وزیراعظم کا دفتر

کاشی تمل سنگمم 2.0 کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 17 DEC 2023 9:33PM by PIB Delhi

ہرہرمہادیو! ونکم کاشی۔ ونکم تمل ناڈو۔

جو لوگ تمل ناڈو سے آرہے ہیں، میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ پہلی بار اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ایئرفون استعمال کریں۔

اسٹیج پر  موجود اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی ، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی، کاشی اور تمل ناڈو کے اسکالرس، تمل ناڈو سے کاشی آنے والے میرے بھائیو اور بہنوں، دیگر تمام معززین، خواتین و حضرات۔ آپ سبھی سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کر کے اتنی بڑی تعداد میں کاشی پہنچے ہیں۔ کاشی میں آپ سب مہمانوں سے زیادہ میرے کنبےکے رکن کے طور پریہاں آئے ہیں۔ میں آپ سب کو کاشی تامل سنگمم میں خوش آمدید کہتا ہوں۔

میرے اہل کنبہ،

تمل ناڈو سے کاشی آنے کا مطلب ہے مہادیو کے ایک گھر سے دوسرے گھر میں آنا! تمل ناڈو سے کاشی آنے کا مطلب مدورئی میناکشی  کے یہاں سے کاشی وشالاکشی کے یہاں آنا ہے۔ اسی لیے تمل ناڈو کے لوگوں اور کاشی کے لوگوں کے دلوں میں جو محبت اور جورشتہ موجود ہے وہ الگ اور منفرد ہے۔ مجھے یقین ہے کہ کاشی کے لوگ آپ سب کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ جب آپ یہاں سے جائیں گے تو بابا وشوناتھ کے آشیرواد کے ساتھ ساتھ آپ کاشی کا ذائقہ، کاشی کی ثقافت اور کاشی کی یادیں بھی ساتھ لے جائیں گے۔ آج یہاں مصنوعی ذہانت کے ذریعہ ٹیکنالوجی کا ایک نیا استعمال بھی ہوا ہے۔ یہ ایک نئی شروعات ہے اور امید ہے کہ اس نے میرے لیے آپ تک پہنچنا آسان بنا دیا ہے۔

کیایہ ٹھیک ہے؟ تمل ناڈو کے دوستو، کیا یہ ٹھیک ہے؟ آپ اس سے لطف اندوز ہوئے؟ تو یہ میرا پہلا تجربہ تھا۔ مستقبل میں میں اسے استعمال کروں گا۔ آپ مجھے اپنی رائے دیں گے۔ اب میں ہمیشہ کی طرح ہندی میں بات کرتا ہوں، وہ تمل میں ترجمہ کرنے میں میری مدد کرے گا۔

میرے اہل کنبہ،

آج کنیا کماری- وارانسی تمل سنگمم ٹرین کو یہاں سے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا ہے۔ مجھے تھیروکرل، منی میکلئی اور کئی تمل کتابوں کے مختلف زبانوں میں ترجمے کے اجرا کی سعادت بھی حاصل ہوئی ہے۔ سبرامنیہ بھارتی جی، جو کبھی کاشی کے طالب علم تھے، نے لکھا تھا – ‘‘کاشی نگر پلور پیسم اوریتاما کانچیئل کیتپدارکو اور کرووی سیووما’’ وہ کہنا چاہتے تھے کہ اگر کاشی میں جو منترجاپ ہوتے ہیں انہیں تملناڈو کے کانچی شہر میں سننے کا بندوبست ہوجائے تو کتنا اچھا ہوتا۔ آج سبرامنیا بھارتی جی کو ان کی وہ خواہش پوری ہوتی نظر آرہی ہے ۔کاشی تمل سنگمم کی آواز پورے ملک اور پوری دنیا میں گونج رہی ہے۔ میں تمام متعلقہ وزارتوں، یوپی حکومت اور تمل ناڈو کے تمام شہریوں کو اس تقریب کے انعقاد کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

