امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ، اتوار 10 دسمبر کو بہار کے پٹنہ میں مشرقی علاقائی کونسل کی 26ویں میٹنگ کی صدارت کریں گے


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہمہ گیر ترقی حاصل کرنے کے لیے تعاون پر مبنی اور مسابقتی وفاقیت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے

علاقائی کونسلوں کا خیال ہے کہ مضبوط ریاستیں، ایک مستحکم قوم بناتی ہیں اور دو یا دو سے زیادہ ریاستوں یا مرکز اور ریاستوں کو متاثر کرنے والے مسائل پر ،باقاعدہ بات چیت اور تبادلہ خیال کے لیے، ایک پلیٹ فارم اور منظم طریقہ کار مہیا کرتی ہیں

سال 2014 سے لے کر اب تک ،گزشتہ 9 سالوں میں، مختلف علاقائی کونسلوں کے کل 55 اجلاس منعقد ہو چکے ہیں، جن میں قائمہ کمیٹیوں کے 29 اجلاس اور علاقائی کونسلوں کے 26 اجلاس شامل ہیں

علاقائی کونسلوں کے ہر اجلاس میں قومی اہمیت کے بہت سے معاملات پر بھی بات کی جاتی ہے

Posted On: 09 DEC 2023 9:34AM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امت شاہ ،اتوار 10 دسمبر 2023 کو پٹنہ، بہار میں مشرقی علاقائی کونسل کی 26ویں میٹنگ کی صدارت کریں گے۔ مشرقی علاقائی کونسل میں بہار، مغربی بنگال، اڈیشہ اور جھارکھنڈ کی ریاستیں شامل ہیں۔ بہار سرکار کے تعاون سے وزارت داخلہ، حکومت ہند کے تحت بین ریاستی کونسل سیکریٹریٹ کے زیر اہتمام یہ میٹنگ منعقد کی جا رہی ہے۔ مشرقی علاقائی کونسل کی 26ویں میٹنگ میں ہر ریاست کے دو سینئر وزراء کے ساتھ تمام ممبرریاستوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے۔ ریاستی حکومتوں کے چیف سکریٹریز اور دیگر سینئر افسران اور مرکزی حکومت کے سینئر افسران بھی میٹنگ میں شرکت کریں گے۔

ریاستوں کی تنظیم نو کے قانون  1956 کی دفعہ 15-22 کے تحت، سال 1957 میں پانچ علاقائی کونسلیں قائم کی گئیں۔ مرکزی وزیر داخلہ ان پانچ علاقائی کونسلوں کے چیئرمین ہیں، جبکہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ایڈمنسٹریٹر/لیفٹیننٹ گورنرمتعلقہ علاقائی کونسل سے اس کےرکن ہوتے ہیں، جن میں سے ایک، ہر سال باری باری وائس چیئرمین ہوتا ہے۔ ہر ریاست سے دو مزید وزراء کو گورنر کونسل کے ممبر کے طور پر نامزد کرتا ہے۔ ہرعلاقائی کونسل نے چیف سیکرٹریز کی سطح پر ایک قائمہ کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ بہار کے وزیر اعلیٰ مشرقی علاقائی کونسل کی 26ویں میٹنگ کے نائب چیئرمین ہیں۔

ریاستوں کی طرف سے تجویز کردہ مسائل پہلے متعلقہ علاقائی کونسل کی قائمہ کمیٹی کے سامنے بحث کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔ جن مسائل کو باہمی رضامندی سے حل نہیں کیا جا سکتا انہیں علاقائی کونسل کے اجلاس میں بحث کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہمہ گیر ترقی حاصل کرنے کے لیے تعاون پر مبنی اور مسابقتی وفاقیت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ علاقائی کونسلوں کا خیال ہے کہ مضبوط ریاستیں ایک مستحکم قوم بناتی ہیں اور دو یا دو سے زیادہ ریاستوں یا مرکز اور ریاستوں کو متاثر کرنے والے مسائل پر باقاعدہ مکالمے اور بات چیت کے لیے ایک پلیٹ فارم اور منظم طریقہ کار مہیا کرتی ہیں۔ گزشتہ 9 سالوں میں 2014 سے لے کر اب تک مختلف علاقائی کونسلوں کے کل 55 اجلاس منعقد ہو چکے ہیں جن میں قائمہ نگ کمیٹیوں کے 29 اجلاس اور علاقائی کونسلوں کے 26 اجلاس شامل ہیں۔

علاقائی کونسلیں، مشاورتی کردار ادا کرتی ہیں، لیکن گزشتہ برسوں میں یہ کونسلیں مختلف شعبوں میں باہمی افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم طریقہ کار کے طور پر ابھری ہیں۔ کونسل کے اجلاسوں میں بہت سے اہم فیصلے کئے گئے جیسے کوڈو، کٹکی اور جوار کی دیگر چھوٹے اناج کی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت راگی کے مساوی ، جل شکتی کی وزارت کے ذریعے 2022 میں تلچھٹ کے انتظامیہ کی جامع پالیسی کے قومی فریم ورک کا اجرا، ریاستی سطح کی تکنیکی کمیٹی لاک کی کاشت کے لیے مالیاتی پیمانے کا فیصلہ کرے گی اور23- 2022 سے کسان کریڈٹ کارڈ میں لاک کی کاشت کو شامل کرے گی۔علاقائی کونسلیں بہت سارے مسائل پر تبادلہ خیال کرتی ہیں جن میں کان کنی، بعض اشیاء پر مرکزی مالی امداد، بنیادی ڈھانچے کی تخلیق، زمین کا حصول اور زمین کی منتقلی، پانی کی تقسیم، براہ راست فائدہ منتقلی اسکیم (ڈی بی ٹی) کا نفاذ، ریاست کی تنظیم نو اورعلاقائی سطح پر مشترکہ دلچسپی کے دیگر امور شامل ہیں۔

علاقائی کونسلوں کے ہر اجلاس میں قومی اہمیت کے بہت سے معاملات پر بھی بات کی جاتی ہے۔ ان میں خواتین اور بچوں کے خلاف آبروریزی کے مقدمات کی تیز رفتار تحقیقات اور جلد از جلد نمٹانے کے لیے فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں (ایف ایس ٹی سی) کو فعال کرنا، ہر گاؤں کے 5 کلومیٹر کے دائرے کے اندر بینکوں/ انڈیا پوسٹ پیمنٹ بینک کی شاخوں کی سہولت فراہم کرنا اور دو لاکھ نئی پرائمری زرعی قرضے فراہم کرنے کی سوسائٹیوں کی تشکیل کرنا شامل ہیں، جس کا مقصد ملک میں (پی اے سی ایس ایس)،تغذیائی مہم کے ذریعے بچوں میں غذائیت کی کمی کو ختم کرنا، اسکول چھوڑنے والے بچوں کی شرح کو کم کرنا، آیوشمان بھارت-پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا میں سرکاری اسپتالوں کی شرکت اور قومی سطح پر مشترکہ دلچسپی کے دیگر مسائل شامل ہیں۔

*****

U.No.2997

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1984359) Visitor Counter : 76