وزارت اطلاعات ونشریات
ایم آئی ایف ایف کے تحت’اے آئی (مصنوعی ذہانت) کا جادو‘ کے موضوع پر تبادلہ خیال کے دوران فلمی صنعت میں تکنالوجی کے استعمال کے فوائد اور نقصانات اجاگر کیے گئے
ایم آئی ایف ایف – 2024 کے پینل نے فلم سازی میں اے آئی کے انقلابی اثرات کا جائزہ لیا
Posted On:
17 JUN 2024 6:30PM by PIB Delhi
ممبئی، 17 جون 2024
ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (ایم آئی ایف ایف) 2024 کے تحت فلمی صنعت میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے تغیراتی اثرات پر ایک معلوماتی پینل ڈسکشن ملاحظہ کی گئی۔ ’دی میجک آف اے آئی‘کے عنوان سے یہ سیشن فلم سازی میں مصنوعی ذہانت کی تکنالوجی کے دائرہ کار، ایپلی کیشنوں اور اخلاقی تحفظات پر مرکوز تھا۔ پینلسٹوں نے اے آئی کے فوائد اور ممکنہ خرابیوں دونوں پر تبادلہ خیال کیا، اور صنعت پر اس کے اثر و رسوخ کا ایک جامع جائزہ فراہم کیا۔
یہ پینل فلمی صنعت کی معروف شخصیات اور اے آئی ماہرین پر مشتمل تھا، جس میں سینئر فلم ساز اور تری ویندرم کے اے آئی ماہر شنکر رام کرشنن؛ سوسائٹی آف ماڈرن پکچر اینڈ ٹیلی ویژن انجینئرس، انڈیا کے چیئرمین اور قومی فلمی ورثہ مشن کے تکنیکی مشیر، اُجوَل نرگڈکر؛ فائرفلائی کریٹیو اسٹوڈیو اور سنجی جانگڈ کے بانی اور ڈائرکٹر، اینی میشن اینڈ ڈیزائن چٹکارا یونیورسٹی کے ڈین، سنت پی سی جیسی شخصیات شامل تھیں۔ اس سیشن کے ماڈریٹر وگیان پرسار، محکمہ سائنس اور تکنالوجی، حکومت ہند کے سینئر کمیونی کیٹر اور سائنس فلم کیوریٹر ، ڈاکٹر نمیش کپور تھے۔
شنکر رام کرشنن نے فلم سازی میں اے آئی کی کارکردگی پر روشنی ڈالی، اور بتایا کہ کہ اے آئی ہر کام کے لیے درکار وقت کو کم سے کم کرتے ہوئے، فلم کے سیٹوں پر بہت سے کاموں کو درستگی کے ساتھ انجام دے سکتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جہاں اے آئی انسانی محنت کی ضرورت کو کم کرتا ہے، وہیں اس سے لوگوں کو تکنالوجی پر حد سے زیادہ منحصر ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا، "اے آئی صرف ایک کلک کے ساتھ ہر قسم کے کام کا انتظام کر سکتا ہے، لیکن یہ ہمارے لیے اپنا کام کر کے ہمیں سست بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے"۔
اجول نرگنکر نے تکنالوجی کے تیز رفتار ارتقاء اور مسلسل اپ ڈیٹس کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے روایتی اے آئی کے درمیان فرق کی وضاحت کی، جو پیشین گوئیاں کرنے کے لیے ڈیٹا میں پیٹرن پر انحصار کرتا ہے، اور تخلیقی اے آئی ، جو موجودہ ڈیٹا سے سیکھتا ہے تاکہ نیا اور اسی طرح کا ڈیٹا تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے فلم انڈسٹری میں نئے آنے والوں اور چھوٹے تخلیق کاروں کے لیے یکساں میدان فراہم کرنے کے لیے اے آئی کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر سٹوری بورڈز تیار ہیں تو اے آئی کس طرح پروجیکٹس کے لیے ضروری اجزاء تجویز کر سکتا ہے، لیکن خبردار کیا کہ اسے اخلاقی طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔
سنت پی سی اے آئی کی خود سوچنے کی صلاحیتوں اور فلموں میں کہانی سنانے میں اس کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے ذمہ دارانہ استعمال کی اہمیت پر زور دیا، اور بتایا کہ کسی بھی سافٹ ویئر یا تکنالوجی کو انسان کس طرح کنٹرول کرتا ہے اور ہماری ضروریات کے مطابق اس میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے حاضرین کو یاد دہانی کرائی کہ اے آئی کا ذمہ دارانہ استعمال ہماری ذمہ داری ہے۔
سنجے جنگد نے اے آئی کے ممکنہ اثرات کا موازنہ ماضی کے تکنیکی انقلابات جیسے بجلی، انٹرنیٹ اور موبائل فون سے کیا۔ انہوں نے اخلاقی استعمال کی اہمیت پر زور دیا، اے آئی کو شارٹ کٹ کے طور پر استعمال کرنے کے خلاف انتباہ دیا۔ انہوں نے آخر میں کہا،"اگر آپ کچرا ڈالیں گے تو آپ کو کچرا ہی ملے گا۔ ہمیں اے آئی کو احتیاط سے اور صرف اچھے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہیے"۔
بحث نے اخلاقی تحفظات اور ذمہ دارانہ استعمال کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے فلم انڈسٹری میں انقلاب لانے کے لیے اے آئی کی صلاحیت پر زور دیا۔ پینلسٹوں کے علم نے اے آئی کے دور میں فلم سازی کے مستقبل کے بارے میں قیمتی نقطہ نظر فراہم کیا۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:7504
(Release ID: 2025962)
Visitor Counter : 61