صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

بھارت کی  صدر جمہوریہ نے کچھ وقت پوری کے سمندری ساحل پر گزارا


پہاڑ، جنگل، دریا اور سمندری ساحل  کسی حد تک ہمیں اندر تک متاثر کرتے ہیں: صدرجمہوریہ دروپدی مرمو

Posted On: 08 JUL 2024 10:56AM by PIB Delhi

 بھارت  کی صدرجمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے سالانہ رتھ یاترا میں شرکت کے ایک دن بعد آج صبح (8 جولائی 2024) مقدس شہر پوری کے سمندری ساحل پر کچھ وقت گزارا۔ بعد میں انہوں نے فطرت کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنے کے تجربے کے بارے میں اپنے خیالات  قلمبند کئے ۔

یہاں وہ متن موجود ہے جسے ایکس پر پوسٹ کیا گیا: ‘‘ایسی جگہیں موجود ہیں جو ہمیں زندگی کے  قریب لاتی ہیں اور ہمیں اس بات کی  یاد دلاتی ہیں کہ ہم فطرت کا ایک حصہ ہیں۔ پہاڑ، جنگل، دریا اور سمندری ساحل  کسی حد تک ہمیں اندر تک متاثر کرتے ہیں۔جیسے ہی آج  میں سمندر کے کنارے چل رہی تھی، میں نے اردگرد کے ماحول کو شناسا محسوس کیا۔میں نے  ہلکی ہوا، لہروں کی آوازیں اور پانی کی بے پناہ وسعت کو محسوس کیا۔یہ ایک مراقبہ جیسا تجربہ تھا۔

اس وقت مجھے ایک گہرا اندرونی سکون محسوس ہوا، جب میں نے  کل مہا پربھو شری جگن ناتھ جی کے درشن کیے تھے اورایسا محسوس کرنے والی  میں اکیلی ہستی نہیں ہوں ۔ہم سب یہ اس وقت اسی  طرح محسوس کر سکتے ہیں، جب ہم کسی ایسی چیز کا سامنا کرتے ہیں جو ہماری  دسترس  سے کافی آگے ہے، جو ہمیں برقرار رکھتی ہے اور جو ہماری زندگی کو معنی خیز بناتی ہے۔

روز مرہ کی زندگی کی بھاگ دوڑ میں  ہم مادر فطرت سے اس تعلق کو کھو دیتے ہیں۔ بنی نوع انسان کا خیال ہے کہ اس نے فطرت میں مہارت حاصل کر لی ہے اور وہ اپنے قلیل مدتی فوائد کے لیے اس کا استحصال کر رہی ہے۔ لہٰذانتیجہ سب کے سامنے ہے۔ اس موسم گرما میں ہندوستان کے کئی علاقوں کو شدید گرمی کے بدترین  حالات  کا  سامنا کرنا پڑا۔ حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں موسم کی  شدت  سےمتعلق  حالات  میں کثرت  پیدا ہوئی ہے۔  آئندہ  دہائیوں میں موسم کے تعلق  سے صورت حال اس سے کہیں زیادہ خراب ہونے کا امکان ہے۔

زمین کی سطح کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ سمندروں پر مشتمل ہے اور گلوبل وارمنگ(عالمی تمازت) کی وجہ سے عالمی سطح پر سمندروں کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے ساحلی علاقوں کے ڈوبنے کا خطرہ ہے۔ سمندر اور اس میں  پائے جانے والے نباتات اور حیوانات کی بھرپور اقسام مختلف قسم کی آلودگی کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

خوش قسمتی سے، فطرت کی گود میں رہنے والے لوگوں کے پاس وہ روایات پائی جاتی ہیں جو ہماری رہنمائی کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر ساحلی علاقوں کے باشندے سمندر کی ہواؤں اور لہروں کی زبان جانتے ہیں۔ ہمارے آباؤ اجداد کی پیروی کرتے ہوئے، وہ سمندرکی   بھگوان کے طور پر پو جا کرتے ہیں ۔

میرا خیال ہے کہ  ماحولیات کے تحفظ اوراس کو محفوظ رکھنے کے  چیلنج سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک تو یہ کہ  وسیع تر اقدامات جو حکومتوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے کئے جاسکتے ہیں، اور دوسرے یہ کہ چھوٹے، مقامی اقدامات جو ہم بطور شہری ہم  اٹھا سکتے ہیں۔ یقیناً یہ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل ہیں۔ آئیے ہم  ایک بہتر کل کی خاطر عہد کریں کہ ہم  انفرادی طور پر، مقامی طور پر کیا کرسکتے  ہیں۔ہمیں  اپنے بچوں کی خاطریہ عہد کرنا چاہئے ۔’’

*****

U.No:8147            

         ش ح۔ش م- رم



(Release ID: 2031486) Visitor Counter : 30