بجلی کی وزارت
بجلی اور نئی اورقابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے سبن سری لوور ہائڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کا دورہ کیا
ہائڈل پروجیکٹوں کی اہمیت میں اضافہ ہواہے، 24 گھنٹے قابل تجدید توانائی ہائڈرو کے بغیر ممکن نہیں : بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر آر کے سنگھ
‘‘اروناچل میں 13 ہائڈل پروجیکٹوں پر کام چل رہا ہے جن کی وجہ سے 1.4 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی، جس سے ریاست کی فی کس آمدنی میں کافی اضافہ ہوگا اور اس سے ملک کو 13 ہزارمیگاواٹ صاف ستھری بجلی مل سکے گی’’
Posted On:
28 NOV 2023 10:40AM by PIB Delhi
بجلی اور نئی اورقابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آرکے سنگھ نے گزشتہ روز 27 نومبر 2023 کو اروناچل پردیش / آسام میں واقع 2ہزار میگاواٹ کے سبن سری لوور ہائڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کا دورہ کیا۔ وزیرموصوف نے گیروکا مکھ آسام میں سبن سری پروجیکٹ کی تعمیر کے مقامات یعنی باندھ ،انٹیک اسٹرکچرزاورڈائیورژن ٹنلز کا معائنہ کیا۔انہوں نے اس وقت جاری تعمیراتی سرگرمیوں کا جائزہ لیااور انہیں کام کی پیش رفت کے بارے میں بتایا گیا۔اسی دن بعد میں بجلی کے وزیر نے ایک جائزہ میٹنگ کا انعقاد کیا جس میں انہیں پروجیکٹ سے متعلق چیلنجوں کودورکرنے کے لیے کیے جانے والے مختلف اقدامات کے بارے میں آگاہ کیاگیا ۔این ایچ پی سی کے افسران اور بڑے کاموں کے ٹھیکیداروں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے جناب سنگھ نے سبھی کو ہدایت کی کہ وہ طے شدہ پروگرام کے مطابق پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ جوش وخروش کے ساتھ کام کریں۔
پروجیکٹ کے جائزے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیرموصوف نے میڈیا اہلکاروں سے بتایا کہ ہائڈل پروجیکٹ کی اہمیت میں اضافہ ہواہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ 24 گھنٹے قابل تجدید توانائی ہائڈروپاورکے بغیر ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘‘میں نے تمام تفصیلات کا بغور جائزہ لیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس پروجیکٹ پر اسی رفتار سے کام ہورہا ہےجس رفتارسے ہونا چاہیے۔ہائڈرو پرجیکٹوں کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہےکیوں کہ ہمیں توانائی کی منتقلی ،کاربن کے اخراج میں کمی لانے اور قابل تجدید توانائی کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے۔قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں ہمارے پاس شمسی اور ہوائی توانائی کے ذرائع تو موجود ہیں، لیکن 24 گھنٹے قابل تجدید توانائی ہائڈرو کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ہمارے ہائڈرو کی صلاحیت میں اضافہ ہورہاہے۔’’
‘‘ اروناچل میں 13 ہزار میگاواٹ کی ہائڈل پاور صلاحیت حاصل کرنے پرکام چل رہاہے، جس سے یہاں پر فی کس آمدنی میں چارگنااضافہ ہوگا۔’’
میڈیا کویہ اطلاع دیتے ہوئے کہ ہندوستان کی ہائڈروپاور صلاحیت میں اضافہ ہورہاہے،وزیرموصوف نے کہا کہ سبن سری ایک بڑا پروجیکٹ ہے، لیکن اس کے علاوہ اروناچل پردیش کی حکومت نے 13 پروجیکٹوں کے لیے مرکزی سرکاری شعبےکے اداروں کے ساتھ مفاہمت نامے کیے ہیں جن سے اروناچل میں پن بجلی کی صلاحیت 13 ہزار میگاواٹ تک ہوجائے گی۔جناب آرکے سنگھ نے کہاکہ ‘‘ان پروجیکٹوں کی وجہ سے ریاست میں تقریباً 1.4لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی، جس کے نتیجے میں یہاں کے لوگوں کی فی کس آمدنی چار گنی ہوجائے گی اور ملک کوصاف ستھری بجلی مل سکے گی۔’’ انہوں نے کہا کہ اسی طرح جموں وکشمیر میں پانچ ہائڈل پروجیکٹ زیر تعمیر ہیں۔اس طرح جموں وکشمیر میں بھی ہماری پن بجلی کی صلاحیت میں اضافہ ہورہاہے اوراس کی وجہ سے کافی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔
‘‘ہماری دستیاب ہائڈل پاورکی صلاحیت کے اور زیادہ استعمال کی ضرورت ہے’’
وزیرموصوف نے ملک میں دستیاب ہائڈروپاور کی صلاحیت کا بہتر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بتایا۔انہوں نے کہاکہ ‘‘آج ہماری ہائڈروپاورصلاحیت 47ہزار میگاواٹ ہے،جوکہ ہماری دستیاب ہائڈرو پاور کی ممکنہ صلاحیت کا 35 فیصد ہے جب کہ ترقی یافتہ ممالک نے اپنی دستیاب ہائڈروکی ممکنہ صلاحیت کا70فیصدسے 80 فیصدتک استعمال کیا ہے۔
