وزارت دفاع
مضبوط معیشت کے لیے خود کفیلی پہلی شرط ہے؛ وزیر اعظم مودی کے ‘آتم نر بھر بھارت’کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بڑی پیش رفت کی جا رہی ہے:رکشا منتری
‘‘2029 تک تین لاکھ کروڑ روپے کے دفاعی پروڈکشن اور 50،000 کروڑ روپے کی دفاعی برآمدات کا ہدف مقرر کیا گیا ہے’’
جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان گلوبل ساؤتھ کی سب سے بڑی آواز بن گیا ہے
‘‘ہماری حکومت ہمیشہ سب سے بڑی‘تبدیلی ساز’ کے طور پر پہچانی جائے گی؛ ہندوستان بے مثال ترقی، خوشحالی، سماجی ہم آہنگی اورنمو کے دور کا آغاز کر رہا ہے’’
Posted On:
30 AUG 2024 4:04PM by PIB Delhi
ہر شعبے میں خود کفیلی ایک مضبوط معیشت کے لیے پہلی شرط ہے اور ملک وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے‘آتم نر بھر بھارت’ کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کی طرف بڑی پیش رفت کر رہا ہے۔ یہ بات رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے 30 اگست 2024 کو کیرالہ کے ترواننت پورم میں ایک تقریب میں کہی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کی طرف سے ایک مضبوط پروڈکشن کی بنیاد اور دفاعی تحقیق و ترقی اور اختراع کے لیے ایک ایکو سسٹم بنانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں۔
وزارت دفاع کی طرف سے کئے کچھ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے رکشا منتری نے بتایا کہ ان میں اتر پردیش اور تمل ناڈو میں دفاعی صنعتی راہداریوں کا قیام اور 5,500 سے زیادہ اشیاء کی پانچ مثبت مقامی فہرستوں کا اجراء شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی ای-414 انجن اب ہندوستان میں بنائے جائیں گے، جو کہ ملک کی انجن بنانے کی صلاحیت میں ایک قابل ذکر پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے اپنے حالیہ امریکی دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی امریکی دفاعی کمپنیوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت ہوئی ہے اور وہ ’میک اِن انڈیا‘ پروگرام میں شامل ہونے کے لیے پرجوش ہیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ایک وقت تھا، جب ملک دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دوسرے ممالک پر انحصار کرتا تھا اور تقریباً 65-70فیصد دفاعی آلات درآمد کیے جاتے تھے، لیکن آج یہ بدل گیا ہے۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 65 فیصد دفاعی سازوسامان ہندوستانی سرزمین پر تیار کیا جا رہا ہے اور صرف 35 فیصددرآمد کیا جا رہا ہے۔
رکشا منتری نے مزید کہا کہ سالانہ دفاعی پروڈکشن1.27 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی ہے اور اس مالی سال میں 1.75 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچنے کا ہدف ہے۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ وزارت دفاع 2029 تک دفاعی پروڈکشن کے تین لاکھ کروڑ روپے کے ہدف کو حاصل کر لے گی۔
جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ‘‘آج ہم ہندوستان میں بنے دفاعی آلات بھی برآمد کر رہے ہیں۔ مالی سال 2023-24 میں ہندوستان کی دفاعی برآمدات 21,000 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئیں۔ ہمارا ہدف 2029 تک دفاعی برآمدات کو 50,000 کروڑ روپے تک بڑھانا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کے بڑھتے قد کے بارے میں، رکشا منتری نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے روس اور یوکرین کے حالیہ دوروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ واحد عالمی رہنما ہیں، جن کی بات دونوں ممالک نے سنی۔ا نہوں نے کہا کہ‘‘ہندوستان آج گلوبل ساؤتھ کی سب سے بڑی آواز بن گیا ہے۔ ہر ملک اہم مسائل پر ہندوستان کی رائے پر غور کرتا اور سنتا ہے۔ وزیر اعظم کو حال ہی میں صدر ولادیمیر پوتن نے روس کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے نوازا تھا۔ اس کے ساتھ ہی روس ان 16 ممالک میں شامل ہو گیا ہے، جنہوں نے ہمارے وزیر اعظم کو اپنا سب سے بڑا شہری اعزاز دیا ہے۔ ان ممالک میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، افغانستان، مالدیپ اور بحرین جیسے مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ملک نے پچھلے دس سالوں میں‘عہد ساز تبدیلیاں’ دیکھی ہیں– اقتصادی اصلاحات سے لے کر بڑی سماجی تبدیلی تک، ثقافتی احیا سے لے کر اہم سیاسی تبدیلیوں تک۔ انہوں نے حکومت کے ساتھ ساتھ اس تبدیلی میں سب سے اہم کردار ادا کرنے کا سہرا عوام کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ‘‘گزشتہ 10 سال تاریخ میں تبدیلی کی دہائی کے طور پر درج کئے جائیں گے اور ہمارے وزیر اعظم اور حکومت کو ہمیشہ سب سے بڑے ‘تبدیلی ساز’کے طور پر پہچانا جائے گا۔ ہندوستان بڑی تبدیلی کے دہانے پر ہے۔ یہ ہندوستان کو بے مثال ترقی، خوشحالی، سماجی ہم آہنگی اور نمو کے دور میں لے جائے گا۔’’
