وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم  نےبہارمیں راج گیرکے مقام پرنالندہ یونیورسٹی کیمپس کاافتتاح کیا


‘‘نالندہ بھارت کی تعلیمی وراثت اور گرم جوشانہ ثقافتی تبادلے کی ایک علامت ہے’’

‘‘نالندہ محض ایک نام نہیں ہے ۔نالندہ ایک شناخت ،ایک اعزاز،ایک قدر  ، ایک منتر ، ایک فخر اورایک طویل داستان ہے ’’

‘‘یہ احیاء بھارت کے لئے ایک سنہرا دورشروع کرنے والاہے ’’

‘‘نالندہ بھار ت کے ماضی کی محض ایک نشاط الثانیہ نہیں ہے ۔دنیا اورایشیا کے بہت سے ملکوں کی وراثت اس کے ساتھ وابستہ ہے ’’

‘‘بھار ت صدیوں سے ایک ماڈل  کے طورپر پائیدار رہاہے  اور اس کا مظاہرہ کیاہے ۔ہم ترقی اورماحولیات دونوں کے ساتھ توازن قائم کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں ’’

‘‘میرامشن ہے کہ  بھارت،  دنیا کے لئے تعلیم اورعلم ودانش کا ایک مرکز بنے۔میرامشن ہے کہ بھارت دنیا کے سب سے امتیازی علم ودانش کے مرکز کے طورپرایک بارپھر تسلیم کیاجائے ’’

‘‘ہماری کوشش ہے کہ بھارت میں دنیا کی سب سے جامع اور مکمل ترین ہنرمندی کا نظام کاقائم کیاجائے  اوربھارت میں دنیا کا جدیدترین تحقیق پرمبنی اعلیٰ تعلیمی نظام قائم کیاجائے ’’

‘‘میرااعتماد ہے کہ نالندہ عالمی کاز کاایک  اہم مرکز بنے گا’’

Posted On: 19 JUN 2024 12:51PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بہارمیں راجگیرکے مقام پر نالندہ یونیورسٹی کے نئے کیمپس کا افتتاح کیا۔ اس یونیورسٹی کا تصور، ہندوستان اور مشرقی ایشیا سمٹ (ای اے ایس ) ممالک کے درمیان اشتراک کے طور پر کیا گیا ہے۔ افتتاحی تقریب میں 17 ممالک کے  مشنز کے سربراہان  سمیت کئی ناموراورسرکردہ  افراد نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے  اس موقع پر ایک پودا بھی لگایا۔

وزیر اعظم نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، تیسری مدت کے لیے وزیر اعظم کے طور پر حلف لینے کے 10 دنوں کے اندر  اندرنالندہ کا دورہ کرنے پرخوشی کااظہارکیااور اپنی خوش قسمتی کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ یہ ہندوستان کے ترقی کے سفر کی جانب  ایک مثبت اشارہ ہے۔ وزیر اعظم نے  زوردیکرکہا ‘‘نالندہ محض ایک نام نہیں ہے، یہ ایک شناخت ہے، ایک احترام ہے۔ نالندہ بنیاد ہے، یہ  منتر ہے۔ نالندہ اس سچائی کا اعلان ہے کہ علم ودانش  کو تباہ نہیں کیا جاسکتا چاہے کتابیں آگ میں جل جائیں’’۔ انہوں نے اس بات کو اجاگرکیا کہ نئی نالندہ یونیورسٹی کا قیام ہندوستان کے سنہری دور کا آغاز کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نالندہ کے قدیم کھنڈرات کے قریب ہی  اس  کا احیاء،ہندوستان کی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے متعارف کرائے گا کیونکہ یہ دنیا کو بتائے گا کہ مستحکم انسانی اقدار کی حامل قومیں، تاریخ کو نئی شکل دے کر ایک بہتر دنیا بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

جناب مودی نے  اس بات پرزور دیا کہ نالندہ دنیا، ایشیا اور بہت سے ممالک کے ورثے کی حامل  ہے اور اس کا احیاء صرف ہندوستانی پہلوؤں کے احیاء تک ہی محدود نہیں ہے۔ ۔ انہوں نے نالندہ پروجیکٹ میں دوست ممالک کے تعاون کو تسلیم  کرتے ہوئے کہا  کہ یہ بات آج کی افتتاحی تقریب میں بہت سارے ممالک کی موجودگی سے ظاہر ہوتی ہے انہوں نے بہار کے لوگوں کی اس شان کو واپس لانے کے عزم کے لئے بھی ان کی  ستائش کی جس کی عکاسی  نالندہ میں ہوتی ہے۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ نالندہ کبھی ہندوستان کی ثقافت اور روایات کامعرو ف  مرکز تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ نالندہ کا مطلب علم  ودانش اور تعلیم کا مسلسل بہاؤ ہے اور تعلیم کے تئیں یہی ہندوستان کا نقطہ نظر اور سوچ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے  کہ قدیم نالندہ یونیورسٹی میں طلباء کو ان کی شناخت اور قومیتوں سے قطع نظر داخلہ دیا جاتا تھا،کہا کہ‘‘تعلیم سرحدوں سے بالاتر ہے۔ یہ اقدار اور سوچ کی تلقین کرتی  ہے۔’’ انہوں نے نئے افتتاح شدہ نالندہ یونیورسٹی کیمپس میں انہی قدیم روایات کو جدید شکل میں مستحکم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ 20 سے زیادہ ممالک کے طلباء پہلے ہی نالندہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں اور کہا کہ یہ ‘واسودھئیو کٹمبکم’ کی بہترین مثال ہے۔

