کامرس اور صنعت کی وزارتہ

صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمہ کا سال 2023 کا اختتامی جائزہ


ہندوستان کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں اور برآمدات کو بڑھانے کی خاطر 14 اہم شعبوں میں پیداوار سے مربوط ترغیبات

ملک کی تمام 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پھیلے 1,14,000 سے زیادہ اسٹارٹ اپس نے 12 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا کی ہیں

متبادل سرمایہ کاری فنڈز کی 915 اسٹارٹ اپس میں 17,272 کروڑروپے کی سرمایہ کاری

بھارت کے 500 سے زیادہ شہروں اور قصبوں میں پھیلے او این ڈی سی نیٹ ورک پر 2.3 لاکھ سے زیادہ فروخت کنندگان اور خدمات فراہم کرنے والے سرگرم

سترہ ریاستوں میں یونٹی مالز کی تفصیلی پراجیکٹ رپورٹس کو منظوری دی گئی ہے جس کی کل رقم 2944 کروڑ روپے کی ہے

کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے 3,600 سے زیادہ تعمیل کو مجرمانہ قرار دیا گیا اور 41,000 سے زیادہ تعمیل کو کم کیا گیا

نیشنل سنگل ونڈو سسٹم کے ذریعے 2,55,000 سے زیادہ منظوریوں کی سہولت فراہم کی گئی

میک ان انڈیا 2.0 کے تحت بھارت کو مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانے کے لیے 27 شعبوں پر توجہ مرکوز

پی ایم گتی شکتی، حکومت کے مرکزی دھارے میں شامل ہو گئی ہے

یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹرفیس پلیٹ فارم، کامیابی کے ساتھ، 8 وزارتوں کے 35 سسٹمز کے ساتھ 1800 سے زیادہ  شعبوں کا احاطہ کرتا ہے

پروجیکٹ مانیٹرنگ گروپ 61.90 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 426 پروجیکٹوں کے ساتھ  شامل؛ 6978 مسائل کے حل میں  سہولت فراہم کرتا ہے

مالی سال 24-2023 میں اپریل تا اکتوبر 2023 کے دوران صنعتی پیداوار کے اشاریہ میں 6.9 فیصد اضافہ ہوا،  جس نے گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں؛ کانکنی، مینوفیکچرنگ اور بجلی نے مضبوط ترقی ریکارڈ کی

آٹھ بنیادی صنعتوں کے انڈیکس نے اپریل تا اکتوبر 24-2023 کے دوران 8.6 فیصد کی مضبوط ترقی درج کی ہے

2014-15 سے 24-2023 تک (30 نومبر 2023 تک) منظور کردہ پیٹنٹس کی تعداد میں آٹھ گنا اضافہ ہوا

ہندوستان نے  2023  میں  عالمی  اختراعی انڈیکس میں  40  واں  نمبر حاصل کرلیا ہے، جبکہ  یہ 2015 میں 81 ویں نمبر پر  تھا

Posted On: 26 DEC 2023 11:57AM by PIB Delhi

پیداوار سے منسلک ترغیب (پی ایل آئی ) اسکیم

’آتم نربھار‘ بننے کے ہندوستان کے ویژن کو مدنظر رکھتے ہوئے، 14 کلیدی شعبوں کے لیے پیدوار  سے منسلک  ترغیبات (پی ایل آئی) اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں ہندوستان کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں اور برآمدات میں اضافہ کرنے کی خاطر 1.97 لاکھ کروڑ روپے  کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ ان اہم کلیدی شعبوں میں پی ایل آئی اسکیم،  ہندوستانی صنعت کاروں کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے، بنیادی قابلیت اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے ،  کارکردگی کو یقینی بنانے ؛بڑے پیمانے کی معیشت کی تشکیل کرنے؛  برآمدات کو بڑھانے  اور ہندوستان کو عالمی ویلیو چین کا اٹوٹ حصہ بنانے  کے لیے تیار ہے۔

نمایاں کامیابیاں:

نومبر 2023 تک 746 درخواستوں کو منظور کیا گیا ہے۔ 150 سے زیادہ اضلاع (24 ریاستوں) میں پی ایل آئی یونٹ قائم کیے گئے ہیں۔ ستمبر 2023 تک 95,000 کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی اطلاع دی گئی ہے، جس کی وجہ سے 7.80 لاکھ کروڑ  روپے کی  پیداوار/فروخت  کی گئی اور روزگار پیدا کرنے (براہ راست اور بالواسطہ) 6.4 لاکھ سے زیادہ  برآمدات میں 3.20 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔  مالی سال 23-2022  میں تقریباً 2,900 کروڑ روپے مالیت کی  ترغیبات تقسیم کی گئی  ہیں۔  3 سال کی مدت میں موبائل مینوفیکچرنگ میں 20 فیصد کا ویلیو ایڈیشن کیا گیا ہے۔ مالی سال 23-2022 میں 101 بلین امریکی ڈالر کی کل الیکٹرانکس کی پیداوار میں سے، اسمارٹ فونز 44 بلین امریکی ڈالر ہیں، جس میں 11.1 بلین امریکی ڈالر کی برآمدات بھی شامل ہیں۔

ٹیلی مواصلات کے شعبے میں 60 فیصد  کا درآمدی متبادل حاصل کئے گئے ہیں اور ہندوستان اینٹینا، سی پی او این (گیگابائٹ پیسفک آپٹیکل نیٹ ورک) اور سی پی ای (کسٹمر پریمائسز ایکوئپمنٹ) میں تقریباً خود انحصار بن گیا ہے۔ فارما سیکٹر میں خام مال کی درآمدات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ہندوستان میں منفرد انٹرمیڈیٹ مواد اور بلک ادویات تیار کی جا رہی ہیں، جن میں پینسلین – جی بھی شامل ہے، اور سی ٹی اسکین،  ایم آر آئی وغیرہ جیسے طبی آلات کی تیاری میں ٹیکنالوجی کی منتقلی ہوئی ہے۔

