وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے 46ویں اجلاس کا افتتاح کیا


ہندوستان عالمی تعاون کو فروغ دینے اور ثقافتی ورثہ کے تحفظ کی کوششوں میں مقامی برادریوں کو شامل کرنے کے لیے پرعزم ہے

’’ہندوستان اتنا قدیم ہے کہ یہاں کا ہر نقطہ کسی شاندار ماضی کی کہانی سناتا ہے‘‘

’’قدیم ورثے کے نمونے کی واپسی عالمی سخاوت اور تاریخ کے احترام کا مظہر ہے‘‘

’’میدام، شمال مشرق سے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں پہلی شمولیت ان کی انفرادیت کی وجہ سے خاص ہے‘‘

’’ہندوستان کا ورثہ صرف ایک تاریخ نہیں ہے، ہندوستان کا ورثہ ایک سائنس بھی ہے‘‘

’’ہندوستان کی تاریخ اور ہندوستانی تہذیب تاریخ کی عام سمجھ سے بہت پرانی اور وسیع ہے‘‘

’’یہ ہندوستان کی دنیا کو واضح دعوت ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ورثے کو فروغ دینے اور انسانی فلاح و بہبود کے جذبے کو بڑھانے کے لئے اکٹھے ہوں‘‘

’’ہندوستان کا وژن ہے - ترقی کے ساتھ ساتھ وراثت بھی - وکاس بھی وراثت بھی‘‘

Posted On: 21 JUL 2024 8:49PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں بھارت منڈپم میں عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے 46ویں اجلاس کا افتتاح کیا۔ عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی سالانہ میٹنگ ہوتی ہے اور عالمی ثقافتی ورثہ سے متعلق تمام معاملات کا انتظام کرنے اور عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل مقامات کے بارے میں فیصلہ کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔

ہندوستان پہلی بار عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر لگائی گئی مختلف نمائشوں کا دورہ بھی کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے گرو پورنیما کے مبارک موقع پر تمام شہریوں کے لئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کا اجلاس ایسے مبارک دن پر شروع ہو رہا ہے اور ہندوستان پہلی بار اس تقریب کی میزبانی کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے دنیا بھر کے تمام معززین اور مہمانوں کا پرتپاک خیرمقدم کیا، خاص طور پر یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل محترمہ آڈرے ازولے کا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کا اجلاس ہندوستان میں ہونے والے دیگر عالمی اجلاسوں کی طرح تاریخ میں نئے ریکارڈ بنائے گا۔

وزیر اعظم نے بیرون ملک سے لوٹائے گئے نوادرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں 350 سے زائد ورثے کی اشیاء واپس لائی گئی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’قدیم ورثے کے نمونوں کی یہ واپسی عالمی سخاوت اور تاریخ کے احترام کا مظہر ہے۔‘‘ انہوں نے ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں تحقیق اور سیاحت کے بڑھتے ہوئے مواقع کی بھی نشان دہی کی۔

عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس پروگرام کی میزبانی ہندوستان کے لیے فخر کی بات ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ شمال مشرقی ہندوستان کی تاریخی میدام کو یونیسکو کی مقبول عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ ’’یہ ہندوستان کا 43 واں عالمی ورثہ ہے اور شمال مشرقی ہندوستان کا ثقافتی عالمی ورثہ کا درجہ حاصل کرنے والا پہلا ورثہ ہے۔‘‘ جناب مودی نے اس یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میدام اپنی منفرد ثقافتی اہمیت کے ساتھ مزید مقبول ہو جائے گی اور اس میں جگہ حاصل کرنے کے بعد مزید توجہ حاصل کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر سے ماہرین کی موجودگی سربراہ اجلاس کی وسعت اور صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تنظیم کی میزبانی اس سرزمین پر کی جا رہی ہے جو دنیا کی قدیم ترین زندہ تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ دنیا میں ثقافتی ورثے کے مختلف مراکز ہیں، وزیر اعظم نے ہندوستان کے قدیم ادوار پر روشنی ڈالی اور کہا، ’’ہندوستان اتنا قدیم ہے کہ موجودہ لمحے کا ہر نقطہ اس کے شاندار ماضی کا عکاس ہے۔‘‘ ہندوستان کی راجدھانی نئی دہلی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہزاروں سال پرانے ورثے کا مرکز ہے اور ہر قدم پر ہر شخص کو ورثہ اور تاریخ مل سکتی ہے۔ انہوں نے 2000 سال پرانے لوہے کے ستون کی مثال دی جو زنگ سے محفوظ رہا ہے اور ماضی میں ہندوستان کی میٹالرجیکل صلاحیت کی جھلک دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا ورثہ صرف تاریخ ہی نہیں بلکہ سائنس بھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کا ورثہ اعلیٰ درجے کی انجینئرنگ کے سفر کا گواہ ہے، کیونکہ انہوں نے 3500 میٹر کی بلندی پر واقع 8ویں صدی کے کیدارناتھ مندر کا ذکر کیا جو سردیوں کے دوران مسلسل برف باری کی وجہ سے آج انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے ایک چیلنجنگ جگہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے جنوبی ہند میں واقع برہدیشور مندر اور اس کی شاندار تعمیراتی ترتیب اور بت کا بھی ذکر کیا جسے راجہ چولا نے بنایا تھا۔

وزیر اعظم نے گجرات میں دھولاویرا اور لوتھل کا بھی ذکر کیا۔ دھولاویرا، 3000 قبل مسیح سے 1500 قبل مسیح تک اپنی شہری منصوبہ بندی اور پانی کے انتظام کے نظام کے لیے مشہور ہے۔ اسی طرح، لوتھل میں قلعہ اور زیریں منصوبہ بندی اور گلیوں اور نکاسی آب کے وسیع نیٹ ورک کے لیے حیرت انگیز منصوبہ بندی کی بھی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ’’ہندوستان کی تاریخ اور تاریخ کا احساس عام سے زیادہ پرانا اور وسیع ہے، جس کی وجہ سے تکنیکی ترقیوں اور نئی دریافتوں کے ساتھ ماضی کو دیکھنے کے لیے نئے تناظر کی ضرورت ہے‘‘۔ انہوں نے اتر پردیش میں سیناؤلی کے نتائج کا ذکر کیا، جہاں تانبے کے دور کے نتائج وادی سندھ کی تہذیب کے بجائے ویدک دور کے قریب ہیں۔ انہوں نے 4000 سال پرانے گھوڑے سے چلنے والے رتھ کی دریافت کے بارے میں بات کی۔ وزیر اعظم نے اجتماع کو اس نئے سلسلے کا حصہ بننے کی دعوت دیتے ہوئے کہا  کہ اس طرح کی دریافتیں اس بات پر زور دیتی ہیں کہ ہندوستان کو جاننے کے لیے، تعصب سے پاک نئے تصورات کی ضرورت ہے۔

وراثت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’وراثت صرف تاریخ نہیں ہے بلکہ انسانیت کا مشترکہ شعور ہے۔ جب بھی ہم تاریخی مقامات کو دیکھتے ہیں، تو یہ ہمارے ذہن کو موجودہ جغرافیائی سیاسی عوامل سے ہٹا دیتا ہے۔ انہوں نے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی کہ ورثے کی اس صلاحیت کو دنیا کی بہتری کے لیے استعمال کریں، انہیں دلوں کو جوڑنے کے لیے استعمال کریں۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ ’’یہ ہندوستان کی دنیا کو واضح دعوت ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ورثے کو فروغ دینے اور انسانی بہبود کے جذبے کو بڑھانے، سیاحت کی حوصلہ افزائی کرنے اور 46ویں عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے اجلاس کے ذریعے روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کے لیے اکٹھے ہوں۔‘‘

اس وقت کو یاد کرتے ہوئے جب ترقی کی تلاش میں وراثت کو نظر انداز کیا جاتا تھا، وزیر اعظم نے آج کہا، ہندوستان کا وژن ترقی کے ساتھ ساتھ میراث بھی ہے- وکاس بھی وراثت بھی۔ گزشتہ 10 سالوں کے دوران وراثت کے عہد پر فخر کی وضاحت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کاشی وشواناتھ کوریڈور، شری رام مندر، قدیم نالندہ یونیورسٹی کے جدید کیمپس جیسے بے مثال اقدامات کا ذکر کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ وراثت کے حوالے سے ہندوستان کا یہ عزم پوری انسانیت کی خدمت کے جذبے سے جڑا ہوا ہے۔ ہندوستانی ثقافت ہمارے بارے میں بات کرتی ہے، نہ کہ صرف اپنے بارے میں۔

عالمی بہبود میں شراکت دار بننے کی ہندوستان کی کوششوں پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے ہندوستان کے سائنسی ورثہ یوگا اور آیوروید کو عالمی طور پر قبول کرنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے ہندوستان کی میزبانی میں منعقدہ جی- 20 چوٹی کانفرنس کے موضوع کو بھی یاد کیا - ایک دنیا، ایک خاندان، ایک مستقبل۔ ہندوستان کے وژن ’وسو دھیو کٹم بکم‘ کے مطابق وزیر اعظم نے جوار کے فروغ اور بین الاقوامی شمسی اتحاد اور مشن لائف ای جیسے اقدامات پر بات کی۔

وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان عالمی ورثے کے تحفظ کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ اسی لیے، وزیر اعظم نے کہا، ہم ہندوستانی وراثت کے ساتھ ساتھ گلوبل ساؤتھ کے ممالک میں وراثت کے تحفظ کے لیے تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کمبوڈیا میں انگکور واٹ، ویتنام میں چام مندروں اور میانمار کے باغان میں استوپا جیسے ورثے کے مقامات کا ذکر کیا اور اعلان کیا کہ ہندوستان یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کے مرکز میں 1 ملین ڈالر کا تعاون کرے گا جس کا استعمال صلاحیت کی تعمیر، تکنیکی مدد اور عالمی ورثے کی سائٹس  کے تحفظ کے لیے کیا جائے گا۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ رقم گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے لیے کارآمد ثابت ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان میں نوجوان پیشہ ور افراد کے لیے ورلڈ ہیریٹیج مینجمنٹ میں ایک سرٹیفکیٹ پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے یقین ظاہر کیا کہ ہندوستان کی ثقافتی اور تخلیقی صنعت عالمی ترقی میں ایک بڑا عنصر بن جائے گی۔

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے تمام غیر ملکی مہمانوں اور معززین پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کی سیر کریں اور انہیں ان کی سہولت کے لیے تاریخی ورثے کے مقامات کے دورے کی سیریز کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ہندوستان میں ان کے تجربات ایک یادگار سفر کا باعث بنیں گے۔

مرکزی وزیر برائے خارجہ امور ڈاکٹر ایس جے شنکر، مرکزی وزیر ثقافت اور سیاحت جناب گجیندر سنگھ شیخاوت، یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل محترمہ آڈرے ازولے اور عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے چیئرپرسن جناب وشال شرما اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

ہندوستان پہلی بار عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ 21 سے 31 جولائی 2024 کو نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی سالانہ میٹنگ ہوتی ہے اور عالمی ثقافتی ورثہ سے متعلق تمام معاملات کا انتظام کرنے اور عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل مقامات کے بارے میں فیصلہ کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ اس میٹنگ کے دوران عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں نئے مقامات کو نامزد کرنے کی تجاویز، موجودہ عالمی ثقافتی ورثہ کی 124 جائیدادوں کی اسٹیٹ آف کنزرویشن رپورٹس، عالمی ثقافتی ورثے کے فنڈز کی بین الاقوامی امداد اور استعمال وغیرہ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس میں 150 سے زائد ممالک کے 2000 سے زائد بین الاقوامی اور قومی مندوبین شرکت کریں گے۔

عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی میٹنگ کے ساتھ ساتھ ورلڈ ہیریٹیج ینگ پروفیشنلز فورم اور ورلڈ ہیریٹیج سائٹ مینیجرز فورم کا بھی انعقاد کیا جا رہا ہے۔

مزید برآں، بھارت منڈپم میں ہندوستان کی ثقافت کو دکھانے کے لیے مختلف نمائشیں بھی لگائی جا رہی ہیں۔ ٹریژرز کی واپسی کی نمائش میں ملک میں واپس لائے گئے کچھ نوادرات کی نمائش کی گئی ہے۔ اب تک 350 سے زائد نوادرات واپس لائے جا چکے ہیں۔ اے آر اور وی آر ٹیکنالوجیز کا استعمال ہندوستان کے 3 عالمی ورثے والے مقامات کے لیے ایک حیرت انگیز تجربہ فراہم کرنے کے لیے بھی کیا جا رہا ہے: رانی کی واو، پٹن، گجرات؛ کیلاسا مندر، ایلورا غار، مہاراشٹر؛ اور Hoysala مندر، Halebidu، کرناٹک۔ انفارمیشن ٹکنالوجی اور انفرااسٹرکچر کے میدان میں جدید ترقی کے ساتھ ہندوستان کے شاندار ثقافتی ورثے، قدیم تہذیب، جغرافیائی تنوع اور سیاحتی مقامات کو اجاگر کرنے کے لیے ایک ’انکریڈبل انڈیا ‘نمائش بھی لگائی جا رہی ہے۔

 

******

 

ش ح۔ ش ت۔ م ر

U-NO. 8511



(Release ID: 2034842) Visitor Counter : 12