صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

تھیلیسیمیا کا عالمی دن


مرکزی صحت سکریٹری نے تھیلیسیمیا سے نمٹنے کے لیے بروقت تشخیص اور اس کی روک تھام کی اہمیت پر زور دیا

‘‘آر سی ایچ پروگرام میں تھیلیسیمیا کی لازمی جانچ کو ضم کرنے سے تھیلیسیمیا کے بوجھ کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے’’

تھیلیسیمیا کا عالمی دن عوام میں تھیلیسیمیا کے بارے میں وسیع بیداری کی اہم ضرورت پر زور دیتا ہے، نیز ایک آگاہی ویڈیو شروع کرتا ہے

Posted On: 08 MAY 2024 3:42PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب اپوروا چندرا نے تھیلیسیمیا کی بیماری سے نمٹنے کے لیے تھیلیسیمیا کا بروقت پتہ لگانے اور اس کی روک تھام کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صحیح وقت پر اس کی روک تھام سے ہی اس بیماری کے بوجھ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ مرکزی سکریٹری صحت آج یہاں تھیلیسیمیا کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002P593.jpg

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی صحت سکریٹری نے کہا کہ ‘‘تھیلیسیمیا سے نمٹنے کے لیے بروقت پتہ لگانا اور روک تھام سب سے مؤثر حکمت عملی ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تھیلیسیمیا کے تقریباً 1 لاکھ مریض ہیں جن میں ہر سال تقریباً 10,000 نئے معاملات سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے اسکریننگ کے ذریعے بروقت پتہ لگاکر فعال اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

جناب اپوروا چندر نے اس موضوع کے بارے میں وسیع بیداری کی اہم ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اب بھی بہت سے لوگ اس بیماری سے لاعلم ہیں اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ اس میدان میں تمام متعلقہ فریق تھیلیسیمیا کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے ملک گیر مہم کے لیے تعاون کریں۔’’ اس سمت میں ایک اہم قدم کے طور پر انہوں نے انڈین ایسوسی ایشن آف پیڈیاٹرکس اینڈ تھیلیسیمکس انڈیا کے ساتھ مل کر ایک ویڈیو لانچ کیا تاکہ تھیلیسیمیا سے بچاؤ کے مؤثر طور طریقوں اور بہترین علاج کو فروغ دیا جا سکے۔

 (https://youtu.be/H__bidXcanE?si=-_87PEPxAdsPNaw1)

مرکزی صحت سکریٹری نے قومی صحت مشن (این ایچ ایم) کے تحت موجودہ تولیدی اور بچوں کی صحت (آر سی ایچ) پروگراموں میں تھیلیسیمیا کی لازمی جانچ کو شامل کرنے کی وکالت کی تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ریاستوں نے اسے اپنے صحت عامہ کے پروگراموں اور سرگرمیوں میں شامل کیا ہے۔ دیگر ریاستوں پر زور دیا جائے گا کہ وہ تھیلیسیمیا کے لیے اسکریننگ اور ٹیسٹنگ کو شامل کریں اور اس میں توسیع کریں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003M569.jpg

تھیلیسیمیا ایک موروثی خون کی خرابی ہے جس کی وجہ سے جسم میں ہیموگلوبن معمول سے کم ہوتا ہے۔ ہر سال منایا جانے والا تھیلیسیمیا کا عالمی دن بیماری سے بچاؤ کی اہمیت پر زور دینے، بیداری پیدا کرنے، متعلقہ فریقوں کو حساس بنانے، جلد تشخیص کو فروغ دینے اور تھیلیسیمیا سے متاثرہ افراد کی معیاری دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس سال کا موضوع "زندگیوں کو بااختیار بنانا، ترقی کو اپنانا: تھیلیسیمیا کے علاج تک سبھی کے لئے مساوی اور قابل رسائی" تھیلیسیمیا کی جامع دیکھ بھال تک ہمہ گیر رسائی کے لئے اجتماعی مشن کا تصور فراہم کرتا ہے۔

اس موقع پر محترمہ آرادھنا پٹنائک، اے ایس اینڈ ایم ڈی (این ایچ ایم), ڈاکٹر جی وی بسوارا، صدر، انڈین اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس؛ محترمہ شوبھا ٹولی، سکریٹری، تھیلیسیمکس انڈیا؛ ڈاکٹر مانس کالرا، اعزازی سکریٹری، آئی اے پی کے پی ایچ او چیپٹر اور مرکزی وزارت صحت کے دیگر سینئر افسران موجود تھے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ع۔ع ن

 (U: 6813)



(Release ID: 2020004) Visitor Counter : 66