میرے اہل کنبہ،

پچھلے سال کاشی تامل سنگمم شروع ہونے کے بعد سے ہی اس یاترا میں  روز بروز لاکھوں لوگ شامل ہو رہے ہیں۔ مختلف مٹھوں کے دھرم گرو، طلباء، تمام فنکاروں، ادیبوں، کاریگروں، پیشہ ور افراد، بہت سے شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اس سنگمم کے ذریعے باہمی رابطے کا ایک موثر پلیٹ فارم ملا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس سنگمم کو کامیاب بنانے کے لیے بنارس ہندو یونیورسٹی اور آئی آئی ٹی مدراس بھی ساتھ آئے ہیں۔ آئی آئی ٹی مدراس نے بنارس کے ہزاروں طلباء کو سائنس اور ریاضی میں آن لائن مدد فراہم کرنے کے لیے ودیاشکتی پہل شروع کی ہے۔ ایک سال کے اندر ہوئے کئی کام اس بات کا ثبوت ہیں کہ کاشی اور تمل ناڈو کے تعلقات جذباتی بھی ہیں اور تعمیری بھی  ہیں۔

میرے اہل کنبہ،

‘کاشی تمل سنگمم’ ایک ایسا ہی مسلسل دھارا ہے، جو ‘ایک بھارت، شریشٹھ بھارت’ کے جذبے کو مسلسل مضبوط کر رہا ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ، گنگا-پشکرالو اتسو، یعنی کاشی-تیلگوسنگمم کا بھی کچھ عرصہ قبل کاشی میں اہتمام کیا گیا تھا۔ ہم نے گجرات میں سوراشٹر تامل سنگمم کا بھی کامیابی سے انعقاد کیا تھا۔ ہمارے راج بھونوں نے بھی ‘ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت’ کے لیے بہت اچھی پہل کی ہے۔ اب دوسری ریاستوں کے یوم تاسیس کی تقریبات راج بھونوں میں بڑے دھوم دھام سے منائی جاتی ہیں، دوسری ریاستوں کے لوگوں کو مدعو کرکے خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ‘ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت’  کا یہ جذبہ اس وقت بھی نظر آیا تھا جب ہم پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں داخل ہوئے تھے۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں مقدس سینگول نصب کیا گیا ہے۔ آدی نمہ کے سنتوں کی رہنمائی میں یہی سینگول 1947 میں اقتدار کی منتقلی کی علامت بنا تھا۔ یہ ‘ایک بھارت شریسٹھا بھارت’ کے جذبے کا یہی بہاؤ ہے، جو آج ہماری قوم کی روح کو سیراب کر رہا ہے۔

میرے اہل کنبہ،

ہم ہندوستانی، ایک ہونے کے باوجود، بولیوں، زبانوں، لباس، کھان پان، کتنے ہی تنوع سے بھرے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کے اس تنوع کی جڑیں اس روحانی شعور میں پیوست ہیں، جس کے لیے تمل میں کہاگیا ہے – ‘نیریلامہ گنگائی، نیل میلامہ کاشی’۔ یہ جملہ عظیم پانڈیا راجا‘پراکرم پانڈین’  کا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر جل گنگاجل ہے، ہندوستان کی ہر زمین کاشی ہے۔

جب ہمارے عقیدے کے مراکز کاشی پر شمال سے حملہ آوروں نے حملہ کیا تو راجا پراکرم پانڈین نے تینکاشی اور شیوکاشی میں یہ کہتے ہوئے مندر بنائے کہ کاشی کو مٹایا نہیں جا سکتا۔ اگر آپ دنیا کی کسی بھی تہذیب پر نظر ڈالیں تو آپ کو تنوع میں قربت کی ایسی سادہ اور عمدہ شکل شاید ہی کہیں ملے گی! حال ہی میں جی20 سمٹ کے دوران بھی ہندوستان کے اس تنوع کو دیکھ کر دنیا حیران رہ گئی۔

