سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

ٹول وصولی کی کارروائیاں

Posted On: 08 AUG 2024 12:09PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز جناب نتن گڈکری نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا ہے کہ فیس وصولی کے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور این ایچ  فیس کے اصول/رعایتی معاہدے کے التزم  کے مطابق فیس کی وصولی کو یقینی بنانے کے لیے، اندرونی آڈٹ، تھیمیٹک آڈٹ اور فرانزک آڈٹ جیسے آزاد آڈٹ کیے جاتے ہیں۔

مزیدبرآں ، دھوکہ دہی کے مسئلے پر قابو پانے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے، ٹول مینجمنٹ اینڈ کنٹرول سینٹر(ٹی ایم سی سی) پورٹل کو نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) / انڈین ہائی وے مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ(آئی ایچ ایم سی ایل) نے  عین وقت  پر  فیس پلازوں کی لین دین تفصیلات کی نگرانی کی غرض سے اور کسی بھی تضاد کی نشاندہی کرنے اورشعبے کے کاموں کی مسلسل نگرانی کے لیے تیار کیا ہے ۔

اس کے علاوہ، فیس پلازوں کے لیے نوڈل افسران کا تقرر کیا گیا ہے جو فیس پلازوں میں شعبے کی سطح  کے کاموں کی نگرانی کرتے ہیں۔

نیشنل ہائی ویز (قیمتوں کا تعین اور وصولی) رولز 2008 کے قاعدہ 13 کے مطابق، مرکزی حکومت یا ایگزیکیوٹنگ اتھارٹی کے ذریعے اختیار کردہ ایک افسر، جیسا کہ معاملہ ہو، ایگزیکیوٹنگ اتھارٹی کے ذریعے جمع کی گئی اضافی فیس، اگر کوئی ہے، کا اندازہ لگا سکتا ہے۔  بشرطیکہ ایسی زائد فیس کی وصولی اس وقت تک نہیں کی جائے گی جب تک کہ ایگزیکیوٹنگ اتھارٹی یا رعایت دہندہ کو، جیسا کہ معاملہ ہو، سماعت کا موقع نہ دیا جائے۔

مزید برآں، پبلک فنڈڈ(سرکاری مالی امداد والے)  فیس پلازوں کے معاملے میں، کانٹریکٹ کے معاہدے کی شق 18 اس بات  کا اہتمام کرتی ہے کہ اگر یہ مشاہدہ کیا جاتا ہے اوریا اتھارٹی کے اطمینان کے لیے قائم کیا جاتا ہے کہ فیس جمع کرنے والی ایجنسی نے مقررہ شرح سے زیادہ صارف سے فیس وصول کی ہے، تو اس صورت میں  اتھارٹی 30 دنوں کے لیے فی دن وصول کی جانے والی اصل رقم کے پچاس گنا کے برابر رقم کا جرمانہ عائد کر سکتا ہے۔ (اصل رقم چارج کی گئی 30x  دن 50 x

قومی شاہراہوں کے سیکشنز پر ایسا کوئی جعلی پلازہ نہیں چل رہا/ ایسا کوئی واقعہ نہیں دیکھا گیا/ نہیں ملا۔

گلوبل نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم (جی این ایس ایس)  پر مبنی صارف کی فیس جمع کرنے کے نظام کے حوالے سے تجرباتی  مطالعہ پہلے ہی درج ذیل دو ہائی وے پر کیا جا چکا ہے: -

  • ریاست کرناٹک میں این ایچ-  275  کا بنگلورو-میسور سیکشن۔
  • پانی پت- ریاست ہریانہ میں این ایچ- 709 (پرانا  این ایچ -اے 71) کا حصار سیکشن۔

ایف اے ایس ٹی اے جی کے ساتھ ایک اضافی سہولت کے طور پر ابتدائی طور پر قومی شاہراہوں کے پورے ملک کے منتخب حصوں میں جی این ایس ایس پر مبنی الیکٹرانک ٹول کلیکشن(ای ٹی سی) سسٹم کو  تجرباتی   بنیادوں پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نیشنل ہائی ویز فیس پلازوں پر صارف  فیس کی شرح موجودہ نیشنل ہائی ویز فیس رولز کے مطابق لگائی جاتی ہے۔

قومی شاہراہوں( این ایچ ایس) کی دیکھ بھال اور نگرانی   بشمول پل، ڈھانچے وغیرہ، مختلف طریقوں سے کئے جاتے ہیں۔ انجینئرنگ پروکیورمنٹ اینڈ کنسٹرکشن (ای پی سی) کے معاہدوں میں، ٹھیکیدار تعمیراتی مدت کے دوران سڑک کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور اس کے بعد خرابیوں کی ذمہ داری کی مدت دیکھ بھال  کی مدت کے دوران۔ ڈیزائن بلڈ فنانس آپریٹ اینڈ ٹرانسفر(ڈی بی ایف او ٹی/ ہائبرڈ اینیوٹی موڈ(ایچ اے ایم) کنٹریکٹس میں، کنسیشنر تعمیراتی مدت کے دوران اور اس کے بعد رعایتی مدت کے اختتام تک سڑک کو برقرار رکھتے ہیں۔ ٹول آپریٹ اینڈ ٹرانسفر (ٹی او ٹی/ آئی این وی آئی ٹی )معاہدوں کے خصوصی مقصد کے اظہار کے وسائل (ایس پی ویز) کے رعایتی مدت کے دوران سڑک کو برقرار رکھتے ہیں۔ قومی شاہراہوں کے باقی حصوں کی دیکھ بھال عام طور پر کارکردگی پر مبنی  نگہداشت  کنٹریکٹ(پی بی ایم سی) اور شارٹ ٹرم مینٹی ننس کنٹریکٹ(ایس ٹی ایم سی) کے ٹھیکیدار کرتے ہیں۔

**********

 

ش ح۔س ب۔ رض

U:9530

 



(Release ID: 2042992) Visitor Counter : 24