امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

مرکز کسانوں کی فلاح و بہبود اور صارفین کے ساتھ ساتھ صنعت کے مفادات کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتا ہے: جناب پرہلاد جوشی


بھارت انٹرنیشنل شوگر آرگنائزیشن کی 64ویں کونسل میٹنگ کی میزبانی کر رہا ہے


Posted On: 25 JUN 2024 4:30PM by PIB Delhi

صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج یہاں بھارت منڈپم میں بین الاقوامی شوگر آرگنائزیشن (آئی ایس او ) کی 64ویں کونسل میٹنگ کا افتتاح کیا۔ میٹنگ 27 جون 2024 کو اختتام پذیر ہوگی۔ گنے، چینی اور اس سے متعلقہ شعبوں میں مستقبل کے امکانات، چیلنجز اور حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال اور غور و خوض کے لیے 30 سے ​​زائد ممالک کے ماہرین نے اجلاس میں شرکت کی۔ اس سے قبل، بھارت نے 2012 میں آئی ایس او کونسل کے 41ویں اجلاس کی میزبانی کی تھی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001T7TD.jpg

صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی اور دیگر معززین نے چراغ روشن کیا

 

اپنے افتتاحی خطاب کے دوران مرکزی وزیر نے کہا کہ تقریباً 5 کروڑ کسان گنے کی کاشت میں مصروف ہیں اور یہ صنعت براہ راست اور بالواسطہ طور پر روزگار کے کافی مواقع فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عزت مآب وزیر اعظم کی قیادت میں حکومت ہند کسانوں کی فلاح و بہبود اور صارفین کے ساتھ ساتھ صنعت کے مفادات کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتی ہے، اس طرح زرعی طریقوں کو بہتر بنانے کے لیے باہمی تعاون کی کوششوں کو یقینی بناتی ہے۔

 

جناب  جوشی نے آئی ایس او کانفرنس کی میزبانی کرنے پر فخر کا اظہار کیا اور چینی اور بائیو ایندھن کے شعبوں میں ٹیکنالوجی اور مہارتوں کو آگے بڑھانے کے لیے ہندوستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ چینی پر ہندوستان کے ثقافتی اور اقتصادی انحصار پر زور دیتے ہوئے، وزیر نے ہندوستان کی حیثیت کو دنیا کے سب سے بڑے چینی صارف اور ایک اہم بایو ایندھن پیدا کرنے والے ملک کے طور پر نوٹ کیا، جس نے پٹرول کے ساتھ 12 فیصد ایتھنول کی ملاوٹ حاصل کی اور جلد ہی 20 فیصد کا ہدف حاصل کیا۔

 

وزیر نے آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے میں بائیو ایندھن کے کردار پر زور دیا اور شوگر انڈسٹری اور کسانوں پر ہندوستان کے ایتھنول بلینڈڈ ود پٹرول (ای بی پی) پروگرام کے مثبت اثرات کی تفصیل دی۔ وزیر نے شوگر سیکٹر میں مستقبل کے منصوبوں کے لیے اس کانفرنس سے فائدہ اٹھانے کے لیے مندوبین کی حوصلہ افزائی کی اور اس کی کامیابی کی خواہش کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002S74K.jpg

 

سکریٹری محکمہ خوراک اور عوامی تقسیم، حکومت ہند اور چیئرمین، آئی ایس او ، جناب سنجیو چوپڑانے آنے والے وقتوں میں آئی ایس او کے بڑے کردار کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے عالمی شوگر اور ایتھنول کی صنعت کو پائیدار طریقوں کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے فوری ضرورت پر زور دیا، جس میں خشک سالی سے بچنے والے گنے کی ترقی، پانی کا تحفظ، اور بائیو فیول کو فروغ دینا شامل ہے۔ اس کے علاوہ ، اپنے کسانوں، چھوٹے شراکت داروں کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں آئی ایس او کے رکن ممالک کے درمیان مزید تعاون کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ ہندوستان اور برازیل دونوں چینی پیدا کرنے والے سرفہرست دو ممالک ہیں، گنے کی تحقیق اور ترقی میں تعاون اور ہم آہنگی کی کوششیں کی جانی چاہئیں تاکہ زیادہ پیداوار اور سوکروز کے مواد کے ساتھ مقامی حالات کے لیے موزوں بہتر اقسام تیار کی جا سکیں۔ انہوں نے ایتھنول کی پیداوار اور ملاوٹ میں ہندوستان کی پیشرفت پر بھی روشنی ڈالی، پائیداری اور ان کوششوں میں بین الاقوامی تعاون کی حوصلہ افزائی کے لیے ملک کے عزم کو اجاگر کیا۔ جناب چوپڑا نے گلوبل بائیو فیول الائنس کی کامیابی پر روشنی ڈالی، جو ہندوستان کے وزیر اعظم کی پہل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003X7HT.jpg
 

