وزیراعظم کا دفتر

آزادی کا امرت مہوتسو اور میرا یووا بھارت کے آغاز کی اختتامی تقریب کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 31 OCT 2023 8:28PM by PIB Delhi

بھارت ماتا کی جے!

پچھلے 75 سالوں میں اس کرتویہ پتھ پر نہ گونجی ہو، اس سے بھی زیادی شدت سے میرے ساتھ بولیے –

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی، امت بھائی، کشن ریڈی جی، انوراگ ٹھاکر، ارجن رام میگھوال، میناکشی لیکھی، نشیتھ پرمانک، میرے تمام نوجوان ساتھی جو ملک بھر سے یہاں آئے ہیں اور میرے خاندان کے افراد!

آج، مرد آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یوم پیدائش پر، کرتویہ پتھ ایک تاریخی مہایگیہ کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ 12 مارچ 2021 ڈانڈی مارچ کا دن تھا، 12 مارچ 2021 کو گاندھی جی کی تحریک سے سابرمتی آشرم سے آزادی کا امرت مہوتسو شروع ہوا تھا، اب 31 اکتوبر 2023 کو آج سردار صاحب کی یوم پیدائش پر، یہ یہاں اختتام پذیر ہو رہا ہے۔ جس طرح ملک کے باشندے ڈانڈی مارچ میں شامل ہوئے تھے، اسی طرح آزادی کے امرت مہوتسو میں عوام کی اتنی بڑی تعداد میں شرکت دیکھی کہ ایک نئی تاریخ رقم ہو گئی۔

ڈانڈی مارچ نے آزاد ہندوستان کے شعلے کو مزید روشن کیا۔ 75 سال کا یہ سفر ایک خوشحال ہندوستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کا دور بنتا جا رہا ہے۔ 2 سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے اس تہوار کا اختتام میری ماٹی، میرا دیش مہم کے ساتھ ہو رہا ہے۔ آج آزادی کے امرت مہوتسو کے لیے ایک یادگار کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ یہ یادگار آئندہ نسلوں کو اس تاریخی واقعہ کی ہمیشہ یاد دلائے گی۔ کچھ ریاستوں، وزارتوں اور محکموں کو بہترین تقاریب منعقد کرنے پر ایوارڈ بھی دیے گئے ہیں۔ میں تمام ایوارڈ جیتنے والوں اور اس ریاست کے تمام شہریوں کو مبارک باد دیتا ہوں۔

ساتھیوں،

ایک طرف، آج ہم ایک عظیم تہوار کا اختتام کر رہے ہیں، لیکن ساتھ ہی، ہم ایک نئی قرارداد کا آغاز بھی کر رہے ہیں۔ آج میرا یووا بھارت تنظیم یعنی ایم وائی بھارت کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ میرا یووا بھارت تنظیم 21ویں صدی میں ملک کی تعمیر میں بہت بڑا کردار ادا کرنے جا رہی ہے۔ اس کے لیے میں ملک اور خاص کر ملک کے نوجوانوں کو مبارک باد دیتا ہوں۔

میرے خاندان کے لوگو،

میری ماٹی میرا دیش مہم اس بات کی براہ راست مثال ہے کہ ہندوستان کے نوجوان کس طرح منظم ہیں اور ہر مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔ میری ماٹی، میرا دیش، اس مہم میں ہر گاؤں اور ہر گلی سے ملک کے کروڑوں نوجوان شامل ہیں۔ ملک بھر میں لاکھوں تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ لاتعداد ہندوستانیوں نے اپنے صحن اور کھیتوں کی مٹی اپنے ہاتھوں سے امرت کلش میں ڈالی ہے۔ ملک بھر سے ساڑھے 8 ہزار امرت کلش آج یہاں پہنچ چکے ہیں۔ اس مہم کے تحت کروڑوں ہندوستانیوں نے پنچ پران کا عہد لیا ہے۔ کروڑوں ہندوستانیوں نے مہم کی ویب سائٹ پر اپنی سیلفیز بھی اپ لوڈ کی ہیں۔

