وزیراعظم کا دفتر

سری نگر میں ‘بااخیتار نوجوان، خوشحال جموں و کشمیر’ پروگرام میں وزیر اعظم کے خطاب کا اصل متن

Posted On: 20 JUN 2024 9:47PM by PIB Delhi

جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ  گورنر جناب منوج سنہا جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب پرتاپ راؤ جادھو جی، دیگر تمام معززین اور میرے نوجوان دوست اور جموں و کشمیر کے کونے کونے سے جڑے میرے تمام بھائی اور بہنو!

ساتھیوں،

آج صبح جب میں دہلی سے سری نگر آنے کی تیاری کررہا تھا  تو میرا دل جوش سے بھر گیاتھا۔ میں سوچ رہا تھا کہ آج میرے دل میں اتنا جوش اور امنگ کیوں امنڈ رہا ہے ۔ تب مجھے دو وجوہات کا احساس ہوا۔ ایک تیسری وجہ بھی ہے۔ میں نے یہاں ایک طویل عرصے تک  رہ کر  کام کیا ہے ، اس لیے بہت سے پرانے لوگوں سے واقف ہوں۔ میرا مختلف حصوں سے گہرا تعلق  رہا ہے، اس لیے ان یادوں کا تازہ ہونا فطری ہے۔ لیکن میری توجہ فطری طور پر دو وجوہات کی طرف مبذول ہوئی  ہے۔ آج کے پروگرام میں جموں و کشمیر کی ترقی سے متعلق پروجیکٹوں کے کام اور دوسری بات یہ کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد کشمیر کے بھائیوں اور بہنوں سے یہ میری پہلی ملاقات ہے۔

ساتھیوں،

میں جی-7 میٹنگ میں شرکت کے بعد ابھی پچھلے ہفتے اٹلی سے واپس آیا ہوں، جیسا کہ منوج جی نے بتایا کہ  تین بار مسلسل کسی حکومت کا بننا ، اس تسلسل کا عالمی سطح پر بڑا اثر ہوتاہے۔ اس سے ہمارے ملک کے بارے میں دیکھنے کا  رویہ بدلتا ہے۔ دنیا کے دوسرے ممالک ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ترجیح دے کر مضبوط کرتے ہیں ۔ آج ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہندوستان کے شہریوں کی خواہشات ہی ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی طاقت ہیں۔ آج ہندوستان کے شہریوں کا جومزاج ہے ، یہ ہمارا ملک ،ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری سوسائٹی کی توقعات بہت زیادہ ہے۔ ہر وقت زیادہ توقعات اپنے آپ میں ملک کی سب سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے جو ہندوستان کو نصیب ہوئی ہے۔ جب  خواہش زیادہ ہوتی ہے تو عوام کی حکومت سے توقعات ، امیدیں بھی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہیں۔ ان تمام معیارات کو جانچنے کے بعد عوام نے تیسری بار ہماری حکومت کو منتخب کیا ہے۔ ایک پرامید معاشرہ کسی کو دوسرا موقع نہیں دیتا۔ تیسری بار لوگوں نے ہماری حکومت کو منتخب کیا ہے۔ایک توقعاتی سوسائٹی کسی کو دوبارہ موقع نہیں دیتی ۔اس کا ایک ہی پیرامیٹرہوتا ہے –پرفارمنس۔ اپنی اپنی مدت کار کے درمیان کیاپرفارم کیا ہے اور یہ نظر کے سامنے دکھتا ہے ۔ یہ سوشل میڈیا سے نہیں چلتا، تقریر کرنے سے نہیں ہوتا، ملک نے اس کارکردگی کا تجربہ کیا، یہ کارکردگی دیکھنے کا نتیجہ ہے، آج ایک حکومت کو تیسری بار خدمت کا موقع ملا ہے۔ عوام کو صرف ہم پر اعتماد ہے اور صرف ہماری حکومت ہی ان کی خواہشات کو پورا کر سکتی ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ لوگ ہمارے ارادوں پر، ہماری حکومت کی پالیسیوں پر بھروسہ کرتے ہیں، یہ ایک پرامید معاشرہ ہے جو مسلسل اچھی کارکردگی کی توقع رکھتا ہے، وہ تیزی سے نتائج چاہتے ہیں۔ انہیں کاموں میں تاخیر پسند نہیں ہے۔ ہوتا ہے، چلتا ہے ، ہوجائے گا، دیکھیں گے، ایسا کرو پھر ملیں گے ، وہ زمانہ چلا گیا۔لوگ کہتے ہیں بتاؤ بھائی آج شام کو کیا ہوگا؟یہ مزاج ہے آج۔  عوام کی امنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری حکومت پرفارم کرکے دکھاتی ہے ، ریزلٹ لاکر دکھاتی ہے۔ اسی کارکردگی کی بنیاد پر ہمارے ملک نے 60 سال بعد 6 دہائیوں کے بعد مسلسل تیسری بار کسی حکومت کو  منتخب کی ہے۔ اس الیکشن کے نتائج نے  حکومت کے تیسری بار برسراقتدار آنے کی حقیقت نے دنیا کو بہت بڑا پیغام دیا ہے۔

