زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

موجودہ سال میں اب تک پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا(  پی ایم ایف بی وائی) کے تحت اندراج میں ستائیس (27)فیصد اضافہ ہوا ہے


پی ایم ایف بی وائی کے تحت کسانوں کودعووں کے طورپرادا کئے گئے پریمئم کے  ہر 100روپے پرتقریباََ   پانچ سو (500)روپے اداکئے گئے

پی ایم ایف بی وائی  کے نفاذ کے پچھلے 8 سالوں میں 23.22 کروڑ سے زیادہ کسان درخواست دہندگان  نےدعوے وصول کیے

Posted On: 06 MAR 2024 10:56AM by PIB Delhi

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) کے نفاذ کے پچھلے 8 سالوں میں – 56.80 کروڑ کسانوں کی درخواستوں کا اندراج کیا گیا ہے اور 23.22 کروڑ سے زیادہ کسان درخواست دہندگان نے دعوے وصول کیے ہیں۔ اس عرصے کے دوران کسانوں نے اپنے پریمئم کے حصے کے برخلاف تقریباً 31,139 کروڑ روپے ادا کیے تھے،جو انہیں 1,55,977 کروڑ روپے دعوے کے طورپرادا کیے گئے ہیں۔ اس طرح، کسانوں کی طرف سے ادا کیے گئے پریمیم کے ہر 100 روپے کے بدلے، انہیں تقریباً دعوے کے طورپر500 روپے موصول ہوئے ہیں۔

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) ایک مانگ پر مبنی اسکیم ہے اور ریاستوں کے ساتھ ساتھ کسانوں کے لیے رضاکارانہ ہے۔ 22-2021 اور23-2022 کے دوران سال بہ سال کسانوں کی درخواستوں کی تعداد میں بالترتیب 33.4فیصد اور 41فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں، سال 24-2023 کے دوران، اب تک اس اسکیم کے تحت اندراج شدہ کسانوں کے لحاظ سے 27 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ مالی سال 24-2023 میں اسکیم کے تحت بیمہ شدہ کل کسانوں میں سے 42فیصدغیر قرضدار کسان ہیں۔

پریمیم کے لحاظ سے عالمی سطح پر تیسری سب سے بڑی بیمہ اسکیم، 2016 میں شروع کی گئی  پی ایم فصل بیمہ یوجنا، کسانوں کو فصل کے نقصان یا غیر متوقع حالات سے ہونے والے نقصان سے بچاتی ہے۔ پی ایم ایف بی وائی اسکیم کے مقاصد کو کامیابی کے ساتھ پورا کر رہا ہے جس میں خاص طور پر قدرتی آفات سے متاثرہ موسموں/سالوں/علاقوں میں کسانوں کی آمدنی کو مستحکم کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کرنا شامل ہے۔ پی ایم بی ایف وائی ایک مرکزی شعبے کی اسکیم ہے، اس لیے اس اسکیم کے تحت ریاستی/ مرکز کے لحاظ سے کوئی  رقم مختص  نہیں کی جاتی اور اسے جاری نہیں کیا جاتا ہے۔

اس اسکیم  کے بارے میں باقاعدگی سے فریقوں کی  مشاورت سے جائزہ لیا جاتا ہے خاص طور پر اس کے آپریشنل نفاذ میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیےتو خاص طورپر جائزہ لیاجاتا ہے۔ بڑی اصلاحات میں تمام کسانوں کے لیے اسکیم کو رضاکارانہ بنانا، بیمہ کمپنیوں کے ذریعے انفارمیشن، ایجوکیشن اینڈ کمیونیکیشن (آئی ای سی) کی سرگرمیوں کے لیے جمع کیے گئے مجموعی پریمیم کے کم از کم 0.5فیصد کا لازمی استعمال؛ ٹیکنالوجی کا گہرا استعمال، این ای آر  میں مرکزی اور ریاستی حکومت کے درمیان 50:50 سے 90:10 تک مالیاتی اشتراک کے انداز میں تبدیلی؛ طویل مدتی یعنی بیمہ کمپنیوں کے ساتھ 3 سال کا معاہدہ؛ ریاستوں کو ضروریات کے مطابق جوکھم  کا  احاطہ کرنے کے انتخاب کرنے کی آزادی؛ ٹیکنالوجی وغیرہ کا استعمال شامل ہے۔

محکمہ زراعت اور خاندانی بہبود پی ایم ایف بی وائی کے نفاذ کی باقاعدگی سے نگرانی کر رہا ہے جس میں فریقوں کی ہفتہ وار ویڈیو کانفرنس کے ذریعے دعووں کا بروقت تصفیہ، انشورنس کمپنیوں/ریاستوں وغیرہ کے ساتھ بالمشافہ ملاقات  اورفریقوں کے درمیان مطلوبہ معلومات/ڈیٹاشامل ہے۔

کوریج بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات

حکومت کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی وجہ سے، اسکیم کے تحت کوریج میں سال بہ سال اضافہ ہوتا جارہا ہے اور کسان بینک قرضوں کی رکنیت کی وجہ سے رضاکارانہ طور پر اسکیم کو سبسکرائب کررہے ہیں۔ حکومت نے جو مختلف اقدامات کیے ہیں، ان میں  (اے) بولی کے عمل کے ذریعے انشورنس کمپنی کے انتخاب کے لیے مدت میں 3 سال کا اضافہ؛ (بی) تین متبادل رسک ماڈلز کومتعارف کرانا،  منافع اور نقصان میں حصہ داری ، کپ اور کیپ (60-130)، کپ اور کیپ (80-110) جس کے تحت اگر کوئی دعویٰ نہیں کیا جاتا ہے تو ریاست کی طرف سے ادا کردہ پریمیم کا ایک حصہ خود ریاستی خزانے میں جائے گا۔ (سی) بہتر ٹیکنالوجی کا انفیوژن یعنی نیشنل کراپ انشورنس پورٹل (این سی آئی پی) کا تعارف، ٹیکنالوجی پر مبنی پیداوار کے تخمینے کا نظام (وائی ای ایس – ٹیک )، موسم کے بارے میں اطلاع کا نیٹ ورک اور ڈیٹا سسٹم (ڈبلیو آئی این ڈی ایس)، حقیقی وقت کے مشاہدات اور فصلوں کی تصاویر کا مجموعہ (این سی آئی پی –سی آر او پی آئی سی) کے ساتھ  شراکت داروں کے ریکارڈز کا انضمام، پبلک فنانس مینجمنٹ سسٹم (پی ایف ایم ایس ) کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست کسانوں کے اکاؤنٹ میں دعووں کو حل کرنے اوراین سی آئی پی  پر ڈجی کلیم ماڈیول؛ (ڈی) اسکیم کے تحت نفاذ اور کوریج کو بہتر بنانے کے لیے آئی ای سی  کی سرگرمیوں وغیرہ میں اضافہ شامل ہیں۔

حاصل کردہ تجربے، مختلف اسٹیک ہولڈرز کے خیالات کی بنیاد پر اور بہتر شفافیت، جوابدہی، کسانوں کو دعووں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے اور اسکیم کو مزید کسان دوست بنانے کے لیے، حکومت وقتاً فوقتاً پی ایم ایف بی وائی کے آپریشنل گائیڈ لائنز میں جامع طور پر نظر ثانی کرتی رہتی ہے تاکہ اسے یقینی بنایا جا سکےاور اسکیم کے تحت مستحق کسانوں تک بروقت اور شفاف طریقے سے فائدے پہنچ سکیں۔

********

  ش ح۔ح ا۔رم

U-5722  



(Release ID: 2011816) Visitor Counter : 54