وزارت دفاع
چندریان -3 کوئی استثنا ئی معاملہ نہیں بلکہ ہندوستان کے سماجی، ثقافتی اور سائنسی رجحان کی ترقی کا نتیجہ ہے: رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ کا لوک سبھا میں بیان
‘‘مشن کی کامیابی میں خواتین کے کردار نے ہندوستان کو ایک نئی شناخت فراہم کی’’
‘‘گزشتہ نو سالوں میں ہندوستان کی طرف سے 424 غیر ملکی سیٹلائٹس میں سے 389 لانچ کیے گئے؛ ہندوستان کا خلائی شعبہ تیزی سے دنیا میں نمایاں مقام حاصل کر رہا ہے’’
‘‘ترقی اور انسانیت کے لیے سائنس اور ثقافت کو ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ چلنا چاہیے’’
Posted On:
21 SEP 2023 1:47PM by PIB Delhi
چندریان 3 کی کامیابی کوئی بہت حیرت انگیز واقعہ نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے سماجی، ثقافتی اور سائنسی رجحان کی ترقی کا نتیجہ ہے۔ یہ بات رکھشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے 21 ستمبر 2023 کو لوک سبھا میں چندریان 3 مشن کی کامیابی اور خلائی شعبے میں قوم کی دیگر کامیابیوں پر بحث کے دوران کہی۔
رکشا منتری نے چندریان 3 کی کامیابی کو ملک میں آہستہ آہستہ پھیلتے جانے والے مضبوط سائنسی ماحولیاتی نظام کا ثبوت قرار دیا۔ انہوں نے کہا‘‘چندریان 3 سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے اسکولوں اور کالجوں میں سائنس کی تعلیم بہتر ہو رہی ہے اور صنعتیں معیاری مصنوعات تیار اور سپلائی کر رہی ہیں۔ ماضی کی حکومتوں نے بھی کوششیں کیں۔ لہذا، ہر وہ شخص جس نے قوم کے اندر سائنسی مزاج کو فروغ دینے میں تعاون کیا ہے وہ مبارکباد کامستحق ہے۔’’
جناب راج ناتھ سنگھ نے چندریان 3 کو پوری قوم کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک ہیں جو وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود چاند تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ ہندوستان محدود وسائل کے ساتھ چاند کا قطب جنوبی میں پہنچنے والا پہلا ملک بن گیا ہے ۔ انہوں نے کامیابی کا سہرا اسرو کے سائنسدانوں کی فکری صلاحیت اور قوم کی ترقی کے لیے لگن کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتھک کوششوں کی بدولت ہندوستان آج سائنس کے میدان میں سرکردہ ممالک میں شامل ہے۔
رکشا منتری نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کی طرف سے اب تک لانچ کیے گئے 424 غیر ملکی سیٹلائٹس میں سے 389 وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے گزشتہ نوبرسوں میں لانچ کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی سیٹلائٹس کے کامیاب لانچ سے ہندوستان کا خلائی شعبہ تیزی سے دنیا میں ایک نمایاں مقام حاصل کر رہا ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ جہاں سائنس کسی قوم اور انسانیت کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے، وہیں ثقافت کو بھی یکساں اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے حکومت کے دونوں پہلوؤں کو یکساں اہمیت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ‘‘سائنس کو ا قدار سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ یہ ہمیں ایٹمی طاقت کا علم تو دے سکتا ہے لیکن یہ ہماری ثقافت ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ ہم اس طاقت کو توانائی کی شکل میں اپنی ترقی کے لیے استعمال کرتے ہیں یا کسی ہتھیار کی صورت میں دوسروں کو تباہ کرنے کے لیے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سائنس کتنی ترقی کرتی ہے، یہ ثقافت اور اقدار کے بغیر نامکمل رہے گی۔ جیسا کہ مارٹن لوتھر کنگ نے کہا: ‘‘سائنس انسان کو علم دیتی ہے، جو کہ طاقت ہے۔ مذہب انسان کو عقل دیتا ہے جو کہ کنٹرول ہے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی ثقافت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہئے اور سائنس کو اپنانا چاہئے، انہیں یہ سمجھنا چاہئے کہ ثقافت اور سائنس ایک دوسرے کے تکمیلی ہوتے ہیں ۔’’
