امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی  کے وزیر جناب امت شاہ نے آج چنڈی گڑھ میں تین نئے فوجداری قوانین کے لیے ای ساکشیہ، نیا سیتو، نیا شروتی اور ای۔ سمن ایپ کا آغاز کیا


نئے قوانین اور ان پر مبنی فوجداری انصاف کا نظام 21ویں صدی کی سب سے بڑی اصلاح ثابت ہوگا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ لائے گئے تین نئے فوجداری قوانین - بی این ایس، بی این ایس ایس اور بی ایس اے میں ہندوستانیت اور انصاف کی ہماری اقدار کی خوشبوبسی  ہے

ای ۔ساکشیہ، ای ۔سمن، نیا سیتو اور نیا شروتی ایپس پورے نظام کی تکنیکی استعداد کو مستحکم بنائیں گے

نئے قوانین کا مقصد لوگوں کو سزا دینا نہیں بلکہ  انصاف  فراہم کرنا ہے، اسی لیے یہ تعزیرات نہیں بلکہ ‘نیائے سنہتا’ ہے

مکمل نفاذ کے بعد، ہندوستان میں پوری دنیا میں جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی فوجداری  انصاف کا نظام ہوگا

نئے قوانین کےخوش اسلوبی  سے نفاذ کی غرض سے ، مودی حکومت نے سی سی ٹی این ایس سے  لے کرایس ایچ اوز کی تربیت اور ایف ایس ایل کے انضمام جیسے بہت سے  کام کئے

اگلے  دو مہینوں میں چنڈی گڑھ ملک کی ایسی  پہلی انتظامی اکائی بن جائے گی جو تینوں قوانین پر 100 فیصد عمل درآمد کرے گی

نئے قوانین میں معینہ مدت کے  ایسے طریقہ کارہیں  کہ کسی بھی صورت میں سپریم کورٹ  تک کا فیصلہ 3 سال میں آجائے گا

حقیقی  دانشمند وہ افراد  ہیں جواپنی ذات  سے بے غرضی تک، سوامی وویکانند کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں اور ہمارے سائبر سپاہیوں نے اسے حقیقت کی شکل دینے کے لئے بہت کام کیا ہے

وزیر داخلہ نے سبھی سے اپیل کی کہ وہ افواہوں سے دور رہیں اور نئے قوانین کے نفاذ کے لیے فعال اور تعمیری کردار ادا کریں

Posted On: 04 AUG 2024 8:04PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی  کے وزیر جناب امت شاہ نے آج چنڈی گڑھ میں تین  نئے فوجداری قوانین  ای ساکشیہ، نیائے سیتو،نیائےا شروتی اور ای۔سمن ایپس کا آغاز کا ۔ پنجاب کے گورنر اور چنڈی گڑھ کے ایڈمنسٹریٹر جناب گلاب چند کٹاریہ اور مرکزی داخلہ سکریٹری بھی اس موقع پر موجود معززین میں شامل تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0018JK8.jpg