ڈرون سیکٹر نے کاروبار میں لین دین میں 7 گنا اضافہ ہواہے، جو سبھی ایم ایس ایم ای اسٹارٹ اپ پر مشتمل ہے۔ فوڈ پروسیسنگ کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت، ہندوستان سے خام مال کی سورسنگ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس نے ہندوستانی کسانوں اور ایم ایس ایم ای کی آمدنی پر مثبت اثر ڈالا ہے۔

سفید  مصنوعات (اے سیز اور ایل ای ڈی لائٹس) کے لئے  پیداوار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) اسکیم

اسے مرکزی کابینہ نے 7 اپریل 2021 کو منظور کیا تھا، جس کے لئے  کل 6,238 کروڑ روپے  کی رقم مختص کی گئی تھی۔ اسکیم کے تحت 64 کمپنیوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ 34 کمپنیاں ایئر کنڈیشنر کے سازو  سامان کے لیے 5,429 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کریں گی اور 30 کمپنیاں ایل ای ڈی ساوز وسامان  بنانے کے لیے 1,337 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کریں گی۔ 6,766 کروڑ روپے کی مزید سرمایہ کاری کا تصور کیا گیا ہے، جس سے تقریباً 48 ہزار افراد کے  لئے براہ راست اضافی روزگار پیدا ہوگا۔

اسکیم کی مدت کے دوران 1 لاکھ 23 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی خالص اضافی پیداوار  ہونے کی امید ہے۔ 13 غیر ملکی کمپنیاں اسکیم کے تحت 2,090 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔  23 ایم ایس ایم ای  درخواست دہندگان نے اسکیم کے تحت 1,042 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا وعدہ  کیا ہے۔ 100 فیصد درخواست دہندگان نے ، جنہوں نے مارچ 2022 تک تیاری کی مدت کا وعدہ کیا تھا، پیداوار شروع کر دی ہے۔ مارچ 2023 تک 1,266 کروڑ روپے کی امکانی  سرمایہ کاری کے مقابلے ، حقیقی طور پر 2,002 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ مستفیدین  نے ستمبر  2023  تک   2084 کروڑ روپے  کی سرمایہ کاری کی ہے۔

اسٹارٹ اپ انڈیا پہل

16 جنوری 2016 کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے شروع کی گئی اسٹارٹ اپ انڈیا پہل، ملک میں اختراعی  منصوبوں کے لانچ پیڈ میں تبدیل ہو گئی ہے۔ گزشتہ  کئی برسوں کے دوران  اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت کاروباریوں کی مدد کرنے، ایک مضبوط اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کی تعمیر، اور ہندوستان کو ملازمت کے متلاشیوں کے بجائے روزگار تخلیق کرنے والوں کے ملک میں تبدیل کرنے کے لیے کئی پروگراموں کو نافذ کیا   گیا ہے ۔

یہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے کہ حکومت کی طرف سے 1,14,000 سے زیادہ اسٹارٹ اپس کو تسلیم کیا گیا ہے، جس میں ہر ایک تسلیم شدہ اسٹارٹ اپ کے ذریعہ اوسطاً 11 ملازمتیں پیدا کرنے کے ساتھ 12 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا  ہوئی ہیں ۔ ڈی پی آئی آئی ٹی  کے ذریعہ تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس ملک کی تمام 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں موجود ہیں ۔

فنڈ آف فنڈز فار اسٹارٹ اپس (ایف ایف ایس) اسکیم کے تحت، حکومت نے تقریباً 129 متبادل سرمایہ کاری فنڈز (اے آئی ایف ایس)  کے لئے 10,229 کروڑ روپے کا وعدہ کیا  ہے ۔ 915 اسٹارٹ اپس میں 17,272 کروڑ روپے کی اے آئی ایف کے ذریعہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اسٹارٹ اپ انڈیا سیڈ فنڈ اسکیم (ایس آئی ایس ایف ایس) کے تحت، 192 انکیوبیٹرز کے لئے  کل 747 کروڑ روپے کی رقم منظوری کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ، منتخب انکیوبیٹرز نے 1,579 اسٹارٹ اپس کے لئے کل 291 کروڑ روپے کی منظور کئے ہیں ۔

حکومت نے شیڈول کمرشل بینکوں، غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں اور  اے آئی ایف ایس کے ذریعے دیے گئے قرضوں پر کریڈٹ گارنٹی فراہم کرنے کے لیے اسٹارٹ اپس کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم (سی جی ایس ایس) کے قیام کو بھی نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ اسکیم یکم  اپریل 2023 کو شروع کی گئی ہے۔

ڈی  پی آئی آئی  ٹی سے تسلیم شدہ  21,800 سے زیادہ اسٹارٹ اپس کو گورنمنٹ ای- مارکیٹ پلیس (جی ای ایم) میں شامل کیا گیا ہے، جنھیں سرکاری اداروں سے 2,43,000 سے زیادہ آرڈرز موصول ہوئے ہیں، جن کی کل لاگت 18,540 کروڑ روپے ہے۔ جی ای ایم اسٹارٹ اپ رنوے ، جی ای ایم  پلیٹ فارم پر اسٹارٹ اپس کو شامل کرنے  کے ایک تیز رفتار  طریقہ کار ہے۔