وزیر اعظم نے تعلیم کو انسانی فلاح و بہبود کے ایک وسیلے کے طور پرسمجھنے  کی ہندوستانی روایت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے آنے والے  یوگ کے بین الاقوامی دن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یوگ کا یہ  دن ایک بین الاقوامی تہوار بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوگ کے بہت سارے سلسلے تیار کرنے کے باوجود، ہندوستان میں کسی نے بھی یوگ پر اجارہ داری کا اظہار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہندوستان نے آیوروید کو پوری دنیا کے ساتھ ساجھا کیا۔ وزیراعظم  مودی نے پائیداری کے تئیں ہندوستان کی لگن کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ ہندوستان میں ہم ترقی اورماحولیات دونوں کے ساتھ توازن قائم کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔اس سے ہندوستان کو مشن لائف  اوربین الاقوامی شمسی اتحاد  جیسی پہل قدمیاں  فراہم کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ  نالندہ کیمپس اپنے پہل کار، خالص صفرتوانائی  ،خالص صفراخراجات،خالص صفر پانی ،اورخالص صفر فضلے کے ماڈل کے ساتھ  پائیداری کے جذبے کو آگے بڑھائے گا۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم کی ترقی سے معیشت اور ثقافت کی جڑیں گہری ہوتی ہیں۔ یہ بات   عالمی تجربے اورترقی یافتہ ممالک کے  تجربے سے ظاہر ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘ہندوستان جو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے اپنے ہدف پر کام کر رہا ہے وہ اپنے تعلیمی نظام کویکسر تبدیل کرتے ہوئے اس کی کایاپلٹ کررہاہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا مشن یہ ہے کہ ہندوستان دنیا کے لیے تعلیم اور علم ودانش کا مرکز بنے۔ میرامشن ہے کہ بھارت دنیا کے سب سے امتیازی علم ودانش کے مرکز کے طورپرایک بارپھر تسلیم کیاجائے۔وزیر اعظم نے ایک کروڑ سے زیادہ بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی اٹل ٹنکرنگ لیبز، چندریان اور گگن یان سے  تقویت پانے  والی سائنس میں دلچسپی اور اسٹارٹ اپ انڈیا جیسی پہل قدمیوں کو اجاگرکیا،جن کی وجہ سے اب ہندوستان میں   1.30 لاکھ اسٹارٹ اپ ہوگئے ہیں جب کہ 10 سال پہلے سے  ملک میں محض  چندسواسٹارٹ اپس تھے۔

وزیر اعظم نے دنیا کے جدید ترین تحقیق پر مبنی اعلیٰ تعلیمی نظام کے ساتھ سب سے زیادہ جامع اور مکمل ہنر مندی کا نظام بنانے کی حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے عالمی درجہ بندی میں ہندوستان کییونیورسٹیوں کی بہتر کارکردگی کا بھی ذکر کیا۔ پچھلے 10 سالوں میں تعلیم اور ہنرمندی کی ترقی کے شعبے  میں حالیہ کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کیو ایس  درجہ بندی میں ہندوستانی تعلیمی اداروں کی تعداد 9  بڑھ  46 اور ٹائمز ہائر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ میں 13 سے بڑھ کر 100 تک پہنچنے کا ذکر کیا۔  ہندوستان میں پچھلے 10 سالوں میں وزیر اعظم نے بتایا کہ ہر ہفتے ایکیونیورسٹی قائم کی گئی ہے، ہر روز ایک نیا آئی ٹی آئی قائم  کیا گیا ہے، ہر تیسرے دن ایک اٹل ٹنکرنگ لیب کھولی گئی ہے، اور ہر روز دو نئے کالج قائم ہوئے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں آج 23 آئی ٹی آئیزہیں ۔آئی آئی ایم کی تعداد 13 سے بڑھ کر 21 ہو گئی ہے اور ایمس کی تعداد تقریباً تین گنا بڑھ کر 22 ہو گئی ہے۔ انہوں نے  کہا کہ ’’ 10 سالوں میں، میڈیکل کالجوں کی تعداد بھی تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔‘‘ تعلیمی شعبے میں اصلاحات پربات کرتے ہوئے  وزیر اعظم نے نئی تعلیمی پالیسی کا ذکر کیا اور کہا کہ اس نے ہندوستان کے نوجوانوں کے خوابوں کو ایک نئی جہت دی ہے۔ جناب مودی نے ہندوستانی اور غیر ملکییونیورسٹیوں کے درمیان تعاون  اور ڈیکن اور وولونگونگ جیسے بین الاقوامییونیورسٹیوں کے لئے نئے کیمپس کھولنے کا بھی ذکر کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ’’ ان تمام کوششوں سے، ہندوستانی طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے لیے ہندوستان میں بہترین تعلیمی ادارے مل رہے ہیں۔ اس سے ہمارے متوسط ​​طبقےکے پیسے بھی بچ رہے ہیں۔