دوستوں،

بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ صرف مٹی ہی کیوں؟ صرف مٹی سے بھرے کلش ہی کیوں؟ کسی شاعر نے کہا ہے-

یہ وہ مٹی ہے جس کے جوہر سے زندگی پنپتی ہے

جس کی بنیاد پر زمانہ قدیم سے، انسان چل رہا ہے۔

تمہاری یہ تہذیب و تمدن صرف اسی پر منحصر ہے

عمروں کے قدموں کے نشان، اس کے سینے پر نقش ہیں۔

بہت سی عظیم تہذیبیں ختم ہو چکی ہیں لیکن ہندوستان کی مٹی میں وہ شعور ہے، ہندوستان کی مٹی میں وہ جاندار قوت ہے جس نے اس ملک کو زمانہ قدیم سے آج تک بچا رکھا ہے۔ یہ وہ مٹی ہے جو قربت اور روحانیت کے ذریعے ہماری روحوں کو ملک کے کونے کونے سے جوڑتی ہے۔ اس مٹی کی قسم کھا کر ہمارے ہیروز نے آزادی کی جنگ لڑی۔

اس مٹی سے جڑی کئی کہانیاں ہیں۔ سو سال پہلے اسی مٹی میں ایک چھوٹا بچہ لکڑیاں بو رہا تھا۔ اور جب اس کے والد نے پوچھا کہ وہ کیا بو رہا ہے تو اس نے کہا کہ وہ بندوقیں بو رہا ہے۔ جب باپ نے پوچھا کہ بندوقوں کا کیا کرو گے تو لڑکے نے کہا کہ میں اپنے ملک کو آزاد کراؤں گا۔ اسی بچے نے بڑے ہو کر قربانی کی وہ مثال پیش کی جسے چھونا آج بھی مشکل ہے۔ وہ بچہ کوئی اور نہیں بلکہ بہادر شہید بھگت سنگھ تھے۔

اسی مٹی کے لیے کسی جنگجو نے کہا تھا

دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت،

میرے مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی۔

کسان ہو یا بہادر سپاہی، کس کا خون پسینہ اس میں نہیں ملا۔ اس مٹی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ صندل ہے اس ملک کی مٹی۔ ہم سب اس صندل کی لکڑی کو مٹی کی شکل میں اپنے ماتھے پر لگانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ 24 گھنٹے ہمارے ذہن میں یہی چلتا رہتا ہے۔

جو ماٹی کا قرض چکا دے وہی زندگانی ہے،

جو ماٹی کا قرض چکا دے وہی زندگانی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ یہ امرت کے کلش جو یہاں آئے ہیں، ان کے اندر مٹی کا ہر ذرہ انمول ہے۔ ہمارے لیے وہ سداما کی پوٹلی میں رکھے چاولوں کی طرح ہیں۔ جس طرح اس مٹھی بھر چاولوں میں ایک دنیا کی دولت سمائی ہوئی تھی، اسی طرح ان ہزاروں امرت کلش میں ملک کے ہر خاندان کے خواب، تمنائیں اور ان گنت عزائم ہیں۔ ملک کے ہر گھر اور آنگن سے جو مٹی یہاں تک پہنچی ہے وہ ہمیں ہمارے احساسِ فرض کی یاد دلاتی رہے گی۔ یہ مٹی ہمیں ترقی یافتہ ہندوستان کے اپنے عزم کو حاصل کرنے کے لیے مزید محنت کرنے کی ترغیب دیتی رہے گی۔

