خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت

سال کے اختتام کا جائزہ 2023- فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کی وزارت کی کامیابیاں اور اقدامات


وزارت کے بجٹ کے ذریعے شعبہ جاتی امداد میں تقریباً 73 فیصد کا اضافہ

زرعی برآمدات میں ڈبہ بند خوراک( پروسیسڈ فوڈ )کی برآمدات کا حصہ 15-2014 میں 13.7 فیصد سے 2023-2022 میں 25.6 فیصد تک بڑھ گیا

فوڈ پروسیسنگ سیکٹر منظم مینوفیکچرنگ سیکٹر میں سب سے بڑے روزگار فراہم کرنے والے اداروں میں سے ایک ہے جس کے پاس کل رجسٹرڈ/منظم شعبےکا 12.22فیصد روزگار ہے

جنوری 2023 سے، پی ایم ایف ایم ای اسکیم کے کریڈٹ سے منسلک سبسڈی جزو کے تحت 51,130 قرضے منظور کیے گئے

  خوراک پر عالمی پروگرام (گلوبل فوڈ ایونٹ) ‘‘ورلڈ فوڈ انڈیا’’(ڈبلیو ایف آئی) نے  پورےبورڈ کے شراکت داروں کی وسیع  پیمانے پر شرکت دیکھی، جس میں 1200 سے زیادہ قومی اور بین الاقوامی نمائش کنندگان، 90 ممالک کے نمائندے، 91 عالمی سی ایکس اوز ، 15 بیرون ملک وزارتی اور کاروباری وفود اور ایم او یو/ 33،000 کروڑ روپے سے اوپر کی سرمایہ کاری کا وعدہ شامل ہے

 موٹے اناج کےبین الاقوامی سال 2023 کے جشن کے ایک حصے کے طور پر 27 اضلاع میں موٹے اناج روڈ شوز/کانفرنسز/نمائشوں کا سلسلہ

Posted On: 28 DEC 2023 10:29AM by PIB Delhi

فوڈ پراسیسنگ کا شعبہ زرعی آمدنی بڑھانے اور کاشت کاری کی جگہ سے باہر ملازمتیں پیدا کرنے، زراعت اور اس سے منسلک شعبے کی پیداوار میں فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے اور تحفظ اور پروسیسنگ انفراسٹرکچر میں کاشت کاری کی جگہ پر اور اس سے باہر سرمایہ کاری کے ذریعے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی مناسبت سے، فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی وزارت نے ملک میں فوڈ پروسیسنگ کے شعبے کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور مالی سال 2024-2023 کے دوران اپنی اسکیموں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ گزشتہ سال کی نمایاں کامیابیاں درج ذیل ہیں:

  1. وزارت کے بجٹ کے ذریعے شعبہ جاتی امداد میں اضافہ۔

حکومت ہند نے بین الاقوامی  سال 2024-2023  میں فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کی ترقی کے لیے وزارت کو 3287.65 کروڑ روپے، جو کہ 2023-2022 میں نظرثانی شدہ تخمینہ (آر ای) 1901.59 کروڑ روپے سے تقریباً 73 فیصد زیادہ ہے۔

  1. شعبہ جاتی کامیابیوں میں زبردست پیش رفت –
  • فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کی مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) 2014-15 میں 1.34 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 2022-2021  میں 2.08 لاکھ کروڑ ہو گئی ہے۔
  • اس شعبے نے اپریل 2014 سے مارچ 2023 کے دوران 6.185 بلین امریکی ڈالر کی ایف ڈی آئی سرمائے  کی آمد کو راغب کیا ہے۔
  • زرعی برآمدات میں پروسیسڈ فوڈ کی برآمدات کا حصہ 2015-2014 میں 13.7 فیصد سے بڑھ کر 2023-2022  میں 25.6 فیصد ہو گیا ہے۔
  • فوڈ پروسیسنگ سیکٹر منظم مینوفیکچرنگ سیکٹر میں سب سے بڑے روزگار فراہم کرنے والے اداروں میں سے ایک ہے جس میں کل رجسٹرڈ/منظم شعبے کا 12.22فیصد روزگار ہے۔

اسکیموں کے تحت حصولیابیاں -

(A) پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا (پی ایم کے ایس وائی)

