وزیراعظم کا دفتر

مشترکہ بیان: وزیر اعظم کا متحدہ عرب امارات کا دورہ  (13-14 فروری 2024)

Posted On: 14 FEB 2024 10:25PM by PIB Delhi

متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان اور ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 13 فروری 2024 کو ابوظہبی میں ملاقات کی۔ صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان نے وزیر اعظم نریندر مودی کا متحدہ عرب امارات میں خیرمقدم کیا  اور 14 فروری 2024 کو دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ  2024 میں خطاب کرنے کی دعوت قبول کرنے پر ان کی ستائش کی۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ پچھلے نو برسوں میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا یو اے ای کایہ ساتواں دورہ ہے۔ وزیر اعظم نے آخری بار یکم دسمبر 2023 کو دبئی میں سی او پی 28، یو این ایف سی سی سی کانفرنس میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی تھی۔ اس دورے کے دوران، ہندوستان نے "سی او پی  فار ایکشن" کی رہنمائی کرنے اور "متحدہ عرب امارات اتفاق رائے" پر پہنچنے کے لیے سی او پی 28 کی صدارت کی تعریف کی۔ وزیر اعظم نے سی او پی  28  کے "ٹرانسفارمنگ کلائمیٹ فنانس" کے موضوع پر صدارتی اجلاس  میں شرکت کی اور متحدہ عرب امارات کے صدر کے ساتھ مل کر سربراہی اجلاس کے موقع پر 'گرین کریڈٹ پروگرام' کے حوالے سے اعلیٰ سطحی تقریب کی مشترکہ میزبانی کی۔ دونوں لیڈروں نے   عزت مآب صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران بھارت چار دونوں کو بھی اجاگر کیا۔ اُن کا آخری دورہ  9-10 جنوری 2024 کو ہوا، جس میں انہوں نے  مہمان خصوصی کے طور پر وائبرنٹ گجرات گلوبل سمٹ کے 10ویں ایڈیشن میں  شرکت کی، جس کے دوران انہوں نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ہمراہ  سرمایہ کاری میں تعاون سے متعلق کئی مفاہمت ناموں کے تبادلوں  کا مشاہدہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا، جسے 2017 میں عزت مآب شیخ محمد بن زید النہیان کے دورہ ہندوستان کے دوران باضابطہ طور پر ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری  کو بڑھانے  پر زور دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات  کا ذکر کرتے ہوئے کہ  دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری میں قابل قدر  اضافہ ہوا ہے، مختلف شعبوں میں ہوئی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے مندرجہ ذیل مفاہمت ناموں کے تبادلوں کا مشاہدہ کیا:

  1. دو طرفہ سرمایہ کاری کا معاہدہ
  2. ہندوستان-مشرق وسطی-یورپ اقتصادی راہ داری (آئی ایم ای ای سی) پر بین حکومتی فریم ورک معاہدہ
  • III. ڈیجیٹل انفراسٹرکچر پروجیکٹس پر تعاون کے لیے مفاہمت نامہ
  1. بجلی کے انٹر کنکشن اور تجارت کے شعبے میں مفاہمت  نامہ۔
  2. گجرات کے لوتھل میں نیشنل میری ٹائم ہیریٹیج کمپلیکس، کے ساتھ تعاون کے لیے مفاہمت نامہ ۔
  3. متحدہ عرب امارات کی نیشنل لائبریری اور آرکائیوز اور نیشنل آرکائیوز آف انڈیا کے درمیان تعاون کا پروٹوکول۔
  4. فوری ادائیگی کے پلیٹ فارمز – یو پی آئی (بھارت) اوراے اے این آئی  (متحدہ عرب امارات) کو آپس میں مربوط کرنے کا معاہدہ۔
  5. گھریلو ڈیبٹ/ کریڈٹ کارڈز  - روپے (بھارت) کوجے وان (یو اے ای) کے ساتھ مربوط کرنے کا معاہدہ۔

دورے سے پہلے،آر آئی ٹی ای ایس  لمیٹڈ نے ابوظہبی پورٹس کمپنی اور گجرات میری ٹائم بورڈ نے ابوظہبی پورٹس کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کئے۔ یہ بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کو مزید بڑھانے میں مدد فراہم کرے گا۔