جناب امت شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج یہاں موجود ہر شخص نے 21ویں صدی کی سب سے بڑی اصلاح کے نفاذ کا مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی طرف سے لائے گئے تین نئے قوانین - بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس)، بھارتیہ نیائے  سرکشا سنہتا (بی این ایس ایس)، اور بھارتیہ ساکشیہ ادھنیم (بی ایس اے) میں ہندوستانیت اور انصاف کی ہماری اقدار کی خوشبو ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو انصاف دینا آئین کی ذمہ داری ہے اور ہمارا فوفداری نظام انصاف  ہی آئین کی اس روح کو حقیقت  کی شکل دینے  کا ذریعہ ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ 150 سال پہلے بنائے گئے قوانین کی افادیت  آج  ختم ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1860 اور آج کے ہندوستان کے مقاصد اور اس وقت کے حکمرانوں کے مفادات اور آج کے ہمارے آئین کے مقاصد میں  زمین آسمان کا فرق ہے لیکن عمل درآمد کی مشینری وہی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں  تک  لوگوں کو انصاف نہیں ملتا اوراس کے بجائے نظام عدل پر صرف سماعت کی نئی تاریخیں دینے کا الزام لگایاجاتاتھا۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ آہستہ آہستہ ہمارے نظام پر لوگوں کا اعتماد ختم ہوتا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت نے آئی پی سی کے بجائے بی این ایس، سی آر پی سی کے بجائے بی این ایس ایس اور شہادت سے متعلق قانون کے بجائے بی ایس اے کو لاگو کرنے کا کام کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0020P2U.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے پنچ پران کی بات کی تھی، جن میں سے ایک کے تحت غلامی کی تمام علامات کو ختم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بی این ایس، بی این ایس ایس اور بی ایس اے ایسے قوانین ہیں جو ہندوستانی پارلیمنٹ میں عوام کے منتخب نمائندوں اور ہندوستانی عوام کے لیے بنائے گئے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ نئے قوانین میں سزا سے زیادہ انصاف کو ترجیح دی گئی ہے اور ان کا مقصد لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہےاور اسی لیے وہ تعزیرات نہیں بلکہ‘نیائے سنہتا’ ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی کے وزیر نے کہا کہ ان قوانین کے مکمل نفاذ کے بعد، ہندوستان میں پوری دنیا میں سب سے جدید اور ٹیکنالوجی پرمبنی فوجداری نظام  انصاف ہوگا۔ اس کے لیے، انہوں نے کہا، وزارت داخلہ نے مختلف سطحوں پر تربیت اور ہنرمندی کے فروغ  کے انتظامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کے نافذ ہونے سے پہلے ہی فورنسک سائنس یونیورسٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تھا اور آج ملک کی آٹھ ریاستوں میں فورنسک سائنس یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں اور فورنسک ماہرین دستیاب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مزید آٹھ ریاستوں میں فورنسک سائنس یونیورسٹیاں کھولی جائیں گی جو سالانہ 36 ہزار فورنسک ماہرین فراہم کریں گی۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ قوانین سات سال یا اس سے زیادہ مدت کی سزا والے جرائم میں فورنسک ٹیم کے لازمی دوروں کا بندوبست کرتے ہیں اور تکنیکی ثبوت بھی سزا کے ثبوت کو بڑھانے میں مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان مقدمات میں ایک ڈائریکٹر آف پراسیکیوشن  یعنی استغاثہ کے  ڈائریکٹرکا انتظام کیا گیا ہے جو استغاثہ کے پورے عمل کی مسلسل نگرانی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع اور تحصیل کی سطح تک استغاثہ کے ڈائریکٹرز کا پورا سلسلہ تیار کر لیا گیا ہے اور ان کے اختیارات بھی طے کر دیے گئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0034TI4.jpg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کے مکمل نفاذ کے لیے ہمارے پورے نظام کی تکنیکی استعداد کو بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج ای ۔ساکشیہ، نیا ئے  سیتو، نیائے شروتی اور ای ۔سمن ایپس کاآغاز کیاگیاہے۔ انہوں نے کہا کہ ای۔ ساکشیہ کے تحت تمام ویڈیو گرافی، فوٹو گرافی اور شہادتیں ای۔ ایویڈینس سرور پر محفوظ کی جائیں گی، جو عدالتوں میں بھی فوری طورپردستیاب ہوں گی۔ ای۔سمن کے تحت اسے الیکٹرانک طور پر عدالت سے پولیس اسٹیشن اور اس شخص کو بھیجا جائے گا جسے سمن بھیجا جانا ہے۔ پولیس، میڈیکل، فورنسک،استغاثہ اور جیل نیائےسیتو ڈیش بورڈ پر آپس میں منسلک کئے گئے ہیں، جو پولیس کو صرف ایک کلک پر تفتیش سے متعلق تمام معلومات فراہم کرے گا۔ نیائے شروتی کے ذریعے عدالت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے گواہوں کی سماعت کر سکے گی۔ اس سے وقت اور پیسے کی بچت ہوگی اور مقدمات بھی تیزی سے نمٹائے جاسکیں گے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے ان تینوں نئے قوانین کو خوش اسلوبی  کے ساتھ  نافذ کرنے کے لیے بہت سی پہل قدمیاں کی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی این ایس سے لے کر ایس ایچ اوز کی ٹریننگ اور ایف ایس ایل کے انضمام تک بہت کام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کو اس پورے نظام کا بنیادی ستون بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف چنڈی گڑھ میں ہی 22 آئی ٹی ماہرین اور 125 ڈیٹا تجزیہ کار رکھے گئے ہیں۔ تمام تھانوں میں 107 نئے کمپیوٹر،اسپیکر اور دو ویب کیمرے نصب کیے گئے ہیں،اس کے علاوہ  170 ٹیبلٹس، 25 موبائل فونز اور 144 نئے آئی ٹی کانسٹیبل بھرتی کیے گئے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ ملک میں پہلا انتظامی یونٹ چنڈی گڑھ ہونے کا امکان ہے جس میں نئے فوجداری قوانین کا 100فیصد نفاذ ہوگا۔ جناب شاہ نے کہا کہ جو لوگ سوامی وویکانند کی تعلیمات ‘ اپنی ذات ’ سے لے کر‘بے غرضی’ تک اپناتے ہیں، وہی حقیقی دانشمند ہیں اور ہمارے سائبر سپاہیوں نے اس کوحقیقت کی شکل دینے کے لیے بہت  کام کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004IJ5T.jpg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ منشیات کی لت کے خلاف ہماری مہم صرف حکومتی مہم نہیں ہے بلکہ یہ ہماری نئی نسل کو نشے کی لت سے نکالنے کی مہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی گرفت میں آنے والوں اور ان کے اہل خانہ کے بدنامی کے داغ کو دور کرتے ہوئے ہمیں اس بیماری کا علاج کرنا چاہیے اور اس کے بارے میں آگاہی  اوربیداری پیداکرنی  چاہیے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ان تین نئے قوانین کے ذریعے ہندوستان کے فوجداری انصاف کے نظام میں 21ویں صدی کی سب سے بڑی اصلاح  دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین میں ٹیکنالوجی کو اس طرح شامل کیا گیا ہے کہ یہ اگلے 50 سال کی ضروریات کو پورا کرے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہمارے آئین کی روح کے مطابق شہریوں  پر  مرکوز  قوانین بنائے گئے ہیں اور ان کے مکمل نفاذ کے بعد تین سال کے اندر سپریم کورٹ تک  سے انصاف حاصل کرنا ممکن ہوگا۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ شہریوں کی ان قوانین کے بارے میں بیداری پیداکرنے سے متعلق  اتنی ہی ذمہ داری ہے ، جتنی کہ  وزارت داخلہ، ریاستی حکومتوں یا ججوں کی ہے۔ وزیر داخلہ نے چنڈی گڑھ کے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ ان قوانین کے بارے میں پھیلائی جا رہی غلط فہمیوں پر وزارت داخلہ، حکومت ہند یا چنڈی گڑھ انتظامیہ سے باضابطہ وضاحت طلب کریں۔ انہوں نے سب سے اپیل کی کہ وہ افواہوں سے دور رہیں اور ان قوانین کے نفاذ کے لیے فعال اور تعمیری کردار ادا کریں۔

**********

 (ش ح ۔ع م ۔ع آ)

U-9289



(Release ID: 2041438) Visitor Counter : 17