میرے اہل کنبہ،

دنیا کے دیگر ممالک میں قوم ایک سیاسی تشریح رہی ہے، لیکن ہندوستان بحیثیت قوم روحانی عقائد سے بنا ہے۔ ہندوستان کو آدی شنکراچاریہ اور رامانج اچاریہ جیسے سنتوں نے متحد کیا ہے، جنہوں نے اپنے سفر کے ذریعے ہندوستان کے قومی شعور کو بیدار کیا۔ تمل ناڈو کے آدی نمہ سنت بھی صدیوں سے کاشی جیسے شیو مقامات کا سفر کرتے رہے ہیں۔ کمارگوروپر نے کاشی میں مٹھ اور مندر قائم کیے تھے۔ تروپن دال آدینمہ اس جگہ سے اس قدر جڑے ہوئے ہیں کہ آج بھی اپنے نام کے آگے کاشی لکھتے ہیں۔ اسی طرح، تمل روحانی ادب میں ‘پاڈل پیٹرا تھلمہ’ کے بارے میں لکھا ہے کہ جو شخص ان کے درشن کو آتا ہے وہ کیداریا تروکیدارم سے ترونیل ویلی تک سفر کرلیتا ہے۔ ان یاتراؤں اور تیرتھ یاتراؤں کے ذریعے ہندوستان ہزاروں برسوں سے ایک قوم کی شکل میں  ثابت قدم اور لافانی رہا ہے۔

مجھے خوشی ہے کہ کاشی تمل سنگمم کے ذریعے ملک کے نوجوانوں میں اس قدیم روایت کے لیے جوش و خروش بڑھ گیا ہے۔ تمل ناڈو سے بڑی تعداد میں لوگ، وہاں کے نوجوان کاشی آ رہے ہیں۔ یہاں سے ہم پریاگ، ایودھیا اور دیگرتیرتھوں میں بھی جا رہے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ کاشی تمل سنگمم آنے والے لوگوں کے لیے ایودھیا کے درشن کے لیے بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ مہادیو کے ساتھ ہی رامیشورم قائم کرنے والے بھگوان رام کے درشن کا موقع ملنا حیرت انگیز ہے۔

میرے اہل کنبہ،

ہمارے یہاں کہا جاتا ہے-

جانےبنونہ ہوئی پرتیتی۔بنوپرتیتی ہوئی نہیں پریتی!!

یعنی جاننے سے یقین بڑھتا ہے اور یقین سے محبت بڑھتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے بارے میں، ایک دوسرے کی روایات کے بارے میں، اپنے مشترکہ ورثے کے بارے میں جانیں۔ جنوب اور شمال میں کاشی اور مدورائی کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ دونوں عظیم مندروں کے شہر ہیں۔ دونوں عظیم تیرتھ استھل ہیں۔ مدورئی وئیگائی کے ساحل پر واقع ہے اور کاشی گنگئی کے ساحل پر!تمل  ادب میں  وئیگئی اور گنگئی دونوں کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ جب ہم اس ورثے کو جانتے ہیں تو ہمیں اپنے رشتوں کی گہرائی کا بھی احساس ہوتا ہے۔

میرے اہل کنبہ،

مجھے یقین ہے کہ کاشی تامل سنگمم کا یہ سنگم ہماری وراثت کو مضبوط کرتا رہے گا ۔ ایک بھارت، شریشٹھ بھارت کے جذبے کو مضبوط کرتا رہے گا۔ میں آپ سب کے کاشی میں خوشگوار قیام کی خواہش کرتے ہوئے اپنی بات ختم کرتا ہوں اور ساتھ ہی میں تمل ناڈو کے مشہور گلوکار بھائی شری رام کوکاشی آنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے کاشی آکر ہم سب کو جذبات  سے مغلوب کر دیا۔میں انہیں مبارکباد دیتا ہوں اور کاشی کے لوگ بھی تمل سنگر شری رام کو  جس عقیدت کے جذبے  سے سن رہے تھے ،اس میں بھی ہمارے اتحاد کی طاقت کے درشن کررہے تھے ۔ میں ایک بار پھر کاشی تمل سنگمم کی اس یاترا ، مسلسل یاترا کے لیے نیک  خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ اور آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں !

*****

ش ح۔ف ا ۔ف ر

 (U: 2556)



(Release ID: 1987596) Visitor Counter : 58