سال 2023 میں ہندوستان کی جی - 20  صدارت کے تحت، اسٹارٹ اپس کی مدد کرنے اور اسٹارٹ اپ ، کارپوریٹ ، سرمایہ کاروں، اختراعی ایجنسیوں  اور دیگر  کلیدی  ماحولیاتی  فریقین  کے  درمیان تال  میل قائم کرنے  کی خاطر  ایک عالمی  بیانیئے کو   ادارہ جاتی بنانے  کے مقصد  سے اسٹارٹ جی  -20  انگیجمنٹ گروپ  قائم کیا گیا ہے۔ بھارت  کی جی -20   صدارت میں  اسٹارٹ اپس 20  انگیجمنٹ گروپ کی  بھارت  کے مختلف حصوں میں چار میٹنگیں منعقد کی گئیں۔

سال 2023 میں، اسٹارٹ اپ انڈیا نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے عہدیداروں کے لیے 3 علاقائی اور 2 بین الاقوامی صلاحیت سازی اور نمائش کے دوروں کا اہتمام کیا، تاکہ قومی اور بین الاقوامی اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام میں پالیسی سازوں، انکیوبیٹرز، اور دیگر ماحولیاتی نظام کے اہل کاروں سے بات چیت کی جاسکے۔

اوپن نیٹ ورک برائے ڈیجیٹل کامرس (او این ڈی سی)

اوپن نیٹ ورک برائے ڈیجیٹل کامرس (او این ڈی سی) ڈی پی آئی آئی ٹی  کی ایک پہل ہے، جس کا مقصد ڈیجیٹل یا الیکٹرانک نیٹ ورکس پر اشیاء اور خدمات کے تبادلے کے تمام پہلوؤں کے لیے اوپن نیٹ ورکس کو فروغ دینا ہے۔

او این ڈی سی نے نومبر 2023 کے دوران 600 سے زیادہ  شہروں میں 6.3 ملین سے زیادہ  کا   لین دین ریکارڈ کیا۔  بھارت کے 500 سے زیادہ  شہروں اور قصبوں میں پھیلے ہوئے او این ڈی سی  نیٹ ورک پر 2.3 لاکھ سے زیادہ  فروخت کنندگان اور خدمات فراہم کرنے والے سرگرم ہیں۔ نیٹ ورک پر، نیٹ ورک کے 59 شرکاء  براہ راست شامل ہیں۔  فروخت کار  اور خدمات  فراہم کرنے والے 500 سے زیادہ  شہروں میں پھیلے ہوئے ہیں اور او این ڈی سی نیٹ ورک کی جغرافیائی کوریج کو بڑھا رہے ہیں۔ فی الحال، 3000 سے زیادہ فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف  پی اوز) نے مختلف سیلر نیٹ ورک کے شرکاء کے ذریعے او این ڈی سی نیٹ ورک کا حصہ بننے کے لیے اندراج کرایا ہے۔ تقریباً 400  خود  امدادی گروپس (ایس ایس جیز)، مائیکرو انٹرپرینیورز اور سماجی شعبے کے اداروں کو نیٹ ورک پر شامل کیا گیا ہے۔

او این ڈی سی نیٹ ورک کے ذریعے بنگلورو، میسور، کوچی اور کولکتہ میں ٹیکسی اور آٹو ڈرائیوروں کے ساتھ نقل و حرکت  براہ راست  کی  جارہی ہے۔ او این ڈی سی ٹیم نے برآمدات کے لیے ایک تجربات  پروجیکٹ کامیابی کے ساتھ مکمل کیا ہے، سنگاپور، او این ڈی سی نیٹ ورک کے ذریعے ہندوستانی فروخت کنندگان سے مصنوعات خریدنے والا پہلا بازار بن گیا ہے۔

ریاستی سطح کے مصروفیت کے منصوبوں کو تیز کرنے کے لیے ہر ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے مجاز  افسر کا تقرر کیا گیا ہے اور ملک بھر میں بیداری مہم اور ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ او این ڈی سی نیٹ ورک دو زمروں (ایف اینڈ بی اور گروسری) کے ساتھ شروع ہوا اور اس نے موبلٹی، فیشن، خوبصورتی اور ذاتی نگہداشت، گھر اور باورچی خانے، الیکٹرانکس اور آلات، صحت اور تندرستی اور  بی 2 بی کے زمرے کو وسعت دی ہے۔

او این ڈی سی موجودہ سیلر ایپلی کیشنز کے ذریعے ایم ایو ایم ایز کو نیٹ ورک میں شامل کرنے کے لیے ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہا ہے اور ایم ایس ایم ای – مارٹ کو  ،  جس کے 2 لاکھ سے زیادہ ایم ایس ایم ایز ہیں، او این ڈی سی کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے بھی کام کر رہا ہے۔

ایک ضلع ایک پروڈکٹ (او ڈی او پی )

ایک ضلع  ایک پروڈکٹ (او ڈی  او پی) کا مقصد مقامی مصنوعات کے لیے ووکل  رہتے ہوئے ملک کے تمام اضلاع میں متوازن علاقائی ترقی کو فروغ دینا ہے۔  ملک کے 767 اضلاع میں 1,200 سے زیادہ مصنوعات کی نشاندہی کی گئی ہے،  جو او ڈی او پی  پورٹل پر نمائش کے لیے پیش کی گئی ہیں اور ان میں سے بہت سی مصنوعات کو جی ای ایم اور دیگر ای - کامرس پلیٹ فارمز پر بھی فروخت کیا جا رہا ہے۔

