تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

امورداخلہ اور امدادباہمی کےمرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی تیسری میعاد کے پہلے 100 دنوں میں امداد باہمی کی وزارت کی طرف سے کئے گئے اقدامات پر قومی کانفرنس کی صدارت کی


جناب امت شاہ نے 2 لاکھ نئے ایم پی اے سی ایس، ڈیری اور ماہی پروری اور ‘امداد باہمی کے تعاون’ پر ایس او پی کوآپریٹیو کی تشکیل اور استحکام کے لیے ‘مارگ درشیکا’ کے ساتھ انقلاب ابیض 2.0 کا افتتاح کیا

انقلاب ابیض2.0 خواتین کی خود انحصاری اور بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کے خلاف جنگ کو مستحکم کرے گا

مودی 3.0 کے پہلے 100 دنوں میں کئے گئے 10 اقدامات امدادباہمی کے شعبے کو خود انحصار اور وسیع بنانے کے لیے کام کریں گے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کے عزم کو مویشی پروری کے کاروبار سے مزید تقویت ملے گی

اب ڈیری سے متعلق کوئی مشینری بیرون ملک سے درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس کی 100 فیصد پیداوار بھارت میں ہو گی

ایک بار جب دو لاکھ ابتدائی کوآپریٹو سوسائٹیز رجسٹرڈ ہو جائیں تو ملک میں ایک بھی پنچایت ایسی نہیں ہو گی جہاں پی اے سی ایس، ڈیری یاماہی پروری کوآپریٹیو نہ ہو

پی اے سی ایس کو 25 مختلف شعبوں سے مربوط کرکے قابل عمل بنایا جا رہا ہے

دیہی علاقوں میں خواتین کو خود انحصار اور خود مختار بنانے کے لیے ڈیری شعبہ سب سے موزوں ہے

اب ڈیری کے ذریعہ غیر ملکی کرنسی بھی کمائی جا سکتی ہے

تعاون کا مقصد ہر فرد کی صلاحیتوں کو یکجا کرنا اور انہیں ملک کی ترقی میں استعمال کرنا ہے

Posted On: 19 SEP 2024 8:21PM by PIB Delhi

امورداخلہ اور امدادباہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی تیسری میعاد کے پہلے 100 دنوں میں امدادباہمی کی وزارت کی طرف سے کئے گئے اقدامات پر آج نئی دہلی میں قومی کانفرنس کی صدارت کی۔ اس موقع پر ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف جناب للن سنگھ، امدادباہمی کے وزیر مملکت مرلی دھر موہول اور امداد باہمی کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر آشیش کمار بھوتانی سمیت کئی معززین موجود تھے۔اس موقع پر جناب امت شاہ نے 2 لاکھ نئے ایم پی اے سی ایس، ڈیری اور ماہی پروری کوآپریٹیو کی تشکیل اور استحکام کے لیے ‘مارگ درشیکا’ کا اجرا کیا۔ انہوں نے ‘انقلاب  ابیض2.0’ اور ‘امداد باہمی کے تعاون’ پر معیاری آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پیز) کا بھی افتتاح کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001OBKC.jpg

قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، امورداخلہ اور امدادباہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت والی حکومت کی تیسری میعاد کے 100 دنوں میں، امدادباہمی کی وزارت نے 10 اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں سے تین کاآج افتتاح کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ برسوں سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ ملک کے 15 سے زائد علاقوں میں مختلف قسم کی سرگرمیوں سے متعلق تعاون پر مبنی تحریک کو ایک جامع نقطہ نظر کے ساتھ ملک کے ہر گاؤں تک لے جانے اور منصفانہ ترقی کی ضرورت کےپیش نظر قومی سطح پر امدادباہمی کی وزارت کی تشکیل کا مطالبہ کیا جارہاتھا۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 70 برسوں سے ارباب اقتدار کے ذریعہ اس مطالبے پر توجہ نہیں دی گئی لیکن آخر کار وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے امداد باہمی کی ایک خود مختار وزارت قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ ان کے لیے خوش قسمتی کی بات ہے کہ پی ایم مودی نے انہیں ملک کا امدادباہمی کا پہلا وزیر بننے کا اعزاز بخشا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ تعاون افراد کی طاقتوں کو آپس میں مربوط کرتا ہے اور اسے سماج کی صلاحیت میں تبدیل کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعاون کا منتر سب کو ایک ساتھ آنے، ایک دوسرے کی خوبیوں کو پھیلانے، ایک دوسرے کی خامیوں کو چھپانے کے لیے مل کر کام کرنے اور ملک کی ترقی میں ایک ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعاون کے منتر سے کئی جگہوں پر معجزاتی نتائج برآمد ہوئے ہیں، لیکن ہمارے ملک میں ایک طویل عرصے سے تعاون کی تحریک غیر فعال اور تعطل کاشکار ہوتی جا رہی تھی۔ جناب شاہ نے کہا کہ گزشتہ 70 برسوں میں کوامدادباہمی میں جو ضروری تبدیلیاں کی جانی تھیں وہ نہیں کی گئیں، جس کے سبب کچھ ریاستوں میں کوامدادباہمی کےادارے بہت کامیاب ہوئے، جب کہ کئی ریاستوں میں اسے ریاستی حکومتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا اور یہ کچھ ریاستوں میں یہ مکمل طور پرناکام رہے۔

امدادباہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ جب امداد باہمی کی وزارت قائم کی گئی تھی تو اس کا مقصد ملک کے ہر ضلع اور گاؤں میں کوآپریٹیو اداروں کو زندہ کرنا تھا، کوآپریٹیو کا قانون، اس کے نظام اور ثقافت کو وقت کی ضرورت کے مطابق ایک نئی شروعات ڈھالنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسے 140 کروڑ آبادی والے ملک میں لوگوں کو روزگار فراہم کرنا چاہئے جس سے لوگوں کو خوشحال اور عزت نفس کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں اس مقصد  کے حصول کے لیے بڑے پیمانے پر کام کیا گیا ہے، جس کے تحت اب تک 60 سے زائد نئے اقدامات کیے جا چکے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ گزشتہ 100 دنوں میں کئے گئے 10 اقدامات امداد باہمی کے شعبے کی توسیع و تکمیل میں بہت بڑا تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دو لاکھ ایم پی اے سی ایس، ڈیری اور فشری کوآپریٹیو کی مشترکہ تجویز تیار کی تھی اور اسے ملک بھر میں بھیج دیا تھا۔ تمام ریاستوں نے اسے قبول کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار جب دو لاکھ پرائمری کوآپریٹو سوسائٹیز رجسٹرڈ ہو جائیں گی تو ملک میں ایک بھی پنچایت ایسی نہیں ہوگی جہاں پی اے سی ایس، ڈیری یا فشریز کوآپریٹو سوسائٹی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہونے کے بعد امداد باہمی پورے ملک میں پہنچ سکے گی جس سے تحصیل اور ضلع کی سطح پر امداد باہمی کے ادارے قائم ہوں گے اور ریاستی ادارے بھی نئی توانائی اور رفتار حاصل کریں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0025NF7.jpg

امورداخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ پرانے وقتوں میں بنائے گئے پی اے سی ایس کو بند کر دیا گیا تھا، لیکن نئے رجسٹرڈ  پی اے سی ایس میں،ان کے ذریعہ کئے جاسکنے و الے 25 مختلف قسم کے کاموں کو شامل کرکے اسےقابل عمل ادارہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پی اے سی ایس زراعت کے لیے قلیل مدتی قرضے دیتا تھا لیکن اب پی اے سی ایس کو ڈیری،ماہی پروری، گودام، سستے اناج کی دکان، سستی ادویات کی دکان، پٹرول پمپ، ایل پی جی سلنڈر، پانی کی تقسیم وغیرہ جیسی چیزوں سے جوڑ دیا گیا ہے۔ ہر پنچایت میں بنائے گئےپی اے سی ایس ہمارے تیسرے درجے  کےکوآپریٹو ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب پی اے سی ایس مضبوط ہو جائیں گے، یا ان کی تعداد میں اضافہ ہو گا، تب ضلع کوآپریٹو بینک خود بخود مضبوط ہو جائیں گے، اور ضلع کوآپریٹو بینکوں کے مضبوط ہونے کی وجہ سے، ریاستی کوآپریٹو بینک باری باری سے مستحکم ہوں گے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ سفید انقلاب 2.0 کا معیاری آپریٹنگ پروسیجر(ایس او پی) آج جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفید انقلاب 2.0 خواتین کی خود انحصاری اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مائیں اور بہنیں دودھ کی پیداوار اور خاص طور پر کوآپریٹو ڈیریوں سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جتنا ڈیری کا شعبہ ہماری ماؤں اور بہنوں کو مضبوط  بنائے گا، کوئی اور انہیں اتنا مضبوط ،خود انحصار اور خود مختار نہیں بنا سکتا۔ جناب شاہ نے کہا کہ گجرات میں 36 لاکھ بہنیں ڈیری کے شعبے سے وابستہ ہیں اور وہ کل 60,000 کروڑ روپے کا کاروبار کرتی ہیں۔ وزیرموصوف نے کہا کہ آج امول پوری دنیا میں فوڈ سیکٹر میں سب سے بھروسہ مند برانڈ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف سفید انقلاب 2.0 خواتین کو بااختیار بنائے گا وہیں اس سے غذائی قلت کے خلاف جنگ کو بھی طاقت ملے گی۔ دودھ کی فراہمی میں اضافے سے سب سے زیادہ فائدہ غریب اور غذائی قلت کے شکار بچوں کو پہنچے گا۔ گجرات کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیری سے وابستہ مائیں ہمیشہ اپنے بچوں کی مناسب پرورش کو یقینی بنائیں گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ بچوں میں غذائیت کی کمی کو حکومتوں کی کوششوں سے زیادہ ہماری ماؤں کی کوششوں سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہمارے گھروں میں مائیں اور بہنیں بہت کام کرتی ہیں، لیکن اس کے باوجود انہیں بے روزگار سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفید انقلاب 2.0 خاص طور پر دیہی علاقوں میں خواتین کو روزگار فراہم کرنے کے لیے کام کرے گا۔ خواتین کے نام پر جب بینک کے چیک آئیں گے تو وہ بہت خوش ہوں گی۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے قدرتی کھیتی کے لیے ایک بہت بڑی مہم شروع کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مویشی پروری کے کاروبار کو جاری رکھنے سے قدرتی فارمنگ کو تقویت ملے گی کیونکہ قدرتی فارمنگ جانوروں کے گوبر کی مدد سے ہی کامیاب ہوتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003ZFB6.jpg

