اسٹیل کی وزارت
اسٹیل اور بھاری صنعتوں کے وزیر مملکت جناب بھوپتیراجو سری نواسا ورما نے ایم ایم ایم ایم 2024، مصنوعات کی اختراعات اور طریقہ کارپر بین الاقوامی کانفرنس اور گرین اسٹیل کی پیداوار پر عوامی سیمینار کا افتتاح کیا
Posted On:
28 SEP 2024 11:10AM by PIB Delhi
اسٹیل اور بھاری صنعتوں کے وزیر مملکت سری بھوپتیراجو سری نواسا ورما نے جامع پروگرام اایم ایم ایم ایم 2024 جوکہ ’دھات کی پیداوار کے طریقہ کار اور مصنوعات کی اختراعات پر بین الاقوامی کانفرنس ‘اورہیوی انڈیا لمیٹیڈ آئی ائی ایم دہلی ، میٹالوجک پی ایم ایس اور ورلڈ میٹل فورم کے زیراہتمام یشو بھامی میں 27 ستمبر 2024 سے 29 ستمبر 2024 تک عوامی کانفرنس پر مشتمل تھا،اس کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عزت مآب وزیر مملکت نے اسٹیل کے شعبے میں تکنیکی اختراعات اور مادی کارکردگی کی تعریف کی جس کی وجہ سے اسٹیل کی عالمی پیداوار پہلے کے دور میں چند کلو گرام سے 2 بلین ٹن کے قریب پہنچ گئی ہے اور عالمی صلاحیت 2.5 بلین ٹن کے قریب پہنچ گئی ہے۔
سری بھوپتی راجو سری نواس ورما نے مزید کہا کہ بھارت اور دنیا میں اسٹیل کی مانگ آنے والے وقتوں میں بڑھتی رہے گی۔ بھارتیہ اسٹیل کا مستقبل روشن ہے اوروہ اس وقت 178 ملین ٹن کی صلاحیت اور مالی سال 24 میں 144 ملین ٹن کی پیداوار کے ساتھ دوسرا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے۔
وزیر موصوف نے مشاہدہ کیا کہ اسٹیل سیکٹر پیدوار میں تبدیلیوں کے لحاظ سے اہم مقام پر ہےاور مستقبل کی سمت اس کے عمل میں ڈیجیٹلائزیشن اور پائیدار اسٹیل کی پیداوار کے ارد گرد تعمیر ہوگی تاکہ اخراج کی سطح کو کم سے کم کیا جاسکے تاکہ اس کے ماحولیاتی کاربن کے اثرات کو کم کیا جاسکے۔
سری بھوپتی راجو سری نواسا ورما نے صنعت کے نمائندوں کو یاد دلایا کہ عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 2 نومبر 2021 کوسی او پی 26 میں وعدہ کیا تھا کہ بھارت 2030 تک اپنی معیشت کی کاربن کے اخراج کو 45 فیصد سے زیادہ کم کر دے گا اور2070 تک صفر اخراج کا ہدف حاصل کر لے گا۔
عالمی اسٹیل کا شعبہ اوسطاً کل اخراج کا 8 فیصد ہے جس کے اخراج کی شدت 1.89 ٹن سی او ٹو فی ٹن خام اسٹیل کی پیداوار ہے۔ تاہم، بھارت میں یہ شعبہ خام اسٹیل کی فی ٹن پیداوار پر 2.5 ٹن سی او ٹو کے اخراج کی شدت کے ساتھ جاری ہونے والے کل اخراج میں تقریباً 12 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے۔
اس صورتحال کی نزاکت پر غور وفکرکرتے ہوئے، اسٹیل کی وزارت نے حال ہی میں ’گریننگ دی اسٹیل سیکٹر ان انڈیا: روڈ میپ اینڈ ایکشن پلان‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جو اسٹیل کی وزارت کی طرف سے تشکیل دی گئی اور یہ 14 ٹاسک فورسز کی سفارشات پر مبنی ہےجس میں سٹیل سیکٹرکو کابن سے پاک بنانے کی سمت طے کی گئی ہے۔رپورٹ میں توانائی کی کارکردگی، قابل تجدید توانائی، گرین ہائیڈروجن، مواد کی کارکردگی، کوئلے کی ڈی آر آئی سے قدرتی گیس کی ڈی آر آئی میں عمل کی منتقلی، کاربن کیپچر، یوٹیلائزیشن اینڈ سٹوریج(سی سی یو ایس)اور سٹیل میں بائیوچار کا استعمال سمیت ٹیکنالوجیز کے بارے میں گہرائی سے سفارشات پیش کی گئی ہیں۔
جناب این این سنہا سابق سکریٹری وزارت اسٹیل نے ذکر کیا کہ بی سی جی کی حالیہ رپورٹ ہے جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کاربن سے پاک کی راہ اختیار کرنے والی کمپنیاں اپنی نچلی لائن کو بہتر بنانے کے قابل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ کمپنیاں اندرونی بہتری پر توجہ دے کر اپنے اخراج کی شدت میں 10فیصدسے 40فیصد تک بہتری لا سکتی ہیں۔ ہندوستانی اسٹیل کمپنیوں کو اب آگے آنا چاہئے کیونکہ حکومت نے پہلے ہی واضح راستہ بتا دیا ہے۔
جناب سبھنکر سین بزنس ہیڈ بی پی سی ایل نے کہا کہ بھارت پٹرولیم کےمیک لبریکنٹس سٹیل کی صنعت کی متاثر کن ترقی کی تعریف کر رہے ہیں، جس کا تخمینہ 2030 تک 300 ملین ٹن تک پہنچ جائے گاجس میں بڑھتی ہوئی توجہ پائیدار طریقوں اور سبز سٹیل کی پیداوار پرمرکوز ہے۔
وزیر مملکت نے اس تقریب میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف میٹلز- دہلی یونٹ کے زیر اہتمام دھات کی پیداوار میں ’مصنوعات کی اختراعات اور طریقہ کار پر بین الاقوامی کانفرنس ‘کا کانفرنس والیوم اور سووینئر بھی جاری کیا۔
وزیر مملکت نے صنعت پر زور دیا کہ کم کاربن دھات کی پیداوار میں منتقلی کی طرف آگے بڑھنے کا راستہ طریقہ کار اختراع ہے، دھات کے بنیادی اور دوئم درجہ کےپیداوار کنندگان ، ماہرین تعلیم،آر این ڈی تنظیموں، کیپٹل ایکویپمنٹ پروڈیوسرز اور دھات استعمال کرنے والے شعبے کے درمیان مضبوط تعاون کی ضرورت ہے۔
****
(ش ح۔اص)
UR No.584
(Release ID: 2059805)
Visitor Counter : 34