او ڈی  او پی - ایکتا/اتحاد مال

مرکزی بجٹ 24-2023 میں ریاستوں میں ایکتا/اتحاد مال کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا، تاکہ وہ  خود اپنی او  ڈی او پیز، جی آئی مصنوعات، اور دیگر دستکاری مصنوعات کو فروغ اور فروخت کے لیے اور دیگر تمام ریاستوں کے ایسے مصنوعات کے لیے جگہ فراہم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ ‘ سال  24-2023 میں کیپٹل سرمایہ کاری کے لئے  ریاستوں کو خصوصی امداد کی اسکیم’ کے تحت ریاستوں کو50 سال  کے لئے سود  سے پاک قرضوں  کی فراہمی کی خاطر مرکزی بجٹ میں  5,000 کروڑ روپے  مختص  کئے گئے تھے، جنہیں  مخصوص مقاصد  سے مربوط  کیا جانا تھا، جس میں  اتحادی مالس  کی تعمیر بھی  شامل ہے۔سر دست، 27 ریاستوں نے اپنی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹیں داخل کی ہیں، ان میں سے 17 کو محکمہ اخراجات نے منظور ی دے دی ہے۔

کاروبار کرنے میں آسانی (ای او ڈی بی) کو فروغ دینا اور تعمیل کے بوجھ کو کم کرنا

تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر اور ریگولیٹری کمپلائنس پورٹل پر اپ لوڈ کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر، 3,600 سے زیادہ تعمیلات کو جرم کے زمرے سے خارج کیا گیا ہے اور مختلف وزارتوں/ محکموں اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ 41,000 سے زیادہ تعمیلات کو کم کیا گیا ہے۔ عالمی بینک کی ڈوئنگ بزنس 2020 کی رپورٹ کے مطابق بھارت، جو  2014  میں کاروبار میں آسانی کی درجہ بندی میں 142  ویں مقام پر تھا، اب  بڑھ کر  63 ویں مقام پر  پہنچ گیا ہے۔

جن وشواس (ترمیمی) بل، 2023 کو پارلیمنٹ نے منظور ی دے دی  ہے۔ اس ترمیمی قانون کے ذریعے، 19 وزارتوں/محکموں کے زیر انتظام 42 مرکزی ایکٹ میں کل 183 دفعات کو جرم  کے زمرے سے  خارج کرنے کی تجویز ہے۔

بزنس ریفارم ایکشن پلان کے تحت تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا اندازہ ایکشن پلان میں شامل نامزد اصلاحاتی پیمانوں، جیسے سرمایہ کاری کے قابل بنانے والے، معلومات تک رسائی اور شفافیت، آن لائن سنگل ونڈو سسٹم، زمین کی الاٹمنٹ، تعمیراتی اجازت نامے کو فعال کرنے والے ریگولیشن اینبلرز، انوائرنمنٹ رجسٹریشن اینبلرز، انسپیکشن اینبلرز، یوٹیلیٹی پرمٹ حاصل کرنا، کنٹریکٹ انفورسمنٹ، سیکٹر کے لیے مخصوص اصلاحات وغیرہ کے نفاذ کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔  بی آر اے پی  - 2022 کی رپورٹ جلد ہی جاری کی جائے گی۔

اس کے علاوہ ای او ڈی بی اصلاحات کے تحت، حکومت سنگل بزنس آئی ڈینٹیٹی اور ریگولیٹری امپیکٹ اسسمنٹ کے طور پر سنٹرلائزڈ کے وائی سی اور پی اے این کی جانب بڑھ رہی ہے، اس طرح ملک میں ایف ڈی آئی اور گھریلو مینوفیکچرنگ سرگرمیوں کو تحریک ملے گی۔

نیشنل سنگل ونڈو سسٹم (این ایس ڈبلیو ایس)

این ایس ڈبلیو ایس مختلف وزارتوں/محکموں میں جی 2 بی  کلیئرنس کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کر کے عمل کو آسان بناتا ہے، سرمایہ کار پروفائلز کی بنیاد پر فارم فیلڈز کو خود بخود آباد کرنے کے ذریعے نقل کو کم کرتا ہے۔ یہ فی الحال 32 مرکزی وزارتوں/محکموں اور 25 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی منظوری فراہم کرتا ہے۔

این ایس ڈبلیو ایس  پورٹل نے نومبر 2023 تک 2,55,000 سے زیادہ درخوستوں کی منظوری  کے لئے کارروائی کی ہے، جو کہ مرکزی اور ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں ، دونوں کے لیے عمل کو بلا رکاوٹ  بنانے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس میں موٹر  گاڑیوں  کی اسکریپنگ، انڈین فٹ ویئر اینڈ لیدر ڈیولپمنٹ (آئی ایف ایل ڈی پی)، شوگر اور ایتھنول پالیسیاں،آئی ایف ایل ڈی پی میں 400 سے زیادہ سرمایہ کاروں کے لیے درخواستوں کی سہولت، 25 رجسٹرڈ وہیکل اسکریپنگ کی سہولت کے لیے، اور 19 خودکار ٹیسٹنگ اسٹیشنوں  جیسی سرکاری اسکیمیں شامل ہیں۔

میک ان انڈیا 2.0

اس کے آغاز کے بعد سے، میک ان انڈیا نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اب میک ان انڈیا 2.0 کے تحت 27 شعبوں پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ ڈی پی آئی آئی ٹی 15 مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے لیے ایکشن پلان کو مربوط کر رہا ہے، جبکہ محکمہ کامرس،12 سروس سیکٹرز کے لیے امداد فراہم کر رہا ہے۔