تعاون کے مرکزی وزیر نے کہا کہ قابل کاشت زمین کی زرخیز بنانے کا کام بھی مویشی پروری کے ذریعہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سفید انقلاب 2.0 ان مقاصد کو ایک ساتھ شامل کرکے شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے افراد کو اس بات کا خدشہ ہے کہ آیا اس پروگرام کے لیے مالی تعاون ملے گایا نہیں، اس لیے میں  مویشی پروری کے محکمہ کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت  اس پر ترجیح کی بنیاد پر توجہ دے رہی ہے اور اس پروگرام کو بڑھانے میں حکومت کی جانب سے بجٹ میں بھرپور تعاون حاصل ہوگا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ‘‘امداد باہمی کے تعاون’’ کی شکل میں ایک اہم پہل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے تحت ہم نے گجرات کے دو اضلاع پنچ محل اور بناس کانٹھا میں کئی تجربات کئے ہیں۔ ہم نے امدادباہمی کے شعبہ کے تمام اداروں کے بینک اکاؤنٹس کوآپریٹو بینکوں میں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ پرائمری کوآپریٹو سوسائٹی اور دودھ پیدا کرنے والے اداروں سے وابستہ ماؤں اور بہنوں کو ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ دئیے گئے ہیں، جس سے وہ مالی طور پر مضبوط  اورخود کفیل ہوئیں۔ اس کے تحت اب تک کوآپریٹو بینکوں میں چار لاکھ سے زیادہ بینک کھاتے کھولے جاچکے ہیں اور صرف دو اضلاع میں 550 کروڑ روپے سے زیادہ جمع ہوئے ہیں۔ 1732 مائیکرو اے ٹی ایم کھولے گئے اور 20 ہزار نئے کریڈٹ کارڈ جاری کیے گئے۔ نئے کریڈٹ کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً 24 لاکھ روپے کے ڈیجیٹل لین دین کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات میں ابھی تک اسے مکمل طور سے نافذ نہیں کیاگیا ہے، لیکن اب تک 9 لاکھ سے زیادہ کھاتے کھولے جا چکے ہیں اور کوآپریٹو بینکوں میں جمع کی گئی رقم میں تقریباً 4000 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے تحت کل 2600 مائیکرو اے ٹی ایم تقسیم کیے گئے ہیں، جسے ہم اب مزیدوسیع کرتے ہوئے قومی سطح پر لے جا رہے ہیں۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ سہولت کے لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس پروگرام کے لیے ضلع کو ایک یونٹ بنائیں گے۔ کوآپریٹیو کے درمیان تعاون کا تصور ان اضلاع میں شروع کیا جائے گا جہاں کوآپریٹو کاروبار اچھا ہے  اور اس کے مزید روشن امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو بہار کے ہر ضلع یا تحصیل میں کوآپریٹو سوسائیٹیاں ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تعاون کی وزارت کے پاس پورے ملک کی ہر پنچایت، ہر تحصیل، ہر ضلع اور ہر ریاست کا ڈیٹا بیس ہے اور اس کے پاس ایک قومی ڈیٹا بیس بھی ہے۔ اس کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ امداد باہمی کی سوسائٹیاں کتنی ہیں، وہ کس قسم کی ہیں اور ان کا آڈٹ کیسے کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوآپریٹو ڈیٹا بیس کو ضلع/ ریاستی کوآپریٹو رجسٹر اورضلع کوآپریٹو بینک کی شاخوں میں دستیاب کرایا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ (این ڈی ڈی بی) نئی ڈیری کھولنے کی کوشش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سائنسی انتظام کیا ہے اور اس کے لیے تمام قسم کی ایجنسیاں باہمی تعاون کے ساتھ  کام کر رہی ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004RS7J.jpg

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان سفید انقلاب کے میدان میں ایک ستارے کے طور پر چمک رہا ہے۔ بھارت دنیا کا سب سے بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ جانوروں کے چارے، بیج، مصنوعی حمل، گائے کے گوبر کی وجہ سے معاشی حالت میں بہتری اور جانوروں کی صحت کے شعبوں میں بنیادی تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے مزید مضبوط کر کے ڈیری کے ذریعے غیر ملکی کرنسی بھی کمائی جا سکتی ہے۔ ہم اپنی مصنوعات کو عالمی مارکیٹ میں بھی برآمد کریں گے اور اس کے لیے حکومت ہند نے جانچ کے آلات، بڑے پیمانے پر دودھ جمع کرنے اور ڈیری بنیادی ڈھانچہ سے متعلق 38 آلات کی مقامی پیداوار کے لیے ایک سائنسی تقریب کا اہتمام کیا ہے، جسے وزیر اعظم آنے والے دنوں میں ہمارے سامنے پیش کریں گے۔ ہمیں اب ہالینڈ یا جاپان سے ڈیری مشینری درآمد کرنے پرانحصار نہیں کرنا پڑے گا ۔ ان کی 100فیصد پیداوار ہندوستان میں ہوگی۔ ایک طرح سے ہم ڈیری شعبہ میں مکمل طور پر خود کفیل ہونے کے ہدف کے ساتھ آگے بڑھے ہیں۔

 

******

 

ش ح۔م ح ۔ ف ر

U:190


(Release ID: 2056901) Visitor Counter : 54