محنت اور روزگار کی وزارت

بھارت میں روزگار پر سٹی گروپ کی تحقیقی رپورٹ کی تردید


سٹی گروپ کی رپورٹ مثبت رجحانات اور سرکاری ذرائع سے حاصل ہونے والے جامع ڈیٹا پر غور کرنے میں ناکام ہے

آر بی آئی کا کے ایل ای ایم ایس ڈیٹا 2017-18 سے 2021-22 تک روزگار کے 8 کروڑ (80 ملین) سے زیادہ مواقع کی نشاندہی کرتا ہے جس کا عملی جامہ سالانہ  اوسطاً 2 کروڑ (20 ملین) سے زیادہ روزگار ہے

ستمبر، 2017 سے مارچ، 2024 کے درمیان 6.2 کروڑ سے زیادہ نیٹ سبسکرائبرز ای پی ایف او ​​میں شامل ہوئے

این پی ایس میں شامل ہونے والے نئے سبسکرائبرز میں خاطر خواہ اضافہ

حکومت ایک مضبوط اور جامع جاب مارکیٹ بنانے کے لیے پرعزم ہے

Posted On: 08 JUL 2024 2:51PM by PIB Delhi

بھارت میں روزگار پر سٹی گروپ کی حالیہ تحقیقی رپورٹ کچھ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے حوالے سے پیش کی گئی ہے، جس میں یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ بھارت 7 فیصد شرح نمو کے باوجود روزگار کے خاطر خواہ مواقع پیدا کرنے کے لیے جدوجہد کرے گا، ۔ سرکاری ذرائع جیسے کہ پیریڈک لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) اور ریزرو بینک آف انڈیا کے کے ایل ای ایم ایس ڈیٹاسےدستیاب جامع اور مثبت روزگار کے اعداد و شمار کا اعتبار کرنے  میں ناکام ہے۔ لہذا، محنت اور روزگار کی وزارت ایسی رپورٹس کی سختی سے تردید کرتی ہے جو عوامی ڈومین میں دستیاب تمام سرکاری اعداد و شمار کے ذرائع کا تجزیہ نہیں کرتی ہیں۔

ہندوستان کے لیے روزگار کا ڈیٹا

پی ایل ایف ایس اور آر بی آئی کے کے ایل ای ایم ایس ڈیٹا کے مطابق، ہندوستان نے 2017-18 سے 2021-22 تک 8 کروڑ (80 ملین) سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ یہ ہر سال اوسطاً 2 کروڑ (20 ملین) سے زیادہ روزگار کی ترجمانی کرتا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ عالمی معیشت 2020-21 کے دوران کووڈ- 19 وبائی بیماری سے متاثر ہوئی تھی جو سٹی گروپ کے ہندوستان کے کافی روزگار پیدا کرنے میں نا اہلیت کے دعوے کی تردید کرتی ہے۔ روزگار کی یہ اہم تخلیق مختلف حکومتی اقدامات کی تاثیر کو ظاہر کرتی ہے جن کا مقصد تمام شعبوں میں روزگار کو بڑھانا ہے۔

پی ایل ایف ایس ڈیٹا

سالانہ پی ایل ایف ایس  رپورٹ لیبر مارکیٹ کے اشاریوں میں بہتری کے رجحان کو ظاہر کرتی ہے جن سے متعلق ہیں: (i) لیبر فورس کی شرکت کی شرح (ایل ایف پی آر)،) (ii ورکر پاپولیشن ریشو (ڈبلیو پی آر) اور(iii) 2017-18 سے 2022-23 کے دوران  15 سال  اور اس سے اوپر کی عمر کے افراد کے لیے بے روزگاری کی شرح یعنی (یو آر)۔ مثال کے طور پر، ڈبلیو پی آر یعنی روزگار 2017-18 میں 46.8 فیصد سے بڑھ کر 2022-23 میں 56 فیصد ہو گیا ہے۔ اسی طرح، ملک میں لیبر فورس کی شرکت بھی 2017-18 میں 49.8 فیصد سے بڑھ کر 2022-23 میں 57.9 فیصد ہوگئی۔ بے روزگاری کی شرح 2017-18 میں 6.0 فیصد سے کم ہو کر 23-2022 میں 3.2 فیصد کی نچلی سطح پر  رہ گئی ہے۔