ساتھیوں،

ملک بھر سے آئے پودوں کے ساتھ اس مٹی کو ملا کر یہاں امرت واٹیکا بنایا جا رہا ہے۔ اس کا سنگ بنیاد بھی ابھی یہاں رکھا گیا ہے۔ یہ امرت واٹیکا آنے والی نسلوں کو ایک بہتر ہندوستان کے لیے ترغیب دے گی۔ بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں ’جن، جننی، جنم بھومی‘ کے نام سے ایک آرٹ ورک موجود ہے۔ اسے ملک کے ہر کونے سے، ملک کی ہر ریاست کی مٹی سے 75 خواتین فنکاروں نے بنایا ہے۔ یہ بھی ہم سب کے لیے ایک بڑی تحریک ہے۔

میرے خاندان کے لوگوں،

آزادی کا امرت مہوتسو تقریباً ایک ہزار دن تک جاری رہا۔ اور ان ایک ہزار دنوں نے ہندوستان کی نوجوان نسل پر سب سے بڑا اور مثبت اثر ڈالا ہے۔ اس نے نوجوان نسل کو آزادی کی قدر کا احساس دلایا ہے۔

دوستوں،

آپ کی طرح میں نے بھی، آج کی نسل نے غلامی نہیں دیکھی۔ میں نے آزادی کی وہ تڑپ، وہ استقامت اور قربانی نہیں دیکھی۔ ہم میں سے بہت سے لوگ آزادی کے بعد ہی پیدا ہوئے۔ میں ملک کا پہلا وزیر اعظم ہوں جو آزادی کے بعد پیدا ہوا۔ مجھے امرت مہوتسو کے دوران بھی بہت سی نئی معلومات ملی ہیں۔ اس دوران کئی قبائلی جنگجوؤں کے نام سامنے آئے۔

دوستوں،

پورے ملک نے امرت مہوتسو کو عوام کا تہوار بنا دیا تھا۔ ہر گھر ترنگا ابھیان کی کامیابی ہر ہندوستانی کی کامیابی ہے۔ ملک کے کروڑوں خاندانوں نے پہلی بار محسوس کیا ہے کہ آزادی میں ان کے خاندان اور ان کے گاؤں کا بھی فعال حصہ تھا۔ اگرچہ تاریخ کی کتابوں میں اس کا تذکرہ نہیں تھا لیکن اب یہ ہر گاؤں میں بنی یادگاروں اور نوشتہ جات میں ہمیشہ کے لیے نقش ہے۔ ایک طرح سے امرت مہوتسو نے آنے والی نسلوں کے لیے تاریخ کے گمشدہ صفحے کا اضافہ کر دیا ہے۔

تحریک آزادی میں سرگرم مجاہدین آزادی کا ضلع وار ڈیٹا بیس بھی تیار کیا گیا ہے۔ الوری سیتا رام راجو ہوں، وریکٹی چنئیہ ہوں، تانتیا بھیل ہوں، تروت سنگھ ہوں، پورے ملک کو ایسے کئی جنگجوؤں کے بارے میں جاننے کا موقع ملا ہے۔ کٹور کی رانی چننما، رانی گیڈینلیو، رانی ویلو ناچیار، متنگنی ہزارا، رانی لکشمی بائی، ویرانگنا جھلکاری بائی تک، ہم نے امرت مہوتسو کے دوران ملک کی خواتین کی طاقت کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔

ساتھیوں،

جب نیت اچھی ہو اور ملک کا احساس سب سے پہلے ہو تو نتائج اچھے ہوتے ہیں۔ آزادی کے اس امرت مہوتسو کے دوران ہندوستان نے تاریخی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔ ہم نے اس صدی کے سب سے بڑے بحران یعنی کورونا دور کا کامیابی سے سامنا کیا۔

اس دوران ہم نے ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کا روڈ میپ بنایا۔ امرت مہوتسو کے دوران ہی ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی اقتصادی طاقت بن گیا۔ یہ امرت مہوتسو کے دوران تھا کہ بڑے بحرانوں کے باوجود یہ دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت بن گئی۔ بھارت نے اپنا چندریان چاند پر اتارا۔ ہندوستان نے تاریخی G-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ ہندوستان نے ایشین گیمز اور ایشین پیرا گیمز میں 100 تمغوں کا ریکارڈ بنایا۔

