں گے۔"
صدر جمہوریہ نے طبی برادری اور متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ خواتین کی صحت کو ترجیح دیں۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا نے حفظانِ صحت خدمات تک رسائی میں خواتین کی مدد کی ہے۔ انہوں نے گزشتہ 10 برسوں کے دوران حفظانِ صحت کے شعبے میں کامیابیوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا، "طبی اداروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اور پی جی کی نشستوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ نئے ایمس قائم کیے گئے ہیں، اور ان اداروں میں انڈرگریجویٹ کورسز شروع کیے گئے ہیں۔
صدر نے اے بی وی آئی ایم ایس کے طلباء کو بھی ڈگریاں پیش کیں جن میں 36 سوپر اسپیشلٹی طلباء بھی شامل تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب جے پی نڈا نے تمام طلباء کو مبارکباد دی اور اس بات پر زور دیا کہ طبی تعلیم کے اعلیٰ معیار کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہاں موجود طلباء اور اسکالرز ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے ہمارے انسانی وسائل کا سرمایہ ہیں۔"
مرکزی وزیر صحت نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پیشہ ورانہ تعلیم ایک ایسا اعزاز ہے جو صرف چند لوگوں کو ہی نصیب ہوتا ہے، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ "حکومت اس طرح کی پیشہ ورانہ تعلیم فراہم کرنے کے لیے ہر میڈیکل طالب علم پر سالانہ تقریباً 30-35 لاکھ روپے خرچ کرتی ہے۔" انہوں نے طلباء کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ملک میں حفظانِ صحت نظام کو بہتر بنانے کے لیے اپنی صلاحیتوں، مہارتوں اور علم کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستان میں ڈاکٹروں کی صورت حال مغربی ممالک سے یکسر مختلف ہے۔ بھارت کے ہسپتالوں میں بڑے پیمانے پر مریضوں کی آمد کا دنیا کے بیشتر ممالک کے ساتھ موازنہ نہیں ہے۔ ہمارے ڈاکٹر جس قسم کی مریضوں کی دیکھ بھال، تحقیق اور اختراعات میں مصروف عمل ہیں، بہت سے لوگ نہیں سمجھ سکتے۔
انہوں نے طلباء کو کھلے دل سے انسانیت کی خدمت کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے اپنے خطاب کا اختتام کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب آپ نہ صرف انسانی زندگی کے محافظ اور نجات دہندہ ہیں بلکہ ایک اعلیٰ پیشے سے بھی وابستہ ہیں۔‘‘
جناب جے پی نڈا نے اس موقع پر اے بی وی آئی ایم ایس جریدے ’’سنہِتا‘‘ کا پہلا ایڈیشن بھی جاری کیا اور اس کی پہلی کاپی صدر جمہوریہ ہند کو سونپی۔
ڈاکٹر وی کے پال نے طبی پیشہ ور افراد کی ذمہ داریوں کے بارے میں معزز صدر کے مشورے کا اعادہ کیا، جس میں عمدگی، اقدار اور ہمدردی کو کامیابی کی کلیدی خصوصیات کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ انہوں نے طلباء کو ماہر تعلیم بننے کی بھی ترغیب دی تاکہ وہ اپنے علم اور مہارت کو طبی پیشہ ور افراد کی اگلی نسل تک پہنچا سکیں۔
جناب اپوروا چندر، سکریٹری، صحت و خواندانی بہبود کی وزارت، محترمہ پنیہ سلیلا شریواستو، او ایس ڈی، صحت و خاندانی بہبود کی وزارت؛ جناب جے دیپ کمار مشرا، ایڈشنل سکریٹری اور فائننشل ایڈوائزر، صحت و خاندانی بہبود کی وزارت؛ ڈاکٹر (پروفیسر) اجے شکلا، ڈائرکٹر اے بی وی آئی ایم ایس؛ مرکزی حکومت کے سینئر افسران؛ فیکلٹی اراکین، اے بی وی آئی ایم ایس کے طلباء اور عملہ اراکین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:666
(Release ID: 2060441)
Visitor Counter : 35