خلا ء کا محکمہ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کہا کہ ہندوستان کو  جی 20 صدارت ایسے وقت میں حاصل ہوئی ہے جبکہ  ملک کو خلاء میں اعلی مرتبہ  حاصل ہوا ہے


’’جی 20 سربراہ کانفرنس ہندوستان میں  ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب وزیراعظم  مودی دنیا میں  سب سے  زیادہ باثر  لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کہا کہ ہندوستان ایک سے زیادہ طریقوں سے دنیا کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہے

’’ خلامیں  سفر کرنے والے دنیا کے تمام ممالک کو  متحد  ہونے  اور  اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہم  گلوبل  دنیا کا حصہ ہیں‘‘

Posted On: 08 SEP 2023 1:11PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ،وزیراعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، خلااور ایٹمی توانائی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کو جی 20صدارت  ایسے وقت میں ملی ہے جبکہ  ملک کو خلاء میں اعلی مرتبہ  حاصل ہوا ہے۔  

وزیر موصوف  نے کہا ’’ ہندوستان میں جی 20 سربراہ  کانفرنس  ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب کہ  وزیر اعظم جناب نریندر مودی دنیا کے سب سے  بااثر لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے ہیں۔ یہ سربراہ  کانفرنس  ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب چاند کے جنوبی قطب پر ہندوستان کا جھنڈا لہرا رہا ہے، پہلی بار کوئی خلائی طیارہ چاند کے  ایک دور کے حصے پر اترا ہے  اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں ملک کی کامیابیوں کی دنیا بھر میں تعریف کی جارہی ہے جن میں   کووڈ ویکسین  کے معاملے میں آر اینڈ ڈی سے متعلق شاندار کامیابی بھی  شامل ہے‘‘۔

، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ نئی دہلی میں جی 20 سربراہ کانفرنس کے موضوع ’وسودھیو کٹمبکم‘ کے  جذبے کے عین مطابق دنیا آج وزیراعظم  مودی کے  متر ’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘  کو تسلیم کررہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/DD2IA7S.JPG

نئی دہلی میں جی 20 سربراہ کانفرنس  کے موقع پر دوردرشن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان ایک سے زیادہ طریقوں سے دنیا کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  خلا کے شعبے میں کی جانے والی کوششوں سمیت مستقبل کی کسی بھی سائنسی کوشش کے لیے   دنیا کے تمام فریق ممالک کو ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہوگی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ’’اگر ہمیں اس سے آگے جانا ہے تو ہمیں اجتماعی طور پر آگے بڑھنا ہوگا، کیونکہ ہم گلوبل دنیا کا حصہ ہیں۔ اس لئے آگئے کا کوئی بھی ترقیاتی کام  زیادہ سے زیادہ یکجہتی کے ساتھ کرناہوگا۔ یہاں سے آگے  کئے جانے والے ترقیاتی کام کی  اہم خصوصیت یہ ہوگی کہ وہ   زیادہ تر ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگا‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/DD1PWRA.JPG

اس بات کا ذکر  کرتے ہوئے کہ ہندوستان کا خلائی پروگرام اب دنیا کی سرکردہ خلائی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ناسا چاند پر اترنے والا پہلا  ادارہ  ہے، لیکن یہ ہندوستان کا چندریان -1 تھا جس نے   چاند پر پانی کے مالیکیول  کی  ممکنہ شہادت پیش کی اور اب چندریان 3 پہلی بار چاند کے قطبِ جنوبی پر اترا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’چندریان کی جانب  دنیا  کی  پوری سائنسی برادری  ستائش کی نظر سے دیکھ رہی ہے کیونکہ انہیں  چندریان 3 سے توقع ہے کہ وہاں سے کوئی نئی بات معلوم ہوگی کیونکہ وہ ایسے مقام پر اترا ہے جہاں پہلے کوئی نہیں گیا تھا۔  اس لئے ظاہر ہے کہ وہاں سے حاصل ہونے  والے  مادخل دیگر تمام  خلائی ایجنسیوں کے لئے اور  ساتھ  ہی  مستقبل کے پروجیکٹوں  اور منصوبہ بندی کے لیے بھی فائدے مندہوں گے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  کہا  کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے  امریکہ کے  حالیہ دورے کے دوران  جن معاہدوں پر دستخط کیے گئے وہ  ٹیکنالوجی پر مبنی تھے۔ ان میں  بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک  مشترکہ مہم کے لئے آرٹیمس معاہدے ہوں  اور ہندوستان کا سیمی کنڈکٹر کنسورشیم  میں  شرکت کرنا شامل ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اسرو نے 380 سے زیادہ غیر ملکی سیٹلائٹس  لانچ کیے ہیں اور یورپی اور امریکی سیٹلائٹس کو لانچ کرکے  بالترتیب   250 ملین  سے زیادہ یورو   اور 170 ملین سے زیادہ  امریکی ڈالر  کی کمائی کی ہے۔

انہوں نے کہا ’’ہندوستان کی مجموعی خلائی معیشت آج تقریباً 8 بلین ڈالر  کی  ہوگئی ہے، یعنی عالمی (بازار کے  شیئر) کا 2 فیصد  لیکن پوری دنیا اس کے بڑھتے ہوئے قدمو کا اعتراف کررہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ روایتی طور پر  ہندوستان کی خلائی معیشت کے   2040 تک  40 بلین  ڈالر ہوجانے کی توقع کی جارہی تھی، لیکن بعد میں ہمیں  اے ڈی ایل  (آرتھر  ڈی لٹل)  کی رپورٹ حاصل ہوئی، جس میں ہندوستان کی خلائی معیشت کے  2040 تک  100 بلین ڈالر  کا ہوجانے کی توقع ظاہر  کی گئی۔ اس لئے  ہم نے بہت تیز رفتار سے آگے بڑھنا شروع کیا ، اپنے بارے میں  اندازہ لگانے کا اگرچہ  ہمارا طریقہ کار روایتی ہے  لیکن دوسروں کے  اندازے کے مطابق  ہماری حیثیت اس سے کہیں زیادہ ہے، جس کا مطلب ہےکہ ہم نے حقیقت میں کوئی مقام حاصل کیا ہے‘‘ ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/DD3K4IP.JPG

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اسپیس ایپلی کیشنز کا استعمال تقریباً تمام شعبوں میں کیا جا رہا ہے جیسے کہ اسمارٹ سٹی پروجیکٹ، ریلوے ٹریکس اور بغیر پہرے والے  ریلوے کراسنگ کا انتظام، سڑکیں اور عمارتیں، ٹیلی میڈیسن، گورننس  اور سب سے  زیادہ اہم ہے’سوامیتو‘ جی پی ایس لینڈ میپنگ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم مودی کے نو سالہ مدت کار   کے دوران ہندوستان کی آفات سے نمٹنے کی صلاحیتیں عالمی معیار کی بن گئی ہیں اور ہم پڑوسی ممالک کو بھی آفات کی پیشن گوئی فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’ڈیزاسٹر فورکاسٹنگ اور مینجمنٹ میں خلائی تحقیق کی ایپلی کیشنز نے خلائی مشنز میں کی جانے والی سرمایہ کاری سے زیادہ بچت میں مدد کی ہے۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-9280                         



(Release ID: 1955573) Visitor Counter : 140