امرت مہوتسو کے دوران ہی ہندوستان کو 21ویں صدی کی نئی پارلیمنٹ کی عمارت ملی۔ خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے تاریخی ناری شکتی وندن ایکٹ پاس کیا گیا تھا۔ بھارت نے برآمدات کے نئے ریکارڈ بنائے۔ زرعی پیداوار میں نیا ریکارڈ بنایا۔ اس عرصے کے دوران، وندے بھارت ٹرینوں نے بھی بے مثال توسیع کا تجربہ کیا۔ امرت بھارت اسٹیشن مہم، جو ریلوے اسٹیشنوں کو بدل دے گی، شروع ہو رہی ہے۔

ملک کو اپنی پہلی علاقائی ریپڈ ٹرین، نمو بھارت ملی۔ ملک بھر میں 65 ہزار سے زیادہ امرت سروور بنائے گئے۔ ہندوستان میں بنایا گیا 5G ہندوستان میں شروع ہوا اور سب سے تیزی سے پھیل گیا۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان بھی اس مدت کے دوران شروع کیا گیا۔ میں آپ کو بے شمار باتیں بتا سکتا ہوں۔

میرے خاندان کے لوگوں،

آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران ملک نے راج پتھ سے کرتویہ پتھ تک کا سفر بھی مکمل کیا ہے۔ ہم نے غلامی کی بہت سی علامتیں بھی مٹا دیں۔ اب کرتویہ پتھ کے ایک سرے پر آزاد ہند حکومت کے پہلے وزیر اعظم نیتا جی سبھاش چندر بوس کا مجسمہ ہے۔ اب ہماری بحریہ کے پاس چھترپتی ویر شیواجی مہاراج سے متاثر ایک نیا جھنڈا ہے۔ اب انڈمان اور نکوبار کے جزائر کو مقامی نام مل گیا ہے۔

ساتھیوں،

ہندوستان کی آزادی ہماری مشترکہ قراردادوں کی تکمیل ہے۔ ہمیں مل کر اس کی مسلسل حفاظت کرنی ہے۔ ہمیں 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے جب ملک آزادی کے 100 سال منائے گا۔ ملک آزادی کے 100 سال مکمل ہونے پر آج کے اس خاص دن کو یاد رکھے گا۔ جو عزم ہم نے لیا تھا، جو وعدے ہم نے آنے والی نسل سے کیے تھے، ہمیں پورا کرنا ہو گا۔ اس لیے ہمیں اپنی کوششیں تیز کرنی ہوں گی۔ ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہر ہندوستانی کا تعاون بہت اہم ہے۔

آئیے ہم مل کر امرت مہوتسو کے اس اختتام کے ساتھ ترقی یافتہ ہندوستان کے امرت کال کا ایک نیا سفر شروع کریں۔ اپنے خوابوں کو عزم بنائیں، اپنے عزم کو محنت سے کام لیں، آپ 2047 میں کامیابی حاصل کرکے ہی رکیں گے۔ نوجوانو، آئیے اس عزم کے ساتھ آگے بڑھیں۔

میرے ساتھ بولیں، اور آج اس ایم وائی بھارت تنظیم کے آغاز کے موقع پر، میں آپ سب سے کہتا ہوں کہ اپنا موبائل فون نکالیں، اس کا فلیش آن کریں۔ چاروں طرف آزادی کا امرت مہوتسو کا یہ نیا رنگ بھی، یہ نیا جوش بھی، یہ نیا موقع بھی، میرے ساتھ بولیے-

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

بہت بہت شکریہ۔

**************

 

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 523



(Release ID: 1973609) Visitor Counter : 76