نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

خواتین اور تعلیم گاڑی کے دو پہیے ہیں جو ملک کو ’وکست بھارت‘ کی طرف لے جائیں گے


نائب صدر جمہوریہ کہا کہ تعلیم جمہوریت کو آکسیجن فراہم کرتی ہے اور سماج میں  مساوات پیدا کرنے کا  عظیم ذریعہ ہے

لوک سبھا اور ریاستی مقننہ میں خواتین کا ریزرویشن ایک عہد  آفریں  پیش رفت  ہے

عالمی سطح پر ہندوستان سرمایہ کاری اور مواقع کے لیے سب سے زیادہ خوشگوار جگہ ہے

ملک  میں مواقع  دن بہ دن بڑھ ہے ہیں

جناب دھنکھڑنے زور دے کر کہا کہ تعلیم، ڈگری سے آگے ہونی چاہیے، این ای پی  معیاری، بامقصد تعلیم فراہم کرتی ہے

نائب صدر جمہوریہ   نے جے پور میں انڈیا انٹرنیشنل اسکول کے طلباء سے خطاب کیا

Posted On: 28 SEP 2024 5:27PM by PIB Delhi

نائب صدر، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج خواتین کی تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے  کہا کہ  ’’ہم خواتین کے بغیر اور تعلیم کے بغیر وکست بھارت کا خواب نہیں دیکھ سکتے۔ خواتین اور تعلیم گاڑی  کے دو پہیے ہیں جو ملک کو  آگے لے جائیں گے۔‘‘

آج جے پور کے انڈیا انٹرنیشنل اسکول میں طلباء اور فیکلٹی ممبران کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے تعلیم کی اہمیت ، خاص طور پر خواتین کی تعلیم  کی  اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ’’تعلیم معاشرے میں مساوات پیدا کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور جمہوریت کے فروغ کے لیے یہ ضروری ہے۔  انہوں نے مزید کہا  تعلیم عدم مساوات کو ختم کرتی ہے۔ تعلیم معاشرتی نظام کی ایک بڑی سطح ہے، تعلیم جمہوریت کو آکسیجن فراہم کرتی ہے‘‘۔

انہوں نے مزید زور دیا ’’اگر ہم اپنے ویدوں پر نظر ڈالیں تو تعلیم اور خواتین کی شرکت پر بہت زور دیا گیا تھا۔ ہم  نے اپنا  راستہ بیچ میں کہیں کھو دیا۔ لیکن ویدوں  کے مطابق ، ویدک کے دور، قدیم ترین دور میں،  خواتین اسی راستے  پر تھیں۔ وہ پالیسی ساز تھیں، وہ فیصلہ ساز تھیں اور وہ فورسز کی رہنمائی کر رہی تھیں‘‘۔

اپنے خطاب میں انہوں نے حال ہی میں نافذ کردہ خواتین ریزرویشن بل کی بھی تعریف کی جس میں پارلیمنٹ اور ریاستی مقننہ کے لیے ایک تہائی ریزرویشن لازمی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ’’ یہ ایک عہد  آفریں قدم  ہے، اس کے ذریعہ ایک تاریخ ساز پیش رفت  ہوئی ہے اور وہ ہے لوک سبھا اور ریاستی مقننہ میں خواتین کو ریزرویشن، آئین نے اب لوک سبھا اور ریاستی مقننہ میں ایک تہائی ریزرویشن فراہم کیا ہے…..وہ پالیسی کا حصہ ہوں گی اور وہ قانون  سازی کا حصہ ہوں گے، وہ ایگزیکٹو افعال کا حصہ ہوں گی، وہ محرک ہوں گی۔ یہ ایک  صدی کی ترقی ہے‘‘۔

سرمایہ کاری اور مواقع کے لحاظ سے ہندوستان کو عالمی سطح پر سب سے زیادہ خوش آئند مقام کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا ’’ملک نے بڑے پیمانے پر تاریخی ترقی  کی ہے اور  اقتصادی ترقی  بہت زیادہ فروغ  دیکھا ہے ۔ عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ، ہمارے مواقع  دن بہ دن بڑھ رہے ہیں۔ لیکن میں آپ کو ایک بات بتا سکتا ہوں کہ  عالمی اداروں، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، ورلڈ اکنامک فورم اور سبھی نے یہ بات کہی ہے کہ ہندوستان عالمی سطح پر سب سے زیادہ خوش  گوار  جگہ ہے۔ کسی بھی ملک کو دیکھ لیں، ہم مواقع اور سرمایہ کاری کے لحاظ سے بہترین ہیں۔‘‘

قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کی معیاری اور بامقصد تعلیم دینے کی صلاحیت کی تعریف کرتے ہوئے، نائب صدر  جمہوریہ نے زور دے کر کہا  کہ تعلیم کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ تعلیم کو معیاری تعلیم ہونی چاہیے۔ تعلیم بامقصد تعلیم ہونی چاہیے۔ تعلیم ڈگری سے آگے ہونی چاہیے۔ یکے بعد دیگرے ڈگریوں کا حصول تعلیم کے لیے درست نقطہ نظر نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ تین دہائیوں کے بعد ملک میں ایک قومی تعلیمی پالیسی آئی جس کے تحت طلبہ کو ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔ ڈگریوں پر مبنی تعلیم سے انہیں دور کر دیا گیا ہے۔ اس میں مہارت کی تعلیم، اہلیت پر توجہ دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ کورسز بھی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ان لوگوں سے بھی اس کو اپنانے کی  اپیل کی جنہوں نے ابھی تک این ای پی  کو اپنایا نہیں ہے۔

سال 2047 میں ’وکست بھارت‘ حاصل کرنے کے لیے نوجوانوں کے کردار پر زور دیتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا کہ ملک میں ترقی یافتہ ملک کا درجہ حاصل کرنے کے لیے ضروری عناصر موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک ایسا طریقہ کار موجود ہے جہاں ہر فرد اپنی صلاحیتوں اور امنگوں اور خوابوں کو پورا کرنے کی صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔‘‘

ملک میں قانون کے مساوی اطلاق کی طرف توجہ دلاتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا’’ آئین کے ذریعہ فراہم کردہ  مساوات سے ہمیں طویل عرصے تک  دور رکھا گیا تھا، کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ وہ دوسروں سے زیادہ برابر ہیں، کچھ کا خیال تھا کہ ہم اس کی پہنچ سے باہر ہیں۔ قانون کے معاملے میں ہم قانون سے بالاتر ہیں لیکن ایک بڑی تبدیلی جو رونما ہوئی ہے وہ ہے قانون کے سامنے مساوات اب ایک زمینی حقیقت ہے۔ استحقاق، نسب، وہ خاص طبقہ جو یہ خیال رکھتا تھا کہ انہیں قانون سے استثنیٰ حاصل ہے، اب انہیں قانون کے سامنے جوابدہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے!‘‘

ملک میں بدعنوان عناصر سے پاور کوریڈورز کو صاف کرنے پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب دھنکھڑنے کہا ’’کسی بھی معاشرے میں جو بدعنوانی ہوتی ہے  وہ رشوت دینے  سے چلتی ہے،   جس کو  بچولئے  انجام تک پہنچاتے ہیں  اور ایسا بد عنوان  نظام ، بدعنوانی کے بغیر آپ کو نوکری  یا روزگار  نہیں  دلا سکتا۔ معاہدہ یقینی طور پر نوجوانوں کے عروج کے خلاف ہے۔ بدعنوانی  ہنرمندوں کو کھا جاتی ہے۔ بدعنوانی  میرٹ کو بے اثر کر دیتی ہے۔ ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔  اقتدار کے گلیارے  بدعنوان رابطہ عناصر سے متاثر ہوتے تھے۔ وہ لوگ جنہوں نے غیر قانونی طور پر فیصلہ سازی کا فائدہ اٹھایا، جنہوں نے میرٹ کو مدنظر رکھے بغیر ٹھیکے اور نوکریاں فراہم کیں، ان راہداریوں کو بے اثر کر دیا گیا ہے۔ آپ نے اب دیکھا ہوگا کہ ملک میں شفاف جوابدہ حکمرانی ہے اور یہ تکنیکی رسائی کے ذریعہ ان گاؤوں  تک پہنچایا گیا ہے جہاں بچولیوں  کے بغیر رقم کی منتقلی کی جاتی ہے۔‘‘

مکمل متن یہاں پڑھیں: https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2059854

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م د۔ن ا۔

U-595



(Release ID: 2059895) Visitor Counter : 13


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil