وزارت اطلاعات ونشریات

مصنوعی ذہانت کے اپنے چیلنج اور اخلاقی سوال ہیں، صحافیوں اور میڈیا پر وفیشنل افراد کو سچائی کے اصولوں پر کاربند رہنا چاہئے: نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھڑ


مصنوعی ذہانت کا خبروں میں اہم رول ہے، لیکن یہ تجربہ کار صحافیوں کی جگہ نہیں لے سکتی: جناب انوراگ ٹھاکر

بعض مغربی حلقوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جا نا ضروری ہے: جناب ٹھاکر

پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے نیشنل پریس ڈے 2023 تقریب

Posted On: 16 NOV 2023 6:19PM by PIB Delhi

اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے آج نیشنل پریس ڈ ے کے موقع پر میڈیا برادری کو تہہ دل سے نیک تمنائیں پیش کیں۔ مصنوعی ذہانت کے دور میں میڈیا کے  موضوع پر پریس کونسل آف انڈیا کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں اظہا ر خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ آج کا دن ذمہ دار صحافت کے تئیں ہمارے  عہد کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ چند برس کے اندر ہی ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے والا ہے، وہ ہندوستان کی کایا پلٹ کو اجاگر کرنے کے ایک وسیلے کے طور پر ہی میڈیا کو اہم کردار ادا کرتے دیکھنے کے خواہشمند نہیں ہیں، بلکہ ساتھ ساتھ مختلف خطوں اور طبقوں کے کروڑوں لوگوں کی امنگوں اور ان کی آواز  کو سامنے لانے والے وسیلے کے طور پر بھی میڈیا کو اہم رول ادا کرتے دیکھنے کے آرزومند ہیں۔

آج ان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب ٹھاکر نے کہا کہ نیشنل پریس ڈے ہماری جمہوریت  کو مستحکم کرنے میں صحافیوں کی لگن اور کوششوں کے اعتراف کا دن ہے۔

پروگرام کے مرکزی خیال پر بات کرتے ہوئے جناب ٹھاکر نے کہا کہ ہم تاریخ کے ایک انتہائی اہم موڑ پر کھڑے ہیں اور ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی سے ہونے والی تبدیلیوں اور پیش رفت کے گواہ ہیں۔ ڈیجیٹل دور نے ایک نیا باب کھولا ہے، جہاں مصنوعی ذہانت نے چیزوں کی ترسیل کو ایک نیا رخ دے دیا ہے، لیکن اس کی حدود کو سمجھنا بھی اہم ہے، کیونکہ ایک کہنہ مشق صحافی کا تجربہ اس کی پیش بینی اور باریک بینی ، ان سب کے آگے مصنوعی ذہانت کم پڑ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ مصنوعی ذہانت موڈل اپنے ٹریننگ ڈیٹا سے تعصبات کو ساتھ لے کر آگے نہ بڑھیں تاکہ میڈیا میں صحافتی بھروسہ مندی برقرار رہے اور مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ طور پر استعمال ہو سکے۔

وزیر موصوف نے اس طرح کی منفی سوچ پھیلائے جانے پر بھی بات کی ، جو بعض مغربی اداروں کی طرف سے آ رہی ہے اور کہا کہ ہم پریس کی آزادی کا جشن منا رہے ہیں لیکن ساتھ ساتھ ہم ان عناصر کی طرف سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے، جو ہمارے ملک کی ساکھ کو زک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے بہت سے لوگ اور ادارے ہیں، جو ہندوستان کے بارے میں  من گھڑت اور گمراہ کن  پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ ہمیں اس طرح کی سوچ اور پروپیگنڈے کو چیلنج کرنا ہے۔ جھوٹ کا پردہ فاش کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سچائی کا بول بالا ہو۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کے بعض متعصب عناصر کی جانب سے ہندوستان اور یہاں کے میڈیا کے بارے میں جو غلط باتیں پھیلائی جاتی ہیں، ان کا مؤثر طور سے ازالہ کرنے کی ضرورت ہے۔ نو آبادیاتی اثرات والے عناصر یہ غلط باتیں پھیلاتے ہیں ، لیکن ہم زور دے کر کہتے ہیں کہ ہمارا میڈیا متنوع ہے اور اپنے اعلیٰ معیارات پر قائم ہے۔ ہندوستان کا میڈیا اپنی مالا مال ثقافت کا آئینہ دار ہے اور عالمی مباحثوں میں ہندوستانی میڈیا کے رول پر ہمیں فخر ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا ایک متنوع اور آزاد میڈیا ہے اور ایسا پلیٹ فارم ہے، جہاں عام لوگوں کی آواز اور رائے کو جگہ ملتی ہے۔

وزیر موصوف نے میڈیا کو خبردار کیا کہ اب صحافت مصنوعی ذہانت کے دور میں داخل ہو رہی ہے اور اب ایک بٹن دباتے ہی غلط اطلاعات  دور دور تک پھیل سکتی ہیں۔ ہماری حکومت میڈیا کو سنسنی خیزی سے دور رہنے کی تلقین کرتی ہے اور ایسی باتوں سے گریز کرنے کو کہتی ہے، جو ہمارے سماج کے تانے بانے کے لئے نقصان دہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قومی میڈیا کو قوم کے مفادات کے تئیں حساس ہونا چاہئے اور ہندوستان مخالف خیالات کو میڈیا میں  جگہ نہیں دینی چاہئے، کیونکہ اس سے ملک کے اتحاد اور یکجہتی کو زک پہنچ سکتی ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن نے پریس کونسل آف انڈیا کے رول کو سراہا، اس   نے اس بات کو یقینی بنانے میں ادا کیا ہے کہ پریس اعلیٰ صحافتی معیارات اور اخلاقیات کی پاسداری کے ساتھ قوم کی خدمت کرے۔ وزیر موصوف نے مصنوعی ذہانت کی کاپی رائٹ ، تخلیقی نوعیت اور تخلیقی متن جیسے معاملوں میں مداخلت سے خبردار رہنے کو کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیگر کسی بھی ٹیکنالوجی کی طرح مصنوعی ذہانت پر بھی اخلاقی اعتبار سے انسانی نگرانی لازمی ہے۔

قبل ازیں اس موقع پر اپنے خطاب میں مہمان خصوصی نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھر نے کہا کہ جعلی خبریں، جان بوجھ کر غلط اور شرارتی معلومات كی فراہمی، سیاسی عزائم اور ترجیحات، طاقت کے دلالوں کے کھیلنے کے رجحان اور مالیاتی مفادات نے آج میڈیا پر لوگوں کا اعتماد ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعتبار سب سے بڑا چیلنج ہے جس کا آج میڈیا کو سامنا ہے اور یہ حیرت کی بات ہے کہ اس پہلو کو خوشی كے ساتھ سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

 

اس موضوع پر بات کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی آمد نے خبروں، معلومات اور تفریح تك رسائی اور استعمال کرنے کے طریقے کو تبدیل کر دیا ہے۔ مصنوعی ذہانت ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ اپنے اپنے چیلنجوں اور اخلاقی سوالات کے ساتھ آئی ہے،

جیسے کہ غلط، انتہائی جعلی معلومات کا پھیلاؤ، ایکو چیمبرز کی تخلیق اور معلومات کی مائیکرو ٹارگٹنگ۔ اس كا مقصد جمہوری عمل کو متاثر کرنا اور معاشروں میں انتشار اور عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے صحافیوں اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کے لیے سچائی، درستگی اور جوابدہی کے اصولوں کے لیے اور بھی زیادہ عزم کی ضرورت ہے۔

جناب دھنکھر نے کہا کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت میں نقصان پہنچانے کی صلاحیت ہے، لیكن ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ ٹیکنالوجی اب یہاں موجود ہے اور ہمیں بدلتے ہوئے منظر نامے کے مطابق ڈھلنا چاہیے، اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی تبدیلی کی صلاحیت کو ایک ٹول کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اس کے غلط استعمال سے بھی بچانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب سے اہم ہے کہ صحافی اور میڈیا ادارے دیانت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھیں۔ حقائق کی جانچ، ذریعہ کی تصدیق، اور ادارتی آزادی کو برقرار رکھنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ ہمیں مصنوعی ذہانت کو ان اقدار سے سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے جو ایک آزاد اور متحرک پریس کی بنیاد ہیں۔" مصنوعی ذہانت ایک طاقتور ٹول ہو سکتا ہے لیکن یہ انسانی لمس، سچائی سے وابستگی اور صحافیوں کی غیر متزلزل لگن ہے جو ہمارے معاشرے میں میڈیا کو اچھائی کی طاقت بناتا رہے گا۔

جی 20 شیریپا جناب امیتابھ کانت نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اخباری ادارے جو ٹیکنالوجی کو انسانی صلاحیتوں میں اضافے کے طور پر دیکھتے ہیں  اس کے متبادل کے طور پر نہیں، وہ تحقیقاتی اور دستاویزی صحافت کو پھر سے زندہ کرنے میں کامیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ دیكھ رہے ہیں كہ مصنوعی ذہانت کے تیار کردہ آڈیو اور ویڈیو کہانی سنانے کی رکاوٹوں سے پہلے کبھی نہیں گزرے تھے۔ اسی كے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میڈیا میں بغیر چیك كیے مصنوعی ذہانت کے كے استعمال سے ہماری جمہوریت میں آنے والے نقصانات سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے ذات پر مبنی خبروں سے ہمارے معاشرے میں ایکو چیمبرز پیدا ہونے کا خطرہ ہے جس سے متنوع نقطہ نظر تك ہمارا ایكسپوزر محدود ہو جاتا ہے۔

تقریب کی صدارت محترمہ جسٹس راجنا پرکاش دیسائی نے کی جو پریس کونسل آف انڈیا كی چیئرپرسن ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001G4QA.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002N4VA.jpg

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا

 



(Release ID: 1977495) Visitor Counter : 125