  • پی ایم کے ایس وائی کو 6,000 کروڑ روپے 2020-2016 کی مدت(2021-2020 تک توسیع)  کے لیےمختص کرنے کے ساتھ  14ویں ایف سی سائیکل کے لیے منظوری دی گئی اور 4600 کروڑ روپے مختص کرنے کے ساتھ 15ویں ایف سی سائیکل کے دوران تنظیم نو کے بعد جاری رکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔
  • جنوری 2023 سے، اب تک، پی ایم کے ایس وائی  کی مختلف جزو اسکیموں کے تحت کل 184 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے اور کل 110 پروجیکٹ مکمل ہوچکے ہیں جس کے نتیجے میں پروسیسنگ اور محفوظ کرنے کی صلاحیت 13.19 لاکھ ملین ٹن ہے۔ منظور شدہ پروجیکٹس، ان کی تکمیل پر، 3360 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے استفادہ کرنے کی توقع ہے جس سے تقریباً 3.85 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچے گا اور اس کے نتیجے میں  0.62  لاکھ سے زیادہ براہ راست / بالواسطہ روزگار کی توقع ہے۔
  • مجموعی طور پر، اب تک، پی ایم کے ایس وائی کی مختلف جزو اسکیموں کے تحت، ان کی متعلقہ تاریخوں کے آغاز سے اب تک کل 1401 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ ان میں سے 832 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جس کے نتیجے میں پروسیسنگ اور محفوظ کرنے کی صلاحیت 218.43 لاکھ ملین ٹن  تک  پہنچ چکی ہے۔ توقع کی  جارہی ہے کہ منظور شدہ پروجیکٹس کو، ان کی تکمیل پر، 21217 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے استفادہ کرنے کا موقع ملے گا۔ جس سے تقریباً 57 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچے گا اور اس کے نتیجے میں 8.28 لاکھ سے زیادہ  براہ راست / بالواسطہ روزگار پیدا ہونے کی توقع ہے۔
  • پی ایم کے  ایس وائی  نے فارم گیٹ پر زرعی پیداوار کی قیمتوں میں اضافے اور اس کے نقصانات میں کمی کے لحاظ سے ایک اہم مثبت اثر ڈالا ہے۔ کولڈ چین پراجیکٹس کے بارے میں این اے بی سی او این  کی تشخیصی مطالعاتی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ منظور شدہ منصوبوں میں سے 70فیصد کی تکمیل سے ماہی پروری کے معاملے میں 70فیصد اور ڈیری مصنوعات کے معاملے میں 85فیصد تک  کچرے  کی کمی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

(B) پردھان منتری مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز اپ گریڈیشن اسکیم (پی ایم ایف ایم ای)–