اب،ڈی پی آئی آئی  ٹی،  24 ذیلی شعبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، جن کا انتخاب ہندوستانی صنعتوں کی طاقت اور مسابقتی برتری، درآمدی متبادل کی ضرورت، برآمدات کے امکانات اور روزگار میں اضافہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ ان 24 ذیلی شعبوں میں  -  فرنیچر، ایئر کنڈیشنر، چمڑے اور جوتے،  تیار غذا،  ماہی گیری، زرعی پیداوار، آٹو اجزاء، ایلومینیم، الیکٹرانکس، زرعی کیمیکل، اسٹیل، ٹیکسٹائل، ای وی کے اجزاء اور مربوط سرکٹس، ایتھنول، سیرامکس، سیٹ ٹاپ باکس، روبوٹکس، ٹیلی ویژن، کلوز سرکٹ کیمرے، کھلونے، ڈرون، طبی آلات، کھیلوں کا سامان، جم کا سامان وغیرہ شامل ہیں ۔ ہمہ گیر اور مربوط انداز میں ذیلی شعبوں کی ترقی کو فروغ دینے کی کوششیں جاری ہیں۔

سرمایہ کاری کی رسائی وزارتوں، ریاستی حکومتوں اور بیرون ملک ہندوستانی مشنوں کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ سرمایہ کاری ممکنہ سرمایہ کاروں کی شناخت، ہینڈ ہولڈنگ اور سرمایہ کاری کی سہولت انویسٹ انڈیا کے ذریعے کی جاتی ہے۔

سرکاری خریداری (میک ان انڈیا کو ترجیح) آرڈر 2017

پی پی  پی – ایم آئی آئی آرڈر سرکاری خریداری میں مقامی طور پر تیار کردہ سامان، کام اور خدمات کو ترجیح دیتا ہے، اس طرح ملک میں صنعتی ترقی کو فروغ ملتا ہے اور اس کے عوام کے لیے آمدنی اور ملازمت کے مواقع میں اضافہ ہوتا ہے۔

"آتم نر بھر بھارت" کے مینڈیٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے،ڈی پی آئی آئی  ٹی نے 16ستمبر 2020 کو اپنی سرکاری خریداری (میک ان انڈیا آرڈر، 2017 کو ترجیح) میں درج ذیل نمایاں خصوصیات کے ساتھ نظر ثانی کی ہے:

  • سپلائرز کی دوبارہ درجہ بندی
  1. 'کلاس-I مقامی سپلائر' -  سپلائرز 50فیصد مقامی سامان  کے برابر یا اس سے زیادہ اشیاء پیش کرتے ہیں
  2. 'کلاس-II مقامی سپلائر' – 20 فیصد  سے زیادہ لیکن 50 فیصد  سے کم مقامی سامان کے ساتھ اشیاء پیش کرنے والے سپلائر
  3. 'غیر مقامی سپلائر' – 20 فیصد  سے کم مقامی سامان کے ساتھ اشیاء پیش کرنے والے سپلائرز
  • مجاز وزارتیں/ محکمے کسی بھی شے کے لیے اعلیٰ کم از کم مقامی سامان کی ضرورت کو مطلع کرنے کے مجاز ہیں، یعنی 50/ 20 فیصد سے زیادہ، اگر وہ مناسب سمجھیں۔
  • خریداری کے لئے کلاس-1 کے مقامی سپلائرز (50 فیصد سے زیادہ مقامی سامان والے سپلائرز) کے لئے  ترجیح۔
  • 20 فیصد سے کم گھریلو مقامی ویلیو ایڈیشن کے ساتھ اشیاء کی پیشکش کرنے والے سپلائرز ملکی/قومی بولی کے عمل میں حصہ نہیں لے سکتے۔
  • 200 کروڑ روپے سے کم تخمینی قیمت والی خریداریوں کے لیے، کوئی عالمی ٹینڈر انکوائری جاری نہیں کیا جائے گا۔

 پانچ ریاستوں - منی پور، ناگالینڈ، ہماچل پردیش، آندھرا پردیش اور گوا نے پہلے ہی  پی پی پی – ایم آئی آئی آرڈر 2017 کو اپنایا ہے۔ دی پی آئی آئی ٹی باقی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پی پی پی – ایم آئی آئی آرڈر2017  کو اپنانے یا پی پی پی – ایم آئی آئی آرڈر  سے ملتے جلتے  آرڈر کو اپنانے  کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے ۔

پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان

پی ایم گتی شکتی (پی ایم جی ایس) کے تحت اب تک ہونے والی 62 نیٹ ورک پلاننگ گروپ میٹنگوں میں، 123 سے زیادہ بڑے بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ، جن کی مالیت 12.08 لاکھ کروڑ روپے، پی ایم جی ایس کے اصولوں پر جانچے گئے ہیں۔

پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان (این ایم پی) میں آج 1463 ڈیٹا لیئرز ہیں، جن کا تعلق 39 مرکزی وزارتوں/محکموں (585) اور 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں (878) سے ہے۔  39 مرکزی وزارتوں (بنیادی ڈھانچہ ، سماجی اور اقتصادی وزارتیں) کے انفرادی پورٹل تیار کیے گئے ہیں اور ان کو این ایم پی کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔  22 سماجی شعبے کی وزارتوں کو پی ایم گتی شکتی پر آن بورڈ کیا گیا ہے، جس میں این ایم پی پر 200 سے زیادہ ڈیٹا لیئرز میپ کیے گئے ہیں (جیسے پرائمری ہیلتھ کیئر سہولیات، ڈاک خانے، ہاسٹل، کالج، پی وی ٹی جی  -  خاص طور پر کمزور قبائلی گروپ وغیرہ)۔

بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں کی نقشہ سازی اور ہم آہنگی کے لیے 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے اسٹیٹ ماسٹر پلان (ایس ایم پی) پورٹل تیار کیے گئے ہیں۔ اس سال فروری اور اپریل کے درمیان پی ایم گتی شکتی پر پانچ علاقائی ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا، جس میں تمام 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو وسیع تر حساسیت، علم کے تبادلے، اور وزارتوں اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے استعمال کے معاملات کا مظاہرہ کیا گیا۔

ریاستوں میں تمام بنیادی ڈھانچے کے کاموں میں گتی شکتی کو مزید مربوط کرنے کے لیے، محکمہ اخراجات (ڈی او ای) نے 24-2023 میں 1.3 لاکھ کروڑ روپے کی کیپٹل سرمایہ کاری کے لیے ریاستوں کو خصوصی امداد کی اسکیم کے تحت تجویز کردہ تمام بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی نقشہ سازی اور منصوبہ بندی کے لیے این ایم پی کا استعمال کرنے کی ہدایت کی۔  11 جولائی 2023 کو، ڈی او ای نے تمام ریاستی حکومتوں کو پی ایم گتی شکتی پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے، اسکیم کے تحت منظور شدہ سرمایہ کاری کے منصوبوں کا نقشہ بنانے اور ان کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ اس سے پی ایم گتی شکتی این ایم پی کے استعمال کو مزید تقویت ملے گی۔

مختلف ریاستوں میں لاجسٹک آسانی (ایل ای اے ڈی ایس)

ایل ای اے ڈی ایس سالانہ مشق کے 5ویں ایڈیشن – ایل ای اے ڈی ایس 2023  کی رپورٹ 16 دسمبر 2023 کو مرکزی وزیر تجارت اور صنعت جناب پیوش گوئل نے جاری کی۔

نیشنل لاجسٹک پالیسی، 2022

نیشنل لاجسٹک پالیسی کے آغاز کے ایک سال مکمل ہونے پر این ایل پی کے اہداف کے حصول کے لیے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ جس میں لاجسٹکس کی لاگت میں کمی، لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس (ایل پی آئی) میں ہندوستان کی درجہ بندی میں بہتری، اور ایک مؤثر لاجسٹکس ایکو سسٹم کے لیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے کی حمایت کا طریقہ کار بنانا شامل ہیں۔

این ایل پی  کے تحت جامع لاجسٹک ایکشن پلان (سی ایل اے پی) کے تحت آٹھ ایکشن ایریاز پر ہونے والی پیش رفت مندرجہ  ذیل ہے:

  • سروس امپروومنٹ گروپ (ایس آئی جی) لاجسٹک کے شعبے میں 30 سے زیادہ کاروباری انجمنوں کی شمولیت کے ساتھ اچھی طرح سے قائم ہے۔ لاجسٹک خدمات سے متعلق اہم مسائل ای-  ایل او جی ایس پلیٹ فارم پر کاروباری انجمنوں کے ذریعہ اٹھائے جاتے ہیں۔ ایس آئی جی اور ای -  ایل او جی ایس نے مل کر لاجسٹکس کے مسائل کو حل کرنے اور رسد کی کارکردگی کو فروغ دینے کے لیے ایک مضبوط نظام قائم کیا ہے۔
  • کسٹمز کے ساتھ اور ممبر کسٹمز  کے ساتھ  7 ایس  آئی جی اور ایک خصوصی ایس آئی جی میٹنگز منعقد کی گئی ہیں۔
  • ای -  ایل او جی ایس پلیٹ فارم پر لاجسٹک سے متعلق 108 مسائل موصول ہوئے، جن میں سے 16 مسائل حل ہو گئے، 58 پر پیش  رفت جاری ہیں، 19 زیر غور ہیں، اور 15 قابل قبول نہیں ہیں۔
  • 16 نومبر 2023 کو انفرادی لائن کی وزارتوں/محکموں کی طرف سے مؤثر  لاجسٹکس  کے لئے  شعبہ جاتی  پلان (ای پی ای ایل) پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک این پی جی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، تاکہ مختلف  شعبوں  کے درمیان تعاون کو ترجیح دی جائے اور مجموعی منصوبہ بندی کے لیے موڈل مکس کی اصلاح پر توجہ مرکوز کی جائے۔
  • جامع لاجسٹک ایکشن پلان (سی ایل اے پی) کے نفاذ میں پیش رفت درج ذیل ہے:
  1. بنیادی ڈھانچے کے خلاء کو دور کیا جا رہا ہے اور ڈیجیٹل اقدامات کیے جا رہے ہیں (قومی کمیٹی برائے تجارتی سہولت کے تحت)۔
  2. ریاستی سطح پر عوامی پالیسی میں 'لاجسٹکس' پر مکمل توجہ دلانے کے لیے، ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے این ایل پی کے ساتھ مل کر اسٹیٹ لاجسٹک پلانز (ایس ایل پیز) تیار کر رہے ہیں۔ اب تک، 23 ریاستوں نے اپنی متعلقہ ریاستی لاجسٹک پالیسیوں کو مطلع کیا ہے۔
  3. کوئلہ کی وزارت  کے ذریعہ تیار کردہ سیکٹر کے مخصوص منصوبوں کا مسودہ  پر  چھٹے  ای جی او  ایس  میں تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

انسانی وسائل کی ترقی اور صلاحیت سازی:

لاجسٹکس اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں تربیت اور صلاحیت سازی کو مزید فروغ دینے کے لیے، کیپسٹی بلڈنگ کمیشن (سی بی سی) کے ساتھ نصاب اور تربیتی ماڈیول تیار کیے جا رہے ہیں، جو سنٹرل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (سی ٹی آئیز) اور ایڈمنسٹریٹو ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (اے ٹی آئیز) کا موجودہ نصاب کے ساتھ  ویبینارز، ورکشاپس، ڈیجیٹل تربیت ، فزیکل تربیت ، انٹیگریٹنگ کورسز کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے۔

 پی ایم گتی شکتی پر ایک ویبینار 04 اگست 2023 کو تمام وزارتوں اور کاروباری/تجارتی ایسوسی ایشنز وغیرہ کے لیے سی بی سی کے  ساتھ منعقد کیا گیا تھا۔ آج تک، 17 سی ٹی آئیز اور 19 ریاستی اےٹی آئیزنے اس کے لیے مجاز افسران کا مقرر کردئے ہیں ۔

ڈی پی آئی آئی ٹی کے لاجسٹکس ڈویژن اور گتی شکتی وشو ودیالیہ (وزارت ریلوے) کے درمیان 4 اکتوبر 2023 کو پی ایم گتی شکتی پر صلاحیت سازی ، رسائی، علم کے اشتراک اور متعلقہ پہلوؤں کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے ۔

یونیفائیڈ لاجسٹک انٹرفیس پلیٹ فارم (یو ایل آئی  پی) پر پیش رفت:

113 اے  پی آئیز کے ذریعے 08 مختلف وزارتوں کے 35 سسٹمز کے ساتھ  یو ایل آئی پی کا انضمام مکمل ہو چکا ہے، جس میں 1,800 سے زیادہ  شعبے شامل ہیں۔ یو ایل آئی پی پر 699 صنعتی  اداروں  کو رجسٹر کیا گیا ہے۔  125 سے زیادہ نجی کمپنیوں نے این ڈی اے پر دستخط کیے ہیں، اور اس سے سپلائی چین کی دستیابی میں اضافہ ہوگا اور تجارت کو فروغ ملے گا۔  65 سے زائد درخواستیں براہ راست دی  گئی ہیں۔ جی ایس ٹی ڈیٹا کو یو ایل آئی پی کے ساتھ مربوط کیا جا رہا ہے، تاکہ کارگو کو شروع  سے آخر تک  کثیر ماڈل والے ٹریکنگ اور تجارت کے لیے ڈیمانڈ سپلائی میپنگ فراہم کی جا سکے۔

پروجیکٹ مانیٹرنگ گروپ (پی ایم جی)

پی ایم جی پورٹل کو مسائل کے حل پر مبنی نظام سے سنگ میل پر مبنی مانیٹرنگ سسٹم میں اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ نیا نظام پروجیکٹس کی فعال نگرانی کو یقینی بنائے گا اور بروقت کورس کی اصلاح کے اقدامات شروع کرنے میں مدد کرے گا۔ یہ پروجیکٹ مانیٹرنگ گروپ کو بنیادی ڈھانچے کی جگہ میں تبدیلی کو فروغ دینے میں سب سے آگے رکھے گا۔

نومبر 2023 تک پی ایم جی پورٹل  میں 61.90 لاکھ کروڑ روپے کے 2426 پروجیکٹ  شامل کئے گئے ہیں ۔ ان میں تمام اہم بڑے  بنیادی  ڈھانچے  کے پروجیکٹس شامل ہیں، جن میں گتی شکتی پروجیکٹس شامل ہیں۔ پی ایم جی نے 51.90 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے 6978 مسائل حل  کرنے میں سہولت فراہم کی ہے۔

انڈسٹریل کوریڈور پروگرام

اس پروگرام کا مقصد ہندوستان میں مستقبل کے صنعتی شہروں کو دنیا کے بہترین مینوفیکچرنگ اور سرمایہ کاری کے مقامات کے طور پرتیار کرنا ہے۔ اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور معاشی نمو، مجموعی سماجی و اقتصادی ترقی کا باعث بنے گی۔ چند منظور شدہ منصوبوں میں  دھولرا اسپیشل انویسٹمنٹ ریجن (گجرات)، شیندرا بڈکن انڈسٹریل ایریا (اورنگ آباد)، انٹیگریٹڈ انڈسٹریل ٹاؤن شپ، وکرم صنعت پوری وغیرہ شامل ہیں ۔ نومبر 2023 تک کل 274 پلاٹ (1,707 ایکڑ) الاٹ کیے گئے، جو کوریا، روس، چین، برطانیہ، جاپان کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی ایم ایس ایم ایز کی سرمایہ کاری کو راغب کر رہے ہیں۔

صنعتی کارکردگی

صنعتی پیداوار جیسا کہ صنعتی پیداوار کے اشاریہ (آئی آئی پی) سے ماپا گیا ہے، وسیع البنیاد نمو کی وجہ سے اپریل سے اکتوبر 24-2023 کے دوران پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 6.9 فیصد کا اضافہ ہوا۔ تینوں شعبوں -  کانکنی، مینوفیکچرنگ اور بجلی -  میں  اس مدت کے دوران مضبوط ترقی ریکارڈ کی گئی ہے۔