دونوں رہنماؤں نے مضبوط اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مضبوط بنانے اور تعاون کے نئے شعبوں کی تلاش کے لیے دونوں اطراف کی کوششوں کی توثیق کی۔ انہوں نے یکم مئی 2022 کو جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) کے لاگو ہونے کے بعد سےیو اے ای -بھارت تجارتی تعلقات میں مضبوط ترقی کا خیرمقدم کیا۔ اس کے نتیجے میں، سال 2022-23  میں یو اے ای بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی ساجھیدار اور  بھارت کی بر آمدات کا دوسرا سب سے بڑا مرکز بن  گیا ہے۔ بھارت متحدہ عرب امارات کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی ساجھیدارہے، جس کی دو طرفہ تجارت 2022-23  میں بڑھ کر 85 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ اس سلسلے میں، دونوں رہنماؤں نے 2030 کے ہدف سے پہلے دو طرفہ تجارت کو 100 ارب امریکی ڈالر تک لے جانے کے بارے میں امید ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے  یو اے  ای – بھارت، سی اے ای پی اے  کونسل (یو آئی سی سی) کی رسمی نقاب کشائی کا بھی اعتراف کیا، جو کہ دو طرفہ تجارتی شراکت داری میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

 دونوں رہنماؤں نے نوٹ کیا کہ دوطرفہ سرمایہ کاری کا معاہدہ دونوں ممالک میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے کے لیے کلیدی معاون ثابت ہوگا۔یو اے  ای 2023 میں ہندوستان میں چوتھا سب سے بڑا سرمایہ کار اور مجموعی طور پر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا ساتواں سب سے بڑا ذریعہ تھا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے اور ایک جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے، دونوں پر دستخط کیے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان باہمی اقتصادی تعلقات کی انفرادیت اور گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے عالمی اقتصادی خوشحالی اور لچک کو فروغ دینے کے لیے ایک اچھی طرح سے کام کرنے والے اور مساوی کثیر جہتی تجارتی نظام کی اہمیت پر زور دیا، اور 26 سے 29 فروری 2024 کو ابوظہبی میں منعقد ہونے والی ڈبلیو ٹی اوکی 13ویں وزارتی کانفرنس کی اہمیت پر زور دیا۔ جس کا مقصد  ایسے  بامعنی نتائج  حاصل کرنا ہے جس سے ڈبلیو ٹی او  کے تمام ارکان کے مفادات کو پورا  کیا جاسکے اور  اصولوں پر مبنی تجارتی نظام کو مستحکم کیا جاسکے ۔

دونوں لیڈروں نے جبل علی میں بھارت مارٹ بنانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا، جو دو طرفہ تجارت کو مزید فروغ دے گا اور جبل علی بندرگاہ کے اسٹریٹجک مقام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سی ای پی اے کے استعمال کو بڑھانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں نے  واضح کیا کہ بھارت مارٹ ہندوستان کے بہت چھوٹے ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو بین الاقوامی خریداروں تک پہنچ فراہم کرے گا اور پورے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یوریشیا میں ان کی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

دونوں  لیڈروں  نے مالیاتی شعبے میں اقتصادی تعلقات کو مزید وسیع  کرنے کی ستائش کی۔  وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان کو متحدہ عرب امارات کی ڈومیسٹک کارڈ اسکیم جے وان  کے آغاز کے لیے مبارکباد پیش کی، جو کہ نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا (این پی سی آئی) کی طرف سے متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک کے ساتھ اشتراک کردہ ڈیجیٹل روپے اسٹیک سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ انہوں نے قومی ادائیگی کے پلیٹ فارمز – یو پی آئی (بھارت) اور اے اے این آئی (یو اے ای)  کو آپس میں جوڑنے کے معاہدے کا بھی خیرمقدم کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان بغیر کسی رکاوٹ کے سرحد پار لین دین کی سہولت فراہم کرے گا۔

دونوں رہنماؤں نے تیل، گیس اور قابل تجدید توانائی  سمیت توانائی کے شعبے میں اپنی دوطرفہ شراکت داری کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے حال ہی میں اے ڈی این او سی گیس اور انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ اور گیس اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ (جی اے آئی ایل) کے درمیان بالترتیب 1.2 ایم ایم ٹی پی اے اور 0.5 ایم ایم ٹی پی اے، ایل این جی کی سپلائی کے لئے دو نئے طویل مدتی معاہدوں پر دستخط کرنے کی تصدیق کی۔ یہ معاہدے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کی شراکت میں ایک نئے دور کے آغاز کی نشاندہی کرتے ہیں، اور دونوں رہنماؤں نے کمپنیوں کو ایسے مزید مواقع تلاش کرنے کی ترغیب دی۔ مزید برآں، دونوں فریقوں نے ہائیڈروجن، شمسی توانائی اور گرڈ کنیکٹی وٹی میں اپنے تعاون کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔

دونوں رہنماؤں نے تسلیم کیا کہ بجلی کے انٹر کنکشن اور تجارت کے شعبے میں آج دستخط کیے گئے مفاہمت نامے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے تعاون کے ایک نئے دورکا آغاز کرتی ہے، جو گرین گرڈز -  ون سن ون ورلڈ ون گرڈ (او ایس او ڈبلیو او جی) اقدام کو بھی برائے کار لائے گی۔  اس پہل کا آغاز وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سی او پی26 کے دوران کیا تھا۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مفاہمت نامے سے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے تعاون اور رابطوں کو مزید فروغ ملے گا۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زید النہیان کا، ابوظہبی میں بی اے پی ایس مندر کی تعمیر کے لیے زمین دینے میں ان کے ذاتی تعاون کے لئےان کاشکریہ ادا کیا۔ دونوں فریقوں نے واضح کیا کہ بی اے پی ایس مندر یو اے ای –بھارت دوستی کا جشن ہے، گہرے ثقافتی رشتے، جو دونوں ممالک کو متحد کرتے ہیں، اور یو اے ای  کی ہم آہنگی، رواداری اور پرامن بقائے باہمی کے عالمی عزم کا بھی ایک مسلم ثبوت ہے۔

دونوں لیڈروں نے اس بات کو اجاگرکیا کہ دونوں ممالک کے نیشنل آرکائیوز کے درمیان تعاون کا پروٹوکول اور گجرات کے لوتھل میں نیشنل میری ٹائم ہیریٹیج کمپلیکس کے ساتھ تعاون کے لیے مفاہمت نامے سے ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کی صدیوں پرانی جڑوں کو بحال کرنے اور مشترکہ تاریخ کے خزانوں کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔

دونوں رہنماؤں نے ابوظہبی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) دہلی کے ذریعہ توانائی کی منتقلی اور پائیداری میں پہلے ماسٹرز پروگرام کے آغاز کی ستائش کی، جو مشرق وسطیٰ کا پہلا آئی آئی ٹی ہے۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور پائیدار توانائی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، تعلیم اور تحقیق میں تعاون کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے یو اے ای- انڈیا کلچر کونسل فورم کے قیام اور دونوں طرف سے کونسل کی رکنیت کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ دونوں رہنماؤں نے ایک گہری باہمی افہام و تفہیم کی تشکیل میں ثقافتی اور علمی سفارت کاری کے کردار پر بھی زور دیا ،جس سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔

دونوں رہنماؤں نے ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہندوستان-مشرق وسطی-یورپ اقتصادی راہداری آئی ایم ای ای سی پر ایک بین حکومتی فریم ورک کی تشکیل کے لئے، مفاہمت نامے کا خیرمقدم کیا، جو علاقائی رابطوں کو آگے بڑھانے میں متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کی قیادت کی عکاسی کرتا ہے۔ فریم ورک کے اہم عناصر میں، لاجسٹک پلیٹ فارم کی ترقی اور بندو بست شامل ہیں، جس میں  ڈیجیٹل ایکو سسٹم، اور آئی ایم ای ای سی کو فعال کرنے کے لیے بڑی مقدار میں سازو سامان، کنٹینرز اور بڑی مقدار میں رقیق  مادے کے بندوبست کے لئے  سپلائی چین کی خدمات کی فراہمی  وغیرہ شامل ہیں۔ یہ آئی ایم ای ای سی اقدام کے تحت پہلا معاہدہ ہوگا، جو کہ نئی دہلی میں جی 20 لیڈروں کی سربراہی کانفرنس کے موقع پر جس کا آغازکیا گیا تھا۔

دونوں لیڈروں نے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے شعبے میں سرمایہ کاری کے تعاون کو مشترکہ طور پر تلاش کرنے اور اس کا جائزہ لینے کے لیے مفاہمت نامے کا خیر مقدم کیا۔ اس مفاہمت نامے پر متحدہ عرب امارات کی وزارت سرمایہ کاری اور جمہوریہ ہند کی الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نے دستخط کیے ہیں ، جو متحدہ عرب امارات اور ہندوستان میں سرکاری اور نجی تنظیموں کے درمیان تعلقات استوار کرکے مضبوط اور موثر تعاون پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس کا مقصد ہندوستان میں ایک سپر کمپیوٹر کلسٹر اور ہندوستان میں ڈیٹا سینٹر پروجیکٹس کے قیام کے امکانات کو تلاش کرنا اور اس کا تجزیہ کرناہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ان کی اور ہندوستانی وفد کی گرمجوشی سے مہمان نوازی کے لیےصدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان کا  شکریہ ادا کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- وا - ق ر)

U-5000



(Release ID: 2006301) Visitor Counter : 59