سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’سبزمعیشت‘‘ہندوستان کی مستقبل کی ترقی میں ایک نیا باب جوڑنے جا رہی ہے
بائیو اکانومی آنے والے وقت میں ذریعہ معاش کا ایک بہت ہی منافع بخش ذریعہ ہوگا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیراعظم جناب مودی کے ذریعہ اعلان کردہ ’’ انوسندھن نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن، کے پاس بہت زیادہ غیر سرکاری وسائل ہوں گے‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
’’قومی تعلیمی پالیسی - 2020 نوجوانوں کو ان کی ساری زندگی ’اپنے توقعات کے قیدی‘ کے طور پر رہنے سے آزاد کرے گی‘‘
Posted On:
03 OCT 2023 4:36PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛وزیراعظم کے دفتر، عملہ ، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اورخلاکے وزیر مملکت ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے’’گرین ربن چیمپئنز‘‘کانکلیو کے دوران ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ’’گرین اکانومی‘‘ ہندوستان کی مستقبل کی ترقی میں ایک نیا اضافہ ہونے جا رہی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اسٹارٹ اپس اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ میں انڈسٹری کا حصہ شروع سے ہی ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’’بڑی صنعتی مصروفیت اور صنعت کی شمولیت کے ساتھ گرین فنانسنگ شروع سے ہی ضروری ہے کیونکہ یہ میرا خیال ہے کہ بصورت دیگر آپ ایک خاص نقطہ سے آگے نہیں بڑھ سکتے‘‘۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بائیو اکانومی آنے والے وقت میں ذریعہ معاش کا ایک بہت ہی منافع بخش ذریعہ بننے جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’2014 میں، ہندوستان کی بایو اکانومی تقریباً 10 بلین ڈالر تھی، آج یہ 80 بلین ڈالر ہے۔ صرف 8/9 سالوں میں اس میں 8 گنا اضافہ ہوا ہے اور ہم 2025 تک 125 بلین ڈالر ہونے کے منتظر ہیں ‘‘۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ اعلان کردہ انوسندھن نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آرایف) کے پاس بہت زیادہ غیر سرکاری وسائل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے درمیان حد بندی کافرق ختم ہو جائے گا اور مستقبل میں ترقی کے لیے زیادہ ہم آہنگی ہو گی۔
انھوں نے کہاکہ ’’نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن ایک تھنک ٹینک کے طور پر بھی کام کرے گی، اس کے پاس ان موضوعات کا بھی فیصلہ کرنے کا مینڈیٹ ہے، جن پر منصوبوں کو شروع کیا جانا اور فنڈ کیاجاناہے اور ضروریات یا مستقبل کے تصورات/پروجیکشنز پر منحصر ہے، نیز بین الاقوامی تعاون کا بھی فیصلہ کیاجانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’این آر ایف کے پاس زیادہ سائنسی نقطہ نظر ہو گا تاکہ اختراع وقت کے گھماؤ میں گم نہ ہو‘‘۔
انوسندھان این آر ایف ایکٹ کو پارلیمنٹ نے حالیہ مانسون اجلاس میں منظور کیا تھا، جس میں پانچ سالوں میں 50,000 کروڑ روپے کا بجٹ تھا۔ این آرایف پورے ہندوستان کی یونیورسٹیوں، کالجوں، تحقیقی اداروں اور آراینڈ ڈی لیبارٹریوں میں تحقیق اور اختراع کے کلچر کو فروغ دے گا اور ہندوستان میں کلین انرجی ریسرچ اور مشن انوویشن کو مزید تحریک دے گا۔ اس کی 70 فیصد فنڈنگ غیر سرکاری ذرائع سے آئے گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، پی ایم مودی کی طرف سے جو سب سے بڑا انقلاب لایا گیا ہے وہ قومی تعلیمی پالیسی، این ای پی -2020 ہے۔ اس سے طلبا کو اپنی اعلیٰ تعلیم کے سلسلے کو انجینئرنگ سے ہیومینیٹیز اور اس کے برعکس ان کی اہلیت کی بنیاد پر تبدیل کرنے کی اجازت ملے گی۔
’’اس کا ہماری زندگی کے ہر شعبے، یہاں تک کہ ہماری ذہنی صحت پر بھی اثر پڑے گا۔ جیسا کہ میں نے کہا، شہری یا نوجوان اپنی ساری زندگی ’اپنی امنگوں کے قیدی‘کے طور پر نہیں گزاریں گے جن کی اصل میں ان کے والدین نے پرورش کی تھی۔
ایک سے زیادہ داخلے/خارج کے اختیارات کی فراہمی کے ساتھ، این ای پی -2020 کا ایک مقصد تعلیم سے ڈگری کو ڈی لنک کرنا ہے۔ تعلیمی لچک مختلف اوقات میں کیریئر کے مختلف مواقع سے استفادہ کرنے سے متعلق طلباء پر ان کی داخلی سیکھنے اور موروثی قابلیت کے لحاظ سے مثبت اثر ڈالے گی۔
**********
(ش ح۔ اک۔ع آ)
U-10311
(Release ID: 1963766)
Visitor Counter : 88