وزارتِ تعلیم

جناب سنجے کمار نے ابتدائی بچپن کی نگہداشت اور تعلیم (ای سی سی ای) کے وسیع تر مقاصد کی حصولیابی کے لیے منعقدہ میٹنگ کی صدارت کی

Posted On: 09 MAY 2024 2:55PM by PIB Delhi

وزارت تعلیم کے تحت اسکولی تعلیم اور خواندگی کے سکریٹری، جناب سنجے کمار نے آج نئی دہلی میں واقع امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں، ابتدائی بچپن کی نگہداشت اور تعلیم (ای سی سی ای) کے وسیع تر مقاصد کی حصولیابی کے لیے منعقدہ ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ خواتین و اطفال کی ترقی کی وزارت (ایم او ڈبلیو سی ڈی)، ریاستوں، اور اسکولی تعلیم و خواندگی  کے محکمے (ڈی او ایس ای اینڈ ایل) کی آزاد انجمنوں کے نمائندگان  نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔ جیسا کہ قومی نصاب کے فریم ورک – بنیادی مرحلے (این سی ایف – ایف ایس) کے تحت تصور کیا گیا ہے، بلارکاوٹ منتقلی اور معیاری ای سی سی ای کے لیے اسکول سے پہلے کی تعلیم اور اسکولی تعلیم کا تسلسل ضروری ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001N4H6.jpg

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب سنجے کمار نے میٹنگ کا سیاق و سباق طے کیا اور معیاری ای سی سی ای میں ہر ایک متعلقہ فریق کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ جناب کمار نے اس امر کا اعادہ کیا کہ یہ حوصلہ افزاء بات ہے کہ خواتین و اطفال کی ترقی کی وزارت اور مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ مختلف پہل قدمیاں کی گئی ہیں۔

میٹنگ کے دوران تمام سی بی ایس ای اور کیندریہ ودیالیوں میں پرائمری سے قبل کی تعلیم کے لیے 3 سے 6 برس کے بچوں کے لیے درجہ 1 تک تین بال واٹیکاؤں کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ڈبلیو سی ڈی کے ساتھ معاونت میں، مناسب تعلیم کے حصول اور گریڈ 1 تک بلارکاوٹ تغیر کے لیے لامرکزی انداز میں مواضعات میں پرائمری اسکولوں کے نزدیک آنگن واڑی  کے قیام کی سفارش کی گئی۔

ایک جامع تدریسی تجربے کے لیے پرائمری سے قبل کے درجات سمیت سرکاری اسکولوں میں جادوئی پٹارے کے استعمال کی تجویز بھی دی گئی۔ علاوہ ازیں، یہ تجویز بھی دی گئی کہ این سی ای آر ٹی ، این سی ایف – ایف ایس کے اہداف کو یقینی بناتے ہوئے موجودہ تدریسی وسائل کا جائزہ لینے کے لیے ریاستی افسران کے ساتھ کام کر سکتی ہے۔

یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ پرائمری سے قبل سے لے کر درجہ 1 تک کے تغیر کا پتہ لگانے کے سلسلے میں وزارت تعلیم اور ڈبلیو سی ڈی کو پوشن ٹریکر اور یو ڈی آئی ایس ای + ڈاٹا  کو مربوط کرنے کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہئے۔ ریاستیں حصولیابی میں شفافیت اور اثر انگیزی کو یقینی بنانے کی غرض سے جادوئی پٹارے کے لیے معیارات کا تعین کر سکتی ہیں اور تجاویز کے درخواستوں (آر ایف پیز) کا استعمال کر سکتی ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002CK1T.jpg

نمائش اور شناخت میں اضافے کے لیے تمام ریاستوں میں این آئی پی یو این بھارت، جادوئی پٹارا، ای جادوئی پٹارا اور ودیا پراویش جیسے پروگراموں کے لیے برانڈنگ کے معیار پر بھی بات چیت کی گئی۔

یہ تجویز پیش کی گئی کہ جادوئی پٹارے کا اپنایا ہوا اور موافقت پذیر ورژن این سی ای آر ٹی کی جانب سے جادوئی پٹارا کے لیے مرتب کردہ تدریسی نتائج کے مطابق ہونا چاہیے۔ این سی ای آر ٹی کو متعین کردہ تدریسی نتائج پر عمل کرنے میں ایس سی ای آر ٹی کی مدد کرنی چاہیے۔

میٹنگ کے دوران پری اسکول اساتذہ اور آنگن واڑی کارکن (اے ڈبلیو ڈبلیو) کی مناسب تربیت کی ضرورت پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

**********

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:6828



(Release ID: 2020098) Visitor Counter : 51