سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سی ایس آئی آر کے ’فینوم انڈیا‘ پروجیکٹ نے 10,000 نمونے اکٹھا کرنے کا ہدف حاصل کیا، جس کا مقصد طب کی درستی میں نئے دور کا آغاز کرنا ہے


ہندوستان میں کارڈیو میٹابولک امراض کے لیے بہتر پیشین گوئی ماڈل کو فعال کرنے کے لیے پہلا کُل ہند طول بلدی مطالعہ: سینئر پرنسپل سائنسدان، سی ایس آئی آر-آئی جی آئی بی

Posted On: 03 JUN 2024 5:51PM by PIB Delhi

گوا، 3 جون 2024

سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) نے اپنے اہم طول بلدی صحت کی نگرانی کے منصوبے کے پہلے مرحلے ’فینوم انڈیا-سی ایس آئی آر ہیلتھ کوہارٹ نالیج بیس‘ (PI-CheCK) کے کامیاب اختتام کا اعلان کیا۔ اس اہم سنگ میل کو نشان زد کرنے کے لیے، سی ایس آئی آر نے آج، 3 جون کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی (این آئی او)، گوا میں ایک خصوصی تقریب، ’فینوم انڈیا ان باکسنگ 1.0‘ کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر موجود معززین میں ڈاکٹر سووک میتی، ڈائریکٹر، سی ایس آئی آر-انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹیگریٹیو بیالوجی (آئی جی آئی بی)، ڈاکٹر سنیل کمار سنگھ، ڈائریکٹر، سی ایس آئی آر-نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانو گرافی (این آئی او)، ڈاکٹر شانتنو سین گپتا، سی ایس آئی آر-آئی جی آئی بی کے سینیئر پرنسپل سائنسدان، ڈاکٹر راجندر پرساد سنگھ۔ ، سی ایس آئی آر کے سینیئر پرنسپل سائنسدان اور ڈاکٹر ویرین سردانہ، سنٹر آف ایکسی لینس فار انٹیلیجنٹ سینسرز اینڈ سسٹمز کے سینیئر سائنسدان شامل تھے۔

 

 

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے، سی ایس آئی آر-انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹیگریٹیو بایولوجی کے سینیئر پرنسپل سائنسدان ڈاکٹر شانتنو سین گپتا نے کہا کہ یہ ہندوستانی صحت نگہداشت کے لیے ایک اہم دن ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہندوستان میں کارڈیو میٹابولک امراض کا بہت بڑا بوجھ ہونے کے باوجود ہندوستانی آبادی میں اس طرح کے زیادہ واقعات کی وجوہات پوری طرح واضح نہیں ہیں۔ ”مغرب میں خطرے کے عوامل ہندوستان میں خطرے کے عوامل کی طرح نہیں ہوسکتے ہیں۔ ایک عنصر جو کسی خاص شخص کے لیے اہم ہو سکتا ہے، ہو سکتا ہے وہ دوسرے شخص کے لیے اہم نہ ہو۔ لہٰذا ہمارے ملک میں ایک ہی طرح کے تصورات کو اپنانا ہوگا“، انہوں نے مزید کہا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پہلی بار، پورے ہندوستان میں طول بلدی مطالعہ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس کا مقصد کارڈیو میٹابولک بیماری، خاص طور پر ذیابیطس، جگر کی بیماریوں اور دل کی بیماریوں کے لیے ایک بہتر پیشین گوئی ماڈل تیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا مطالعہ بہت ضروری ہے کیونکہ ان بیماریوں میں جینیاتی اور طرز زندگی دونوں عوامل ہوتے ہیں جو خطرے میں تعاون کرتے ہیں۔

 

 

یہ بتاتے ہوئے کہ مطالعہ 10,000 نمونوں کے اپنے ہدف کو عبور کرنے میں کامیاب رہا، سینیئر پرنسپل سائنسدان نے دیگر تنظیموں سے بھی اسی طرح کے نمونے جمع کرنے کی مہم شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا ”فرض کریں، ہمیں تقریباً 1 لاکھ یا 10 لاکھ نمونے ملتے ہیں، تو یہ ہمیں ملک کے تمام بڑے پیرامیٹر کو دوبارہ بیان کرنے کے قابل بنائے گا“

7 دسمبر 2023 کو شروع کیے گئے، PI-CHeCK پروجیکٹ کا مقصد ہندوستانی آبادی کے اندر غیر مواصلاتی (کارڈیو میٹابولک) بیماریوں کے خطرے کے عوامل کا جائزہ لینا ہے۔ اس منفرد اقدام نے پہلے ہی تقریباً 10,000 شرکا کا اندراج کیا ہے، جنہوں نے صحت کا جامع ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کیا ہے۔ ان شرکاء میں 17 ریاستوں اور 24 شہروں سے سی ایس آئی آر ملازمین، پنشن یافتگان، اور ان کی شریک حیات شامل ہیں۔ جمع کردہ ڈیٹا میں وسیع پیمانے پر پیرامیٹر شامل ہیں، جن میں طبی سوالنامے، طرز زندگی اور غذائی عادات، امیجنگ/ اسکیننگ ڈیٹا، اور وسیع حیاتی کیمیائی اور سالماتی ڈیٹا شامل ہیں۔

 

 

فینوم انڈیا پروجیکٹ پیشین گوئی، ذاتی نوعیت کی، شراکتی، اور احتیاطی صحت کی دیکھ بھال کے ذریعے درست طب کو آگے بڑھانے کے سی ایس آئی آر کے عزم کی مثال پیش کرتا ہے۔ ہندوستانی آبادی کے مطابق ایک جامع فینوم ڈیٹا بیس تیار کرکے، پروجیکٹ کا مقصد ملک بھر میں اسی طرح کے اقدامات کو متحرک کرنا ہے، اور اس طرح اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ خطرے کی پیشین گوئی کے الگورتھم زیادہ درست ہوں اور ہندوستان کے متنوع جینیاتی اور طرز زندگی کے منظر نامے کی نمائندگی کریں۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع- م ف

03-06-2024

U: 7153



(Release ID: 2022694) Visitor Counter : 35