جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

معیشت میں ہائیڈروجن اور فیول سیلز کے لیے بین الاقوامی شراکت داری کی 41ویں قائمہ کمیٹی کے اجلاس نے، صنعتی  پیش رسائی کے پروگرام کا انعقاد کیا


‘‘سبز ہائیڈروجن اگلے 20 سالوں میں معیشت پر خاطر خواہ اثرات کے ساتھ، ملک کی توانائی کے فراہمی کے سلسلے کو یکسر تبدیل کر سکتا ہے’’: وزارت خارجہ کے خصوصی سکریٹری

‘‘اگر ہندوستان قومی سبز ہائیڈروجن مشن کے اہداف کو حاصل کرتا ہے، تو یہ ملک کو عالمی ہائیڈروجن ترقی میں سب سے آگے رکھے گا’’: وائس چیئر-آئی پی ایچ ای

آئی پی ایچ ای متعلقہ فریقین کی مشاورت، سبز ہائیڈروجن شعبے کی ترقی میں مضبوط معیارات، تجارتی پالیسیوں، مالیاتی جدت اور حفاظت کے کردار پر روشنی ڈالتی ہے

Posted On: 22 MAR 2024 3:01PM by PIB Delhi

معیشت میں ہائیڈروجن اور ایندھن کے خلیوں کے لیے بین الاقوامی شراکت داری (آئی پی ایچ ای) کی 41ویں قائمہ کمیٹی میٹنگ کے چوتھے دن کو، جس کی میزبانی نئی دہلی میں 18 سے 22 مارچ 2024 کے دوران ہندوستان کی طرف سے کی جارہی ہے، قائمہ کمیٹی میٹنگ کے صنعتی پیش رسائی پروگرام کے حصے کے طور پر، متعلقہ فریقین کے مشاورتی دن کے طور پر منعقد کیا گیا ہے۔ 21 مارچ 2024 کو نئی دہلی کے سشما سوراج بھون میں منعقد ہونے والے اس پروگرام کا مقصد کلیدی متعلقہ فریقین کے درمیان صاف اور سبز ہائیڈروجن ٹیکنالوجیوں کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے تعاون اور مکالمے کو فروغ دینا تھا۔

‘‘سبز ہائیڈروجن اگلے 20 سالوں میں ملک کی توانائی کی فراہمی کے سلسلے کو یکسر تبدیل کر سکتا ہے’’

صنعتی پیش رسائی پروگرام کے افتتاحی اجلاس میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، حکومت ہند کی وزارت خارجہ میں خصوصی سکریٹری (اقتصادی تعلقات اور ترقیاتی شراکت داری انتظامیہ)، جناب پی کمارن نے کہا کہ سبز ہائیڈروجن، عالمی سطح پر ایک حل کے طور پر ابھر رہا ہے۔ یہ صاف توانائی کی منتقلی کی طرف سفر ہے، کیونکہ یہ مشکل سے کم کرنے والے شعبوں، طویل مدتی توانائی ذخیرہ کرنے اور نقل و حرکت میں دوسرے اختیارات کے مقابلے میں زیادہ مؤثر طریقے سے حصہ رسدی کرنے کے لیے موزوں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے وافر قابل تجدید وسائل اور ایک سازگار ماحولیاتی نظام کو دیکھتے ہوئے، سبز ہائیڈروجن میں معیشت پر کافی مثبت اثرات کے ساتھ، اگلے 20 سالوں میں ملک کی توانائی کی سپلائی چین کے ڈھانچے میں زبردست تبدیلی لانے کی صلاحیت ہے۔

‘‘سبز ہائیڈروجن، معیشت کو ڈی کاربنائز کرنے اور آب وہوا کی تبدیلی سے نمٹنے میں مدد کر سکتی ہے’’

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب سدیپ جین نے آب وہوا کی تبدیلی کے منفی اثرات کی نشاندہی کی اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سبز ہائیڈروجن کے استعمال سمیت معیشت کو ڈی کاربنائز کرنے سے ان چیلنجوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

‘‘اگر ہندوستان قومی سبز ہائیڈروجن مشن کے اہداف کو حاصل کرتا ہے، تو یہ ملک کو عالمی ہائیڈروجن ترقی میں سب سے آگے رکھے گا’’

آئی پی ایچ ای کے وائس چیئر، ڈاکٹر نو وین ہولسٹ نے سبز ہائیڈروجن کو فروغ دینے میں ہندوستان کی طرف سے کی جارہی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ آئی پی ایچ ای کے شریک ممالک، ہندوستان کے قومی سبز ہائیڈروجن مشن، اس کے مخصوص اہداف اور پالیسیوں اور ضابطہ جاتی لائحہ عمل سے متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان ان اہداف کو حاصل کر لیتا ہے تو یہ ملک کو ہائیڈروجن کی عالمی ترقی میں سب سے آگے رکھے گا۔ انہوں نے مہمان نوازی اور قائمہ کمیٹی میٹنگ کے کامیاب انعقاد پر اپنے ہندوستانی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔

‘‘ڈبلیو ٹی او اور اقوام متحدہ کو سبز ہائیڈروجن کو اپنانے میں سہولت فراہم کرنے میں معاون کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے’’

سبز ہائیڈروجن سے متعلق سی آئی آئی ٹاسک فورس کے چیئرپرسن اور آواڈا گروپ کے صدر جناب ونیت متل نے ہائیڈروجن معیشت کو فروغ دینے میں آئی پی ایچ ای کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو ٹی او اور اقوام متحدہ کو سبز ہائیڈروجن کو اپنانے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے معاون کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت کو ڈی کاربنائزیشن کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پالیسی خود مختاری کی ضرورت ہے۔