ساتھیوں،

لوک سبھا انتخابات میں جو مینڈیٹ ملا ہے وہ بہت بڑا پیغام  استحکام کا ہے۔ ملک نے آج سے 20 سال پہلے  یعنی ایک طرح سے پچھلی صدی تھی، یہ 21ویں صدی اور  20ویں صدی تھی۔ ملک نے گزشتہ صدی کی آخری دہائی میں غیر مستحکم حکومت کا طویل دور دیکھا ہے۔ ہمارے درمیان نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہے، جو اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ آپ حیران ہو جائیں گے کہ اتنا بڑا ملک اور 10 سالوں میں 5 بار الیکشن ہوئے تھے۔ یعنی ملک میں صرف الیکشن ہو رہے تھے، کوئی اور کام نہیں تھا۔ اس عدم استحکام، بے یقینی کی وجہ سے جب بھارت کو  ٹیک آف کرنے کا وقت تھا ، ہم گراؤنڈیڈ ہوگئے۔ہمیں بہت بڑا خسارہ ہوا ۔ اس دور کو پیچھے چھوڑ کر اب ہندوستان مستحکم حکومت کے ایک نئے دور میں داخل ہوچکا ہے۔ اس سے ہماری جمہوریت مضبوط ہوئی ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام نے جمہوریت کی مضبوطی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے، اٹل جی نے انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کا جو وژن دیا تھا، وہ آج حقیقت بن چکا ہے۔ اس الیکشن میں  آپ نے جمہوریت کو کامیاب بنایا ہے۔ آپ  نے پچھلے 35 سے 40 برسوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہاں کے نوجوانوں کا جمہوریت پر کتنا اعتماد ہے۔ آج میں اس تقریب میں آیا ہوں لیکن میری شدید خواہش تھی کہ میں وادی کشمیر جاؤں اور ایک بار پھر اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں سے ملاقات کروں اور ان کا شکریہ ادا کروں۔ میں اس الیکشن میں آپ کی شرکت، جمہوریت کا پرچم بلند کرنے کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں۔ یہ ہندوستان کی جمہوریت اور آئین کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے ایک نئی داستان لکھنے کا آغاز ہے۔مجھے مزید خوش ہوتی اگر ہمارا اپوزیشن بھی کشمیر میں اس قدر جوش و خروش کے ساتھ  جو جمہوریت  کا جشن منایا گیا، اتنی بڑی تعداد میں ووٹنگ ہوئی ،کاش اچھا ہوتا میرے ملک کے  اپوزیشن نے بھی  میرے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو داد دی ہوتی ، ان کا حوصلہ بلند کیا ہوتا تو مجھے بھی بہت خوشی ہوتی لیکن اپوزیشن نے ایسے اچھے کام میں بھی ملک کو مایوس کیا ہے۔