  • آتم نربھر ابھیان کے تحت، فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کی وزارت نے جون 2020 میں پردھان منتری مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کے نام سے ایک مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم شروع کی تاکہ اس شعبے میں ‘ووکل فار لوکل’ کی حوصلہ افزائی کی جا سکے جس پر اس اسکیم کے لیے 2025۔2020 کی مدت میں 10,000 کروڑ روپے کی کل لاگت آئے گی۔
  • یہ  خوراک کی ڈبہ بندی  کی بہت چھوٹی صنعتوں (مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزز) کے لیے پہلی سرکاری اسکیم ہے اور اس کا ہدف 2 لاکھ کاروباری اداروں کو کریڈٹ سے منسلک سبسڈی کے ذریعے فائدہ پہنچانا اور ایک ضلع ایک پروڈکٹ کے نقطہ نظر کو اپنانا ہے۔
  • جنوری 2023 سے،پی ایم ایف ایم ای اسکیم کے کریڈٹ سے منسلک سبسڈی کے جزو کے تحت کل 51,130 قرضوں کی منظوری دی گئی ہے، جو اسکیم کے آغاز کے بعد سے کسی بھی کیلنڈر سال کے دوران سب سے زیادہ کامیابی ہے۔ 440.42 کروڑ روپے کی رقم 1.35 لاکھ سیلف ہیلپ گروپ(ایس ایچ جی) ممبروں کو کاروبار کے آغاز میں دی جانے والی امداد کے طور پر جاری کی گئی ہے۔ اس مدت کے دوران 4 انکیوبیشن سینٹرز مکمل کئے گئے  اور ان کا افتتاح کیا گیا ہے جو کہ بنیادی سطح کے بہت چھوٹے کاروباروں  (مائیکرو انٹرپرائزز ) کو مصنوعات کی ترقی میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
  • اسکیم کے آغاز سے لے کر اب تک، پی ایم ایف ایم ای  اسکیم کے کریڈٹ سے منسلک سبسڈی جزو کے تحت انفرادی استفادہ کنندگان، فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز(ایف پی اوز) ، سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جیز) اور پروڈیوسر کوآپریٹو سوسائٹیز کو کل 65,094 قرضوں کی منظوری دی گئی ہے۔ 2.3 لاکھ سیلف ہیلپ گروپ(ایس ایچ جی) ممبروں کو کاروبار کے آغاز میں دی جانے والی  امداد کے طور پر 771 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے۔
  • 205.95 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ او ڈی او پی  پروسیسنگ کرنے والی کمپنیوں  اور متعلقہ مصنوعات  والی کمپنیوں  میں 76 انکیوبیشن مراکز قائم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
  1.   خوراک کی ڈبہ بندی  کی صنعت  کے لئے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی ایس ای پی آئی)-
  • ہندوستان کے قدرتی وسائل کی امداد کے مطابق عالمی خوراک کی تیاری  سے منسلک بڑی کمپنیوں (فوڈ مینوفیکچرنگ چیمپیئنز) کی تخلیق میں مدد کرنے اور بین الاقوامی منڈیوں میں کھانے کی مصنوعات کے ہندوستانی برانڈز کی حمایت کرنے کے لیے، مرکزی شعبے کی  اسکیم- ‘‘فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے لیے  پیداوار سے منسلک  ترغیباتی اسکیم(پی ایل آئی ایس ایف پی آئی)’’ کو مرکزی کابینہ نے 31.03.2021 کو 10,900 کروڑروپے کے اخراجات کے ساتھ منظوری دی تھی۔ اس اسکیم کو 2022-2021 سے 2027-2026  تک چھ سال کی مدت میں نافذ کیا جا رہا ہے۔
  • اسکیم کے اجزاء ہیں- خوراک کی مصنوعات کے چار بڑے حصوں کی تیاری کو ترغیب دینا ،یعنی پکانے کے لیے تیار/ کھانے کے لیے تیار(آر ٹی سی/ آر ٹی ای) کھانے بشمول جوار پر مبنی مصنوعات، پراسیس شدہ پھل اور سبزیاں، میرین پروڈکٹس اور موزاریلا پنیر (زمرہ-I)۔ دوسرا جزو  ایس ایم ایز کی اختراعی/ نامیاتی مصنوعات کی پیداوار سے متعلق ہے ( زمرہ -II)۔ تیسرا جز بیرونِ ملک برانڈنگ اور مارکیٹنگ کے لیے تعاون سے متعلق ہے (زمرہ-III) تاکہ اسٹور برانڈنگ، شیلف اسپیس رینٹنگ اور مارکیٹنگ کے لیے مضبوط ہندوستانی برانڈز کے ابھرنے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ پی ایل آئی ایس ایف  پی آئی  کے تحت بچتوں سے،  موٹے اناج  پر مبنی مصنوعات کے لیے پیداوار سے منسلک مراعات کی اسکیم (پی ایل آئی ایس ایم بی پی) کے لیے ایک جزو بھی اس اسکیم سے نکالا گیا تھا تاکہ آر ٹی سی/ آر ٹی ای مصنوعات میں موٹے اناج  کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور اس کی پیداوار، قیمت میں اضافہ اور فروخت کو فروغ دینے کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
  • 10.08.2023 کو، وزارت کی تجویز کو موٹے اناج  پر مبنی مصنوعات ( موٹے اناج  2.0) کی تیاری کے لیےای او آئی کو مدعو کرنے کی منظوری دی گئی ہے جس کی لاگت 1000 کروڑ روپے ہے، جو کہ دوسرے طبقات کی بچتوں سے پیدا ہوتا ہے۔
  • خوراک کی ڈبہ بندی  کے شعبے کے لئے  پیدوار سےمنسلک  ترغیباتی  اسکیم (پی ایل آئی ایس ایف پی آئی) کے مختلف زمروں کے تحت اب تک کل 176 تجاویز کو منظوری دی گئی ہے۔ اس اسکیم سے 7722 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری، 1.20 لاکھ کروڑ روپے کے ڈبہ بند خوراک  کی فروخت کے  کاروبار  کے لوٹ پھیر میں1.20 لاکھ کروڑ روپے کااضافہ اور 2.50 لاکھ کے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کا امکان ہے۔ 584.30 کروڑ روپے کی مراعات کے ساتھ، جو کہ اسکیم کے تحت معاون کمپنیوں کو آج تک جاری کیے گئے، تقریباً 2.01 لاکھ کروڑ روپے کا  ڈبہ بند خوراک کی  فروخت  کا کاروباری لوٹ پھیر ، 7099 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری اور 2.36 لاکھ روزگار کے مواقع پہلے ہی معاون منصوبوں کے ذریعے حاصل کیے جا چکے ہیں۔
  • 22 بہت چھوٹی ، چھوٹی  اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس  ایم ایز ) سمیت 30 کمپنیاں پی ایل آئی ایس ایم بی پی کے تحت موٹے اناج  پر مبنی مصنوعات کے فروغ میں شامل ہیں۔ اس اسکیم میں منظور شدہ کھانے کی مصنوعات میں کم از کم 15فیصد موٹے اناج کے مواد کے استعمال کا تصور کیا گیا ہے۔