پی ایل ایف ایس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے 5 سالوں کے دوران، لیبر فورس میں شامل ہونے والے لوگوں کی تعداد کے مقابلے میں زیادہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں بے روزگاری کی شرح میں مسلسل کمی آئی ہے۔ یہ روزگار پر حکومتی پالیسیوں کے مثبت اثرات کا واضح اشارہ ہے۔اس  رپورٹ کے برعکس، جو روزگار کے سنگین منظر نامے کی نشاندہی کرتی ہے، سرکاری اعداد و شمار ہندوستانی ملازمت کے بازار کی زیادہ پر امید تصویر کو ظاہر کرتے ہیں۔

ای پی ایف او ڈیٹا

کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے، مہارت کی ترقی کو بڑھانے اور سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں ملازمت  کی تخلیق  کے لیےترغیبات فراہم کرنے کے لیے حکومتی کوششوں سے رسمی شعبے کے روزگار کے اعداد و شمار کو تقویت مل رہی ہے۔ ای پی ایف او کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ ورکرس رسمی ملازمتوں میں شامل ہو رہے ہیں۔ 2023-24 کے دوران، 1.3 کروڑ سے زیادہ صارفین ای پی ایف او ​​میں شامل ہوئے جو کہ 2018-19 کے دوران ای پی ایف او ​​میں شامل ہونے والے 61.12 لاکھ کے مقابلے دوگنا ہے۔ مزید برآں، پچھلے ساڑھے چھ سالوں کے دوران (ستمبر، 2017 سے مارچ، 2024 تک) 6.2 کروڑ سے زیادہ نیٹ سبسکرائبرس ای پی ایف او ​​میں شامل ہوئے ہیں۔

این پی ایس کے نئے سبسکرائبرز

نیشنل پنشن سسٹم (این پی ایس) کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2023-24 کے دوران مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے تحت 7.75 لاکھ سے زیادہ نئے صارفین این پی ایس میں شامل ہوئے ہیں جو کہ 2022-23 کے دوران سرکاری شعبے کے تحت این پی ایس میں شامل ہونے والے 5.94 لاکھ نئے صارفین سے 30 فیصد زیادہ ہے۔  نئے سبسکرائبرز میں یہ خاطر خواہ اضافہ پبلک سیکٹر میں خالی آسامیوں کو بروقت بھرنے کے لیے حکومت کے فعال اقدامات کو نمایاں کرتا ہے۔

فلیکسی-  اسٹافنگ سیکٹر

انڈین اسٹافنگ فیڈریشن (آئی ایس ایف) کے اراکین کی سکریٹری، وزارت محنت اور روزگار کے ساتھ حالیہ بات چیت میں، آئی ایس ایف کے اراکین نے بتایا کہ وہ تقریباً 5.4 ملین رسمی کنٹریکٹ ورکرز کو ملازمت دے رہے ہیں۔ ٹیلنٹ کی کمی اور مزدوروں کی نقل و حرکت کی وجہ سے مینوفیکچرنگ، ریٹیل، بینکنگ میں فرنٹ لائن پر اس شعبے میں تقریباً 30 فیصد ڈیمانڈ پوری نہیں ہوتی۔