کووڈ- 19 عالمی وبا کے بعد مسلسل بحالی ہوئی ہے۔ مالی سال 22-2021 میں، صنعتی پیداوار کووڈ وبا کی وجہ سے باز کے بعد  بحال ہوئی اور 11.4 فیصد کی دو عددی نمو درج کی گئی۔ مالی سال 23-2022 میں صنعتی پیداوار میں مزید 5.2 فیصد اضافہ ہوا۔ مالی سال 24-2023 کی اپریل سے اکتوبر کی مدت کے دوران، آئی آئی پی میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 6.9 فیصد کی مجموعی نمو درج کی  گئی ۔ مذکورہ مدت کے دوران مینوفیکچرنگ، کانکنی اور بجلی کے شعبے کے انڈیکس میں بالترتیب 6.4 فیصد ، 9.4 فیصد اور 8.0 فیصد اضافہ ہوا۔

آٹھ بنیادی صنعتوں کی ترقی کے رجحانات

آٹھ بنیادی صنعتوں کا انڈیکس (آئی سی آئی) آٹھ بنیادی صنعتوں کی کارکردگی کوناپتا ہے، جس میں سیمنٹ، کوئلہ، خام تیل، بجلی، کھاد، قدرتی گیس، پیٹرولیم ریفائنری مصنوعات، اور اسٹیل شامل ہیں ۔ آئی سی آئی میں شامل صنعتیں ،صنعتی پیداوار کے اشاریہ (آئی آئی پی) میں 40.27 فیصد   حصہ رکھتی ہیں۔ 23-2022 کے دوران، آئی سی آئی نے گزشتہ 3 سالوں یعنی 20-2019 سے 22-2021 کے دوران 1.5 فیصد کی اوسط شرح نمو کے مقابلے میں 7.8 فیصد کی سالانہ ترقی ریکارڈ کی ہے۔ رواں مالی سال 24-2023 میں اپریل سے  اکتوبر 2023 کے دوران، بنیادی صنعتوں کی پیداوار میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں مزید 8.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ آٹھ بنیادی صنعتوں میں سے، اسٹیل، کوئلہ اور سیمنٹ نے بالترتیب 14.5فیصد، 13.1فیصد اور 12.2فیصد کی دو عددی نمو درج کی ہے۔

براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری

ہندوستان آج دنیا میں ایف ڈی آئی کے سب سے پرکشش مقامات میں سے ایک ہے۔ حکومت نے سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پالیسی بنائی ہے، جس کے تحت بعض اسٹریٹجک طور پر اہم شعبوں کے علاوہ زیادہ تر شعبے خودکار راستے کے تحت 100 فیصد  ایف ڈی آئی کے لیے کھلے ہیں۔

حکومت کی طرف سے ایف ڈی آئی پالیسی اصلاحات پر اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں، ملک میں ایف ڈی آئی کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان میں ایف ڈی آئی کی آمد 14-2013 میں 36  ارب ڈالر تھی اور مالی سال 22-2021 میں اس کی اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ ایف ڈی آئی کی آمد 85 ارب  ڈالر تک پہنچ گئی ۔ مالی سال 23-2022 کے دوران، 71 ارب ڈالر (عارضی اعداد و شمار) کی ایف ڈی آئی کی آمد کی اطلاع ملی ہے۔ رواں مالی سال 24-2023 میں (ستمبر 2023 تک) کے دوران 33 ارب امریکی ڈالر مالیت کی ایف ڈی آئی  موصول ہونے کی اطلاع ہے۔

پچھلے 9 مالی سالوں (2014  سے 2023 تک : 596ارب امریکی ڈالر) میں ایف ڈی آئی  کی آمد میں پچھلے 9 مالی سالوں (2005 سے 2014 تک : 298 ارب امریکی ڈالر) کے مقابلے میں 100 فیصد  اضافہ ہوا ہے اور یہ گزشتہ 23 برسوں  کے دران  ایف ڈی آئی  میں کل 65 فیصد  اضافہ ہوا ہے (920 ارب امریکی ڈالر)۔  پچھلے 9 مالی سالوں (2014 سے 2023 تک) میں مینوفیکچرنگ سیکٹرز میں ایف ڈی آئی ایکویٹی کی آمد  میں  55  فیصد  اضافہ ہوا (149ارب  امریکی ڈالر)۔ پچھلے نو سالوں (2005سے 2014) (96 ارب امریکی ڈالر ) تھی۔ ہندوستان کے ایف ڈی آئی میں یہ رجحانات عالمی سرمایہ کاروں کے درمیان ترجیحی سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر اس کی حیثیت کی توثیق ہیں۔

آئی پی آر کو مضبوط بنانا

ادارہ جاتی مضبوطی اور عمل کو ڈیجیٹل بنانے کے سلسلے میں گزشتہ 9 سالوں میں مختلف پالیسی اور قانونی اصلاحات کی گئی ہیں۔ 132 معیشتوں میں گلوبل انوویشن انڈیکس (جی آئی آئی) میں ہندوستان کا درجہ 2015 میں 81 تھا ، جو  2023  میں  جاری کردی  جی آئی آئی 2022  میں بہتر ہو کر 40  ویں پوزیشن پر  آگیا ہے۔

منظور کردہ   پیٹنٹس کی تعداد میں آٹھ گنا اضافہ دیکھا گیا ہے، جو 15-2014 میں 5978 سے بڑھ کر 24-2023 میں (30 نومبر 2023 تک)، 47735 ہو گئی ہے۔ رجسٹرڈ ڈیزائنوں کی تعداد میں 15-2014میں 7147 سے بڑھ کر 24-2023 میں (30 نومبر 2023 تک) 15506، دوگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ خواتین کی طرف سے دائر کردہ پیٹنٹ میں 345 گنا سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے، جو کہ 15-2014 میں 15 سے بڑھ کر24-2023  میں(30 نومبر 2023 تک) 5183 تک پہنچ گئے  ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- وا - ق ر)

U-2978



(Release ID: 1990547) Visitor Counter : 106