(4) ‘‘ موٹے اناج  کے بین الاقوامی سال(آئی وائی ایم- 2023)کے حصے کے طور پر سرگرمیاں/ کامیابیاں -

  • شری انّ موٹے اناج کے بین الاقوامی سال میں وزارت کے کلیدی توجہ کے شعبوں میں سے ایک رہا ہے۔
  • وزارت نے اپنی اسکیموں کے ذریعے شری انّ پروسیسنگ اور تحفظ کے بنیادی ڈھانچے کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے۔
  • 800 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ پیداوار سے منسلک ترغیب کے لیے جوار پر مبنی 30 تجاویز، جس میں 8 بڑے اداروں اور  ایم ایس ایم ایز22 کی تجاویز شامل ہیں، پی ایل آئی ایس ایف پی آئی  کے تحت منظور کی گئی ہیں۔
  • پی ایم ایف ایم ای اسکیم کے تحت مختلف ریاستوں سے انفرادی باجرا پروسیسنگ یونٹس کے لیے اب تک 91.08 کروڑ روپے کے کل 1825 قرضوں کی منظوری دی گئی ہے۔ مزید برآں، وزارت نے اپنی پی ایم ایف ایم ای اسکیم کے تحت 19 اضلاع کی نشاندہی کی ہے جن کی موٹے اناج  کی مصنوعات ایک ضلع ایک پروڈکٹ (او ڈی او پی) ہیں اور موٹے اناج کی مصنوعات کے لیے 3 مارکیٹنگ اور برانڈنگ تجاویز کو منظوری دی ہے۔ نیز، 10 ریاستوں میں 17 انکیوبیشن مراکز کو منظوری دی گئی ہے جن کے پاس  موٹے اناج  کو  پروسیس  کرنے والی  فرمیں  ہیں۔
  • وزارت نے ملک بھر میں پھیلے 27 اضلاع میں ملیٹ روڈ شوز/کانفرنسز/نمائشوں کا ایک سلسلہ بھی منعقد کیا ہے۔ اضلاع میں دو روزہ ملیٹ فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا ہے۔ منڈلا (مدھیہ پردیش)، بھوجپور (بہار)، وجئے نگر (آندھرا پردیش)، آگرہ (اتر پردیش)، مادھورائی (تمل ناڈو)، نواپڈا (اڈیشہ)، محبوب نگر (تلنگانہ)، جودھ پور (راجستھان)، کھنٹی (جھارکھنڈ)، تراپ (اروناچل پردیش)، الموڑہ (اتراکھنڈ)، پالکڑ (کیرالہ)، سورت (گجرات)، پٹنہ (بہار)، احمد آباد (گجرات)، چندی گڑھ، رائے پور (چھتیس گڑھ)، پونے (مہاراشٹرا)، جے پور (راجستھان)، کوئمبٹور (تمل ناڈو)، منڈیا (کرناٹک)، کولکتہ (مغربی بنگال)، امرتسر (پنجاب)، حیدرآباد (تلنگانہ)، جموں (جموں و کشمیر)، پورٹ بلیئر (انڈمان اور نکوبار) اور تھانے (مہاراشٹر) میں موٹے اناج کا  بین الاقوامی سال 2023 کے جشن کے طور پر پروگرام منعقد کئے گئے۔
  • (5) ‘‘ موٹے اناج کے بین الاقوامی سال(آئی وائی ایم)2023 ’’ کے حصے کے طور پر سرگرمیاں/ کامیابیاں –
  • وزارت نے 3-5 نومبر، 2023 کے دوران پرگتی میدان، نئی دہلی میں  خوراک سے متعلق ایک عالمی پروگرام ( گلوبل فوڈ ایونٹ) ‘‘ورلڈ فوڈ انڈیا’’(ڈبلیو ایف آئی) کا انعقاد کیا۔ اس تقریب نے پروڈیوسرز، فوڈ پروسیسرز، آلات بنانے والوں، لاجسٹکس پلیئرز، کولڈ چین پلیئرز، ٹیکنالوجی فراہم کرنے والے، اسٹارٹ اپ اور اختراع کرنے والے، فوڈ ریٹیلرز وغیرہ کے درمیان بات چیت اور ہم آہنگی کے لیے معاون پلیٹ فارم فراہم کیا اور ملک کو شری انّ کے امکانات کے ساتھ فوڈ پروسیسنگ کے لیے سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر ظاہر کیا۔ ۔
