زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
پروفیسر رمیش چندنے 02 سے 07 اگست 2024 تک منعقد ہونے والی زرعی ماہرین اقتصادیات کی 32 ویں بین الاقوامی کانفرنس کے حوالے سے آج نئی دہلی میں پریس کانفرنس کی
اس کانفرنس میں 75 ممالک کے 740 مندوبین شرکت کریں گے۔اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں45فیصد خواتین ہوں گی: پروفیسر رمیش چند
کانفرنس میں پائیدار ترقی کے فروغ کے پروگراموں پر توجہ مرکوز کی جائےگی: پروفیسر رمیش چند
Posted On:
30 JUL 2024 6:35PM by PIB Delhi
نیتی آیوگ کے رکن پروفیسر رمیش چند نے 02 سے 07 اگست 2024 تک منعقد ہونے والی زرعی ماہرین اقتصادیات کی 32 ویں بین الاقوامی کانفرنس کے سلسلے میں آج پوسا انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی میں تمہیدی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔اس پریس کانفرنس میں آئی سی اے آر کےڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک، انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جنوبی ایشیا،کے ڈائریکٹرجناب شاہدرشید، کانفرنس کےسکریٹری جناب پی کے جوشی اور ڈاکٹر پرتاپ ایس برتھل بھی موجود تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر رمیش چند نے کہا کہ زرعی ماہرین اقتصادیات کی یہ ایسوسی ایشن بہت پرانی تنظیم ہے۔ ہندوستان میں پہلی چوٹی کانفرنس 1958 میں منعقد ہوئی تھی اور اب 66 سال بعدمنعقد ہوگی۔ 1958 میں جب یہ کانفرنس منعقد ہوئی تھی تو ملک غربت، بھکمری وغیرہ جیسے کئی مسائل سے نبرد آزما تھا۔اس کانفرنس میں آنے والے مندوبین کو اب ایک نیا ہندوستان نظر آئے گا۔ ملک اب ترقی یافتہ ہندوستان کی بات کر رہا ہے۔ ہندوستان میں حقیقی وقت میں فی کس آمدنی 12 سے13 ہزار ڈالر ہے، جسے 2047 تک بڑھا کر 18 ہزار ڈالر کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ہم اس پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔ اب ہم زرعی اجناس سے ہٹ کر جامع اشیا کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اب خوراک کے نظام سے متعلق طریقہ کار اور پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ہم آنے والی نسل کو ذہن میں رکھ کر کام کریں گے۔ سربراہی اجلاس پائیدار ترقی کو بڑھانے کے پروگرام پر توجہ مرکوز کرے گا۔ کانفرنس کا موضوع ہے‘‘پائیدار زرعی – خوراک کےنظام کی جانب تغیر’’ ہے۔
پروفیسر رمیش چند نے کہا کہ کانفرنس میں خوراک کے نظام پر توجہ دی جائے گی۔ یہ بین الاقوامی کانفرنس 02 اگست سے 07 اگست 2024 تک منعقد ہوگی۔ کانفرنس کا افتتاح وزیر اعظم جناب نریندر مودی کریں گے۔ اس کانفرنس میں شرکت کے لئے 925 افراد نے اپنا اندراج کرایا ہے ، اس کے علاوہ 60 سے 65 طلباء کو بھی اس کانفرنس میں شرکت کا موقع مل رہا ہے۔ کانفرنس میں مجموعی طور پر ایک ہزار افراد شرکت کریں گے۔ دنیا کے 75 ممالک کی معروف یونیورسٹیوں، زرعی اداروں اور اے جی او سے 740 ممبران اس کانفرنس میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں۔
پروفیسر رمیش چند نے کہا کہ اس کانفرنس کے لیے کچھ اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ نوجوان محققین کو دنیا کے مختلف ممالک کے مندوبین سے اپنے روابط قائم کرنے کا موقع ملے گا اور وہ ان رابطوں کو پیشہ ورانہ فوائد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ زراعت سے متعلق مسائل بہت پیچیدہ ہوچکے ہیں اور ہمیں ان کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا۔ اس بات پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی کہ خوراک کے نظام کو کیسے تیار کیا جائے اور صحت مند رہنے کی طرف کیسے پیش رفت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں 45 فیصد خواتین ہوں گی۔ کانفرنس میں نامور زرعی ماہرین معاشیات کے لیکچرز، مباحثے، نمائشیں وغیرہ ہوں گی۔
ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک نے کہا کہ اس کانفرنس سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ یہ کانفرنس 66 سال بعد ہندوستان میں منعقد ہونے جا رہی ہے۔ کانفرنس میں خواتین شرکاء کی تعداد 45 فیصد ہے۔ ہم خوراک کے نظام کے بارے میں بات کرنے جا رہے ہیں۔اس پر بحث ہوگی کہ ہم کس طرح پیداوار سے خوراک کے نظام کی طرف پیش قدمی کرتے ہیں۔ اس خصوصی کانفرنس میں 75 سے زائد ممالک کے مندوبین ایک دوسرے کے ساتھ اپنے تجربات ساجھا کریں گے۔ پائیدار ترقی آئی سی اے آر کا اہم پروگرام ہے۔ کانفرنس میں تمام مضامین کو معاشیات سے جوڑنے کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
جناب شاہد الرشید نے کہا کہ یہ کانفرنس نظام کی تبدیلی سے پائیدار خوراک کے نظام کی طرف پیش رفت کرے گی۔ خوراک کا نظام سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور یہ ایک عالمی پروگرام ہے۔
****
ش ح۔ع م ۔ ف ر
U:9039
(Release ID: 2039455)
Visitor Counter : 43