جناب سنگھ نے میڈیا اہلکاروں کو بتایا کہ کس طرح ہندوستان میں بجلی کی مانگ میں اضافہ ہورہاہے اور اس کے لیے تیز رفتار سے بجلی کی صلاحیت میں اضافے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ‘‘گزشتہ سال کے مقابلے میں اگست،ستمبر اوراکتوبر 2023 میں ہماری بجلی کی مانگ میں 20 فیصد کااضافہ ہواہے۔نیتی آیوگ کے مطابق آئندہ دو دہائیوں میں ہماری معیشت میں7.5 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوتارہے گا۔اس رفتار سے ہونےوالی ترقی کے لیے ہماری مانگ بھی بڑھتی رہے گی۔سال 2023 میں ہماری سب سے زیادہ مانگ تقریبا ً 1.35 لاکھ میگاواٹ تھی جب کہ آج یہ تقریباً 2.31 لاکھ میگاواٹ ہے۔سال 2030 تک ہماری بجلی کی مانگ دوگنی ہوجائےگی۔آج ہماری کھپت 1600بلین یونٹ ہے جو کہ بڑھ کر تقریباً 3ہزاربلین یونٹ ہوجائے گی ۔ لیکن اب بھی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ہماری بجلی کی کھپت بہت کم ہے۔یوروپ کی فی کس بجلی کی کھپت ہماری آج کی کھپت سے تقریباً تین گنا ہے۔اس لیے ہمارے سامنے یہ چیلنج ہے کہ ہم اپنی بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے برابر تیزرفتار سے اپنی بجلی کی صلاحیت میں اضافہ کریں۔’’
بجلی اورنئی وقابل تجدید توانائی کے وزیرنے وضاحت کی کہ ہندوستان تیزی سے ترقی کررہاہے اور بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے اپنی بجلی کی صلاحیت میں اضافہ کررہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ پہلے ہمارا ملک بجلی کی کمی والا ملک تھا لیکن گزشتہ ساڑھے 9برسوںمیں حکومت نے بجلی کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔اب ہمارے پاس خاطر خواہ بجلی ہے اور ہم بنگلہ دیش اور نیپال جیسے پڑوسی ملکوں کو بجلی فراہم بھی کررہے ہیں۔قابل تجدید توانائی کے سلسلے میں ہماری زیر تعمیر صلاحیت تقریباً 70ہزارمیگاواٹ ہے۔جب کہ تھرمل بجلی کے معاملے میں یہ 27ہزار میگاواٹ ہے۔لیکن ہم زیرتعمیر تھرمل صلاحیت میں مزید 53 ہزارمیگاواٹ کا اضافہ کرنے جارہے ہیں تاکہ ہم سال 2030 کی بجلی کی مانگ کو پوراکرسکیں۔’’ وزیرموصوف نے کہاکہ مختصریہ کہ جوبھی ریاست ہم سے بجلی کے لیے مطالبہ کرتی ہے ہم اسے بجلی فراہم کرارہےہیں اور ہم اس کام کوجاری رکھیں گے۔
جناب سنگھ نے کہا کہ توانائی کی منتقلی کے معاملے میں ہندوستان ایک عالمی رہنما بن چکا ہے۔اور ہندوستان ایک ذمہ دارانہ ترقی کے راستے پرگامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘‘پیرس میں سی او پی 21 میں ہم نے سال 2030 تک غیر فوسلایندھن کے ذرائع سے 40 فیصد بجلی کی صلاحیت حاصل کرنے کا عہد کیا تھا اور ہم نے اس ہدف 9 سال قبل 2021 میں ہی پورا کرلیاتھا اس لیے ہم ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے تیز رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ترقی یافتہ ممالک فوسل ایندھن کے استعمال سے ترقی یافتہ ہوئے ہیں،اس لیے ہمیں اپنی ترقی کے واسطے فوسل ایندھن کے استعمال کی ضرورت ہے ، ہم اسے استعمال کریں گے۔ہمارا فی کس کاربن کا اخراج عالمی اوسط کا ایک تہائی ہے جب کہ ترقی یافتہ ممالک کا فی کس گرین ہاؤس گیس کااخراج عالمی اوسط کا تین گنا ہے۔ماحول میں کاربائن ڈائی آکسائڈ گیس کا 80 فیصد اخراج جس کی وجہ سے عالمی درجۂ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے وہ ترقی یافتہ ممالک کے اخراج کی وجہ سے ہی ہے جب کہ مجموعی کاربن کے اخراج میں ہمارا اخراج محض3 فیصد ہے اور ہماری آبادی دنیا کی 17 فیصد ہے۔’’
سبن سری لوور ہائڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے اس دورے میں وزیرموصوف کے ساتھ مرکزی پاور سکریٹری جناب پنکج اگروال؛ سی ایم ڈی، این ایچ پی سی، بجلی کے وزارت کے جوائنٹ سکریٹری (ہائڈرو) جناب آر کے وشنوئی؛،این ایچ پی سی کے ڈائریکٹر (پروجیکٹ) جناب محمد افضل؛، این ایچ پی سی کے ڈائریکٹر(ٹکنیکل) جناب بسواجیت باسو؛ ، این ایچ پی سی، جناب آر کے چودھری؛ اورایچ او پی، سبن سری لوور پروجیکٹ،جناب راجندر پرسادبھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
******
ش ح ۔ ا گ ۔ج ا
U. No.1480
(Release ID: 1980340)
Visitor Counter : 99