  • تقریب کا اہتمام ہال نمبر 1,2,3,4,5,6 اور 14 (49,174 مربع میٹر کے رقبے کی پیمائش) کے گراؤنڈ فلورز میں پرگتی میدان، نئی دہلی میں تقریباً 10,000 مربع میٹر کے کھلے مقامات کے علاوہ کیا گیا تھا۔ بھارت منڈپم میں افتتاحی اور اختتامی اجلاسوں کے علاوہ تکنیکی اجلاس، وزارتی اجلاس، صنعتی گول میزیں منعقد کی گئیں۔ یہ تقریب سینئر سرکاری معززین، عالمی سرمایہ کاروں اور بڑی عالمی اور گھریلوزرعی خوراک ( ایگری فوڈ ) کمپنیوں کے کاروباری رہنماؤں کا سب سے بڑا اجتماع  تھی۔ تقریبات کے کلیدی اجزاء تھے :- نمائش، کانفرنسیں اور نالج سیشن، فوڈ اسٹریٹ، شری انّ پر مبنی سرگرمیاں۔ہندوستانی نسلی کھانے کی مصنوعات اور مخصوص پویلین سیگمنٹ جن پر توجہ مرکوز کی گئی تھی:- (a) پھل اور سبزیاں؛ (b) ڈیری اور ویلیو ایڈڈ ڈیری مصنوعات؛ (c) مشینری اور پیکجنگ؛ (d) کھانے کے لیے تیار/ پکانے کے لیے تیار اور (ای) ٹیکنالوجی اور اختراعات وغیرہ تھے۔
  • ورلڈ فوڈ انڈیا 2023 کا افتتاح عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی، نے 3 نومبر 2023 کو بھارت منڈپم کے پلینری ہال میں کیا۔ انہوں نے ہال نمبر 14 میں نمائش کا افتتاح کیا، ایم او ایف پی آئی پویلین اور ٹیکنالوجی پویلین کے کچھ حصوں کا دورہ کیا اور ۔ افتتاحی تقریب میں صنعت کے نمائندہ  منتخب لوگوں سے بات چیت کی۔ ‘ورلڈ فوڈ انڈیا 2023’  کا اختتامی اجلاس 5 نومبر کو بھارت منڈپم میں منعقد ہوا جس میں صدر جمہوریہ ہند، محترمہ دروپدی مرمو کی با وقار موجودگی تھی۔
  • خوراک پر عالمی پروگرام (گلوبل فوڈ ایونٹ) ‘‘ورلڈ فوڈ انڈیا’’(ڈبلیو ایف آئی) نے  پورےبورڈ کے شراکت داروں کی وسع   پیمانے پر شرکت دییھڈ، جس مں  1200 سے زیادہ قومی اور بن  الاقوامی نمائش کنندگان، 90 ممالک کے نمائندے، 91 عالیا سی ایکس اوز ، 15 بر0ون ملک وزارتی اور کاروباری وفود اور ایم او یو/ 33،000 کروڑ روپے سے اوپر کی سرمایہ کاری کا وعدہ شامل ہے ۔مختلف سرگرمیاں جیسے نمائشیں، ٹیکنالوجی پر خصوصی پویلین، مشینری، سب سیکٹرز وغیرہ، بی ٹو بی بی ٹو جی  میٹنگز، 47 کانفرنسز/سیمینار اس تقریب کی توجہ کا مرکز تھے۔ وزارت نے تقریب کے ایک حصے کے طور پر محکمہ کامرس اور اس سے منسلک اداروں یعنی اے پی ای ڈی اے، ایم پی ای ڈی اے/ کاموڈیٹی بورڈز کے ساتھ مل کر عالمی معکوس  خریدار فروخت کنندہ  ملاقات  کا بھی اہتمام کیا۔

*************

( ش ح ۔ س ب۔ رض (

U. No.3052



(Release ID: 1991212) Visitor Counter : 108