بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
’اندرونی آبی گزرگاہوں اور جہاز سازی میں چیلنجز اور امكانی حل‘ پر کوچی میں ایك کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس كانفرنس میں سمندری امرت کال تصور 2047 كے مطابق بحری شعبے کی مجموعی ترقی پر زور دیا گیا
Posted On:
26 APR 2024 2:28PM by PIB Delhi
حكومت ہند كی بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے كوچین شپ یارڈ لمیٹیڈ اور اِن لینڈ واٹر ویز اتھاریٹی آف انڈیا کے ساتھ مل کر حال ہی میں کیرالہ كے كوچی میں (23-24 اپریل کو) دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ كانفرنس كا موضوع تھا 'اندرونی آبی گزرگاہوں اور جہاز سازی میں چیلنجز اور امكانی حل'۔ اس طرح مختلف ریاستی محکموں، صنعت کے ماہرین اور ذمہ داران کو بحری شعبے کے اندر اہم مسائل پر غور کرنے کے لیے یكجا ہوءے۔ چار بصیرت افزا سیشن والی اس كانفرنس میں بحری صنعت کو ڈیکاربونائز کرنے کی ضرورت اور اندرون ملک آبی نقل و حمل اور جہاز سازی میں اہم چیلنجوں سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ شرکاء نے اپنے سامنے درپیش کلیدی چیلنجوں کو بانٹنے میں سرگرمی سے حصہ لیا اور گھریلو جہاز سازی کو فروغ دینے کے علاوہ آبی گزرگاہوں پر کارگو موڈل شفٹ میں تیزی لانے كی حکومت کی طرف سے ممکنہ اشتراك کی تجا ویز پیش كیں۔
وزارت كے جوائنٹ سکریٹری جناب آر لکشمنن نے کہا کہ "کوچی میں ہونے والی دو روزہ کانفرنس نے کامیابی کے ساتھ ہندوستان کی اہم ترجیحات بشمول اندرون ملک آبی گزرگاہوں کو ماحول دوست بنانے، ایک وقف شدہ سیکٹرل میری ٹائم ڈیولپمنٹ فنڈ قاءم كرنے اور گھریلو جہاز سازی کو فروغ دینے کے بارے میں بات چیت کو آگے بڑھایا ہے۔ یہ كانفرنس بحری امرت کال تصور 2047 میں طے شدہ اہداف کو حاصل کرنے میں میری ٹائم اسٹیک ہولڈرز کو درپیش کلیدی چیلنجوں کی نشاندہی کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے وزارت کی طرف سے منعقد کی جانے والی اس طرح کی بہت سی میٹنگوں میں سے ایك ہے۔
افتتاحی اجلاس میں وزارت کی ان لینڈ آبی گزرگاہوں کے سیکٹر میں ڈی کاربنائزیشن کی کوششوں کو سامنے لایا گیا جس کی سربراہی آءی ڈبلیو اے آءی اور سی ایس ایل کی طرف سے كی جا رہی ہے۔ یہ كام گرین ہائیڈروجن فیول سیل ان لینڈ ویسلز کی تعیناتی اور وزارت کے ہرِت نوكا رہنما خطوط کے مطابق کیا جا رہا ہے۔ وارانسی کو این ڈبلیو-1 پر فوری تعیناتی کے لیے پائلٹ مقام کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔ كانفرنس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ بنکرنگ وغیرہ جیسی سہولیات کے لیے ممکنہ کھلاڑیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ علاوہ ازیں یہ بتایا گیا کہ کم اخراج کی خصوصیات کی وجہ سے میتھانول کو بھی فعال طور پر عالمی سطح پر ایگزم ویسلز کے لیے کلیدی ماحول دوست ایندھن میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جیسا کہ میرسک کے میتھانول سے چلنے والے جہازوں کی تعیناتی کا حالیہ معاملے میں دیکھا گیا ہے۔ آگے بڑھتے ہوئے یہ تجویز کیا گیا کہ ملک میں میتھانول میرین انجنوں کی مقامی ترقی کے طریقہ کار کو دریافت کیا جائے جو اندرون ملک جہازوں کی گرین ٹرانزیشن کی طرف ایک ترقی پسند قدم ہے۔

