وزارت خزانہ

مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ میں ایم ایس ایم  ایز کا حصہ 35.4 فیصد ہے


چودہ اہم شعبوں کے لیے پیداوار سے مربوط ترغیب (پی ایل  آئی) اسکیم، ایم ایس ایم ایز کو تقویت دیتی ہے

ریاستوں کو ایک ضلع میں ایک پروڈکٹ کو فروغ دینے کے لیے یونٹی مال قائم کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی

Posted On: 22 JUL 2024 2:35PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن  کے  ذریعہ  آج پارلیمنٹ میں  پیش کردہ اقتصادی سروے 35.4 فیصد کے آل انڈیا مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ کے ساتھ ہندوستانی معیشت میں ایم ایس ایم ای  کے شعبے سیکٹر کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

اس سروے کے مطابق، مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) فی ورکر 138207 روپے سے بڑھ کر141769 روپے ہو گئی اور فی اسٹیبلشمنٹ کی مجموعی ویلیو آف آؤٹ پٹ (جی وی او)  398304 روپے سے بڑھ کر 463389 روپے ہو گئی، جس سے پیداوریت  اور محنت کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ سروے  ادیم  رجسٹریشن پورٹل کی کامیابی پر روشنی ڈالتا ہے، جس نے 05 جولائی 2024 تک 4.69 کروڑ رجسٹریشن درج کیے ہیں، جو خود کی طرف  سے کردہ اعلان کی بنیاد پر  ایک سادہ، آن لائن اور مفت رجسٹریشن کا عمل فراہم کرکے ایم ایس ایم ایز کو باضابطہ بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ سروے واضح  کرتا ہے کہ مالی سال 20 سےمالی سال 24 کے درمیان مرکزی بجٹ 24-2023 کے ساتھ ایم ایس ایم ایز کے لیے گارنٹیوں کی رقم اور تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کا مقصد کریڈٹ گارنٹی فنڈ ٹرسٹ کے لیے 9000 کروڑ روپے مختص کئے گئےہیں، جس کی غرض کم اخراجات کے ساتھ کریڈٹ میں اضافی2 لاکھ کروڑ  روپے کو فعال کرنا ہے۔

اس سروے کے مطابق، 'آتم نربھر' بننے کے ہندوستان کے وژن کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہندوستان کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے 14 کلیدی شعبوں کے لیے پیداوار سے منسلک ترغیبی (پی ایل آئی) اسکیموں کا اعلان تخمینہ جاتی 1.97 لاکھ کروڑ روپے کے ساتھ کیا گیا تھا۔ مزید برآں سروے  میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2024 تک 1.28 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی اطلاع دی گئی تھی، جس کی وجہ سے 10.8 لاکھ کروڑ روپے کی پیداوار / فروخت اور 8.5 لاکھ سے زیادہ کا روزگار (براہ راست اور بالواسطہ)پیدا ہوا ۔ بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ، دوا سازی ، ڈبہ بند خوراک ، اور ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ پروڈکٹس جیسے شعبوں کی اہم شراکت کے ساتھ سروے  بتاتا ہے کہ برآمدات میں 4 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WCRO.jpg

سروے اس بات کو اجاگر کرتا ہے  کہ ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ (او ڈی او پی) پہل کو تحریک دینے کے لیے، مالی سال 24 کے مرکزی بجٹ نے اعلان کیا کہ ریاستوں کو اپنے دارالحکومتوں یا سب سے نمایاں سیاحتی مرکز یا مالیاتی دارالحکومت میں اپنے او ڈی او پیز کے فروغ اور فروخت کے لئے "یونٹی مال" قائم کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔ سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ " پی ایم ایکتا مالس" کا مقصد  او ڈی او پی  کے کاریگروں اور صارفین کو جوڑنا ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ یہ مالز ملک کی منفرد مصنوعات کے لیے ایک متحرک مارکیٹ پلیس بنا رہے ہیں، جس کا مقصد ملکی اور غیر ملکی دونوں منڈیاں ہے۔ اس سروے کے علاوہ مرکز اور مقامی فروخت کنندگان کے درمیان تعاون کو آسان بنانے اور مقامی صنعتوں کو بحال کرنے کے لیے 15 ریاستوں میں ’او ڈی او پی سمپرک‘ ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا۔ سروے کے مطابق، او ڈی او پی نے ہندوستان کی جی 20 صدارت کے دوران ملک بھر میں منعقد ہونے والے جی  20  تقریبات  میں ہندوستان کو دنیا کے سامنے پیش کیا، جہاں کاریگروں، فروخت کنندگان اور بُنکروں کو عالمی سطح پر مرئیت ملی۔

*********

 (ش ح –  اک  - ق ر )

U.No 8532:



(Release ID: 2035065) Visitor Counter : 12