رکشا منتری نے کہا ‘‘اس کامیابی کے ذرائع ہمارے ماضی میں پوشیدہ ہیں، جب سائنس اور ایمان کے درمیان ہم آہنگی تھی۔ غیر ملکی حملہ آوروں کی وجہ سے ہماری پیشرفت رک گئی، لیکن اب ہم ایک بار پھر پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ گرج رہے ہیں اور سورج، چاند اور ستاروں کو چھونے کے لیے تیار ہیں ۔’’
جناب راج ناتھ سنگھ نے ثقافتی سلامتی کی اہمیت پر زور دیا اور اسے سرحد، خلائی، سائبر، اقتصادی، سماجی، خوراک، توانائی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی اتنا ہی اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی سلامتی کسی قوم کی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے اور حکومت ہندوستانی ثقافتی ورثے کو اہمیت دیتے ہوئے ثقافتی سلامتی کے بارے میں اتنی ہی سنجیدہ ہے جتنا کہ یہ سیکورٹی کے مسائل کے بارے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی نشاۃ ثانیہ کے بغیر کسی بھی قوم نے معاشی، سماجی، سیاسی اور سائنسی ترقی نہیں کی، انہوں نے مزید کہا کہ اپنی قوم کو آگے لے جانے کے لیے ہندوستان کی اپنی ثقافت سے سیکھنا ضروری ہے۔
رکشا منتری نے کہا ‘‘ہمارا عقیدہ اور ثقافت جامع نوعیت کا ہے۔ ہماری ثقافتی قوم پرستی ہمیں پوری انسانیت کے بھائی چارے کا تصور سکھاتی ہے۔ جغرافیائی طور پر مشکل عالمی حالات کے باوجود، ہم نے کامیابی سے جی-20 سربراہی اجلاس کا انعقاد کیا اور نئی دہلی اعلامیہ پر اتفاق رائے کو یقینی بنایا۔ اس کے پیچھے ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا دیا گیا پیغام ‘ایک دنیا، ایک خاندان، ایک مستقبل’ ہے۔ ہندوستان کے عالمی بھائی چارے کا یہ احساس اس وقت ظاہر ہوا جب وزیر اعظم نے جی-20 کو نہ صرف ہندوستان کی بلکہ پوری دنیا کی کامیابی قرار دیا ۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے چندریان 3 مشن کی کامیابی کا سہرا بھی ہندوستان کی ناری شکتی کو دیا، قوم کو ایک نئی شناخت فراہم کرنے کے لیے ان کی لگن اور قربانی کی تعریف کی۔ انہوں نے ‘ناری شکتی وندن’ بل کو اسرو کی خواتین سائنسدانوں کے ساتھ ساتھ پوری خواتین سائنسی برادری کے لیے شکر گزار قوم کا تحفہ قرار دیا۔
رکشا منتری نے اس تصور کی مخالفت کی کہ خلا میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا لوگوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا "ہمارے خلائی مشنوں کا کثیر جہتی یعنی بہت سے مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے گا ، جس کا لوگوں پر بھی بہت بڑا اثر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر بادل پھٹنے وغیرہ کی بہتر پیشین گوئیاں ہمارے کسانوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔ سمندری طوفانوں کی بہتر پیشین گوئی ساحلی علاقوں میں رہنے والوں اور ماہی گیروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ چاند یا سورج کے خلائی مشن دور دراز گاؤں میں رہنے والے بچوں میں سائنسی مزاج کو بیدار کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ نوجوان ذہنوں کو مستقبل میں کچھ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں ۔’’
************
ش ح۔س ب۔ف ر
(U: 9778)
(Release ID: 1959406)
Visitor Counter : 125