وزارات ثقافت

بھارت کے زیراہتمام  نئی دہلی میں عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کا 46 واں اجلاس اختتام پذیر ہوا


عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے 24 نئی سائٹس کی منظوری دی گئی

موئڈیمز کے اضافے سے ہندوستان کے عالمی ثقافتی ورثہ کی کل تعداد 43 ہو گئی ہے

ہندوستان نے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مرکز کو صلاحیت سازی کے اقدامات اور ترقی پذیر ممالک میں تحفظ کے منصوبوں کی حمایت کرنے کا وعدہ کیا

Posted On: 30 JUL 2024 9:00PM by PIB Delhi

عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کا 46 واں اجلاس کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، یہ عالمی ثقافتی ورثے کے تحفظ میں ایک اہم سنگ میل  ثابت ہوا ہے۔ بھارت منڈپم میں منعقدہ، اس سال کا اجلاس ایک تاریخی پروگرام  تھا، کیونکہ یہ پہلا موقع تھا جب ہندوستان نے اس باوقار بین الاقوامی اسمبلی کی میزبانی کی ہے۔ اختتامی تقریب ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت،ڈبلیو ایچ سی کے چیئرمین  وشال وی شرما، یونیسکو میں ڈبلیوایچ سی کے ڈائریکٹر  لازارے ایلونڈاؤ اسومو اور دیگر اہم شخصیات کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔

Image

ثقافت اور سیاحت کے وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے 46ویں اجلاس کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے وزارت ثقافت اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو اس تقریب کے تیزی سے انعقاد کے لیے سراہا۔ وزیرموصوف  نے پراجیکٹ پری (پبلک آرٹ آف انڈیا) کی کامیاب عمل آوری کے لیے وزارت ثقافت کی بھی ستائش کی، جس میں ہندوستان کا عوامی فن  اس کے بھرپور ورثے سے متاثر ہے۔ اس تقریب میں پری کے کیٹلاگ کا اجراء کیا گیا، جس میں ملک بھر کے مختلف فنکاروں کے ذریعہ قومی دارالحکومت میں رکھے گئے مختلف فن پاروں اور تنصیبات کی نمائش کی گئی۔

Image

شیلانگ چیمبر کوئر کی طرف سے ایک ڈیڈیکیٹڈ پرفارمنس نے پروگرام میں چار چاند لگادیا۔

عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کا 46 واں اجلاس

عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے 46ویں اجلاس کا افتتاح وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے اور دیگر بین الاقوامی شخصیات کے ساتھ کیا۔ اپنے کلیدی خطاب میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اپنے ثقافتی ورثے سے ہندوستان کے گہرے تعلق اور عالمی تحفظ کی کوششوں میں اس کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے پائیدار ترقی میں توازن رکھتے ہوئے ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے ملک کے عزم پر زور دیا۔ وزیر اعظم کی تقریر میں ‘‘وکاس بھی وارثت بھی’’ (ترقی اور ورثہ) کے موضوع پر روشنی ڈالی گئی، جس میں ورثے کے بندوبست کے لیے ایک متوازن نقطہ نظر کی وکالت کی گئی جو مستقبل کی ترقی کی حمایت کرتے ہوئے ماضی کا احترام کرے۔

وزیر اعظم نے ثقافتی ورثہ کے تحفظ میں عالمی تعاون کو بڑھانے کے مقصد سے کئی اقدامات کا بھی اعلان کیا اور بین الاقوامی مندوبین کو خصوصی طور پر تیار کردہ ٹورس اور نمائشوں کے ذریعے ہندوستان کے شاندار تاریخی منظرنامے کو دیکھنے کی دعوت دی۔

سیشن کی ایک اہم بات عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے 24 نئی جگہوں کی منظوری تھی۔ ان میں سے، ہندوستان کے موئدمس - آسام میں اہوم خاندان کے قدیم مدفن ٹیلے - کو ان کی تاریخی اہمیت کے لیے منظوری تھی۔ اس اضافے سے عالمی ثقافتی ورثہ کے مقامات کی کل تعداد 43 ہو جاتی ہے، نیز ہندوستان کے عالمی ثقافتی اور تاریخی ورثے پر زور دیا گیا۔

کمیٹی نے عالمی ثقافتی ورثہ کے متعدد موجودہ مقامات کی حالت کا بھی جائزہ لیا، خاص طور پر ان پر توجہ مرکوز کی جو خطرے میں ہیں۔ ان کے تحفظ کی حیثیت اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری دخل اندازیوں کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔ یہ ان انمول ثقافتی اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی برادری کی مسلسل لگن کی عکاسی کرتا ہے۔

بنیادی بات چیت کے علاوہ، سیشن میں ثقافتی ورثے کے تحفظ میں مالی اور تکنیکی مدد کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے بین الاقوامی امداد کے لیے مختلف درخواستوں پر توجہ دی گئی۔ ہندوستان نے قابل ذکر طور پر یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ مرکز کو 1 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک میں صلاحیت سازی کے اقدامات اور تحفظ کے منصوبوں کی حمایت کی جا سکے۔

اس سیشن میں ہیریٹیج مینجمنٹ کے مختلف پہلوؤں کے لیے وقف کئی فورمز پیش کیے گئے۔ ان میں ینگ پروفیشنلز فورم اور ورلڈ ہیریٹیج سائٹ مینیجرز فورم شامل تھے، جس نے ابھرتے ہوئے پیشہ ور افراد اور تجربہ کار سائٹ مینیجرز کے درمیان علم کے تبادلے اور بہترین طریقوں پر تبادلہ خیال کے لیے ضروری پلیٹ فارم فراہم کیے ہیں۔

مرکزی سیشن کے ساتھ ثقافتی نمائشوں اور ضمنی پروگراموں کا اہتمام کیا گیا جس میں ہندوستان کے متنوع ورثے کی نمائش کی گئی۔ ان تقریبات میں وطن واپس بھیجے گئے نمونے، روایتی دستکاری، اور ورثے کے تحفظ کے لیے اختراعی طریقے شامل تھے، جس نے مندوبین کو ہندوستان کے ثقافتی منظر نامے پر ایک وسیع تر تناظر پیش کیا۔

46 ویں ڈبلیو ایچ سی سے متعلق مزید معلومات:

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2038168

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2037604

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2037495

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2039130

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2034693

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2034457

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2033506

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2031567

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2031268

 

***

(ش ح ۔ع ح ۔ج ا )

U-9032



(Release ID: 2039377) Visitor Counter : 30


Read this release in: English , Hindi