دوپہر کے اجلاس نے ہندوستان کے جہاز رانی کے شعبے کی اہم مالیاتی ضروریات پر روشنی ڈالی گءی، جس میں تقریباً 70-75 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا گیا جیسا کہ بحری امرت کال تصور 2047 میں بیان کیا گیا ہے۔ ملک کی متوقع تجارت اور اقتصادی توسیع کی حمایت کی اس اہم ضرورت کے باوجود بینک کریڈٹ اور غیر ملکی سرمایہ کاری سمیت آئندہ مالیاتی ذرائع کی كافی غیر موجودگی ہے۔ بات چیت میں ہندوستانی میری ٹائم اسٹیک ہولڈرز کو درپیش مختلف خاص طور پر جہاز رانی کے شعبے میں مالیاتی چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی۔
ان چیلنجوں میں طویل مدتی فنڈنگ کی عدم دستیابی شامل ہے، جو کہ کم شرح سود کے ساتھ ساتھ پائیدار ترقی کے لیے انتہاءی اہم ہے۔ علاوہ ازیں آر بی آءی کے کریڈٹ کنسنٹریشن کے اصولوں کے مطابق مقررہ سیکٹرل قرض دینے کی حدوں کی موجودگی ایک اہم رکاوٹ ہے۔ اس سے ہر بینک کی انفرادی کمپنیوں یا کمپنیوں کے نیٹ ورکس کے لیے ایکسپوزر کو محدود کرکے کریڈٹ کی دستیابی محدود ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں بینکوں/مالیاتی اداروں کی طرف سے اثاثہ پر مبنی فنانسنگ کی کمی شپنگ سیکٹر کے قرض لینے والوں کے لیے ایک رکاوٹ ہے۔
ان چیلنجوں کے جواب میں وزارت كے جوائنٹ سکریٹری جناب آر لکشمنن نے وزارت کی فعال کوششوں کے بارے میں داخلی باتیں بنائیں۔ وزارت فعال طور پر ایک وقف کردہ میری ٹائم ڈیولپمنٹ فنڈ کے قیام پر کام کر رہی ہے جو پاور فائنانس کارپوریشن لمیٹڈ، آر ای سی، آئی آر ایف سی، وغیرہ جیسے قائم کردہ سیکٹرل مالیاتی اداروں کی طرح ہے۔ اس فنڈ کا مقصد بحری شعبے کی منفرد اور خاطر خواہ فنڈنگ کی ضروریات کو پورا کرنا ہے، جس سے جہاز سازی، ڈیکاربونائزیشن، گرین انرجی کو اپنانے، ٹیکنالوجی کی اختراع، افرادی قوت کی تربیت اور ترقی جیسے مخصوص اقدامات پر عمل درآمد کو ممکن بنانا ہے۔
صنعت کے اسٹیک ہولڈروں نے مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے اور بحری امرت کال تصور 2047 میں بحری شعبے کی مجموعی ترقی کو آگے بڑھانے کی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس اقدام کا گرمجوشی سے خیرمقدم کیا اور قیمتی آراء فراہم کیں۔

پروگرام کے شام کے ایجنڈے میں کوچی واٹر میٹرو اور ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا کے تحت منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس میں دریائی کروز ٹورازم کو فروغ دینے، اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے ساتھ ساتھ شہری آبی نقل و حمل کے نیٹ ورک کو آگے بڑھانے اور ساحلی ترقی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ . حکومت آءی ڈبلیو ٹی کو نقل و حمل کے زیادہ اقتصادی اور ماحول دوست طریقہ کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔
کانفرنس کے دوسرے دن پہلے سیشن میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اسٹیک ہولڈروں بشمول اندرون ملک جہاز چلانے والوں، کروز آپریٹروں، جہاز بنانے والوں، جہاز کے انتظامات کرنے والی کمپنیوں، کارگو مالکان، ریاستی آبی نقل و حمل کے محکمے اور کوچی واٹر میٹرو كی میٹنگ میں چیلنجوں سے نمٹنے اور ممکنہ تلاش کرنے پر غور كیا گیا۔ بات چیت این ڈبلیو-3، این ڈبلیو-8، اور این ڈبلیو-9 کے ساتھ ساتھ کارگو کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات پرمركوز رہی۔

دو روزہ کانفرنس کا آخری سیشن ہندوستان کی جہاز سازی کی صلاحیت پر مرکوز تھا جس میں عالمی حصص کے 1 فیصد سے کم کے ساتھ اس کی موجودہ عالمی درجہ بندی کو 22 ویں نمبر پر ہے۔ بات چیت میں کارگو کی نقل و حرکت کے لیے غیر ملکی بحری بیڑے پر ملک کے بہت زیادہ انحصار کو سامنے لایا گیا جس کی وجہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کے اہم اخراجات ہوتے ہیں۔
کلیدی موضوعات میں فریم ورک کو بڑھانا، تحقیق اور ترقی کی کوششوں میں اضافہ اور ہندوستانی جہاز سازی میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ایم اے كے وی 2047 کے عالمی فروغ کی وکالت شامل رہی۔ شرکاء کو مزید غور و خوض کے لیے کانفرنس کے بعد اپنے چیلنجز، مداخلتوں اور پالیسی تجاویز پیش کرنے کی ترغیب دی گئی۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
(Release ID: 2018962)
Visitor Counter : 90