‘‘سبز ہائیڈروجن ماحولیاتی نظام، ملک کے تمام حصوں میں آہستہ آہستہ فروغ پا رہا ہے’’

حکومت ہند کی نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری، جناب اجے یادو نے آئی پی ایچ ای کے چیئر، دیگر مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور ہندوستان کے ہائیڈروجن پالیسی فریم ورک کی اہمیت کی وضاحت کی۔ انہوں نے ڈی کاربونائزیشن اور ہائیڈروجن کی بڑے پیمانے پر تعیناتی کے حصول کے لیے، حکومتی پالیسیوں اور پروگراموں میں حصہ لینے میں ہندوستانی صنعت کے سازگار ردعمل کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ہندوستان میں سبز ہائیڈروجن اسپیس میں مختلف پروجیکٹوں کی فہرست دی اور بتایا کہ ملک کے تمام حصوں میں ایک سبز ہائیڈروجن ماحولیاتی نظام آہستہ آہستہ فروغ پا رہا ہے۔

‘‘سبز ہائیڈروجن معیارات تیار کرنے کی ضرورت ہے جو مضبوط اور عالمی سطح پر قبول کیے گئے ہوں’’

پروگرام کے افتتاحی اجلاس کے بعد چار الگ الگ پینل مباحثے ہوئے۔

‘‘صاف / سبز ہائیڈروجن شعبے میں معیارات اور سرٹیفیکیشن کی اہمیت’’ کے عنوان سے پہلے پینل نے ان معیارات کو تیار کرنے میں شامل پیچیدگی، جاری عمل کی موجودہ صورتحال، کلیدی چیلنجز، اور ممکنہ حل پر تبادلہ خیال کیا۔ توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر تھی کہ سبز ہائیڈروجن کے معیارات مضبوط ہوں اور بین الاقوامی سطح پر قابل قبول ہوں۔

‘‘موجودہ اور مستقبل کی سبز ہائیڈروجن ٹیکنالوجیوں کے لیے تحفظ سب سے اہم ہے’’

دوسرا پینل مباحثہ ‘‘صاف / سبز ہائیڈروجن شعبے میں زیادہ سے زیادہ تحفظ، کارکردگی، اور پائیداری’’ پر تھا۔ پینلسٹس کا اتفاق رائے تھا کہ تحفظ سب سے اہم ہے۔ ان نئی ٹیکنالوجیوں سے لاحق غیر متوقع خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ہنگامی حالات کے دوران مناسب اقدامات کے ساتھ ساتھ موجودہ اور مستقبل کی سبز ہائیڈروجن ٹیکنالوجیوں کو محفوظ بنانے پر غور کیا گیا۔

‘‘تجارتی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو سبز ہائیڈروجن کی برآمد میں سہولت فراہم کریں’’

تیسرے پینل کا موضوع تھا ‘‘صاف/سبز ہائیڈروجن مارکیٹ میں بین الاقوامی تجارتی پالیسیاں’’۔ بحث میں شراکت دار ممالک کے درمیان تجارتی پالیسیاں بنانے کے لیے تعاون کی اہمیت پر زور دیا گیا، جو کہ سبز ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کی برآمد میں سہولت فراہم کریں۔ اس اجلاس میں خام مال کے لیے فراہمی کے سلسلے سے متعلق لچک حاصل کرنے اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے بہترین طریقوں کو نافذ کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

"سبز ہائیڈروجن کی پیمائش کے لیے مالیاتی جدت اہم ہے"

چوتھے پینل کا عنوان تھا ‘‘صاف/سبز ہائیڈروجن معیشت کو حقیقت میں تبدیل کرنا: مالی پیشرفت کے لیے جستجو کرنا’’۔ اس کا موضوع تھا کہ صاف /سبز ہائیڈروجن ٹیکنالوجیوں کی پیمائش کے لیے، مالیاتی جدت بہت ضروری ہے۔ بات چیت میں سرمایہ کاری کی حکمت عملی، فنڈنگ کے طریقہ کار اور پائیدار توانائی کے حل کی طرف منتقلی کو آگے بڑھانے کے لیے اقتصادی ترغیبات شامل تھے۔ بات چیت نے مالیات اور پائیداری کے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کو بھی دریافت کیا، جو صاف/سبز ہائیڈروجن مارکیٹوں کے مستقبل کے منظر نامے کو تشکیل دیتا ہے۔

متعلقہ ‘فریقین کے مشاورت کے دن’ نے تعاون اور اختراع کے ذریعے پائیدار توانائی کے حل کی طرف منتقلی کو آگے بڑھانے کے لیے، متعلقہ فریقین کے عزم کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیے:

· معیشت میں ہائیڈروجن اور فیول سیلز کے لیے بین الاقوامی شراکت داری کی 41ویں قائمہ کمیٹی کا پانچ روزہ اجلاس نئی دہلی میں شروع ہوا۔

· معیشت میں ہائیڈروجن اور فیول سیلز کے لیے بین الاقوامی شراکت داری کی 41ویں قائمہ کمیٹی نے سبز ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کی تعیناتی پر غور کیا گیا۔

· معیشت میں ہائیڈروجن اور فیول سیلز کے لیے بین الاقوامی شراکت داری کی 41ویں قائمہ کمیٹی کا اجلاس میں، سبز ہائیڈروجن کو فروغ دینے کے لیے کاروباری ماڈلز، ضوابط اور بنیادی ڈھانچے پر غورکیا گیا۔

*****

U.No.6311

(ش ح -ا ع - ر ا)   


(Release ID: 2016080) Visitor Counter : 90


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil