سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مودی حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی نئی بائیو اکانومی پالیسی آنے والے سالوں میں ہندوستان کو ایک عالمی رہنما کے طور پر پیش کرنے کے لیے تیار ہے: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ


‘‘جیسا کہ ہندوستان ایک گلوبل بائیوٹیک پاور ہاؤس کے طور پر ابھر رہا ہے، وزیر اعظم نریندر مودی کو نئی بائیوٹیک بوم کے چیمپئن کے طور پر پوری دنیا میں سراہا جائے گا’’

بایو-ای 3 پالیسی گیم چینجر ثابت ہوگی: ڈاکٹر سنگھ

ہندوستان کی بایو اکانومی نے قابل ذکر ترقی  کی  ہے، جو 2014 میں 10 بلین ڈالر سے 2024 میں 130 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، 2030 تک 300 بلین ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ ہے

Posted On: 26 AUG 2024 12:59PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے( معیشت، روزگار، اور ماحولیات کے لیے بایو ٹیکنالوجی) پالیسی، جو ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں تبدیلی کی نوید دیتی ہے، سے متعلق  اہم بایو ای 3  (بائیو ٹیکنالوجی) کے بارے میں مرکزی کابینہ کے حالیہ فیصلے کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ‘‘مودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی نئی بایو اکانومی پالیسی آنے والے سالوں میں ہندوستان کو ایک عالمی رہنما کے طور پر کھڑا کرے گی ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جیسے جیسے  ہندوستان ایک گلوبل بایوٹیک پاور ہاؤس کے طور پر ابھر رہا ہے، وزیر اعظم نریندر مودی کو نئی بائیوٹیک بوم کے چیمپئن کے طور پر دنیا بھر میں سراہا جائے گا، جو معیشت، اختراعات، ملازمتوں اور ماحولیاتی وعدوں کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں۔

 

سائنس اور ٹکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مستقبل کے حوالے سے پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی دور اندیش قیادت کی ستائش کی جس کا مقصد روایتی کھپت کے طریقوں کو  اعلیٰ کارکردگی، تخلیقی بائیو مینوفیکچرنگ میں تبدیل کرنا ہے، جو کہ صاف ستھرا، سرسبز و شاداب اور زیادہ خوشحال بھارت کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/A0024JA8.JPG

بائیو اکانومی میں اضافے پر بات کرتے ہوئے، سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ایم او ایس پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلائی، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی حیاتیاتی معیشت نے قابل ذکر ترقی  کی  ہے، جو 2014 میں 10 بلین ڈالر سے 2024 میں 130 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے، جس کے 2030 تک300 ارب ڈالر  تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔ یہ اضافہ بھارت کی مضبوط اقتصادی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پالیسی ترقی کے جذبے کو دوبارہ زندہ کرے گی اور ہندوستان کو چوتھے صنعتی انقلاب میں ایک ممکنہ رہنما کے طور پر پوزیشن میں لائے گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایو ای 3 پالیسی اس نمو کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے تیار ہے، جو کم سے کم کاربن فوٹ پرنٹس کے ساتھ بائیو  پر مبنی مصنوعات کی ترقی کو فروغ دے کر میک ان انڈیا پہل میں خاطر خواہ تعاون کرتی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے مطابق بایو ای 3 پالیسی کو ماحولیاتی تبدیلی اور غیر قابل تجدید وسائل کی کمی جیسے اہم عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے:(1 کیمیکل پر مبنی صنعتوں کو پائیدار بائیو بیسڈ ماڈلز کی طرف منتقل کرنے میں سہولت فراہم کرنا) (2 سرکلر بائیو معیشت کو فروغ دینا) (3بائیو ماس، لینڈ فلز، اور گرین ہاؤس گیسوں کے اختراعی فضلے کے استعمال کے ذریعے خالص صفر کاربن کے اخراج کو حاصل کرنا اور (4 بائیو بیسڈ مصنوعات کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنا اور روزگار کی تخلیق کو بڑھانا۔

اہم خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ پالیسی مختلف شعبوں میں کاروبار کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جن میں بائیو بیسڈ کیمیکلز، سمارٹ پروٹینز، پریزیشن بائیو تھیراپیوٹکس، آب و ہوا کے لیے لچکدار زراعت، اور کاربن  سے نمٹنا شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بایو مینوفیکچرنگ کی جدید سہولیات، بائیو فاؤنڈری کلسٹرز اور بائیو اے آئی حب قائم کرتا ہے۔

وزیر موصوف نے کہاکہ  نئے سرے سے توجہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق اخلاقی حیاتیاتی تحفظات اور عالمی ریگولیٹری ہم آہنگی پر مرکوز ہے۔

بائیو مینوفیکچرنگ ہبس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے روشنی ڈالی کہ یہ بائیو بیسڈ مصنوعات کی پیداوار، ترقی اور کمرشلائزیشن کے لیے مرکزی سہولیات کے طور پر کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہبس  لیبارٹری پیمانے اور تجارتی پیمانے پر مینوفیکچرنگ، اسٹارٹ اپس، ایس ایم ایز اور قائم شدہ مینوفیکچررز کے درمیان تعاون کو فروغ دیں گے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے واضح طور پر ذکر کیا کہ یہ ایم آر این اے پر مبنی ویکسین اور پروٹین جیسی مصنوعات کی بڑے پیمانے پر تیاری میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بایو-اے آئی  ہبس  بڑے پیمانے پر حیاتیاتی ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے لیے اے آئی کو مربوط کرکے جدت طرازی کو آگے بڑھائیں گے، جس سے نئے جین تھراپی اور فوڈ پروسیسنگ کے حل کی راہ ہموار ہوگی۔

پالیسی کے روزگار پیدا کرنے کی صلاحیت پر خصوصی زور دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس سے روزگار کے خاطر خواہ مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے، خاص طور پر ٹیئر-II اورٹیئر- III شہروں میں، جہاں بائیو مینوفیکچرنگ ہب قائم کیے جائیں گے۔ یہ ہب مقامی بایوماس ذرائع کو استعمال میں لائیں  گے، اس طرح ان خطوں میں اقتصادی ترقی میں اضافہ ہوگا۔

 

انٹرویو کے اختتام پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ملک کی معیشت، ماحولیات اور روزگار میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے، بایو ای 3 پالیسی ہندوستان کے وکست بھارت  (ترقی یافتہ ہندوستان) کے وژن کی حمایت کرتی ہے، اس بات کا معیار قائم کرتی ہے کہ سائنس کی پالیسیاں قومی ترقی اور پائیداری کو آگے بڑھانے کیلئے کتنی موثر ہو سکتی ہیں۔

***

(ش ح –ع ح ۔ ج ا)

U. No. 10216


(Release ID: 2048893) Visitor Counter : 70