 آئی ایس او کے ایکگزیکیوٹو ڈاءیریکٹر ،جناب  جوس اوریو نے آئی ایس او کے معاملات کو کامیابی سے سنبھالنے اور اس تقریب کو اتنے شاندار انداز میں منعقد کرنے پر ہندوستان کو مبارکباد دی۔ انہوں نے حکومت ہند اور ہندوستانی چینی اور بائیو فیول انڈسٹری کے درمیان ہم آہنگی کی تعریف کی جس نے اس شعبے میں ہندوستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

 

اس موقع پر آج ’شوگر اینڈ بائیو انرجی – ایمرجنگ وسٹاز، کے عنوان سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس ورکشاپ نے صنعت کے رہنماؤں اور سرکاری افسران کے لیے چینی اور بائیو انرجی کے شعبوں میں خیالات کے تبادلے اور مستقبل کے امکانات کو تلاش کرنے کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004ZRL1.jpg

 

شوگر اینڈ بائیو انرجی – ایمرجنگ وسٹاز ، پر ورکشاپ میں مختلف بصیرت انگیز سیشنز شامل تھے جیسے:

 

تنوع کے ذریعے پائیداری: اس سیشن میں گنے کی کاشت کاری اور شوگر سیکٹر کو مزید پائیدار طریقوں کی طرف لے جانے پر توجہ مرکوز کی گئی اور اس سمت میں ایتھنول بلینڈنگ پروگرام کے ذریعے ادا کیا گیا کلیدی کردار۔ اس کے علاوہ ، مضبوط گلوبل بائیو فیول الائنس جیواشم ایندھن کو سبز ایندھن کے ساتھ مزید تبدیل کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔

شوگر سیکٹر کی میکانائزیشن اور ماڈرنائزیشن: پائیداری کے موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے، گنے کی کاشت کاری سیشن کے دوران بحث کا مرکز تھی۔ فارم میکانائزیشن، ہندوستان کی طرح چھوٹی زمینوں کے لیے مشینری کی تخصیص اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ کسانوں کے لیے توسیعی خدمات گنے کی کاشت کو زیادہ اقتصادی اور پیداواری بنائے گی۔

شوگر سیکٹر کی ڈیجیٹلائزیشن: اس سیشن نے حکومت ہند کے ایگری اسٹیک جیسے مختلف اقدامات پر روشنی ڈالی جو زرعی اعدادوشمار اور ڈیٹا مینجمنٹ میں انقلاب برپا کر رہی ہے جو زیادہ مناسب پالیسی سازی اور بروقت حکومتی مداخلت کے لیے ضروری ہے۔ زرعی طریقوں کے لیے اے آءی /ایم ایل کے ساتھ ساتھ ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجیز کا استعمال فصل کے معیار اور پیداواری صلاحیت کے لیے اہم ہوگا۔

چینی کی عالمی مانگ اور سپلائی: آئی ایس او کے ماہر اقتصادیات مسٹر پیٹر ڈی کلارک اور ڈاکٹر کلاڈیو کوریگ نے چینی کے عالمی شعبے کے بارے میں اپنا تجزیہ مشترک  کیا۔ مستقبل قریب میں عالمی چینی اور ایتھنول کے شعبے میں طلب اور رسد کے منظرنامے کو واضح کرتے ہوئے، اس پینل ڈسکشن نے چینی کی تجارت کے نمونوں اور عالمی منڈی میں چینی کی قیمتوں سے متعلق توقعات کو ظاہر کیا۔

گرین ہائیڈروجن: آئی ایس او کے کنسلٹنٹ مسٹر لنڈسے جولی نے توانائی کے ذرائع کے طور پر ہائیڈروجن کی صلاحیت اور اس شعبے میں شوگر سیکٹر کے کردار پر اپنا نقطہ نظر بیان کیا۔ وہ آٹوموبائل سیکٹر کے ساتھ ساتھ بجلی کے شعبے کے لیے ایندھن کے بڑے ذریعہ کے طور پر گرین ہائیڈروجن کی نمو پر پر امید تھے۔

A person standing at a podiumDescription automatically generated

 

 

کانفرنس نے مندوبین کو سیکٹر کے ماہرین کے ساتھ بات چیت کرنے، عالمی رجحانات کو سمجھنے اور چینی اور ایتھنول کے لیے مختلف موضوعات پر غور و فکر کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کیا۔ سیشنوں نے نتیجہ خیز بات چیت کی سہولت فراہم کی اور خیالات کے بامعنی تبادلے کو یقینی بنایا، گفتگو کو مؤثر نتائج کی طرف بڑھایا۔ کانفرنس نے چینی کی صنعت میں بین الاقوامی تعاون اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے ہندوستان کے عزم پر زور دیا، جس سے اس شعبے میں پائیدار اور جدید طرز عمل کی راہ ہموار ہوئی۔

 

************

 

ش ح۔ ا م ۔

 (U:7890)

                



(Release ID: 2028538) Visitor Counter : 27