ساتھیوں،

جموں و کشمیر میں جو تبدیلی رونما ہو رہی ہے وہ ہماری حکومت کی گزشتہ 10 سالوں میں کی گئی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ آزادی کے بعد یہاں کی ہماری بیٹیاں ، سماج کے کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے لوگ ،اپنے حق سے محروم تھے۔ ہماری حکومت نے سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے منتر پر عمل کرتے ہوئے سب کو حقوق اور مواقع فراہم کیے ہیں۔ پاکستان سے آنے والے پناہ گزینوں، ہماری والمیکی برادری اور صفائی ملازمین  کے خاندانوں کو پہلی بار بلدیاتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق ملا ہے۔ درج فہرست ذات کے زمرے کا فائدہ حاصل کرنے کا والمیکی برادری کا مطالبہ کئی سالوں کے بعد پورا ہوا  ہے۔ پہلی بار قانون ساز اسمبلی میں درج فہرست ذات برادری کو ریزرویشن دیا گیا ہے۔ پداری  قبائیلی، پہاڑی برادری، گڈا برہمنوں اور کولی برادری کو بھی درج فہرست ذات کا درجہ دیا گیا ہے۔ او بی سی ریزرویشن پہلی بار پنچایتوں، بلدیات اور میونسپل کونسلوں میں لاگو کیا گیا ہے۔ آئین کے تئیں لگن کا احساس کیا ہے؟ آئین میں جذبات کی کیا اہمیت ہے؟ آئین ہندوستان کے 140 کروڑ شہریوں کی زندگیوں کو بدلنے، انہیں حقوق دینے اور انہیں شراکت دار بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ دہلی میں بیٹھے حکمرانوں کو اس کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔ آزادی کے بعد اتنے سالوں تک ایسا نہیں کیا گیا۔ آج مجھے خوشی ہے کہ آج ہم آئین کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم آئین کے ذریعے کشمیر کا چہرہ بدلنے کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں آج سے ہندوستان کا آئین صحیح معنوں میں نافذ ہو گیا ہے  اور جنہوں نے ابھی تک آئین کو نافذ نہیں کیا وہ مجرم ہیں، گنہگار ہیں، وہ کشمیر کے نوجوانوں، کشمیر کی لڑکیوں، کشمیری عوام کے گنہگار ہیں  اور یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ  سب کو تقسیم کرنے والی آرٹیکل 370 کی دیواراب  گر گئی ہے۔

 بھائیو اور بہنو،

وادی کشمیر میں جو تبدیلیاں ہم دیکھ رہے ہیں، آج پوری دنیا بھی دیکھ رہی ہے۔ میں نے دیکھا کہ جی-20 گروپ کے لوگ جو یہاں آئے تھے۔ ان ممالک کے جو بھی لوگ ملتے ہیں ، وہ کشمیر کی تعریف کرتے ہیں۔ جس طرح مہمان نوازی کی گئی اس سے وہ بڑا فخر محسوس  کرتے ہیں۔ آج جب سری نگر میں جی-20 جیسا بین الاقوامی ایونٹ ہوتا ہے تو ہر کشمیری کو فخر ہوتا ہے۔ آج شام دیر گئے لال چوک میں بچوں کو کھیلتے دیکھ کر ہر ہندوستانی خوش ہے، آج تھیٹروں اور بازاروں میں رونق  ہے، ہر ایک کے چہرے  پر اطمینان ہے۔ مجھے کچھ دن پہلے کی وہ تصویریں یاد ہیں جب ڈل جھیل کے کنارے اسپورٹس کاروں کا زبردست شو ہوا تھا۔ اس شو میں پوری دنیا نے ہمارے کشمیر کی ترقی دیکھی، اب یہاں سیاحت کے نئے ریکارڈ کی باتیں ہو رہی ہیں اور کل بین الاقوامی یوگا دن ہے۔ وہ بھی سیاحوں کی توجہ کا سبب بننے والا ہے۔ جیسا کہ منوج جی نے کہا، جموں و کشمیر میں پچھلے سال 2 کروڑ سے زیادہ سیاح آئے، جو ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے مقامی لوگوں کے روزگار میں اضافہ ہوتا ہے  اور کاروبار میں وسعت آتی ہے۔

