صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

صحت خدمات کے ڈائریکٹر جنرل نے صحت کے فروغ، صحت مند کیمپس پہل اور تمباکو کے استعمال کی روک تھام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئےہندوستان کے صحت سے متعلق پیشہ ورانہ  اداروں کے ساتھ میٹنگ کی


تشخیص اور علاج کے  متبادل پرہی توجہ دینے کی بجائے  بیماریوں کی روک تھام کے لیےحفظان صحت کے وسائل  کی سرمایہ کاری پر زیادہ زور دیا جانا چاہیے: ڈی جی ایچ ایس

تمام پیشہ ورانہ اداروں نے صحت کے فروغ کے اعلامیے کو اپنانے اور صحت کے فروغ کے تصور کی حمایت کرنے کے لیے ممکنہ اقدامات کرنے پر اتفاق کیا

Posted On: 30 JUL 2024 9:40AM by PIB Delhi

صحت خدمات کے ڈائریکٹرجنرل پروفیسر (ڈاکٹر) اتل گوئل، وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے ہندوستان کے صحت سے متعلق بڑے پیشہ ورانہ  اداروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ ہائبرڈ موڈ میں منعقد ہونے والی اس میٹنگ میں 27 سے زیادہ صحت سے متعلق ممتاز  پیشہ ورانہ اداروں کے نمائندوں کو جمع کیا گیا ۔ میٹنگ کا بنیادی ایجنڈا صحت کے فروغ پر وزارت کے اقدامات کو آگے بڑھانا، یعنی صحت مند خوراک، جسمانی سرگرمی کو فروغ دینا اور تمباکو اور الکحل جیسی غیر متعدی بیماریوں کے اہم خطرے والے عوامل سے نمٹنے سے متعلق تھا۔ میٹنگ میں صحت مند میڈیکل/ڈینٹل کالج کیمپس  پہل  کے تصور پر شرکاء کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا جس میں ملک بھر کے تمام طبی اور ڈینٹل اداروں میں صحت اور بہبود کے کلچر کو فروغ دینے کا تصور کیا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GQ4Q.jpg

 

ڈاکٹر اتل گوئل نے "صرف" تشخیص اور علاج کے اختیارات پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے صحت کی دیکھ بھال کے وسائل کو بیماریوں کی روک تھام کے لیے زیادہ سرمایہ کاری کرنے پر زور دیا۔ شرکاء نے صحت کو فروغ دینے اور بیماریوں سے بچاؤ کی حکمت عملیوں، تمباکو/شراب کے استعمال کو ختم کرنے اور الیکٹرانک سگریٹ کی ممانعت قانون 2019 کے نفاذ کو مضبوط بنانے پر بھی بات چیت کی۔ تمام پیشہ ورانہ اداروں نے صحت کے فروغ کے اعلامیے کو اپنانے اور ممکنہ اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا اور اس بات پر زور دیا کہ صحت کے فروغ کے تصور کی حمایت کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔

 

تمام ممبران نے متفقہ طور پرایم او ایچ ایف ڈبلیو کی کوششوں اور سفارشات کی تعریف کی اور صحت کے فروغ کے لیے باہمی تعاون کے نقطہ نظر کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ صحت کے اداروں نے صحت کے فروغ کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے مرکزی وزارت صحت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا، تمباکو کے استعمال، شراب نوشی اور دیگر خطرے والے عوامل کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے عوامی بیداری مہم، تعلیمی پروگراموں اور پالیسی کی وکالت کی ضرورت پر زور دیا۔

میٹنگ میں صحت کی تعلیم اورجوکھم کے پہلوکو کم کرنے میں ٹھوس کوششوں کے ذریعے ایک صحت مند قوم کو فروغ دینے کے اجتماعی عزم پر زور دیا گیا۔ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت باہمی تعاون اور فعال اقدامات کے ذریعے صحت عامہ کی حفاظت اور تمام شہریوں کی فلاح و بہبود کو بڑھانے کے اپنے مشن میں ثابت قدم ہے۔

ڈاکٹر ایل سواستیچرن، ایڈیشنل۔ ڈی ڈی جی اور ڈائریکٹر ای ایم آر اور مرکزی وزارت صحت کے سینئر افسران  کے ساتھ ساتھ ہیلتھ پروفیشنل باڈیز جنہوں نے میٹنگ میں حصہ لیا ان میں نیشنل میڈیکل کمیشن(این ایم سی) ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) ، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) ، ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف انڈیا (اے پی آئی) ، کارڈیالوجی سوسائٹی آف انڈیا (سی ایس آئی) ، انڈین ایسوسی ایشن شامل ہیں۔ پریوینٹیو اینڈ سوشل میڈیسن (آئی اے پی ایس ایم) ، انڈین پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن(آئی پی ایچ اے) ،ایم ای ڈی ویژن،  ٹرینڈ نرسنگ ایسوسی ایشن آف انڈیا  (ٹی این اے آئی) ، انڈین آرتھوپیڈک ایسوسی ایشن (آئی او اے) ، انڈین سوسائٹی آف آنکولوجی (آئی ایس او) ، انڈین ایسوسی ایشن آف پبلک ہیلتھ ڈینٹسٹری (آئی ایس او)آئی اے پی ایچ ڈی ، ایسوسی ایشن آف اورل اینڈ میکسیلو فیشل سرجنز آف انڈیا (اے او ایم ایس آئی) ، نیشنل میڈیکوس آرگنائزیشن (این ایم او) اور دیگر نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔

************

 

 

ش ح۔ح ا۔ ج ا

 (U: 8958)

 

                          



(Release ID: 2038827) Visitor Counter : 40