رکشا منتری نے 2014 کے بعد سے ہندوستان کی معیشت میں ترقی پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ‘‘ہندوستان کی معیشت پہلے‘نازک پانچ’ میں شامل تھی۔ آج پوری دنیا میں اسے ‘شاندار پانچ’ میں سے ایک کے طور پر پہچانا جا رہا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ہندوستان کی اقتصادی ترقی کی شرح 8.2 فیصدتھی۔ یہ ایک سال پہلے کی شرح نمو 7 فیصد سے زیادہ تھی۔ مسلسل دو سالوں سے، ہندوستان دنیا کی تمام بڑی معیشتوں میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت رہی ہے۔پچھلے دس سالوں میں11ویں پوزیشن سے ہندوستان پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ انویسٹمنٹ فرم مورگن اسٹینلے کا تخمینہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان 2027 تک تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے بتایا کہ ترقی کی تیز رفتاری کے باوجود ہندوستان میں افراط زر کافی حد تک قابو میں ہے۔انہوں نے جولائی میں جاری کیے گئے حالیہ اعداد و شمار کا حوالہ دیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خوردہ افراط زر کی شرح 3.54 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، جو گزشتہ پانچ سالوں میں سب سے کم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ‘‘2014 سے پہلے، اِسٹارٹ اَپس کی تعداد 1,000 سے کم تھی۔ اب یہ بڑھ کر ایک لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔ آج ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اِسٹارٹ اَپ ایکو سسٹم بن گیا ہے اور ہر 10 ویں یونیکورن کمپنی ہندوستان میں ہے۔ ہندوستان کے اِسٹارٹ اَپ ایکو سسٹم کو اس سال تقریباً 1 بلین ڈالر کی نئی فنڈنگ ملنے کی امید ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے 25 فیصد زیادہ ہے۔’’
گڈ گورننس کو حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے، رکشا منتری نے کہا کہ ہر پالیسی اور پروگرام کی بنیاد استحکام، مستقل مزاجی اور تسلسل کے اصولوں پر ہوتی ہے، تاکہ اچھی حکمرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیداواری اخراجات سب سے زیادہ کیپٹل اخراجات کی صورت میں؛ فلاحی اسکیموں میں بے مثال سرمایہ کاری؛ فضول خرچی کا خاتمہ اور مالی نظم و ضبط حکومت کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی افادیت اور کارکردگی کووڈ-19 وبائی مرض کے دوران دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا ‘‘ہماری حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ جان بچانے والے وسائل اور ادویات بروقت اور فوری دستیاب ہوں۔ لاک ڈاؤن کے دوران، ہم نے غریبوں کو مفت راشن فراہم کرکے خوراک کی حفاظت کو یقینی بنایا۔ بھارت میں تیار کردہ ویکسین کو ترجیح کے طور پر لیا گیا۔ ہم نے بغیر کسی تاخیر کے ہر شہری کو فوری طور پر ان ویکسین کی دستیابی کو یقینی بنایا۔’’
رکشا منتری نے ‘سوچھ بھارت ابھیان’ اور ‘کھلے میں رفع حاجت سے پاک ہندوستان’ کی کامیابی کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی طرف سے لائی گئی ‘مثبت تبدیلی’ کی بہترین مثال قرار دیا۔ انہوں نے پردھان منتری جَن دَھن یوجنا اور دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا جیسے اقدامات کا بھی حوالہ دیا، جو لوگوں کی ضرورتوں اورحاجتوں کو پورا کرتے ہیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ اور ناری شکتی وندن ادھنیم جیسی اسکیموں کے ذریعے صنفی برابری اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے طلاق ثلاثہ کے خاتمے کا بھی ذکر کیا، جو اس طرح کے امتیازی عمل کو ختم کرنے کے لیے حکومت کی مرضی اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
رکشا منتری نے خواتین کی صحت، حفاظت اور بہبود کو حکومت کی ترجیح قرار دیا۔انہوں نے کہا‘‘ ملک میں خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم اور جرائم کو دیکھتے ہوئے، تمام تر تبدیلیوں کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ہماری حکومت نے خواتین کے خلاف، جرائم کے خلاف سخت رویہ اپنایا ہے، لیکن کئی ریاستیں اس سمت میں مخلصانہ کوششیں نہیں کر رہی ہیں۔ کولکاتہ میں حالیہ دل دہلا دینے والا واقعہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے۔ہم نے عصمت دری جیسے گھناؤنے جرائم کے لیے سزائے موت دینے کے لیے قانون میں ترمیم کی ہے۔ اس قانون کو سختی کے ساتھ لاگو کیا جانا چاہئے۔’’
مسلح افواج میں خواتین کے بڑھتے ہوئے رول کو اُجاگر کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ فوج میں خواتین کے داخلے کی راہ میں حائل بہت سی رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا‘‘ہم نے مسلح افواج کے تینوں ونگز میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت کو یقینی بنایا ہے۔ خواتین کے لیے مستقل کمیشن کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ملٹری ٹریننگ کے سب سے باوقار اداروں میں سے ایک نیشنل ڈیفنس اکیڈمی بھی خواتین کے لیے کھول دی گئی ہے۔ ہماری حکومت خواتین کو بااختیار بنانے اور خواتین کی زیر قیادت ترقی کے وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔’’
****
ش ح۔ا گ۔ن ع
U:10353
(Release ID: 2050210)
Visitor Counter : 50