ساتھیوں،

میں دن رات یہی کرتارہتا  ہوں۔ میرے ملک کے لیے کچھ نہ کچھ کروں۔ میرے ہم وطنوں کے لیے کچھ نہ کچھ کروں  اور میں جو بھی کرتا ہوں نیک نیتی سے کرتا ہوں۔ کشمیر کی پچھلی نسلوں کو جو کچھ برداشت کرنا پڑا اس سے باہر  نکلنے کے لیے میں انتہائی خلوص اور سرشار جذبے کے ساتھ کام کرتا ہوں۔دوریاں چاہے دل کی رہی ہو یا پھر دلی کی ، ہردی دوری کو مٹانے کیلئے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے تاکہ کشمیر میں جمہوریت کا فائدہ ہر علاقے، ہر خاندان کو ملے، سب کی ترقی ہو۔ مرکزی حکومت سے پہلے بھی پیسہ آتا تھا۔ لیکن آج مرکزی حکومت کی جانب سے آیا پیسہ آپ کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کیا جاتا ہے۔ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ دہلی سے  بھیجنے والی  رقم کو کام کے لیے استعمال کیا جائے اور نتائج  بھی نظر آئیں۔ یہ ہم یقینی بناتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے لوگ مقامی سطح پر اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں، ان کے ذریعے اپنے  مسائل کے حل کے راستے تلاش کرتے ہیں، اس سے بہتر اور کیا ہو سکتا ہے؟ اس لیے اسمبلی انتخابات کی تیاریاں بھی اب شروع ہو گئی ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب آپ جموں و کشمیر کی نئی حکومت کو اپنے ووٹ سے منتخب کریں گے۔ وہ دن بھی جلد ہی آئے گا جب جموں و کشمیر دوبارہ ایک ریاست کے طور پر اپنا مستقبل مزید بہتر بنائے گا۔

ساتھیوں،

جموں و کشمیر کی ترقی سے متعلق 1500 کروڑ روپے سے زیادہ کے بڑے ترقیاتی منصوبے حال ہی میں یہاں شروع کیے گئے تھے اور زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے لیے بھی 1800 کروڑ روپے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ میں ان منصوبوں کے لیے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں یہاں کی ریاستی انتظامیہ کو بھی مبارکباد دیتا ہوں کہ وہ سرکاری ملازمتوں میں تیزی سے بھرتی کر رہے ہیں۔ گزشتہ 5 سالوں میں تقریباً 40,000 بھرتیاں کی گئی ہیں۔ ابھی  اس پروگرام میں  بھی تقریباً دو ہزار نوجوانوں کو تقرری لیٹر مل چکے ہیں۔ کشمیر میں لاکھوں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری سے مقامی نوجوانوں کے لیے ہزاروں نئی ​​نوکریاں پیدا ہو رہی ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