  حال  ہی میں اہم   ہندوستانی اداروں کے عالمی کیمپس کے افتتا ح کا  ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے نالندہ کے لیے بھی اسی امید کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کی نظریں ہندوستان کے نوجوانوں پر ٹکی ہوئی ہیں۔ ہندوستان بھگوان بدھ کا ملک ہے، اور دنیا جمہوریت کی ماں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا چاہتی ہے۔ وزیر اعظم نے آگے کہا کہ ’’جب ہندوستان ’ایک زمین، ایک خاندان، اور ایکمستقبل‘ کہتا ہےتو  دنیا اس کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ جب ہندوستان کہتا ہے ’ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ‘ کہتا ہے ، تو اسے دنیا کے لیے مستقبل کا راستہ سمجھا جاتا ہے۔ جب ہندوستان ایک زمین ایک صحت کہتا ہے تو دنیا اس کے خیالات کا احترام کرتی ہے اور اسے قبول کرتی ہے۔ پی ایم مودی نے کہا کہ نالندہ کی سرزمین عالمگیر بھائی چارے کے اس احساس کو ایک نئی جہت دے سکتی ہے۔ اس لیے نالندہ کے طلبہ کی ذمہ داری اور بھی زیادہ ہے۔

نالندہ کے طلباء اور اسکالرز کو ہندوستان کا مستقبل قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے امرت کال کے اگلے 25 سالوں کی اہمیت پر زور دیا اور ان سے نالندہ کے راستے اور اقدار کو اپنے ساتھ لے جانے کی اپیل کی۔ انہوں نے ان سے کہا کہ وہ متجسس بنیں، بہادر بنیں اور سب سے بڑھ کر مہربان بنیں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے کام کرنے کو کہا۔

 

وزیر اعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ نالندہ کا علم انسانیتکی رہنمائی  کرے گا اور آنے والے وقت میں یہاں کے نوجوانپوری دنیا کی قیادت کریں گے۔  وزیر  اعظم نے یہ کہہ کر اپنی بات ختم کی کہ’’ مجھے یقین ہے کہ نالندہ عالمی مقصد کے لیے ایک اہم مرکز بنے گا‘‘۔

اس موقع  پر بہار کے گورنر جناب راجندر ارلیکر، بہار کے وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار، امور خارجہ کے مرکزی وزیر ڈاکٹر سبرامنیم جئے شنکر، امور خارجہ کے مرکزی وزیر مملکتجناب  پبیترا مارگریٹا، بہار کے نائب وزرائے اعلیٰ جناب وجے کمار سنہا اور  جناب سمراٹ چودھری ، نالندہ یونیورسٹی کے چانسلر پروفیسر اروند پپنگڑیا   اور نالندہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ابھے کمار سنگھ سمیت  دیگر معززین موجود تھے۔

 

پس منظر

 

نالندہ یونیورسٹی کیمپس میں 40 کلاس روم والے  دو اکیڈمک بلاکس ہیں، جن کی کل بیٹھنے کی گنجائش تقریباً 1900 ہے۔ اس میں300 سیٹوں  کی گنجائش  والے دو آڈیٹوریم، تقریباً 550 طلباء کی گنجائش  والے ایک اسٹوڈنٹ ہاسٹل  اورمتعدد دیگر سہولیات ہیں جن میں  ایک بین الاقوامی  سینٹر، 2000 افراد  تک کی گنجائش  والا  ایک ایمفی تھیٹر،  ایک فیکلٹی کلب اور ایک اسپورٹس کمپلیکسشامل ہے۔

 یہ کیمپس’ایک نیٹ زیرو‘گرین کیمپس ہے۔ یہ سولر پلانٹ، گھریلو اور پینے کے پانی کی صفائی کے پلانٹ، گندے پانی کو دوبارہ استعمال کرنے کے لیے پانی کی ری سائیکلنگ پلانٹ، 100 ایکڑ میں آبی ذخائر، اور بہت سی دیگر ماحول دوست سہولیات کے ساتھ خود کفیل  ہے۔

یونیورسٹی کا تاریخ سے گہرا تعلق ہے۔ تقریباً 1600 سال قبل قائم ہونے والی اصل نالندہ یونیورسٹی کو دنیا کی پہلی رہائشییونیورسٹیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ نالندہ کے کھنڈرات کو 2016 میں اقوام متحدہ کی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا تھا۔

**********

 

(ش ح۔ع م۔ ع ح-ع آ-رم)

U: 7566



(Release ID: 2026531) Visitor Counter : 38