متعدد نئے مواقع

ہندوستان میں روزگار کی منڈی کے مستقبل کے امکانات انتہائی حوصلہ افزا ہیں، جیسا کہ مختلف ذرائع کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے۔ ہندوستان میں عالمی قابلیت کے مراکز (جی سی سی ایس) نے حالیہ برسوں میں قابل ذکر ترقی دکھائی ہے۔ گیگ اکانومی بھی ملک میں افرادی قوت میں نمایاں اضافے کا وعدہ کرتی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ گیگ اکانومی کے بارے میں نیتی آیوگ کی رپورٹ پلیٹ فارم ورکرز میں خاطر خواہ اضافے کی منصوبہ بندی کرتی ہے، جس کے 2029-30 تک 2.35 کروڑ (23.5 ملین) تک پہنچنے کی امید ہے، جو گیگ معیشت کی تیزی سے پھیلاؤ پر زور دے رہی ہے۔ توقع ہے کہ گیگ ورکرز 2029-30 تک غیر زرعی افرادی قوت کا 6.7 فیصد یا ہندوستان میں کل ذریعہ معاش کا 4.1 فیصد ہوں گے۔ یہ پیش رفت اجتماعی طور پر ہندوستان کی مضبوط اقتصادی رفتار اور روزگار کے متنوع مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے۔

ڈیٹا کی ساکھ

یہ بات اچھی طرح سے معلوم ہے کہ نجی ڈیٹا کے ذرائع، جنہیں رپورٹ/میڈیا زیادہ قابل اعتماد قرار دیتا ہے، میں کئی خامیاں ہیں۔ یہ سروے روزگار- بے روزگاری جو قومی یا بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے کی اپنی اخذ کردہ تعریف کا استعمال کرتے ہیں۔ نمونے کی تقسیم اور طریقہ کار پر اکثر پی ایل ایف ایس جیسے سرکاری ڈیٹا ذرائع کی طرح مضبوط یا نمائندہ نہ ہونے کی وجہ سے تنقید کی جاتی ہے۔ لہٰذا، سرکاری اعدادوشمار پر ایسے نجی ڈیٹا کے ذرائع پر انحصار گمراہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے اور اس لیے احتیاط کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے۔

مزید برآں، کچھ مصنفین ڈیٹا کا انتخابی طور پر استعمال کرتے ہیں جو ان کے تجزیہ کی ساکھ کو کمزور کرتا ہے اور ہندوستان میں روزگار کے منظر نامے کی صحیح تصویر پیش نہیں کرتا ہے۔ ایسی رپورٹیں مثبت رجحانات اور سرکاری ذرائع کے جامع ڈیٹا پر غور کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔

خلاصہ

سرکاری اعداد و شمار کے ذرائع جیسے پی ایل ایف ایس، آر بی آئی، ای پی ایف او  وغیرہ لیبر مارکیٹ کے اہم اشاریوں میں مسلسل بہتری دکھاتے ہیں، بشمول لیبر فورس کی شرکت کی شرح (ایل ایف پی آر) اور ورکر پاپولیشن ریشو (ڈبلیو پی آر)، اور گزشتہ پانچ سالوں کے دوران گرتی ہوئی بے روزگاری کی شرح۔ ای پی ایف او اور این پی ایس ڈیٹا روزگار کے مثبت رجحانات کی مزید حمایت کرتے ہیں۔ مینوفیکچرنگ، سروس سیکٹر میں توسیع، انفراسٹرکچر کی ترقی، دیگر کے علاوہ، جس میں متعدد شعبوں جیسے کہ گیگ اور پلیٹ فارم اکانومی اور جی سی سی میں ابھرتے ہوئے مواقع شامل ہیں، مستقبل کے مضبوط امکانات کی نشاندہی کرتے ہیں۔

محنت اور روزگار کی وزارت سرکاری اعداد و شمار کی ساکھ اور جامعیت پر زور دیتی ہےاورنجی ڈیٹا کے ذرائع کے منتخب استعمال کے خلاف خبر دار کرتی ہے جو ہندوستان کے روزگار کے منظر نامے کے بارے میں گمراہ کن نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

حکومت ایک مضبوط اور جامع روزگار کی مارکیٹ بنانے کے لیے پرعزم ہے، اور شواہد بتاتے ہیں کہ اس سمت میں خاطر خواہ پیش رفت ہو رہی ہے۔

****

 

ش ح۔ا ک ۔ رب

U:8152



(Release ID: 2031552) Visitor Counter : 37