سڑک اور ریل رابطہ ہو، تعلیم اور صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچہ ہو یا بجلی اور پانی، ہر محاذ پر جموں و کشمیر میں کافی کام ہو رہا ہے۔ وزیراعظم دیہی سڑک اسکیم کے تحت یہاں ہزاروں کلومیٹر نئی سڑکیں بنائی گئی ہیں۔ جموں و کشمیر میں نئی ​​قومی شاہراہیں اور ایکسپریس وے بنائے جا رہے ہیں۔ وادی کشمیر کو بھی ریل کے ذریعے جوڑا جا رہا ہے۔ دریائے چناب پر دنیا کے سب سے اونچے ریلوے پل کی تصاویر دیکھ کر ہر ہندوستانی کا دل فخر سے بھر جاتا ہے، شمالی کشمیر کی وادی گریز کو پہلی بار بجلی کا گرڈ کنیکٹیویٹی فراہم کی گئی ہے۔ زراعت ہو، باغبانی ہو، ہینڈلوم انڈسٹری ہو، کھیل ہو یا اسٹارٹ اپ، کشمیر میں مواقع  تیار ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں میں نے ایسے نوجوانوں سے ملاقات کی ہے جو اسٹارٹ اپس کی دنیا سے وابستہ ہیں۔ میں یہاں دیر سے آیا کیونکہ میں ان کی باتیں سننا چاہتا تھا، ان کے پاس کہنے کو بہت کچھ تھا، ان کا اعتماد میرے لیے بہت متاثر کن تھا اور یہاں کے نوجوانوں نے اچھی تعلیم، اچھی نوکریاں چھوڑ کر خود کو اسٹارٹ اپس میں جھونک دیا ہے۔ اور اس میں انہوں نے کامیابی بھی دکھائی ہے۔ وہ مجھے بتاتے تھے کہ کسی نے دو سال پہلے سٹارٹ اپ شروع کیا تھا اور کسی نے تین سال پہلے سٹارٹ اپ شروع کیا تھا اور آج اس سٹارٹ اپ کا نام مشہور ہو چکا ہے  اور اس میں مختلف قسم کے اسٹارٹ اپ شامل ہیں۔ آیوروید سے متعلق اسٹارٹ اپ بھی ہیں، کھانے کی مصنوعات سے متعلق اسٹارٹ اپ بھی ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نئے کارنامے وہاں نظر آتے ہیں۔ سائبر سیکیورٹی شہرکی چرچا نظر آرہی  ہے۔ فیشن ڈیزائننگ ہے، ہوم اسٹے کا ایک نیا آئیڈیا جو سیاحت کو فروغ دیتا ہے۔ یعنی جموں وکشمیر میں  مختلف شعبوں میں سٹارٹ اپ ہو سکتے ہیں اور  میرے جموں وکشمیر  کے نوجوان سٹارٹ اپس کی دنیا میں اپنی شناخت قائم کررہے ہیں ، یہ دیکھنا بہت ہی خوشی کا لمحہ تھا۔ میں ان تمام نوجوانوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

آج جموں و کشمیر اسٹارٹ اپس، ہنر مندی کی ترقی اور کھیلوں کا ایک بڑا مرکز بن رہا ہے۔ اور مجھے لگتا ہے کہ جموں و کشمیر میں کھیلوں کے میدان میں جو ٹیلنٹ ہے وہ  شاندار  ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ جو نیا انفراسٹرکچر ہم بنا رہے ہیں، جو چیزیں ہم ترتیب دے رہے ہیں، نئے نئے کھیلوں کو فروغ دے رہے ہیں، بہت بڑے پیمانے پر کھیلوں کی بین الاقوامی دنیا میں بڑے پیمانے پر جموں و کشمیر کے بچوں کا نام روشن ہو گا۔ اور میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا  ہوں کہ جموں و کشمیر کے بچے  میرے ملک کا نام روشن کرکے رہیں گے۔

ساتھیوں،

مجھے بتایا گیا کہ یہاں زراعت سے متعلق شعبے میں  70 کے قریب اسٹارٹ اپس تیار ہوئے  ہیں۔ یعنی زراعت  کے شعبے میں انقلاب نظر آ رہا ہے۔ اور یہ اس نئی نسل کا زرعی شعبے کو جدید بنانے کا نقطہ نظر ہے۔ عالمی منڈی کو نشانہ بنانے کے لیے ان کا نقطہ نظر واقعی متاثر کن ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں یہاں 50 سے زیادہ ڈگری کالج شروع ہوئے ہیں۔ یہ تعداد کم نہیں ہے۔ اگر ہم آزادی کے بعد کے 50 سے 60 سال کے عرصے پر نظر ڈالیں اور پچھلے دس سالوں سے موازنہ کریں تو اس اعداد و شمار میں زمین آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔پالیٹیکنکل  میں سیٹوں میں اضافے سے یہاں کے نوجوانوں کو نئے ہنر سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ آج جموں کشمیر میں آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور  ایمس زیر تعمیر ہیں، بہت سے نئے میڈیکل کالج تیار ہوئے  ہیں۔ سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے میں مقامی سطح پر  مہارتیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ ٹورسٹ گائیڈ کے لیے آن لائن کورسز ہوں، اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں یوتھ ٹورازم کلبوں کا قیام ہو ، یہ تمام سرگرمیاں آج کشمیر میں بڑی تعداد میں کی جارہی ہیں۔

ساتھیوں،

جموں و کشمیر میں ہونے والے ترقیاتی کاموں سے کشمیرکی بیٹیوں  کو کافی فائدہ ہو رہا ہے۔ حکومت، سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ بہنوں کو سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر مہارتوں میں تربیت دینے کے لیے ایک مہم چلا رہی ہے۔ دو روز قبل پروگرام ‘کرشی سخی’ کی شروعات کی گئی ہے۔ آج جموں و کشمیر میں بھی 1200 سے زیادہ بہنیں ‘کرشی سکھی’ کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ نمو ڈرون دیدی یوجنا کے تحت جموں و کشمیر کی بیٹیوں کو تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ وہ ڈرون پائلٹ بن رہی ہیں۔ جب میں نے چند ماہ قبل دہلی میں اس اسکیم کا آغاز کیا تھا تو جموں و کشمیر کے ڈرون دیدیوں  نے اس پروگرام میں حصہ لیا تھا۔ یہ تمام کوششیں کشمیر میں خواتین کی آمدنی میں اضافہ کر رہی ہیں، انہیں روزگار کے نئے مواقع فراہم کر رہی ہیں۔ ہماری حکومت ملک میں تین کروڑ بہنوں کو لکھپتی دیدی بنانے کے ہدف کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

ہندوستان سیاحت اور کھیل کے میدان میں دنیا کی ایک بڑی طاقت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ان دونوں شعبوں  میں جموں و کشمیر کے پاس  بڑی طاقت ہے۔ آج جموں و کشمیر کے ہر ضلع میں کھیلوں کا شاندار انفراسٹرکچر بنایا جا رہا ہے۔ یہاں تقریباً 100 کھیلو انڈیا مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر کے تقریباً ساڑھے چار ہزار نوجوانوں کو قومی اور بین الاقوامی مقابلوں کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔ یہ تعداد بہت بڑی ہے۔ سرمائی کھیلوں کے معاملے  میں جموں و کشمیر ہندوستان کی راجدھانی بنتا جا رہا ہے۔ اس سال فروری میں یہاں منعقد چوتھے کھیلو انڈیا سرمائی کھیلوں میں ملک بھر سے 800 سے زیادہ کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ اس طرح کے ایونٹس مستقبل میں یہاں بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔

ساتھیوں،

اس نئی توانائی، اس نئے جوش و جذبے کے لیے آپ سب نیک خواہشات کے مستحق ہیں۔ لیکن امن اور انسانیت کے دشمنوں کو جموں و کشمیر کی ترقی پسند نہیں ہے۔ آج بھی وہ جموں و کشمیر کی ترقی کو روکنے کی آخری کوشش کر رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ یہاں امن قائم نہ ہو۔ حالیہ دہشت گردی کے واقعات کو حکومت نے بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔ وزیر داخلہ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کے ساتھ پورے انتظامات کا ازسرنو جائزہ لیا ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے دشمنوں کو سبق سکھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ جموں و کشمیر کی نئی نسل مستحکم امن کے ماحول میں  زندگی گزارے گی۔ ہم ترقی کے اس راستے کو مضبوط کریں گے جس کا انتخاب جموں و کشمیر نے کیا ہے۔ ایک بار پھر میں آپ سب کو ان مختلف نئے منصوبوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور کل سری نگر کی سرزمین سے پوری دنیا کو بین الاقوامی یوگا ڈے کا پیغام جائے گا،اس سے بہتر سنہرا موقع کیا ہوسکتا ہے۔ میرا سری نگر ایک بار پھر عالمی فورم  پر چمکے گا۔ آپ سب کے لیے میری نیک خواہشات۔

بہت بہت شکریہ!

************

ش ح۔ع ح

U.No:7673



(Release ID: 2027567) Visitor Counter : 61